صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بنائیں
”خدائی عقیدت سب باتوں کے لئے فائدہمند ہے۔“—۱-تیمتھیس ۴:۸، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
۱، ۲. کس حد تک لوگ اپنی صحت کے بارے میں فکرمندی دکھاتے ہیں، اور کس نتیجے کے ساتھ؟
زیادہلوگ اس بات سے بخوشی متفق ہو جائیں گے کہ زندگی کے نہایت قیمتی اثاثوں میں سے ایک اچھی صحت ہے۔ وہ خود کو جسمانی طور پر صحتمند رکھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے بہت زیادہ وقت اور پیسہ وقف کرتے ہیں کہ جب اُنہیں ضرورت ہو تو وہ مناسب طبّی توجہ حاصل کریں۔ مثال کے طور پر، ریاستہائے متحدہ میں حالیہ سال کے لئے صحت کی نگہداشت کی سالانہ لاگت ۹۰۰ بلین ڈالر سے زیادہ تھی۔ یعنی اُس ملک میں ہر سال ہر ایک مرد، عورت، اور بچے کے لئے ۳،۰۰۰ ڈالر سے زائد کی رقم، اور دیگر ترقییافتہ قوموں میں بھی فیکس لاگت اس سے کچھ کم نہیں ہے۔
۲ وقت، توانائی اور پیسے کے اس تمام اصراف کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟ یقیناً کوئی بھی اس سے انکار نہیں کریگا کہ مجموعی طور پر، تاریخ کے کسی بھی دوسرے وقت کی نسبت آج ہمارے پاس کہیں زیادہ جدید طبّی سہولیات اور فراہمیاں موجود ہیں۔ تاہم، یہ خودبخود ایک صحتافزا طرزِزندگی کو عمل میں نہیں لاتا۔ درحقیقت، ریاستہائے متحدہ کیلئے صحت کی نگہداشت کے ایک مجوزہ پروگرام کی خاکہکشی کرنے والی تقریر میں صدر نے واضح کیا کہ کسی بھی دوسری ترقییافتہ قوم کی نسبت ”اس ملک میں تشدد کی بےقابو شرح“ کے علاوہ ریاستہائے متحدہ کے باشندوں میں ”ایڈز، سگریٹ نوشی اور میخواری، نوعمری کے حمل، اور کمزور بچوں کی پیدائش کی بلند شرحیں بھی پائی جاتی ہیں۔“ اُسکا فیصلہ؟ ”اگر ہم واقعی کبھی ایک قوم کے طور پر صحتمند ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے طور طریقوں کو بدلنا ہوگا۔“—گلتیوں ۶:۷، ۸۔
ایک صحتافزا طرزِزندگی
۳. قدیم یونانی تہذیب کے پیشِنظر، پولسؔ نے کونسی مشورت پیش کی؟
۳ پہلی صدی میں، یونانی لوگ جسمانی ریاضت، تنسازی، اور کھیل کود کے مقابلوں کے ساتھ اپنے شدید لگاؤ کی وجہ سے مشہور تھے۔ اس پسِمنظر کے خلاف، پولسؔ رسول نے نوجوان آدمی تیمتھیس کو لکھنے کا الہام پایا تھا: ”جسمانی ریاضت کا فائدہ کم ہے لیکن خدائی عقیدت سب باتوں کے لئے فائدہمند ہے اس لئے کہ اب کی اور آیندہ کی زندگی کا وعدہ بھی اسی کے لئے ہے۔“ (۱-تیمتھیس ۴:۸، اینڈبلیو) لہٰذا، پولس اُس بات کو واضح کر رہا تھا جسے لوگ آجکل تسلیم کرنے لگ گئے ہیں، یعنی، یہ کہ طبّی اور جسمانی فراہمیاں ایک حقیقی صحتافزا طرزِزندگی کی ضمانت نہیں دیتیں۔ تاہم، پولسؔ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ جو چیز نہایت ضروری ہے وہ روحانی تندرستی اور خدائی عقیدت کو فروغ دینا ہے۔
