یہوواہ خدا اپنے عمررسیدہ خادموں کی قدر کرتا ہے
”خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے . . . ظاہر کی۔“—عبر ۶:۱۰۔
۱، ۲. (ا) دانیایل ۷:۹ میں یہوواہ خدا نے خود کو کیسے ظاہر کِیا؟ (ب) یہوواہ خدا عمررسیدہ مسیحیوں کے لئے کیسے احساسات رکھتا ہے؟
بِلاشُبہ آپ کی کلیسیا میں ایسے عمررسیدہ بہنبھائی ہیں جن کے بال سفید ہیں۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ یہوواہ خدا نے ایک رویا میں خود کو کیسے ظاہر کِیا تھا؟ دانیایل نبی بتاتا ہے: ”میرے دیکھتے ہوئے تخت لگائے گئے اور قدیمالایّام بیٹھ گیا۔ اُس کا لباس برف سا سفید تھا اور اُس کے سر کے بال خالص اُون کی مانند تھے۔“—دان ۷:۹۔
۲ خالص اُون کا رنگ عموماً سفید ہی ہوتا ہے۔ لہٰذا اِس رویا میں جب سفید بال اور ”قدیمالایّام“ کے لقب کا ذکر آتا ہے تو یہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ خدا ازل سے ابد تک ہے اور اُس کی حکمت لامحدود ہے۔ اِس وجہ سے یہوواہ خدا ہمارے احترام کا مستحق ہے۔ یہوواہ خدا عمررسیدہ مسیحیوں کے لئے کیسے احساسات رکھتا ہے؟ اُس کے کلام میں بتایا گیا ہے: ”سفید سر شوکت کا تاج ہے۔ وہ صداقت کی راہ پر پایا جائے گا۔“ (امثا ۱۶:۳۱) جیہاں، پُختہ مسیحیوں کے سفید بال خدا کی نظر میں خوبصورت ہیں اور وہ اُن کی قدر کرتا ہے۔ کیا آپ بھی عمررسیدہ بہنبھائیوں کے لئے ایسے ہی احساسات رکھتے ہیں؟
ہمیں عمررسیدہ بہنبھائی کیوں عزیز ہیں؟
۳. ہمیں عمررسیدہ بہنبھائی کیوں عزیز ہیں؟
۳ یہوواہ خدا کے عمررسیدہ خادموں میں ایسے مسیحی بھی شامل ہیں جو گورننگ باڈی کے اراکین ہیں، سفری نگہبان ہیں، پائنیر ہیں یا تجربہکار مبشر ہیں۔ شاید آپ ایسے عمررسیدہ بہنبھائیوں کو جانتے ہوں جو بڑے عرصے سے بادشاہت کی منادی کرتے آ رہے ہیں۔ اِنہوں نے نوجوان مسیحیوں کے لئے عمدہ مثال قائم کی ہے اور بہت سے نوجوانوں نے اپنی زندگی اِن کی مثال کے مطابق ڈھالی ہے۔ کئی عمررسیدہ بہنبھائیوں نے بھاری ذمہداریاں اُٹھائی ہیں اور بادشاہت کی منادی کرنے کی خاطر اذیت کا سامنا بھی کِیا ہے۔ یہوواہ خدا اور ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اِن بہنبھائیوں کی محنت کی بہت قدر کرتے ہیں۔—متی ۲۴:۴۵۔
۴. ہمیں عمررسیدہ بہنبھائیوں کی قدر کیوں کرنی چاہئے اور اُن کے لئے دُعا کیوں کرنی چاہئے؟
۴ یہوواہ خدا کے خادموں کو چاہئے کہ وہ عمررسیدہ مسیحیوں کا احترام کریں اور اُن کی قدر بھی کریں کیونکہ وہ اِس کے مستحق ہیں۔ غور کریں کہ موسیٰ کی شریعت میں عمررسیدہ لوگوں کا ادب کرنے کو خدا سے ڈرنے سے منسلک کِیا جاتا تھا۔ (احبا ۱۹:۳۲) اِس لئے ہمیں اِن بہنبھائیوں کے لئے باقاعدگی سے دُعا کرنی چاہئے اور اُن کی محنت کے لئے خدا کا شکر بھی ادا کرنا چاہئے۔ پولس رسول نے کلیسیا کے سب افراد کے لئے دُعا کی، جن میں جوان اور عمررسیدہ بہنبھائی بھی شامل تھے۔—۱-تھسلنیکیوں ۱:۲، ۳ کو پڑھیں۔
