حوصلہ رکھیں—یہوواہ خدا آپ کے ساتھ ہے!
’مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ کیونکہ یہوواہ تیرا خدا تیرے ساتھ رہے گا۔‘—یشو ۱:۹۔
۱، ۲. (الف) آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں کن خوبیوں کی ضرورت ہے؟ (ب) مثال دے کر سمجھائیں کہ ایمان کیا ہے۔
ہمیں یہوواہ خدا کی خدمت کرکے بڑی خوشی ملتی ہے۔ لیکن روزمرہ زندگی میں ہمیں مشکلات کا سامنا ہے اور شاید ہمیں ”راستبازی کی خاطر دُکھ“ بھی سہنا پڑے۔ (۱-پطر ۳:۱۴؛ ۵:۸، ۹) اِن آزمائشوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں ایمان اور حوصلے کی ضرورت ہے۔
۲ ایمان کیا ہے؟ پولس رسول نے لکھا: ”ایمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اَندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔“ (عبر ۱۱:۱) ایمان ایک مختارنامے کی طرح ہے۔ اگر آپ کے پاس کسی جگہ کا مختارنامہ ہے تو آپ پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہ آپ کی ملکیت ہے، چاہے آپ نے کبھی اِسے دیکھا بھی نہ ہو۔ ہمارا ایمان ہے کہ یہوواہ خدا اپنی بات کا پکا ہے۔ اِس لئے ہمیں اعتماد ہے کہ ہماری اُمید ضرور پوری ہوگی اور ہم اُس کے وعدوں کو پورا ہوتے دیکھیں گے۔ ہم اُن سب باتوں پر بھی یقین رکھتے ہیں جو اُس کے کلام میں لکھی ہیں، چاہے ہم اُن کو نہ بھی دیکھ سکیں۔
۳، ۴. (الف) حوصلہ کیا ہے؟ (ب) ہم اپنے ایمان اور حوصلے کو بڑھانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۳ حوصلہ کیا ہے؟ حوصلہ وہ طاقت ہے جس کی بِنا پر ہم مشکل اور خطرناک صورتحال میں دلیری سے کام لیتے ہیں اور بےخوفی سے بولتے ہیں۔ ایک حوصلہمند شخص نڈر، جُرأتمند اور بہادر بھی ہوتا ہے۔—فل ۱:۱۴؛ ۲-تیم ۱:۷۔
۴ بِلاشُبہ ایمان اور حوصلہ تمام مسیحیوں کے لئے ضروری ہیں۔ لیکن اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ میں ایمان اور حوصلے کی کمی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ بائبل میں خدا کے ہزاروں خادموں کی مثالیں پائی جاتی ہیں جنہوں نے ایمان اور حوصلہ ظاہر کِیا۔ اِن مثالوں پر غور کرنے سے ہم اپنے ایمان اور حوصلے کو بڑھا سکتے ہیں۔ آئیں، کچھ ایسی مثالوں پر غور کریں۔
یہوواہ خدا، یشوع کے ساتھ رہا
۵. بنیاسرائیل کی پیشوائی کرنے میں کامیاب ہونے کے لئے یشوع کو کن خوبیوں کی ضرورت تھی؟
۵ آئیں، ۳۵۰۰ سال پیچھے چلیں۔ بنیاسرائیل کو مصر کی غلامی سے نکلے ۴۰ سال ہو چکے تھے۔ اِس تمام عرصے میں موسیٰ نبی نے اُن کی پیشوائی کی تھی۔ اب موسیٰ کی عمر ۱۲۰ سال ہو چکی تھی۔ اُنہوں نے دُور سے اُس ملک کو دیکھا جسے خدا نے بنیاسرائیل کو دینے کا وعدہ کِیا تھا۔ پھر وہ کوہِنبو کی چوٹی پر فوت ہو گئے۔ اُن کے بعد یشوع، بنیاسرائیل کی پیشوائی کرنے لگے۔ وہ ”دانائی کی روح سے معمور“ تھے۔ (است ۳۴:۱-۹) اُن کی رہنمائی میں بنیاسرائیل ملک کنعان پر قبضہ کرنے کے لئے نکلے۔ اِس جنگ میں کامیاب ہونے کے لئے یشوع کو خدا کی دانائی کی ضرورت تھی۔ اِس کے علاوہ اُن کو یہوواہ خدا پر ایمان رکھنے، حوصلہ رکھنے اور دلیری ظاہر کرنے کی بھی ضرورت تھی۔—است ۳۱:۲۲، ۲۳۔