۴. خدائی عقیدت کے کیا فوائد ہیں؟
۴ ایسی روش ”اب کی . . . زندگی“ کے لئے فائدہمند ہے کیونکہ یہ اُن تمام نقصاندہ کاموں کیخلاف تحفظ فراہم کرتی ہے جنکے باعث گنہگار لوگ، یا وہ جو محض ”خدائی عقیدت کی وضع [یا ظاہری شکل]“ رکھتے ہیں، خود کو عذاب میں مبتلا کر لیتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۵، اینڈبلیو؛ امثال ۲۳:۲۹، ۳۰؛ لوقا ۱۵:۱۱-۱۶؛ ۱-کرنتھیوں ۶:۱۸؛ ۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰، اینڈبلیو) وہ جو خدائی عقیدت کو اپنی زندگیوں کو تشکیل دینے کی اجازت دیتے ہیں خدا کے قوانین اور تقاضوں کے لئے صحتمندانہ احترام رکھتے ہیں اور یہ خدا کی صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بنانے کے لئے اُن کو تحریک دیتا ہے۔ ایسی روش اُن کے لئے روحانی اور جسمانی صحت، اطمینان، اور خوشی لاتی ہے۔ اور وہ ”آیندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم کر [رہے ہیں] تاکہ حقیقی زندگی پر قبضہ کر [سکیں]۔“—۱-تیمتھیس ۶:۱۹۔
۵. ططس کے نام اپنے خط کے دوسرے باب میں پولسؔ نے کونسی ہدایات فراہم کیں؟
۵ چونکہ خدا کی صحتافزا تعلیم سے راہنمائی پانے والی زندگی اب اور مستقبل میں ایسی برکات لاتی ہے اس لئے ہمیں عملی طریقوں سے جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم کیسے، خدا کی صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بنا سکتے ہیں۔ پولسؔ رسول نے ططس کے نام اپنے خط میں اس کا جواب مہیا کیا۔ ہم اس کتاب کے دوسرے باب پر خاص طور پر غور کریں گے، جہاں پر اُس نے ططسؔ کو ”وہ باتیں بیان [کرنے]“ کی ہدایت کی ”جو صحیح [”صحتافزا،“ اینڈبلیو] تعلیم کے مناسب ہیں۔“ یقیناً ہم سب، جوان اور بوڑھے، مردوزن، آجکل ایسی ”صحتافزا تعلیم“ سے مستفید ہو سکتے ہیں۔—ططس ۱:۴، ۵؛ ۲:۱۔
عمررسیدہ مردوں کے لئے مشورت
۶. ”بوڑھے [مردوں]“ کے لئے پولسؔ نے کیا مشورت پیش کی، اور ایسا کرنا اُسکی جانب سے مہربانی کیوں تھی؟
۶ پولسؔ کے پاس پہلے کلیسیا کے اندر عمررسیدہ اشخاص کے لئے کچھ مشورت تھی۔ مہربانی سے پڑھیں ططس ۲:۲۔ ایک گروہ کے طور پر، ”بوڑھے [مردوں]“ کی عزت کی جاتی اور اُن سے ایمان اور وفاداری کے نمونے ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔ (احبار ۱۹:۳۲؛ امثال ۱۶:۳۱) اس وجہ سے، دیگر لوگ شاید عمررسیدہ مردوں کو ایسے معاملات پر جو بہت سنجیدہ نوعیت کے نہیں ہیں مشورت یا تجاویز پیش کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں۔ (ایوب ۳۲:۶، ۷؛ ۱-تیمتھیس ۵:۱) اس لئے، عمررسیدہ مردوں کو پہلے مخاطب کرنا پولسؔ کی طرف سے مہربانی ہے، اور یہ اُن کے لئے اچھا ہوگا کہ پولسؔ کے الفاظ پر اپنے دل لگائیں اور اپنی تسلی کر لیں کہ وہ بھی پولسؔ کی طرح قابلِتقلید ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۱:۱؛ فلپیوں ۳:۱۷۔
