یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کا تحمل مثالی ہے
”ہمارے خداوند کے تحمل کو نجات سمجھو۔“—۲-پطر ۳:۱۵۔
آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟
یہوواہ خدا نے صبروتحمل سے کام کیوں لیا ہے؟
یسوع مسیح کو ایک لمبے عرصے تک صبروتحمل سے کام کیوں لینا پڑا؟
ہم اپنے اندر صبروتحمل کو بڑھانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۱. خدا کے وفادار بندوں کے ذہن میں اکثر کونسا سوال پیدا ہوتا ہے؟
ایک بہن بہت سی مشکلوں کے باوجود طویل عرصے سے وفاداری کے ساتھ یہوواہ خدا کی خدمت کر رہی ہے۔ اُس نے بڑی عاجزی سے کہا: ”کیا مَیں مرنے سے پہلے اِس دُنیا کا خاتمہ دیکھ پاؤں گی؟“ سالہاسال سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے والے بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہی سوال پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں اُس دن کی بڑی آرزو ہے جب خدا تمام مسائل کو ختم کرکے ”سب چیزوں کو نیا بنا“ دے گا۔ (مکا ۲۱:۵) اِس بات کے بہت سے ثبوت موجود ہیں کہ شیطان کی دُنیا کا خاتمہ جلد ہونے والا ہے۔ پھر بھی صبر سے یہوواہ خدا کے دن کا انتظار کرنا آسان نہیں ہے۔
۲. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
۲ بائبل میں ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ہمیں صبروتحمل سے کام لینا چاہئے۔ قدیم زمانے میں خدا کے بندوں نے اُس کے وعدوں پر مضبوط ایمان رکھا اور تحمل سے کام لیا۔ یوں وہ خدا کے وعدوں کے وارث ہوئے۔ اگر ہم بھی اُس کے وعدوں پر ایمان رکھیں گے اور تحمل سے اُن کے پورے ہونے کا انتظار کریں گے تو وہ ہمیں بھی اِس کا صلہ ضرور دے گا۔ (عبرانیوں ۶:۱۱، ۱۲ کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا نے خود بھی ایک لمبے عرصے سے صبروتحمل کا مظاہرہ کِیا ہے۔ خدا چاہتا تو وہ کسی بھی وقت بدکاری کو ختم کر سکتا تھا لیکن وہ صحیح وقت کا انتظار کر رہا ہے۔ (روم ۹:۲۰-۲۴) یہوواہ خدا تحمل سے کام کیوں لے رہا ہے؟ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی طرح تحمل سے کیسے کام لیا ہے اور ہم اُن کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟ اگر ہم تحمل سے کام لیں گے تو ہمیں کونسے فائدے حاصل ہوں گے؟ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے سے ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور تحمل سے کام لینے کے قابل ہوں گے۔ اِن سوالوں پر غور کرنے سے ہمیں اُس صورت میں بھی فائدہ ہوگا جب ہمیں یہ لگے کہ یہوواہ خدا کارروائی کرنے میں دیر کر رہا ہے۔
یہوواہ خدا نے تحمل سے کام کیوں لیا ہے؟
۳، ۴. (الف) یہوواہ خدا نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے صبر سے کام کیوں لیا ہے؟ (ب) باغِعدن میں ہونے والی بغاوت کے سلسلے میں یہوواہ خدا نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟
۳ یہوواہ خدا کائنات کا مالک ہے اِس لئے اُسے کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن وہ کسی جائز وجہ سے ہی اب تک تحمل سے کام لے رہا ہے۔ جب باغِعدن میں خدا کے خلاف بغاوت کی گئی تو اِس سے ایسے سوال اُٹھ کھڑے ہوئے جو فرشتوں اور انسانوں دونوں کے لئے اہم تھے۔ یہوواہ خدا جانتا تھا کہ اِن سوالوں کے جواب دینے میں وقت لگے گا اِس لئے اُس نے بڑے تحمل سے کام لیا۔ چونکہ وہ فرشتوں اور انسانوں کی سوچ اور کاموں کو اچھی طرح جانتا ہے اِس لئے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ جو بھی کرتا ہے ہمیشہ ہماری بھلائی کے لئے کرتا ہے۔—عبر ۴:۱۳۔