۵. عمررسیدہ بہنبھائیوں کے ساتھ رفاقت رکھنے سے ہم کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
۵ کلیسیا کے افراد عمررسیدہ بہنبھائیوں کے ساتھ رفاقت رکھنے سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے اور اپنے ذاتی تجربات کی وجہ سے عمررسیدہ بہنبھائی ایسے چشموں کی طرح ہیں جن سے علم کی ندیاں بہتی ہیں۔ اُنہوں نے صبر کرنا سیکھ لیا ہے اور وہ دوسروں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنا بھی سیکھ گئے ہیں۔ اور جب عمررسیدہ بہنبھائی جوان مسیحیوں کو وہ سب کچھ سکھاتے ہیں جو اُنہوں نے سیکھا ہے تو وہ بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ (زبور ۷۱:۱۸) جوان مسیحیوں کو چاہئے کہ وہ اِن چشموں سے علم کا پانی حاصل کرتے رہیں۔—امثا ۲۰:۵۔
۶. آپ عمررسیدہ بہنبھائیوں کے لئے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۶ کیا آپ عمررسیدہ بہنبھائیوں کو بتاتے ہیں کہ آپ اُن کی قدر کرتے ہیں؟ آپ اُن کے لئے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ اُنہیں بتائیں کہ چونکہ وہ یہوواہ خدا کے وفادار ہیں اس لئے وہ آپ کو بہت عزیز ہیں اور آپ اُن کے مشوروں کو اہم خیال کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ اُن سے سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے سے آپ اُن کے لئے دلی احترام ظاہر کرتے ہیں۔ بہتیرے بہنبھائی جو اب عمررسیدہ ہیں اُنہوں نے جوانی میں خود بھی عمررسیدہ بہنبھائیوں کے مشوروں پر عمل کِیا تھا اور ایسا کرنے سے اُنہیں زندگیبھر فائدہ رہا ہے۔a
عملی محبت کا ثبوت دیں
۷. یہوواہ خدا نے عمررسیدہ بہنبھائیوں کی خبرگیری کرنے کی ذمہداری کسے سونپی ہے؟
۷ یہوواہ خدا کو اپنے عمررسیدہ خادموں کی فکر ہے۔ اُس نے عمررسیدہ بہنبھائیوں کی خبرگیری کرنے کی ذمہداری اُن کے خاندانوالوں کو سونپی ہے۔ (۱-تیمتھیس ۵:۴، ۸ کو پڑھیں۔) جب خاندانوالے اپنا یہ فرض نبھاتے ہیں تو یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے وہ دکھاتے ہیں کہ وہ بھی اپنے عمررسیدہ رشتہداروں کی فکر رکھتے ہیں۔ ایسے خاندانوں کو یہوواہ خدا اپنی برکات سے نوازتا ہے۔
۸. کلیسیا کو عمررسیدہ بہنبھائیوں کی مدد کیوں کرنی چاہئے؟
۸ جب کلیسیا کے عمررسیدہ بہنبھائیوں کو سہارے کی ضرورت پڑتی ہے لیکن اُن کے خاندان والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں اور وہ اُن کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہیں تو کلیسیا کو چاہئے کہ وہ اُن کی مدد کرے۔ اِس سے یہوواہ خدا بہت خوش ہوتا ہے۔ (۱-تیم ۵:۳، ۵، ۹، ۱۰) ایسا کرنے سے کلیسیا کے بہنبھائی ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ’ہمدرد ہیں۔ برادرانہ محبت رکھتے ہیں۔ اور نرم دل ہیں۔‘ (۱-پطر ۳:۸) پولس رسول نے کہا کہ جب انسانی بدن کا ”ایک عضو دُکھ پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں۔“ (۱-کر ۱۲:۲۶) یہ الفاظ تب سچ ثابت ہوتے ہیں جب کلیسیا کے افراد عمررسیدہ بہنبھائیوں کے لئے عملی محبت ظاہر کرتے ہیں۔ عمررسیدہ بہنبھائیوں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنے اور اُن کی مدد کرنے سے ہم پولس رسول کی اِس ہدایت پر عمل کرتے ہیں: ”تُم ایک دوسرے کا بار اُٹھاؤ اور یوں مسیح کی شریعت کو پورا کرو۔“—گل ۶:۲۔
۹. عمررسیدہ بہنبھائیوں کو کس قسم کے بار اُٹھانے پڑتے ہیں؟
۹ عمررسیدہ بہنبھائیوں کو کس قسم کا بار یعنی بوجھ اُٹھانا پڑتا ہے؟ اُن میں سے بہتیرے جلد تھک جاتے ہیں۔ شاید اُنہیں ڈاکٹر کے پاس جانے، کاغذات پُر کرنے، گھر کی صفائی کرنے اور کھانا پکانے جیسے روزمرہ کامکاج بھی بہت مشکل لگیں۔ چونکہ بڑھاپے میں بھوک اور پیاس کم ہو جاتی ہے اِس لئے شاید عمررسیدہ لوگ ضرورت سے بہت کم کھانےپینے لگیں۔ نظر دھندلانے اور اُونچا سننے کی وجہ سے عمررسیدہ بہنبھائیوں کو اجلاسوں پر صحیفے پڑھنے اور تقریریں سننے میں دقت پیش آ سکتی ہے۔ یہاں تک کہ اجلاسوں پر جانے کے لئے تیار ہونا بھی بہتیروں کو بہت ہی تھکا دیتا ہے۔ توپھر کلیسیا کے بہنبھائی اِن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
عمررسیدہ بہنبھائیوں کی مدد کریں
۱۰. کلیسیا کے بزرگ عمررسیدہ بہنبھائیوں کی مدد کرنے کے لئے کیا کچھ کر سکتے ہیں؟
۱۰ بہت سی کلیسیاؤں میں عمررسیدہ بہنبھائیوں کی اچھی دیکھبھال کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر کلیسیا کے افراد عمررسیدہ بہنبھائیوں کے ساتھ سودا خریدنے کے لئے جاتے ہیں۔ وہ کھانا پکانے، صفائی کرنے اور بائبل کا مطالعہ کرنے میں اُن کی مدد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اجلاسوں کے لئے تیار ہونے اور اُن پر حاضر ہونے میں اُنہیں مدد دیتے ہیں اور اُن کے ساتھ منادی کے کام میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ جوان مسیحی اکثر ان بہنبھائیوں کو اپنی گاڑی میں منادی پر لے جاتے ہیں۔ اگر عمررسیدہ بہنبھائی گھر سے باہر نہیں نکل سکتے تو کبھیکبھار وہ ٹیلیفون کے ذریعے اجلاسوں میں پیش کی جانے والی تقریروں کو سُن سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ کیسٹ پر تقریروں کی ریکارڈنگ بھی سُن سکتے ہیں۔ جہاں تک ہو سکتا ہے کلیسیا کے بزرگ عمررسیدہ بہنبھائیوں کی مدد کرنے کے لئے ہر ممکن انتظام کرتے ہیں۔b
۱۱. ایک خاندان نے ایک عمررسیدہ بھائی کی مدد کیسے کی؟
