اُنہوں نے یہ محبت کی وجہ سے کِیا
کینیڈؔا میں ایک ایماندار، مہماننواز بیوہ چار نوعمر بیٹیوں کی سچے مسیحیوں کے طور پر پرورش کر رہی تھی۔ کلیسیا کے بزرگوں نے دیکھا کہ اُسکے گھر کو بہت زیادہ مرمت کی ضرورت تھی۔ اُس کے پاس نہ تو پیسہ تھا نہ ہی خود کام کرنے کی مہارت تھی۔ اسلئے ۱-تیمتھیس ۵:۹، ۱۰ میں درج اصول کی مطابقت میں، بزرگوں نے دانشمندی سے اُس کیلئے کام کروانے کا بندوبست کِیا۔ کیسے؟
بیوہ اور اُسکے بچوں کیلئے پانچ دن گھر سے باہر گزارنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ کلیسیا میں سے ۸۰ سے زیادہ افراد نے درکار اشیاء، فنڈز اور وقت کا عطیہ دینے سے اپنی بھرپور مدد پیش کی۔ خاندان کے وہاں سے جانے کے فوراً بعد، پُرجوش کارکن شہد کی مکھیوں کی طرح گھر پر چھا گئے۔ گھر کے سارے بیرونی حصے کی مرمت کی گئی۔ دیواروں کو ٹھیک اور رنگوروغن کِیا گیا۔ فرشوں کو رگڑ کر ہموار کِیا گیا اور پالش کی گئی۔ نئے فرشی ٹائل اور قالین بچھائے گئے۔ بجلی اور روشنی سے متعلقہ تمام ضروری نظام کو بہتر بنا دیا گیا۔ یہانتککہ خراب فرنیچر بھی تبدیل کر دیا گیا۔ صرف پانچ دن میں مکمل صفائی کر دی گئی تھی!
جوش اور سرگرمی کی فضا نے آسپڑوس میں ہلچل مچا دی۔ ایک ۸۰ سالہ پڑوسی گواہوں کی کوششوں سے اسقدر متاثر ہوا کہ وہ اپنا رنگ کرنے والا برش لے آیا اور مدد کرنے کے لئے اصرار کرنے لگا۔ رضاکاروں میں سے ایک کے آجر نے باورچیخانے کے لئے ایک ونٹیلیشن ہڈ کا عطیہ دیا۔ ایک اَور آجر نے باروچیخانے کے لئے نئی الماریوں کا عطیہ دیا۔ ایک شخص اسقدر متاثر ہوا کہ وہ یہوؔواہ کے گواہوں کے متعلق اَور زیادہ جاننا چاہتا تھا۔ اُس نے بڑے شوق کے ساتھ یو کین لِو فارایور اِن پیراڈائز آن ارتھ کتاب قبول کی۔
واپسی پر بیوہ اور اُسکی بیٹیوں کے چہرے یکسر حیرت کی تصویر تھے۔ آنسوؤں، مسکراہٹوں، اور پیار سے گلے لگانے کی کثرت تھی—مسیحی محبت اور احساس کا ایک ناقابلِفراموش لمحہ۔ بِلاشُبہ، کلیسیا کے حاجتمند اراکین کیلئے حقیقی محبت اور فکرمندی سچی مسیحیت کا ایک نشان ہے، کیونکہ پولسؔ نے لکھا: ”پس جہاں تک موقع ملے سب کیساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِایمان کے ساتھ۔“—گلتیوں ۶:۱۰۔