مطالعے کا مضمون نمبر 40
”اُس امانت کی حفاظت کریں جو آپ کے سپرد کی گئی ہے“
”بیٹا تیمُتھیُس، اُس امانت کی حفاظت کریں جو آپ کے سپرد کی گئی ہے۔“—1-تیم 6:20۔
گیت نمبر 29: ہم خدا کا نام بلند کریں گے
مضمون پر ایک نظرa
1-2. پہلا تیمُتھیُس 6:20 کے مطابق کون سی چیزیں تیمُتھیُس کے سپرد کی گئی تھیں؟
ہم اکثر اپنی قیمتی چیزیں دوسروں کے سپرد کرتے ہیں تاکہ وہ اِن کی حفاظت کریں۔ مثال کے طور پر ہم اپنے پیسے بینک میں رکھتے ہیں تاکہ یہ محفوظ رہیں اور چوری یا گم نہ ہو جائیں۔ لہٰذا ہم سمجھ سکتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی کسی قیمتی چیز کو امانت کے طور پر دوسروں کے سپرد کرتا ہے تو وہ کس بات کی توقع کرتا ہے۔
2 پہلا تیمُتھیُس 6:20 کو پڑھیں۔ پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو یاد دِلایا کہ اُنہیں ایک قیمتی چیز دی گئی ہے۔ یہ قیمتی چیز کیا تھی؟ یہ اُن کاموں کا علم تھا جو خدا مستقبل میں اِنسانوں کے لیے کرے گا۔ تیمُتھیُس کو یہ اعزاز بھی ملا تھا کہ وہ ”دل لگا کر خدا کے کلام کی مُنادی کریں“ اور ”خوشخبری سناتے رہیں۔“ (2-تیم 4:2، 5) پولُس رسول نے تیمُتھیُس سے کہا: ”اُس امانت کی حفاظت کریں جو آپ کے سپرد کی گئی ہے۔“ یہوواہ نے ہمیں بھی کچھ قیمتی چیزیں سونپی ہیں۔ یہ کون سی چیزیں ہیں؟ اور ہمیں اِن کی حفاظت کیوں کرنی چاہیے؟
پاک کلام کی تعلیم—ایک بیشقیمت امانت
3-4. بائبل میں پائی جانے والی سچائیاں اِتنی قیمتی کیوں ہیں؟
3 یہوواہ نے ہمیں اپنے کلام میں درج سچائیوں کو جاننے کا موقع دیا ہے۔ یہ سچائیاں بہت قیمتی ہیں کیونکہ اِن کے ذریعے ہم جان پاتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے قریب کیسے جا سکتے ہیں اور سچی خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ جب ہم اِن سچائیوں کو قبول کرتے ہیں اور اِن کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہم جھوٹی تعلیمات اور بُرے چالچلن کی غلامی سے آزاد ہو جاتے ہیں۔—1-کُر 6:9-11۔
4 خدا کے کلام میں درج سچائیاں اِس لحاظ سے بھی قیمتی ہیں کہ یہوواہ خدا اِن کو صرف اُن خاکسار لوگوں پر ظاہر کرتا ہے جو ”ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کی طرف مائل“ ہیں۔ (اعما 13:48) ایسے لوگ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا وفادار اور سمجھدار غلام کے ذریعے ہمیں یہ سچائیاں بتا رہا ہے۔ (متی 11:25؛ 24:45) ہم اِن سچائیوں کو اپنے بلبوتے پر نہیں سمجھ سکتے۔ اِن سچائیوں کو جاننا ہمارے لیے کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ انمول ہے۔—امثا 3:13، 15۔
5. یہوواہ نے ہمیں اَور کون سا کام سونپا ہے؟
5 یہوواہ خدا نے ہمیں یہ اعزاز بھی دیا ہے کہ ہم دوسروں کو اُس کی ذات اور اُس کے مقصد کے بارے میں تعلیم دیں۔ (متی 24:14) ہم مُنادی کرتے وقت لوگوں کو جو پیغام دیتے ہیں وہ بہت ہی بیشقیمت ہے کیونکہ جب لوگ اِس پیغام کو قبول کرتے ہیں تو وہ یہوواہ کے خاندان کا حصہ بن جاتے ہیں اور اُنہیں ہمیشہ کی زندگی پانے کا موقع ملتا ہے۔ (1-تیم 4:16) خوشخبری کی مُنادی کرنے سے ہم دُنیا کے سب سے اہم کام میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں، پھر چاہے ہم اِس کام میں کم وقت صرف کریں یا زیادہ۔ (1-تیم 2:3، 4) یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ ہم خدا کے ساتھ کام کرتے ہیں۔—1-کُر 3:9۔