۷، ۸. (ا) ”پرہیزگار“ ہونے میں کیا کچھ شامل ہے؟ (ب) ”سنجیدہ“ ہونے کو ”مُتقی“ ہونے کے ساتھ متوازن کیوں ہونا چاہئے؟
۷ سب سے پہلے تو عمررسیدہ مسیحی مردوں کو ”پرہیزگار“ ہونا ہے۔ اگرچہ اصلی لفظ شراب نوشی کی عادت (”جو مست نہ ہو،“ کنگڈم انٹرلینیئر) کا حوالہ دے سکتا ہے، یہ ہوشیار، فہیم، یا ہوشوحواس قائم رکھنے کا مطلب بھی رکھتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۴:۵؛ ۱-پطرس ۱:۱۳) چنانچہ، شراب نوشی یا دیگر کاموں میں، عمررسیدہ مردوں کو بےاعتدالیوں یا انتہاپسندی کے کاموں کے عادی نہیں بلکہ اعتدالپسند ہونا چاہئے۔
۸ پھر، اُنہیں ”سنجیدہ“ اور ”مُتقی“ بھی ہونا ہے۔ عموماً عمر کے ساتھ ہی سنجیدہ، مُعزز، قابلِتکریم، اور قابلِاحترام ہونا آتا ہے۔ اگرچہ، بعض نوجوانوں کے توانا طورطریقوں کی بابت غیرروادار ہوتے ہوئے ضرورت سے زیادہ سنجیدہ ہونے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ (امثال ۲۰:۲۹) اسی وجہ سے ”سنجیدہ“ کو ”مُتقی“ کے ساتھ متوازن کیا گیا ہے۔ عمررسیدہ مردوں کو عمر کے تناسب سے سنجیدگی کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے احساسات اور اپنی کمزوریوں پر پوری طرح قابو رکھتے ہوئے متوازن ہونے کی بھی ضرورت ہے۔
۹. عمررسیدہ مردوں کو ایمان اور محبت اور بالخصوص صبر میں صحتمند کیوں ہونا چاہئے؟
۹ آخر میں، عمررسیدہ مردوں کو ”ایمان اور محبت اور صبر [میں] صحیح [”صحتمند،“ اینڈبلیو]“ ہونا ہے۔ اپنی تحریروں میں پولسؔ نے کئی مرتبہ ایمان اور محبت کو اُمید کے ساتھ درج کیا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۳؛ ۱-تھسلنیکیوں ۱:۳؛ ۵:۸) یہاں اس نے ”اُمید“ کی جگہ ”صبر“ کو رکھا ہے۔ شاید یہ اس لئے ہے کہ بڑھاپے کے ساتھ احساسِدستبرداری خودبخود پیدا ہو جاتا ہے۔ (واعظ ۱۲:۱) تاہم، جیسے کہ یسوؔع نے واضح کیا، ”وہ جو آخر تک برداشت کرے گا نجات پائے گا۔“ (متی ۲۴:۱۳) علاوہازیں، عمررسیدہ اشخاص نہ صرف اپنی عمر یا تجربے ہی کی وجہ سے بلکہ اپنی مضبوط روحانی لیاقتوں—ایمان، محبت، اور صبر—کی وجہ سے بھی باقی لوگوں کے لئے لائق نمونے ہیں۔
عمررسیدہ عورتوں کے لئے
۱۰. کلیسیا کے اندر ”بوڑھی عورتوں“ کے لئے پولسؔ کیا مشورت فراہم کرتا ہے؟