۶. (الف) یشوع ۲۳:۶ کے مطابق کیا کرنے کے لئے حوصلے کی ضرورت ہے؟ (ب) ہم اعمال ۴:۱۸-۲۰ اور اعمال ۵:۲۹ سے کیا سیکھتے ہیں؟
۶ بنیاسرائیل کو ملک کنعان پر قبضہ کرنے میں کئی سال لگے۔ اِس سارے عرصے کے دوران یشوع نے دانائی، دلیری اور ایمان جیسی خوبیاں ظاہر کیں۔ اِن خوبیوں کو دیکھ کر بنیاسرائیل کا حوصلہ ضرور بڑھا ہوگا۔ بنیاسرائیل کو نہ صرف جنگ لڑنے کے لئے بلکہ یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کے لئے بھی حوصلے کی ضرورت تھی۔ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں یشوع نے اسرائیلیوں کو نصیحت کی: ”تُم خوب ہمت باندھ کر جو کچھ موسیٰؔ کی شریعت کی کتاب میں لکھا ہے اُس پر چلنا اور عمل کرنا تاکہ تُم اُس سے دہنے یا بائیں ہاتھ کو نہ مڑو۔“ (یشو ۲۳:۶) ہمیں بھی یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کے لئے حوصلے کی ضرورت ہے، خاص طور پر اُس وقت جب انسان ہمیں غلط کام کرنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ (اعمال ۴:۱۸-۲۰؛ ۵:۲۹ کو پڑھیں۔) اگر ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں اور اُس سے مدد مانگتے ہیں تو وہ ہمیں آزمائشوں کا سامنا کرنے کا حوصلہ دے گا۔
خدا کی خدمت میں کامیابی کا راز
۷. حوصلے سے کام لینے اور کامیابی حاصل کرنے کے لئے یشوع کو کیا کرنے کی ضرورت تھی؟
۷ خدا کی مرضی پر چلنے کا حوصلہ ہمیں بائبل کا مطالعہ کرنے اور اِس پر عمل کرنے سے ملتا ہے۔ جب یشوع، موسیٰ نبی کی جگہ بنیاسرائیل کے پیشوا بنے تو یہوواہ خدا نے اُن کو بالکل یہی کرنے کی ہدایت دی: ”تُو فقط مضبوط اور نہایت دلیر ہو جا کہ احتیاط رکھ کر اُس ساری شریعت پر عمل کرے جس کا حکم میرے بندہ موسیٰ نے تجھ کو دیا۔ . . . شریعت کی یہ کتاب تیرے مُنہ سے نہ ہٹے بلکہ تجھے دن اور رات اِسی کا دھیان ہو تاکہ جو کچھ اِس میں لکھا ہے اُس سب پر تُو احتیاط کرکے عمل کر سکے کیونکہ تب ہی تجھے اقبالمندی کی راہ نصیب ہوگی اور تُو خوب کامیاب ہوگا۔“ (یشو ۱:۷، ۸) یشوع نے اِس ہدایت پر عمل کِیا اور یوں اُنہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ اگر ہم بھی ایسا کریں گے تو ہمارا حوصلہ بڑھے گا اور ہم خدا کی خدمت میں زیادہ کامیاب رہیں گے۔
سن ۲۰۱۳ء کی سالانہ آیت: ’مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ کیونکہ یہوواہ تیرا خدا تیرے ساتھ رہے گا۔‘ —یشوع ۱:۹۔
۸. (الف) سن ۲۰۱۳ء کی سالانہ آیت کہاں سے لی گئی ہے؟ (ب) آپ کے خیال میں اِس آیت کو یاد رکھنے سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا؟
۸ یہوواہ خدا کے اگلے الفاظ سُن کر یشوع کا حوصلہ اَور بڑھا ہوگا۔ خدا نے کہا: ”مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ خوف نہ کھا اور بےدل نہ ہو کیونکہ [یہوواہ] تیرا خدا جہاں جہاں تُو جائے تیرے ساتھ رہے گا۔“ (یشو ۱:۹) یہوواہ خدا ہمارے ساتھ بھی ہے۔ اِس لئے ہم تمام آزمائشوں کے باوجود ’خوف نہیں کھاتے اور بےدل نہیں ہوتے۔‘ خاص طور پر یشوع ۱:۹ کے اِن الفاظ پر غور کریں: ’مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ کیونکہ یہوواہ تیرا خدا تیرے ساتھ رہے گا۔‘ یہ ۲۰۱۳ء کی سالانہ آیت ہے۔ پورا سال اِس آیت کو یاد رکھنے سے یقیناً ہمارا حوصلہ بڑھے گا۔ آئیں، ایمان اور حوصلے کی کچھ اَور مثالوں پر غور کریں۔