اُس امانت کی حفاظت کریں جو آپ کو سونپی گئی ہے
6. بعض مسیحیوں کے ساتھ کیا ہوا؟
6 تیمُتھیُس کے زمانے کے کچھ مسیحیوں نے خدا کے ساتھ کام کرنے کے شرف کی قدر نہیں کی۔ مثال کے طور پر دیماس اِس دُنیا سے محبت کرنے لگا تھا۔ اِس وجہ سے اُس نے پولُس رسول کے ساتھ خدمت کرنے کے اعزاز کو ٹھکرا دیا۔ (2-تیم 4:10) فوگلُس اور ہرموگینس نے مُنادی کرنا چھوڑ دیا تھا کیونکہ اُنہیں خوف تھا کہ اُنہیں بھی پولُس رسول جیسی اذیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (2-تیم 1:15) ہِمنیُس، سکندر اور فلیتُس نے خدا سے برگشتہ لوگوں کی باتوں پر یقین کرنا شروع کر دیا تھا اِس لیے وہ سچائی کی راہ سے پھر گئے۔ (1-تیم 1:19، 20؛ 2-تیم 2:16-18) اگرچہ یہ تمام لوگ پہلے بڑی لگن سے یہوواہ کی خدمت کیا کرتے تھے لیکن بعد میں اِن کے دل میں اِس اعزاز کے لیے قدر نہ رہی۔
7. شیطان ہمیں سچائی سے دُور کرنے کے لیے کون سے حربے اِستعمال کرتا ہے؟
7 شیطان کی پوری کوشش ہے کہ ہم اُن قیمتی چیزوں کو چھوڑ دیں جو یہوواہ نے ہمارے سپرد کی ہیں۔ وہ ایسا کرنے کے لیے کون سے حربے اِستعمال کرتا ہے؟ وہ ٹیوی، فلموں، اِنٹرنیٹ اور خبروں وغیرہ کے ذریعے ایسی سوچ اور کاموں کو فروغ دیتا ہے جن سے یہوواہ کی خدمت کے لیے ہمارا جوش ٹھنڈا پڑ جائے۔ وہ ہمارے اندر اِنسانوں کا ڈر اور اذیت کا خوف پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ہم مُنادی کرنا چھوڑ دیں۔ وہ ہماری توجہ خدا سے برگشتہ لوگوں کے ”نام نہاد علم“ پر دِلانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ہم سچائی سے مُنہ پھیر لیں۔—1-تیم 6:20، 21۔
8. آپ نے بھائی ڈینئل کے تجربے سے کیا سیکھا ہے؟
8 اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہم سچائی سے دُور ہوتے ہوتے آخرکار اِسے چھوڑ ہی دیں۔ ذرا ڈینئلb کے تجربے پر غور کریں جنہیں ویڈیو گیمز کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے ویڈیو گیمز کھیلنا اُس وقت شروع کیا جب مَیں دس سال کا تھا۔ شروع میں مَیں ایسی گیمز کھیلتا تھا جو نقصاندہ نہیں تھیں۔ لیکن پھر آہستہ آہستہ مَیں نے مار دھاڑ اور جادو والی گیمز کھیلنی شروع کر دیں۔“ ایک وقت ایسا آیا جب ڈینئل ہر روز تقریباً 15 گھنٹے ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارنے لگے۔ اُنہوں نے کہا: ”مجھے اندر سے پتہ تھا کہ مَیں جو گیمز کھیل رہا ہوں اور اِنہیں کھیلنے میں جتنا وقت گزار رہا ہوں اُس کی وجہ سے میں یہوواہ سے دُور ہو رہا ہوں۔ لیکن میں نے خود کو یہ جھوٹی تسلی دے کر مطمئن کر لیا تھا کہ بائبل کے اصول مجھ پر لاگو نہیں ہوتے۔“ ہم جیسی تفریح کرتے ہیں اُس کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ ہمیں پتہ بھی نہ چلے کہ ہمارے دل میں قیمتی چیزوں کے لیے قدر کتنی کم ہو گئی ہے اور آخرکار ہم سچائی کی راہ سے ہٹ جائیں۔
ہم اُس امانت کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں جو ہمیں سونپی گئی ہے؟
9. پہلا تیمُتھیُس 1:18، 19 میں پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو کیا نصیحت کی؟