۱۰ اس کے بعد پولسؔ اپنی توجہ کلیسیا کے اندر عمررسیدہ عورتوں کی طرف مبذول کرتا ہے۔ مہربانی سے پڑھیں ططس ۲:۳۔ ”بوڑھی [عورتیں]“ کلیسیا کی عورتوں کے درمیان سب سے مُعزز ارکان ہیں جن میں ”بوڑھے [مردوں]“ کی بیویاں اور دیگر ارکان کی مائیں اور دادیاں یا نانیاں شامل ہیں۔ اس طرح، وہ اچھائی یا بُرائی کے لئے کافی حد تک اثر ڈال سکتی ہیں۔ اسی لئے پولسؔ نے الفاظ ”اسی طرح“ کہہ کر اپنی بات شروع کی، جس کا مطلب ہے کہ ”بوڑھی عورتوں“ کی بھی کچھ خاص ذمہداریاں ہیں جنہیں اُنکو کلیسیا میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے نبھانا ہے۔
۱۱. مُقدس وضع کیا ہے؟
۱۱ سب سے پہلے تو پولسؔ نے یہ کہا کہ ”بوڑھی عورتوں کی بھی وضع [مُقدس] . . . ہو۔“ ”وضع“ کسی کے اندرونی رجحان اور شخصیت کا بیرونی اظہار ہے، جیسے کہ چالچلن اور ظاہری صورت دونوں سے منعکس ہوتا ہے۔ (متی ۱۲:۳۴، ۳۵) تو پھر، ایک بوڑھی مسیحی عورت کا رویہ یا شخصیت کیسی ہونی چاہئے؟ ایک لفظ میں ”مُقدس۔“ اسکا ایک یونانی لفظ سے ترجمہ کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے ”وہ جو خدا کے لئے مخصوص اشخاص، افعال یا چیزوں کے لئے مناسب ہے۔“ یہ اُس اثر کے پیشِنظر یقیناً ایک موزوں مشورت ہے جو وہ دوسروں، بالخصوص کلیسیا میں جوان عورتوں پر ڈالتی ہیں۔—۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰۔
۱۲. زبان کے کس غلط استعمال سے سب کو گریز کرنا چاہئے؟
۱۲ اس کے بعد دو منفی خصائل کی بات آتی ہے: ”تہمت لگانے والی اور زیادہ مے پینے میں مبتلا نہ ہوں۔“ دلچسپی کی بات ہے کہ ان دونوں کو یکجا کیا گیا ہے۔ پروفیسر ای۔ایف۔سکاٹ مشاہدہ کرتے ہیں کہ ”قدیم وقتوں میں، جب مے ہی واحد مشروب ہوتی تھی تو اُن کے مےنوشی کے چھوٹے چھوٹے جشنوں پر ایسا ہوتا تھا کہ عمررسیدہ عورتیں اپنے ہمسایوں کی کردارکشی کیا کرتی تھیں۔“ عام طور پر مردوں کی نسبت عورتیں لوگوں کی بابت زیادہ فکرمند ہوتی ہیں، جو کہ قابلِتعریف ہے۔ تاہم، فکرمندی فضول گوئی اور تہمت کی بگڑی ہوئی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے، خاص طور پر جب زبان شراب نوشی کے باعث بےلگام ہو جاتی ہے۔ (امثال ۲۳:۳۳) یقیناً، وہ سب، مرد اور عورتیں، جو ایک صحتافزا طرزِزندگی کے حصول میں لگے ہوئے ہیں اس پوشیدہ خطرے کے خلاف خبردار رہ کر اچھا کرتے ہیں۔
۱۳. عمررسیدہ عورتیں کن طریقوں سے سکھانے والی ہو سکتی ہیں؟
۱۳ دستیاب وقت کو ایک تعمیری طریقے سے استعمال کرنے کے لئے، عمررسیدہ عورتوں کی حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ ”اچھی باتیں سکھانے والی ہوں۔“ کسی اور جگہ پر پولسؔ نے بالکل واضح ہدایات دی تھیں کہ عورتوں کو کلیسیا کے اندر تعلیم دینے والی نہیں ہونا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۳۴؛ ۱-تیمتھیس ۲:۱۲) تاہم، یہ اُنہیں خدا کی بابت بیشقیمت علم کو اپنے گھرانے اور عوام تک پہنچانے سے نہیں روکتا۔ (۲-تیمتھیس ۱:۵؛ ۳:۱۴، ۱۵) وہ کلیسیا میں جوان عورتوں کے لئے مسیحی نمونے ہونے سے بھی بہت زیادہ بھلائی انجام دے سکتی ہیں، جیسا کہ اگلی آیات ظاہر کرتی ہیں۔