خدا کی عبادت کرنے کا جُرأتمندانہ فیصلہ
۹. راحب نے ایمان اور دلیری کیسے ظاہر کی؟
۹ جب یشوع نے دو جاسوسوں کو ملک کنعان بھیجا تو راحب نامی ایک فاحشہ نے اُنہیں اپنے گھر میں چھپا دیا اور اُن کے دُشمنوں کو دوسری طرف بھیج دیا۔ چونکہ راحب نے ایمان ظاہر کِیا اور دلیری سے کام لیا اِس لئے وہ اور اُن کے گھر والے یریحو کی تباہی سے بچ گئے۔ (عبر ۱۱:۳۰، ۳۱؛ یعقو ۲:۲۵) راحب نے یہوواہ خدا کو خوش کرنے کے لئے اپنا بُرا چالچلن چھوڑ دیا۔ اِسی طرح کئی لوگوں نے مسیحی بننے کے لئے اپنی زندگی میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں اور یوں ایمان، دلیری اور حوصلہ ظاہر کِیا ہے۔
۱۰. (الف) روت نے کن حالات میں یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا فیصلہ کِیا؟ (ب) اُنہیں کونسی برکتیں حاصل ہوئیں؟
۱۰ موآبی عورت روت نے اِس طرح سے حوصلہ ظاہر کِیا کہ اُنہوں نے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا فیصلہ کِیا۔ وہ ایک اسرائیلی آدمی کی بیوہ تھیں اِس لئے وہ یقیناً یہوواہ خدا کے بارے میں جانتی تھیں۔ اُن کی ساس نعومی بھی بیوہ تھیں اور موآب میں رہتی تھیں۔ لیکن اپنے بیٹوں کی موت کے بعد نعومی نے اسرائیل کے شہر بیتلحم واپس جانے کا فیصلہ کِیا۔ راستے میں نعومی نے روت کو اپنی قوم کے پاس واپس جانے کو کہا لیکن روت نے جواب دیا: ”تُو مِنت نہ کر کہ مَیں تجھے چھوڑوں اور تیرے پیچھے سے لوٹ جاؤں۔ . . . تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا ہوگا۔“ (روت ۱:۱۶) روت اپنی بات پر قائم رہیں۔ بعد میں اُن کی شادی نعومی کے ایک رشتہدار بوعز سے ہو گئی اور اُن کا ایک بیٹا ہوا جس کی نسل سے داؤد اور یسوع مسیح آئے۔ واقعی یہوواہ خدا اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو ایمان اور حوصلہ ظاہر کرتے ہیں۔—روت ۲:۱۲؛ ۴:۱۷-۲۲؛ متی ۱:۱-۶۔
جان کا خطرہ
۱۱. (الف) یہویدع اور یہوسبع نے دلیری کیسے ظاہر کی؟ (ب) اُن کی دلیری کا کیا نتیجہ نکلا؟
۱۱ خدا کے بہت سے خادموں نے خدا کی مرضی پر چلنے اور اپنے بہنبھائیوں کی حفاظت کرنے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈالی۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے اُن کا ساتھ دیا تو ہمارا ایمان اور حوصلہ بڑھتا ہے۔ اِس سلسلے میں سردارکاہن یہویدع اور اُن کی بیوی یہوسبع کی مثال پر غور کریں۔ بادشاہ اخزیاہ کی موت کے بعد اُن کی ماں عتلیاہ نے اُن کے سارے بچوں کو قتل کروا دیا اور خود ملکہ بن بیٹھیں۔ لیکن یہویدع اور یہوسبع نے اخزیاہ کے بیٹے یوآس کو بچا لیا اور اُسے چھ سال تک چھپائے رکھا۔ یوں اُنہوں نے بڑا خطرہ مول لیا۔ ساتویں سال یہویدع نے یوآس کو بادشاہ بنوا دیا اور عتلیاہ کو مروا دیا۔ (۲-سلا ۱۱:۱-۱۶) بعد میں یہویدع نے ہیکل کی مرمت کے کام میں بادشاہ یوآس کی مدد کی۔ جب یہویدع ۱۳۰ سال کی عمر میں فوت ہوئے تو اُنہیں بادشاہوں کے ساتھ دفن کِیا گیا کیونکہ اُنہوں نے ”اؔسرائیل میں اور خدا اور اُس کے گھر کی خاطر نیکی کی تھی۔“ (۲-توا ۲۴:۱۵، ۱۶) یہویدع اور اُن کی بیوی کی دلیری سے بادشاہوں کا وہ سلسلہ محفوظ رہا جس سے داؤد اور یسوع مسیح نے آنا تھا۔