۱۱ مسیحی انفرادی طور پر بھی مہماننوازی اور مہربانی ظاہر کر سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ جب ایک عمررسیدہ بھائی کی بیوی فوت ہو گئی تو وہ اپنی بیوی کی پنشن کے بغیر گھر کا کرایہ نہیں ادا کر پائے۔ ماضی میں اِس بھائی اور اُن کی بیوی نے ایک جوڑے اور اِن کی دو بیٹیوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا تھا اور وہ یہوواہ کے گواہ بن گئے تھے۔ اِس خاندان کا بڑا گھر تھا۔ جب اُنہیں اِس عمررسیدہ بھائی کے مسئلے کے بارے میں پتا چلا تو اُنہوں نے اِن کو اپنے گھر میں دو کمرے دئے جہاں وہ ۱۵ سال تک یعنی اپنی موت تک رہے۔ وہ اکٹھے کھانا کھاتے اور ایک دوسرے کی رفاقت سے لطفاندوز ہوتے۔ اِس خاندان کے تمام افراد نے اُس بھائی کے ایمان اور تجربے سے بہت کچھ سیکھا۔ اور بھائی نے اُن کے ساتھ رفاقت رکھنے سے بہت فائدہ حاصل کِیا۔ اس بھائی نے ۸۹ سال کی عمر میں وفات پائی۔ اِس بھائی کے ساتھ رفاقت رکھنے سے اِس خاندان نے بہت سی برکات حاصل کیں جس کے لئے وہ یہوواہ خدا کے شکرگزار ہیں۔ اُنہوں نے یسوع مسیح کے ایک پیروکار کی مدد کرنے سے ’اپنا اَجر ہرگز نہ کھویا۔‘—متی ۱۰:۴۲۔c
۱۲. آپ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ عمررسیدہ بہنبھائیوں کو عزیز رکھتے ہیں؟
۱۲ ہو سکتا ہے کہ آپ اِس حد تک کسی عمررسیدہ بہن یا بھائی کی مدد تو نہیں کر سکتے جس حد تک اُس خاندان نے کی تھی۔ لیکن شاید آپ اُن کو اجلاسوں پر حاضر ہونے اور منادی کے کام میں حصہ لینے میں مدد دے سکتے ہیں۔ آپ اُن کو اپنے گھر آنے کی دعوت دے سکتے ہیں اور سیروتفریح کرتے وقت بھی اُن کو اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ اُن سے ملنے کے لئے اُن کے گھر جا سکتے ہیں خاص طور پر جب وہ بیمار ہیں یا گھر سے نکل نہیں پاتے۔ ہمیں عمررسیدہ بہنبھائیوں کے ساتھ بچوں جیسا برتاؤ نہیں کرنا چاہئے۔ اگر وہ فیصلہ کرنے کے قابل ہیں تو جہاں تک اُن کے ذاتی معاملوں کا تعلق ہے اُن سے مشورہ کئے بغیر کوئی فیصلہ نہ کریں۔ ایسے لوگ جن کی سوچنےسمجھنے کی صلاحیت بڑھاپے کی وجہ سے متاثر ہو گئی ہے، وہ بھی اِس بات کو محسوس کر سکتے ہیں کہ آیا اُن کا احترام کِیا جا رہا ہے یا نہیں۔
یہوواہ خدا آپ کے کام کو نہیں بھولے گا
۱۳. عمررسیدہ بہنبھائیوں کے احساسات کا لحاظ رکھنا اتنا اہم کیوں ہے؟
۱۳ عمررسیدہ بہنبھائیوں کے احساسات کا لحاظ رکھنا بہت اہم ہے۔ بہتیرے عمررسیدہ لوگ اِس لئے افسردگی کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ اب وہ اتنا کچھ نہیں کر سکتے جتنا کہ وہ ماضی میں کرتے تھے۔ مثال کے طور پر ایک ایسی بہن جنہوں نے ۵۰ سال تک یہوواہ خدا کی خدمت کی اور جو باقاعدہ پائنیر کے طور پر بھی خدمت کر چکی ہیں، وہ ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہو گئیں جس کی وجہ سے اُن کا اجلاسوں پر حاضر ہونا بہت مشکل ہو گیا۔ جب بھی وہ اُس وقت کے بارے میں سوچتیں جب وہ پائنیر کے طور پر خدمت کرتی تھیں تو وہ افسردہ ہو کر رونے لگتیں اور کہتیں: ”اب مَیں کسی کام کے قابل نہیں رہی۔“