9 پہلا تیمُتھیُس 1:18، 19 کو پڑھیں۔ پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو نصیحت کی کہ وہ ایک فوجی کی طرح ”اچھی جنگ جاری رکھیں۔“ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک مسیحی کس لحاظ سے ایک فوجی کی طرح ہوتا ہے؟ اور مسیح کے فوجیوں کے طور پر ہمیں خود میں کون سی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں؟ آئیں، غور کریں کہ پولُس رسول نے فوجی کی جو مثال دی، اُس سے ہم کون سی پانچ اہم باتیں سیکھ سکتے ہیں۔ جب ہم اِن باتوں پر عمل کریں گے تو ہمارے دل میں قیمتی سچائیوں کے لیے قدر کم نہیں ہوگی۔
10. خدا کی بندگی کرنے کا کیا مطلب ہے اور ہمیں خدا کی بندگی کیوں کرنی چاہیے؟
10 صرف خدا کی بندگی کریں۔ ایک فوجی بڑا وفادار ہوتا ہے۔ وہ اُن لوگوں اور چیزوں کی حفاظت کرنے کے لیے پوری جان لگا دیتا ہے جو اُس کو عزیز ہوتی ہیں۔ پولُس نے تیمُتھیُس کو نصیحت کی کہ وہ ”خدا کی بندگی کرنے کا عزم کریں۔“ خدا کی بندگی کرنے کا مطلب ہے کہ ہم خدا سے محبت کی بِنا پر اُس کے وفادار رہیں۔ (1-تیم 4:7) ہم خدا سے جتنی زیادہ محبت کریں گے، ہمارے دل میں اُتنی زیادہ یہ خواہش پیدا ہوگی کہ ہم سچائی کو کبھی نہ چھوڑیں۔—1-تیم 4:8-10؛ 6:6۔
11. ہمیں اپنے اندر ضبطِنفس کیوں پیدا کرنا چاہیے؟
11 ضبطِنفس پیدا کریں۔ اگر ایک فوجی چاہتا ہے کہ وہ جنگ لڑنے کے لیے تیار رہے تو اُسے اپنے اندر ضبطِنفس پیدا کرنا پڑتا ہے۔ تیمُتھیُس اِس لیے شیطان کی چالوں کا مقابلہ کر پائے کیونکہ اُنہوں نے پولُس کی اِس نصیحت پر عمل کِیا تھا کہ جوانی کی خواہشوں سے بھاگیں، خود میں مسیح جیسی خوبیاں پیدا کریں اور اپنے ہمایمانوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ (2-تیم 2:22) اِن سب کاموں کو کرنے کے لیے تیمُتھیُس کو ضبطِنفس کی ضرورت تھی۔ ہمیں بھی اپنی غلط خواہشوں پر قابو پانے کے لیے اِس خوبی کو پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ (روم 7:21-25) ہمیں اپنی پُرانی شخصیت کو اُتارنے اور نئی شخصیت کو پہننے کے لیے ضبطِنفس کی مسلسل ضرورت ہوتی ہے۔ (اِفس 4:22، 24) اِس کے علاوہ جب ہم اِجلاس والے دن سارا دن کامکاج کے بعد تھک جاتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں اِجلاس پر جانے کے لیے پوری جان لگانی پڑے۔—عبر 10:24، 25۔
12. ہمیں بائبل کو مہارت سے اِستعمال کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
12 اگر ایک فوجی اپنے ہتھیاروں کو مہارت سے اِستعمال کرنا چاہتا ہے تو وہ باقاعدگی سے اِنہیں چلانے کی مشق کرتا ہے۔ اِسی طرح ہمیں خدا کے کلام کو مہارت سے اِستعمال کرنا سیکھنا چاہیے۔ (2-تیم 2:15) اِس حوالے سے ہم اِجلاسوں سے تو تربیت حاصل کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں خود بھی باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ایسا کرنے سے ہی ہم دوسروں کو اِس بات پر قائل کر پائیں گے کہ بائبل میں پائی جانے والی باتوں پر عمل کرنے سے اُنہیں بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ جب ہم بائبل کا مطالعہ کریں گے تو ہمارا ایمان مضبوط ہوگا۔ اِس کے لیے بائبل کو بس پڑھنا ہی کافی نہیں ہے۔ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم جو کچھ پڑھتے ہیں اُس پر سوچ بچار کریں اور تنظیم کی کتابوں اور رسالوں سے تحقیق کریں تاکہ ہم کسی آیت کا مطلب صحیح طور پر سمجھ سکیں اور یہ جان سکیں کہ یہ آیت مختلف صورتحال پر کیسے لاگو ہوتی ہے۔ (1-تیم 4:13-15) جب ہم ایسا کریں گے تو ہم دوسروں کو اچھی طرح تعلیم دے پائیں گے۔ تعلیم دینے کے لیے بھی بائبل کی آیتوں کو صرف پڑھ کر سنانا ہی کافی نہیں۔ اِس کی بجائے ہمیں لوگوں کی مدد کرنی چاہیے کہ وہ یہ سمجھ پائیں کہ بائبل کی فلاں آیت کا کیا مطلب ہے اور وہ اِس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ جب ہم خود باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کریں گے تو اِس کے ذریعے ہم دوسروں کو بھی اچھی طرح تعلیم دے پائیں گے۔—2-تیم 3:16، 17۔
13. عبرانیوں 5:14 کی روشنی میں بتائیں کہ ہمیں اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو تیز کیوں کرنا چاہیے۔
13 سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو تیز کریں۔ ایک فوجی میں یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ وہ خطروں کو بھانپ سکے اور اِن سے بچ سکے۔ ہمیں بھی اِس قابل ہونا چاہیے کہ ہم نقصاندہ صورتحال کو بھانپ سکیں اور اِن سے بچ سکیں۔ (امثا 22:3؛عبرانیوں 5:14 کو پڑھیں۔) مثال کے طور پر ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم کون سی تفریح کریں گے۔ ٹیوی اور فلموں میں اکثر بےحیائی دِکھائی جاتی ہے۔ ایسے بےحیا کاموں سے خدا کو نفرت ہے اور ایسے کام کرنے والے لوگ خود کو اور دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اِس لیے ہم ہر ایسی تفریح سے گریز کرتے ہیں جو ہمارے دل میں خدا کے لیے محبت کو کم کر سکتی ہے۔—اِفس 5:5، 6۔
14. خطرے کو بھانپنے سے ڈینئل کو کیا فائدہ ہوا؟
14 ڈینئل جن کا پہلے ذکر ہوا ہے، اُنہوں نے اِس بات کو سمجھا کہ مار دھاڑ اور جادو والی ویڈیو گیمز کھیلنا خطرے سے خالی نہیں۔ اُنہوں نے اِس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ”واچٹاور لائبریری“ میں تحقیق کی۔ اِس سے اُنہیں کیا فائدہ ہوا؟ اُنہوں نے غلط قسم کی ویڈیو گیمز کھیلنی چھوڑ دیں۔ اُنہوں نے نہ صرف اِنٹرنیٹ پر گیمز کھیلنا چھوڑ دیا بلکہ دوسرے کھلاڑیوں سے بھی تعلق توڑ دیا۔ اُنہوں نے کہا: ”ویڈیو گیمز کھیلنے کی بجائے مَیں نے باہر گراؤنڈ میں جا کر کھیلنا اور ورزش کرنا شروع کر دیا اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے لگا۔“ ڈینئل اب ایک پہلکار اور بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔
15. جھوٹی کہانیوں کو سننے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟
15 تیمُتھیُس کی طرح ہمیں اِس بات کو سمجھنا چاہیے کہ خدا سے برگشتہ لوگ جو جھوٹی باتیں پھیلاتے ہیں، وہ بہت نقصاندہ ہوتی ہیں۔ (1-تیم 4:1، 7؛ 2-تیم 2:16) مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ وہ ہمارے بھائیوں کے بارے میں جھوٹی کہانیاں پھیلائیں اور یہوواہ کی تنظیم کے بارے میں شک پیدا کریں۔ ایسی باتیں ہمارے ایمان کو کمزور کر سکتی ہیں۔ ہمیں اِن جھوٹی باتوں کے دھوکے میں نہیں آنا چاہیے کیونکہ جو آدمی یہ باتیں پھیلاتے ہیں ’اُن کی سوچ بگڑی ہوئی ہے اور وہ سچائی سے محروم ہیں۔‘ اُن کا مقصد صرف ”بحثوتکرار“ شروع کرنا ہے۔ (1-تیم 6:4، 5) وہ چاہتے ہیں کہ ہم اُن کی جھوٹی باتوں پر یقین کریں اور اپنے بھائیوں پر شک کریں۔
16. کون سی چیزیں ہمارا دھیان خدا کی خدمت سے ہٹا سکتی ہیں؟