۱۲. عبدملک نے دلیری کیسے ظاہر کی؟
۱۲ عبدملک جو بادشاہ صدقیاہ کے خاص ملازموں میں سے ایک تھے، اُنہوں نے یرمیاہ نبی کی خاطر اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔ یہوداہ کے اُمرا نے یرمیاہ نبی پر الزام لگایا تھا کہ وہ دُشمنوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اِس پر بادشاہ نے یرمیاہ کو اُن اُمرا کے حوالے کر دیا۔ اِن اُمرا نے یرمیاہ نبی کو ایک حوض میں ڈال دیا جو کیچڑ سے بھرا تھا اور اُنہیں مرنے کے لئے وہاں چھوڑ دیا۔ (یرم ۳۸:۴-۶) عبدملک جانتے تھے کہ بہت سے لوگ یرمیاہ نبی سے نفرت کرتے ہیں اور اُن کا ساتھ دینا خطرناک ہوگا۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ یرمیاہ کو بچانے کے لئے کچھ کرے۔ صدقیاہ بادشاہ نے عبدملک کو کہا کہ وہ ۳۰ آدمیوں کو ساتھ لے جائیں اور یرمیاہ نبی کو حوض سے نکال لیں۔ عبدملک کی دلیری کی وجہ سے یہوواہ خدا نے یرمیاہ نبی کے ذریعے اُن کو بتایا کہ جب بابل کی فوج یروشلیم پر حملہ کرے گی تو وہ زندہ بچ جائیں گے۔ (یرم ۳۹:۱۵-۱۸) یہوواہ خدا اُن لوگوں کو اجر دیتا ہے جو دلیری سے اُس کی مرضی پر چلتے ہیں۔
۱۳. (الف) تین عبرانی نوجوانوں نے دلیری کیسے ظاہر کی؟ (ب) ہم اُن کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۳ ساتویں صدی قبلازمسیح میں یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والے تین عبرانی نوجوانوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو اجر دیتا ہے جو ایمان اور دلیری ظاہر کرتے ہیں۔ بادشاہ نبوکدنضر نے بابل کے خاص خاص لوگوں کو جمع کِیا اور اُن کو حکم دیا کہ وہ سونے کی ایک بڑی مورت کو سجدہ کریں۔ بادشاہ نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی اِس مورت کو سجدہ نہ کرے تو اُس کو آگ کی بھٹی میں ڈال دیا جائے۔ تینوں نوجوانوں نے بڑے احترام سے بادشاہ سے کہا: ”ہمارا خدا جس کی ہم عبادت کرتے ہیں ہم کو آگ کی جلتی بھٹی سے چھڑانے کی قدرت رکھتا ہے اور اَے بادشاہ وہی ہم کو تیرے ہاتھ سے چھڑائے گا۔ اور نہیں تو اَے بادشاہ تجھے معلوم ہو کہ ہم تیرے معبودوں کی عبادت نہیں کریں گے اور اُس سونے کی مورت کو جو تُو نے نصب کی ہے سجدہ نہیں کریں گے۔“ (دان ۳:۱۶-۱۸) دانیایل ۳:۱۹-۳۰ میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا نے اِن تینوں نوجوانوں کو کیسے بچایا۔ شاید ہمیں یہ دھمکی تو نہ دی جائے کہ ہمیں آگ کی جلتی بھٹی میں ڈالا جائے گا لیکن خدا سے ہماری وفاداری بھی آزمائی جاتی ہے۔ اگر ہم آزمائشوں میں ایمان اور حوصلہ ظاہر کرتے ہیں تو یہوواہ خدا ہمیں ضرور برکت دے گا۔
۱۴. دانیایل ۶ باب کے مطابق دانیایل نے دلیری کیسے ظاہر کی؟ اور اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟
۱۴ دانیایل نبی نے بھی ایمان اور دلیری ظاہر کی۔ اُن کے دُشمنوں نے بادشاہ دارا کو اُکسایا کہ وہ یہ حکم جاری کریں: ”تیس روز تک جو کوئی [بادشاہ کے] سوا کسی معبود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دیا جائے۔“ جب دانیایل کو پتہ چلا کہ بادشاہ نے یہ حکم جاری کِیا ہے تو وہ ”اپنے گھر میں آیا اور اُس کی کوٹھری کا دریچہ یروشلیم کی طرف کُھلا تھا وہ دن میں تین مرتبہ حسبِمعمول گھٹنے ٹیک کر خدا کے حضور دُعا اور اُس کی شکرگذاری کرتا رہا۔“ (دان ۶:۶-۱۰) اِس کے نتیجے میں دانیایل کو شیروں کی ماند میں ڈال دیا گیا۔ لیکن یہوواہ خدا نے اُن کو بچا لیا۔—دان ۶:۱۶-۲۳۔
۱۵. (الف) اَکوِلہ اور پرِسکلہ نے ایمان اور دلیری کے سلسلے میں کیا مثال قائم کی؟ (ب) یوحنا ۱۳:۳۴ میں یسوع مسیح نے کس طرح کی محبت ظاہر کرنے کا حکم دیا؟ اور بہت سے مسیحیوں نے ایسی محبت کیسے ظاہر کی ہے؟
۱۵ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اَکوِلہ اور پرِسکلہ نے پولس رسول کو ”بچانے کے لئے اپنی جان خطرہ میں ڈال دی تھی۔“ (اعما ۱۸:۲؛ روم ۱۶:۳، ۴، نیو اُردو بائبل ورشن) یوں اُنہوں نے دلیری ظاہر کی اور یسوع مسیح کی اِس بات پر عمل کِیا: ”مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے مَیں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔“ (یوح ۱۳:۳۴) موسیٰ کی شریعت میں یہ حکم دیا گیا تھا کہ ایک شخص کو اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت کرنی چاہئے۔ (احبا ۱۹:۱۸) تو پھر یسوع مسیح کا حکم کس لحاظ سے نیا تھا؟ یسوع مسیح نے انسانوں کے لئے اپنی جان تک قربان کر دی اور وہ اپنے شاگردوں کو بھی ایک دوسرے سے ایسی ہی محبت رکھنے کا حکم دے رہے تھے۔ بہت سے مسیحیوں نے یسوع مسیح کے اِس حکم پر عمل کِیا ہے۔ اُنہوں نے ’اپنی جان خطرے میں ڈال‘ کر اپنے بہنبھائیوں کو دُشمنوں کے ہاتھوں تشدد اور موت کا نشانہ بننے سے بچایا ہے۔—۱-یوحنا ۳:۱۶ کو پڑھیں۔
۱۶، ۱۷. (الف) پہلی صدی کے مسیحیوں کا ایمان کس طرح آزمایا گیا؟ (ب) بیسویں صدی کے کچھ مسیحیوں کا ایمان کیسے آزمایا گیا؟
۱۶ یسوع مسیح کی طرح پہلی صدی کے مسیحیوں نے بھی بڑی دلیری سے صرف اور صرف یہوواہ خدا کی عبادت کی۔ (متی ۴:۸-۱۰) اُنہوں نے رومی شہنشاہ کی شان میں بخور جلانے سے انکار کر دیا۔ (تصویر کو دیکھیں۔) مصنف ڈینئل مانکس نے لکھا: ”ایسے مسیحیوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر تھی جنہوں نے بخور جلایا۔ مسیحیوں کی سہولت کے لئے اَکھاڑے میں قربانگاہ پر آگ جلتی رہتی تھی۔ سزائےموت کے قیدی کو بس یہ کرنا ہوتا تھا کہ وہ چٹکی بھر بخور لے کر اُسے آگ پر ڈال دے۔ پھر اُسے قربانی چڑھانے کی سند دے دی جاتی اور یوں وہ موت سے بچ جاتا۔ اُسے یہ صافصاف بتایا جاتا تھا کہ بخور جلا کر وہ شہنشاہ کی عبادت نہیں کر رہا؛ بس یہ تسلیم کر رہا ہے کہ رومی شہنشاہ ایک خدا ہے۔ لیکن پھر بھی بہت ہی کم مسیحی ایسے تھے جنہوں نے اپنی جان بچانے کے لئے بادشاہ کے سامنے بخور جلایا۔“—کتاب موت کی دہلیز پر (انگریزی میں دستیاب)