جوان عورتوں کے لئے
۱۴. جوان عورتیں اپنی ذمہداریوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں کیسے توازن کو ظاہر کر سکتی ہیں؟
۱۴ ”اچھی باتیں سکھانے والی“ ہونے کے لئے عمررسیدہ عورتوں کی حوصلہافزائی کرنے میں، پولسؔ نے خاص طور پر جوان عورتوں کا ذکر کیا۔ مہربانی سے پڑھیں ططس ۲:۴، ۵۔ حالانکہ زیادہتر ہدایت گھریلو معاملات پر مرتکز ہے، جوان مسیحی عورتوں کو مادی تفکرات کو اپنی زندگیوں پر غلبہ پانے کی اجازت دیتے ہوئے انتہا تک نہیں جانا چاہئے۔ اس کی بجائے، اُنہیں ”مُتقی اور پاکدامن . . . اور مہربان،“ اور سب سے بڑھکر، مسیحی سرداری کے بندوبست کی حمایت کرنے کے لئے تیار رہنا ہے، ”تاکہ خدا کا کلام بدنام نہ ہو۔“
۱۵. کلیسیا کے اندر بہت سی جوان عورتوں کی تعریف کیوں کی جانی چاہئے؟
۱۵ آجکل، خاندانی حالت جیسی پولسؔ کے دنوں میں تھی اُس سے کافی حد تک بدل گئی ہے۔ بہت سے خاندان ایمان کے اعتبار سے منقسم ہیں، اور دیگر کا صرف باپ یا ماں ہے۔ نامنہاد روایتی خاندانوں میں بھی یہ بڑی حد تک عام بات نہیں رہی کہ بیوی یا ماں ہمہوقت گھر میں ہی کام کرنے والی ہو۔ یہ سب جوان مسیحی عورتوں پر بہت بڑا دباؤ اور ذمہداری ڈال دیتا ہے، لیکن یہ اُنہیں اُن کی صحیفائی ذمہداریوں سے مستثنیٰ قرار نہیں دیتا۔ اس لئے، بہتیری ایماندار جوان عورتوں کو اپنے فرائض کو متوازن رکھنے اور اس کے ساتھ ساتھ بادشاہتی مفادات کو مُقدم رکھنے کے لئے جانفشانی کرتے دیکھنا بڑی خوشی کی بات ہے، بعض تو امدادی یا باقاعدہ پائنیروں کے طور پر کُلوقتی خدمت میں بھی حصہ لے رہی ہیں۔ (متی ۶:۳۳) اُن کی واقعی تعریف کی جانی چاہئے!
جوان آدمیوں کے لئے
۱۶. پولسؔ کے پاس جوان آدمیوں کے لئے کونسی مشورت تھی، اور یہ کیوں بروقت ہے؟
۱۶ اس کے بعد پولسؔ نے اپنی توجہ جوان آدمیوں، بشمول ططسؔ، پر دی۔ مہربانی سے پڑھیں ططس ۲:۶-۸۔ آجکل کے بہتیرے نوجوانوں کے غیرذمہدارانہ اور تباہکن طور طریقوں کے پیشِنظر—سگریٹ نوشی، منشیات اور الکحل کا غلط استعمال، ناجائز جنسی تعلقات، اور دیگر دنیاوی حاصلات، جیسے کہ وحشیانہ کھیل اور گھٹیا موسیقی اور تفریح—یہ اُن مسیحی نوجوانوں کے لئے بےشک بروقت نصیحت ہے جو ایک صحتافزا اور مطمئن طرزِزندگی کی پیروی کرنا چاہتے ہیں۔
۱۷. کس طرح ایک جوان آدمی ”مُتقی“ اور ”نیک کاموں کا نمونہ“ بن سکتا ہے؟