۱۴. عمررسیدہ بہنبھائی زبور میں درج کن باتوں سے حوصلہ پا سکتے ہیں؟
۱۴ اگر آپ عمررسیدہ ہیں تو کیا آپ بھی ایسے احساسات کا شکار ہیں؟ کیا آپ کو ایسا لگتا ہے کہ خدا نے آپ کو ترک کر دیا ہے؟ زبورنویس نے بھی شاید ایسا ہی محسوس کِیا ہوگا۔ اُس نے لکھا: ”بڑھاپے کے وقت مجھے ترک نہ کر۔ میری ضعیفی میں مجھے چھوڑ نہ دے۔ اَے خدا! جب مَیں بڈھا اور سرسفید ہو جاؤں تو مجھے ترک نہ کرنا۔“ (زبور ۷۱:۹، ۱۸) جس طرح یہوواہ خدا نے زبورنویس کو ترک نہیں کِیا تھا بالکل اسی طرح وہ آپ کو بھی ترک نہیں کرے گا۔ داؤد نے بھی ایک زبور میں خدا پر اپنا بھروسہ ظاہر کِیا۔ (زبور ۶۸:۱۹ کو پڑھیں۔) اگر آپ خدا کے ایک وفادار خادم ہیں تو آپ بھی اِس بات پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا آپ کا بوجھ اُٹھائے گا۔
۱۵. عمررسیدہ بہنبھائی خدا کی خدمت میں اپنی خوشی کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
۱۵ عمررسیدہ بہنبھائیوں نے یہوواہ خدا کی خدمت میں جو کچھ کِیا ہے وہ اُسے کبھی نہیں بھولے گا کیونکہ ’خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے ظاہر کی۔‘ (عبر ۶:۱۰) اس لئے منفی سوچ کو ترک کریں اور یہ نہ سوچیں کہ چونکہ آپ بوڑھے ہو گئے ہیں اِس لئے آپ یہوواہ خدا کے کام نہیں آ سکتے۔ اُن برکات کے بارے میں سوچیں جن سے یہوواہ خدا نے آپ کو نوازا ہے۔ اُس نے ہمیں ”نیک انجام کی اُمید“ دی ہے۔ (یرم ۲۹:۱۱، ۱۲؛ اعما ۱۷:۳۱؛ ۱-تیم ۶:۱۹) اِس اُمید کو اپنے ذہن میں تازہ رکھیں اور یاد رکھیں کہ کلیسیا کو آپ کی ضرورت ہے۔d
۱۶. (ا) ایک عمررسیدہ بھائی بزرگ کے طور پر اپنی خدمت کیوں جاری نہیں رکھنا چاہتے تھے؟ (ب) کلیسیا کے باقی بزرگوں نے اُن کی حوصلہافزائی کیسے کی؟
۱۶ یوحنا نامی ایک ۸۰ سالہ بھائی کی مثال پر غور کریں۔e وہ اپنی بیمار اور ضعیف بیوی کی دیکھبھال کرتے ہیں۔ کلیسیا کی بہنیں باری باری اُن کی بیوی کی دیکھبھال کرنے کے لئے جاتی ہیں تاکہ یوحنا اجلاسوں پر حاضر ہو سکیں اور منادی کے کام میں بھی حصہ لے سکیں۔ حال ہی میں یوحنا کو یوں لگنے لگا کہ وہ ذہنی دباؤ کے نیچے دبے جا رہے ہیں۔ وہ سوچنے لگے کہ کلیسیا کے بزرگ کے طور پر وہ اپنی خدمت کو جاری نہیں رکھ سکتے۔ نم آنکھوں سے اُنہوں نے کلیسیا کے دوسرے بزرگوں سے کہا: ”مَیں کلیسیا میں کوئی بھی کام انجام نہیں دے پا رہا ہوں۔ میرا بزرگ ہونے کا کیا فائدہ؟“ اِس کلیسیا کے دوسرے بزرگوں نے اُن کو سمجھایا کہ اُن کا تجربہ اور اُن کی حکمت کلیسیا کے لئے بہت فائدہمند ہے۔ بزرگوں کے اصرار پر یوحنا بزرگ کے طور پر اب بھی اپنی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
یہوواہ خدا کو آپ کی فکر ہے
۱۷. خدا کے کلام میں عمررسیدہ مسیحیوں کے سلسلے میں کون سی بات واضح کی جاتی ہے؟