16 اپنا دھیان خدا کی خدمت سے ہٹنے نہ دیں۔ ”مسیح یسوع کے اچھے فوجی کے طور پر“ تیمُتھیُس کو اپنا پورا دھیان خدا کی خدمت پر رکھنا تھا۔ اُنہیں پوری کوشش کرنی تھی کہ مالودولت حاصل کرنے کی خواہش یا کسی بھی اَور وجہ سے اُن کا دھیان خدا کی خدمت سے نہ ہٹے۔ (2-تیم 2:3، 4) ہمیں بھی خبردار رہنا چاہیے کہ کہیں ہمارا سارا دھیان مالودولت جمع کرنے پر نہ لگ جائے۔ ”دولت کی دھوکاباز کشش“ کی وجہ سے یہوواہ کے لیے ہماری محبت ختم ہو سکتی ہے، ہمارے دل میں اُس کے کلام کے لیے قدر کم ہو سکتی ہے اور دوسروں کو بائبل کا پیغام سنانے کی ہماری خواہش ماند پڑ سکتی ہے۔ (متی 13:22) اِس لیے ہمیں اپنی زندگی کو سادہ رکھنا چاہیے تاکہ ہم ”خدا کی بادشاہت . . . کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ“ دے سکیں۔—متی 6:22-25، 33۔
17-18. یہوواہ کی نظروں میں پاک رہنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
17 فوری قدم اُٹھانے کے لیے پہلے سے تیاری کریں۔ ایک فوجی کو وقت سے پہلے ہی یہ سوچنا ہوتا ہے کہ وہ خطرے کی صورت میں خود کو محفوظ کیسے رکھے گا۔ اگر ہم اُن چیزوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں جو یہوواہ نے ہمیں سونپی ہیں تو ہمیں خطرے کو دیکھ کر فوراً قدم اُٹھانا چاہیے۔ لیکن ہم فوری طور پر قدم کیسے اُٹھا پائیں گے؟ اِس کے لیے ہمیں پہلے سے ہی یہ سوچنا ہوگا کہ خطرناک صورتحال میں ہم کیا کریں گے۔
18 اِس حوالے سے ذرا اِس مثال پر غور کریں۔ کئی عمارتوں میں جگہ جگہ پر ایسے بورڈ لگے ہوتے ہیں جن پر لکھا ہوتا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں فلاں راستے سے باہر جائیں۔ اِس کا مقصد یہ ہوتاہے کہ لوگ اپنی جان بچانے کے لیے فوراً قدم اُٹھا سکیں۔ اِسی طرح ہمیں پہلے سے سوچنا چاہیے کہ اگر کبھی اِنٹرنیٹ یا ٹیوی پر اچانک سے کوئی بےہودہ یا پر تشدد منظر ہمارے سامنے آ گیا یا کوئی ایسا پروگرام آ گیا جس میں ہماری تنظیم کے بارے میں جھوٹی باتیں بتائی جا رہی ہوں تو اُس صورت میں ہم کیا کریں گے۔ اگر ہم ایسی صورتحال کے لیے پہلے سے تیار ہوں گے تو ہم فوراً قدم اُٹھائیں گے تاکہ یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی ٹوٹنے سے بچ جائے اور ہم اُس کی نظروں میں پاک رہیں۔—زبور 101:3؛ 1-تیم 4:12۔
19. اگر ہم اُن چیزوں کی حفاظت کریں گے جو یہوواہ نے ہمیں سونپی ہیں تو ہمیں کون سی برکتیں ملیں گی؟
19 یہوواہ نے ہمیں جو قیمتی چیزیں دی ہیں، اُن میں بائبل کی انمول سچائیاں اور دوسروں کو اِن سچائیوں کے بارے میں تعلیم دینے کا شرف شامل ہے۔ ہمیں اِن قیمتی چیزوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔ جب ہم ایسا کریں گے تو ہمارا ضمیر صاف رہے گا، ہماری زندگی بامقصد ہوگی اور یہوواہ کو جاننے میں دوسروں کی مدد کرنے سے ہمیں بےاِنتہا خوشی ملے گی۔ یہوواہ کی مدد سے ہم اُن چیزوں کی حفاظت کر پائیں گے جو اُس نے ہمیں سونپی ہیں۔—1-تیم 6:12، 19۔
گیت نمبر 127: مَیں تیرا شکریہ کیسے ادا کروں؟
a یہوواہ نے ہمیں اپنے کلام کی تعلیم حاصل کرنے اور اِسے دوسروں کو دینے کا اعزاز بخشا ہے۔ اِس مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں کہ ہمارے دل میں اِس اعزاز کے لیے قدر کم نہ ہو اور ہم اِسے ٹھکرا نہ دیں۔
b کچھ نام فرضی ہیں۔