۱۷ دنیا کے نوجوانوں کے برعکس، ایک جوان مسیحی آدمی کو ”مُتقی [”صحیح سوچ والا،“ اینڈبلیو]“ اور ”نیک کاموں کا نمونہ“ ہونا چاہئے۔ پولسؔ نے وضاحت کی کہ جو محض مطالعہ کرتے ہیں اُن کو صحیح اور پُختہ سوچ حاصل نہیں ہوتی، بلکہ اُنہیں حاصل ہوتی ہے ”جنکے حواس کام کرتے کرتے نیکوبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز ہوگئے ہیں۔“ (عبرانیوں ۵:۱۴) خودغرضانہ حاصلات کے لئے اپنی جوانی کی طاقت کو ضائع کرنے کی بجائے، مسیحی کلیسیا کے اندر متعدد ذمہداریوں میں بھرپور حصہ لینے کے لئے نوجوان لوگوں کو اپنے وقت اور توانائی کو بخوشی پیش کرتے ہوئے دیکھنا کتنی شاندار بات ہے! ایسا کرنے سے، وہ بھی، ططسؔ کی طرح، مسیحی کلیسیا میں ”نیک کاموں“ کے نمونے بن سکتے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۲۔
۱۸. تعلیم میں صفائی، افعال میں سنجیدگی، اور صحتکلامی سے کیا مراد ہے؟
۱۸ جوان آدمیوں کو یاددہانی کرائی گئی ہے کہ اُن کی ”[اپنی] تعلیم میں صفائی اور سنجیدگی۔ اور ایسی صحت کلامی پائی“ جانی چاہئے ”جو ملامت کے لائق نہ ہو۔“ جو تعلیم ’صاف‘ ہے ضرور ہے کہ وہ مضبوطی سے خدا کے کلام پر مبنی ہو؛ لہٰذا، جوان آدمیوں کو بائبل کے مستعد طالبعلم ہونا چاہئے۔ عمررسیدہ مردوں کی طرح، جوان آدمیوں کو بھی سنجیدہ ہونا چاہئے۔ اُنہیں یہ پہچاننے کی ضرورت ہے کہ خدا کے کلام کا خادم ہونا ایک سنجیدہ ذمہداری ہے، اور اس لئے اُنکا ”چالچلن . . . خوشخبری کے موافق“ ہونا چاہئے۔ (فلپیوں ۱:۲۷) اسی طرح اُن کی گفتگو میں بھی ایسی ”صحتکلامی“ پائی جانی چاہئے ”جو ملامت کے لائق نہ ہو“ تاکہ وہ مخالفین کو کسی شکایت کا موقع نہ دیں۔—۲-کرنتھیوں ۶:۳؛ ۱-پطرس ۲:۱۲، ۱۵۔
غلاموں اور نوکروں کے لئے
۱۹، ۲۰. وہ جو دوسرے لوگوں کے ملازم ہیں کس طرح ”ہمارے مُنجی خدا کی تعلیم کو رونق“ بخش سکتے ہیں؟
۱۹ آخر میں، پولسؔ اُن کی طرف توجہ کرتا ہے جو دوسرے لوگوں کی ملازمت کرتے ہیں۔ مہربانی سے پڑھیں ططس ۲:۹، ۱۰، اینڈبلیو۔ ہم میں سے زیادہ آجکل غلام یا نوکر تو نہیں ہیں مگر بہتیرے دوسروں کے لئے خدمت سرانجام دینے والے ملازمین یا کارکن ضرور ہیں۔ لہٰذا، پولسؔ کے ذریعے بیانکردہ اصولوں کا آجکل بھی خوب اطلاق ہوتا ہے۔
۲۰ ”سب باتوں میں اپنے مالکوں کی تابعداری میں“ رہنے کا مطلب ہے کہ مسیحی ملازمین کو چاہئے کہ اپنے آجروں اور ناظموں کے لئے حقیقی احترام دکھائیں۔ (کلسیوں ۳:۲۲) اُنہیں اپنے آجر کے تقاضے کے مطابق پورے دن کا کام دیتے ہوئے دیانتدار کارکن ہونے کی شہرت بھی حاصل ہونی چاہئے۔ اور اُنہیں اپنے کام کی جگہوں پر دوسروں کے رویے سے قطعنظر مسیحی چالچلن کے بلند معیار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ یہ سب کچھ اس لئے ہے ”تاکہ اُن سے ہر بات میں ہمارے مُنجی، خدا، کی تعلیم کو رونق ہو۔“ بہت دفعہ ہم خوشکن نتائج کی بابت سنتے ہیں جب خلوصدل مشاہدین اپنے گواہ ساتھی کارکنوں یا ملازمین کے عمدہ چالچلن کی وجہ سے سچائی سے اثرپذیر ہوتے ہیں! یہی ہے وہ اجر جو یہوؔواہ اُن لوگوں کو عطا کرتا ہے جو اپنی ملازمت کی جگہوں پر بھی اُسکی صحتافزا تعلیم پر عمل کرتے ہیں۔—افسیوں ۶:۷، ۸۔