۱۷ خدا کے کلام میں یہ بات واضح کی جاتی ہے کہ عمررسیدہ مسیحی ضعیف ہونے کے باوجود بھی روحانی طور پر پھل لا سکتے ہیں۔ زبورنویس نے کہا: ”جو [یہوواہ] کے گھر میں لگائے گئے ہیں . . . وہ بڑھاپے میں بھی برومند ہوں گے۔ وہ تروتازہ اور سرسبز رہیں گے۔“ (زبور ۹۲:۱۳، ۱۴) ممکن ہے کہ پولس رسول بھی کسی بیماری میں مبتلا تھا لیکن اُس نے ’ہمت نہیں ہاری گو اُس کی ظاہری انسانیت زائل ہوتی جا رہی تھی۔‘—۲-کرنتھیوں ۴:۱۶-۱۸ کو پڑھیں۔
۱۸. عمررسیدہ بہنبھائیوں اور اُن کی دیکھبھال کرنے والوں کو دوسروں کی مدد کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟
۱۸ عمررسیدہ بہنبھائیوں کے نیک کاموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بڑھاپے میں بھی ”برومند“ ہیں۔ لیکن بیماری اور بڑھاپے کی مشکلات کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ اُن عمررسیدہ بہنبھائیوں کے بارے میں بھی سچ ہے جن کے عزیز اُن کی دیکھبھال کرنے کے لئے موجود ہوتے ہیں۔ تاہم عمررسیدہ بہنبھائیوں کی دیکھبھال کرنے والے بھی اکثر بہت تھک جاتے ہیں۔ مسیحی کلیسیا کو یہ شرف اور ذمہداری حاصل ہے کہ وہ عمررسیدہ بہنبھائیوں اور اُن کی دیکھبھال کرنے والوں کی مدد کرے۔ (گل ۶:۱۰) اِس طرح کلیسیا کے بہنبھائی ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اُن کو محض ’گرم اور سیر رہنے‘ کو نہیں کہتے بلکہ عملی طور پر بھی اُن کی مدد کرتے ہیں۔—یعقو ۲:۱۵-۱۷۔
۱۹. یہوواہ خدا کے وفادار خادم بڑھاپے میں بھی اُس پر بھروسہ کیوں رکھ سکتے ہیں؟
۱۹ بڑھاپے کی وجہ سے شاید مسیحی خدا کی خدمت میں اُتنا کچھ نہ کر سکیں جتنا کہ وہ کِیا کرتے تھے لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُن کے لئے یہوواہ خدا کی محبت کم ہو گئی ہے ۔ اِس کے برعکس یہوواہ خدا اپنے اِن وفادار خادموں کی بڑی قدر کرتا ہے اور اُنہیں کبھی ترک نہیں کرے گا۔ (زبور ۳۷:۲۸؛ یسع ۴۶:۴) یہوواہ خدا اُن کے بڑھاپے میں بھی اُن کا ہادی رہے گا۔—زبور ۴۸:۱۴۔
[فٹنوٹ]
a جون ۱، ۲۰۰۷ کے مینارِنگہبانی میں مضمون ”عمررسیدہ مسیحیوں کی مثال کا دوسروں پر عمدہ اثر“ کو دیکھیں۔
b بعض ممالک میں عمررسیدہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے مالی مدد ملتی ہے۔ کلیسیا کے بزرگ عمررسیدہ مسیحیوں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ اُنہیں یہ مالی مدد حاصل ہو سکے۔
e نام بدل دئے گئے ہیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• آپ عمررسیدہ بہنبھائیوں کی قدر کیوں کرتے ہیں؟
• ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے عمررسیدہ بہنبھائیوں کو عزیز رکھتے ہیں؟
• عمررسیدہ مسیحی خدا کی خدمت میں اپنی خوشی کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
کلیسیا کے اراکین عمررسیدہ بہنبھائیوں کی قدر کرتے ہیں