۱۷ بیسویں صدی میں بھی مسیحیوں نے بڑے حوصلے سے آزمائشوں کا سامنا کِیا۔ جب ہٹلر کے زمانے میں مسیحیوں کو قیدی کیمپوں میں ڈالا گیا تو اُن کی جان کو خطرہ تھا۔ اُنہیں بار بار یہ موقع دیا گیا کہ وہ ایک دستاویز پر دستخط کرکے اپنے ایمان سے انکار کر دیں اور رِہا ہو جائیں۔ چند ہی مسیحی ایسے تھے جنہوں نے اپنے ایمان سے انکار کِیا۔ پھر جب ملک روانڈا میں نسلکُشی کا سلسلہ شروع ہوا تو ہوتو اور توتسی قوم سے تعلق رکھنے والے یہوواہ کے گواہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر ایک دوسرے کی حفاظت کی۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی صورتحال کا سامنا کرتے وقت مسیحیوں کو ایمان، دلیری اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہوواہ خدا ہمارے ساتھ رہے گا
۱۸، ۱۹. ہم کن مثالوں پر غور کر سکتے ہیں تاکہ ہم مُنادی کے کام کو دلیری سے انجام دے سکیں؟
۱۸ یہوواہ خدا نے ہمیں یہ کام سونپا ہے کہ ہم لوگوں کو بادشاہت کی مُنادی کریں اور اُنہیں شاگرد بنائیں۔ آج سے پہلے کبھی اِتنے بڑے پیمانے پر یہ کام نہیں کِیا گیا۔ واقعی یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم اِس کام میں شریک ہیں۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) یسوع مسیح نے مُنادی کرنے کے سلسلے میں بہت شاندار مثال قائم کی۔ وہ ’مُنادی کرنے اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے لئے شہرشہر اور گاؤںگاؤں گئے۔‘ (لو ۸:۱) یسوع مسیح کی طرح ہمیں بھی خدا کی بادشاہت کی مُنادی کرنے کے لئے ایمان اور حوصلے کی ضرورت ہے۔ یہوواہ خدا کی مدد سے ہم نوح کی طرح بن سکتے ہیں جنہوں نے بڑی دلیری سے اُس ”بےدین دُنیا“ میں ’راستبازی کی مُنادی‘ کی جسے خدا طوفان کے ذریعے ہلاک کرنے والا تھا۔—۲-پطر ۲:۴، ۵۔
۱۹ ہم دلیری سے مُنادی کا کام کرنے کے لئے یہوواہ خدا سے مدد مانگ سکتے ہیں۔ پہلی صدی میں جب مسیحیوں کو ڈرایا دھمکایا گیا تو اُنہوں نے یہوواہ خدا سے دُعا کی تاکہ وہ ’اُس کا کلام کمال دلیری کے ساتھ سنا سکیں‘ اور یہوواہ خدا نے اُن کی دُعا کا جواب دیا۔ (اعمال ۴:۲۹-۳۱ کو پڑھیں۔) اگر آپ گھرگھر مُنادی کرنے سے گھبراتے ہیں تو یہوواہ خدا سے ایمان اور حوصلے کے لئے دُعا کریں۔ وہ آپ کی دُعا کا جواب ضرور دے گا۔—زبور ۶۶:۱۹، ۲۰ کو پڑھیں۔a
۲۰. یہوواہ کے خادم تنہا کیوں نہیں ہیں؟
۲۰ اِس بُری دُنیا میں ہمیں آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اِس لئے خدا کی خدمت کرتے رہنا آسان نہیں ہے۔ لیکن ہم تنہا نہیں ہیں۔ یہوواہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔ اُس کا بیٹا ہمارے ساتھ ہے جو کلیسیا کا سردار ہے۔ پوری دُنیا میں ۷۰ لاکھ سے زیادہ یہوواہ کے گواہ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ آئیں، ہم سب مل کر اپنے ایمان کے مطابق چلتے رہیں اور خوشخبری کی مُنادی کرتے رہیں اور ۲۰۱۳ء کی سالانہ آیت کو یاد رکھیں: ’مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ کیونکہ یہوواہ تیرا خدا تیرے ساتھ رہے گا۔‘—یشو ۱:۹۔
a ایمان اور دلیری کی اَور مثالوں کے بارے میں پڑھنے کے لئے مینارِنگہبانی یکم فروری ۲۰۱۲ء میں مضمون ”مضبوط اور نہایت دلیر ہو“ کو دیکھیں۔