ایک پاک اُمت
۲۱. یہوؔواہ نے صحتافزا تعلیم کیوں مہیا فرمائی ہے، اور ہمیں اس سے کیسے اثرپذیر ہونا چاہئے؟
۲۱ صحتافزا تعلیم جس کو پولسؔ نے بڑی تفصیل سے بیان کیا محض اخلاقیات کے اصولوں یا اخلاقی اقدار کا ضابطہ ہی نہیں ہے جس سے ہم اپنی خواہش کے مطابق مشورت حاصل کر سکیں۔ پولسؔ نے اس کے مقصد کی وضاحت کر دی تھی۔ مہربانی سے پڑھیں ططس ۲:۱۱، ۱۲۔ ہمارے لئے اپنی محبت اور غیرمستحق فضل کی بدولت، یہوؔواہ خدا نے صحتافزا تعلیم مہیا فرمائی ہے تاکہ ہم ان تشویشناک اور خطرناک اوقات میں ایک بامقصد اور تسکینبخش زندگی بسر کرنا سیکھ سکیں۔ کیا آپ صحتافزا تعلیم کو قبول کرنے اور اسے اپنا طرزِزندگی بنانے کے لئے تیار ہیں؟ ایسا کرنے کا مطلب آپ کی نجات ہوگا۔
۲۲، ۲۳. صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بنانے سے ہم کونسی برکات حاصل کرتے ہیں؟
۲۲ اس سے بھی بڑھکر، صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بنانا ہمارے لئے اب ایک منفرد استحقاق اور مستقبل کے لئے ایک خوشکن اُمید لاتا ہے۔ مہربانی سے پڑھیں ططس ۲:۱۳، ۱۴۔ بلاشُبہ، صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بنانا ہمیں ایک پاک اُمت کے طور پر اس بدعنوان اور دم توڑتی ہوئی دنیا سے الگ کر دیتا ہے۔ پولسؔ کے الفاظ سیناؔ پر بنی اسرائیل کے لئے موسیٰ کی یاددہانیوں کے مشابہ ہیں: ”خداوند . . . سب قوموں سے جن کو اُس نے پیدا کِیا ہے تعریف اور نام اور عزت میں تجھ کو ممتاز کرے اور تُو اُس کے کہنے کے مطابق اپنے خدا کی مُقدس قوم بن جائے۔“—استثنا ۲۶:۱۸، ۱۹۔
۲۳ دعا ہے کہ ہم صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بنانے سے یہوؔواہ کی پاک اُمت ہونے کے شرف کو ہمیشہ جان سے بھی زیادہ عزیز رکھیں! ہمیشہ ہر طرح کی بیدینی اور دنیوی خواہشوں کا انکار کرنے کے لئے چوکس رہیں، یوں پاک اور اُس شاندار کام میں یہوؔواہ کے ذریعے استعمال کئے جانے کے لائق رہیں جو وہ آجکل کروا رہا ہے۔—کلسیوں ۱:۱۰۔ (۱۷ ۶/۱۵ w۹۴)
کیا آپکو یاد ہے؟
▫ خدائی عقیدت سب باتوں کے لئے کیوں فائدہمند ہے؟
▫ عمررسیدہ مسیحی مرد اور عورتیں صحتافزا تعلیم کی ایک طرزِزندگی کے طور پر جستجو کیسے کر سکتے ہیں؟
▫ کلیسیا میں جوان آدمیوں اور عورتوں کے لئے پولسؔ کے پاس کونسی صحتافزا تعلیم تھی؟
▫ اگر ہم صحتافزا تعلیم کو اپنا طرزِزندگی بناتے ہیں تو کونسا شرف اور برکت ہماری ہو سکتی ہے؟
[تصویر]
بہتیرے آجکل ططس ۲:۲-۴ کی مشورت کا اطلاق کر رہے ہیں