۴ یہوواہ خدا کا مقصد یہ تھا کہ زمین آدم اور حوا کی اولاد سے بھر جائے۔ حوا نے شیطان کے کہنے میں آکر خدا کا حکم توڑا اور پھر آدم اِس نافرمانی میں اُن کے ساتھ مل گئے۔ لیکن خدا نے اپنا مقصد ترک نہیں کِیا تھا۔ اُس نے جلدبازی میں یا بِلاسوچے سمجھے کوئی قدم نہیں اُٹھایا تھا۔ اور نہ ہی اُس نے یہ سوچا کہ انسانوں کو اُن کے حال پر ہی چھوڑ دیا جائے۔ اِس کی بجائے خدا نے انسانوں اور زمین کے لئے اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے دوسرا راستہ نکالا۔ (یسع ۵۵:۱۱) اُس نے اپنی حکمرانی کو صحیح ثابت کرنے اور اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے صبر اور تحمل سے کام لیا۔ یہاں تک کہ اُس نے اپنے کچھ وعدوں کو پورا کرنے کے لئے ہزاروں سال تک انتظار کِیا۔
۵. یہوواہ خدا کے تحمل کرنے سے کیا فائدہ ہوا ہے؟
۵ یہوواہ خدا ایک اَور وجہ سے بھی تحمل سے کام لے رہا ہے۔ دراصل وہ چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں۔ اِس وقت وہ ”بڑی بِھیڑ“ کو بچانے کے لئے ضروری اقدام کر رہا ہے۔ (مکا ۷:۹، ۱۴؛ ۱۴:۶) مُنادی کے کام کے ذریعے یہوواہ خدا لوگوں کو دعوت دے رہا ہے کہ وہ اُس کی بادشاہت اور اُس کے معیاروں کے بارے میں علم حاصل کریں۔ بادشاہت کا پیغام لوگوں کے لئے واقعی بہت بڑی ”خوشخبری“ ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) یہوواہ خدا جن لوگوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے، وہ ایسی تنظیم کا حصہ بن جاتے ہیں جس کے رُکن آپس میں محبت کرتے ہیں اور وہی کام کرتے ہیں جو یہوواہ خدا کو پسند ہیں۔ (یوح ۶:۴۴-۴۷) یہوواہ خدا اُن کی رہنمائی کرتا ہے تاکہ وہ اُس کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔ اُس نے اُن لوگوں کو بھی چنا ہے جو یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔ جب یہ لوگ آسمان پر چلے جائیں گے تو اُن کی رہنمائی میں وفادار انسان گُناہ سے پاک ہو جائیں گے اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی پائیں گے۔ لہٰذا یہوواہ خدا تحمل کرنے کے ساتھساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے کام بھی کر رہا ہے۔ اور وہ یہ سب کچھ ہمارے فائدے کے لئے کر رہا ہے۔
۶. (الف) یہوواہ خدا نے نوح کے زمانے میں صبروتحمل کا مظاہرہ کیسے کِیا تھا؟ (ب) یہوواہ خدا ہمارے زمانے میں صبروتحمل کا مظاہرہ کیسے کر رہا ہے؟
۶ یہوواہ خدا اُس وقت بھی صبروتحمل سے کام لیتا ہے جب اُس کی مخلوق بُرے کام کرنے سے اُس کی توہین کرتی ہے۔ مثال کے طور پر نوح کے طوفان سے پہلے جب زمین ظلم سے بھر گئی اور انسان کی بدکاری انتہا کو پہنچ گئی تو یہوواہ خدا نے ”دل میں غم کِیا۔“ (پید ۶:۲-۸) وہ ایسے حالات کو ہمیشہ تک برداشت کرنے والا نہیں تھا۔ اُس نے فیصلہ کِیا کہ وہ طوفان لائے گا اور تمام بدکار لوگوں کو ہلاک کر دے گا۔ لیکن فوراً ایسا کرنے کی بجائے خدا ”تحمل کرکے ٹھہرا رہا۔“ اِس دوران اُس نے نوح اور اُن کے گھر والوں کو بچانے کا بندوبست کِیا۔ (۱-پطر ۳:۲۰) یہوواہ خدا نے مناسب وقت پر نوح کو اپنے فیصلے سے آگاہ کِیا اور اُنہیں کشتی بنانے کی ذمہداری سونپی۔ (پید ۶:۱۴-۲۲) اِس کے علاوہ یہوواہ خدا نے نوح کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو اُس تباہی کے بارے میں بتائیں جو آنے والی تھی۔ اِسی لئے بائبل میں نوح کو ’راستبازی کی مُنادی کرنے والا‘ کہا گیا ہے۔ (۲-پطر ۲:۵) یسوع مسیح نے نوح کے زمانے کو آخری زمانے سے تشبیہ دی تھی۔ یہوواہ خدا یہ فیصلہ کر چُکا ہے کہ وہ اِس بُری دُنیا کو کب ختم کرے گا۔ مگر کوئی بھی انسان ”اُس دن اور اُس گھڑی“ کے بارے میں نہیں جانتا۔ (متی ۲۴:۳۶) اِس دوران خدا نے ہمیں یہ کام سونپا ہے کہ ہم لوگوں کو بتائیں کہ اُنہیں خاتمے سے بچنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔
۷. کیا یہوواہ خدا اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں دیر کر رہا ہے؟ وضاحت کریں۔
۷ یہوواہ خدا تحمل سے کام تو لے رہا ہے مگر اِس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کوئی کام نہیں کر رہا۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ اُسے ہماری کوئی پرواہ نہیں ہے۔ لیکن جب ہماری عمر بڑھتی ہے یا ہمیں اِس بُری دُنیا میں تکلیفوں سے گزرنا پڑتا ہے تو ہمارے اندر ایسی سوچ پیدا ہو سکتی ہے۔ ہم شاید بےحوصلہ ہو جائیں یا یہ سوچنے لگیں کہ خدا اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں دیر کر رہا ہے۔ (عبر ۱۰:۳۶) مگر یہ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا کسی جائز وجہ سے ہی تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ اور خاتمے سے پہلے جتنا وقت رہ گیا ہے، اُسے اپنے وفادار بندوں کی بھلائی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ (۲-پطر ۲:۳؛ ۳:۹) آئیں، اب ہم اِس بات پر غور کریں کہ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی طرح تحمل سے کیسے کام لیا ہے۔
یسوع مسیح نے تحمل سے کام کیسے لیا ہے؟
۸. یسوع مسیح نے کن صورتوں میں تحمل کا مظاہرہ کِیا؟
۸ یسوع مسیح ہزاروں سال سے اپنے باپ کی مرضی کے مطابق عمل کر رہے ہیں۔ جب شیطان نے بغاوت کی تو یہوواہ خدا نے یہ فیصلہ کِیا کہ وہ اپنے بیٹے کو زمین پر بھیجے گا تاکہ اُس کا بیٹا انسانوں کو نجات دِلائے۔ ذرا سوچیں کے زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح کو ہزاروں سال انتظار کرنا پڑا تھا۔ اِس طویل عرصے کے دوران اُنہوں نے تحمل سے کام لیا۔ (گلتیوں ۴:۴ کو پڑھیں۔) لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ یسوع مسیح اِس عرصے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے تھے۔ اِس کی بجائے وہ بہت سے کام کرنے میں مصروف تھے جو اُن کے باپ نے اُنہیں سونپے تھے۔ جب وہ زمین پر آئے تو اُنہیں یہ معلوم تھا کہ پیشینگوئی کے مطابق شیطان اُنہیں مروا ڈالے گا۔ (پید ۳:۱۵؛ متی ۱۶:۲۱) پھر بھی اُنہوں نے صبر اور تحمل سے دُکھ سہے اور اپنے باپ کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے خود کو موت کے حوالے کر دیا۔ اُنہوں نے اپنے مرتبے کی پرواہ کرنے کی بجائے خدا کا وفادار رہنا زیادہ پسند کِیا۔ اُن کی وفاداری واقعی مثالی تھی۔ ہمیں اُن کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔—عبر ۵:۸، ۹۔
۹، ۱۰. (الف) یہوواہ خدا کے مقررہ وقت کا انتظار کرنے کے ساتھساتھ یسوع مسیح اَور کیا کر رہے ہیں؟ (ب) ہم یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۹ جب یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے تو اُنہیں ”آسمان اور زمین کا کُل اِختیار“ سونپا گیا۔ (متی ۲۸:۱۸) وہ اِس اِختیار کو ہمیشہ یہوواہ خدا کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور ہمیشہ اُسی وقت پر کارروائی کرتے ہیں جو یہوواہ خدا مقرر کرتا ہے۔ اُنہوں نے ۱۹۱۴ء تک خدا کے دہنے ہاتھ بیٹھے بڑے صبر سے اِس بات کا انتظار کِیا کہ خدا اُن کے دُشمنوں کو اُن کے پاؤں کی چوکی کر دے۔ (زبور ۱۱۰:۱، ۲؛ عبر ۱۰:۱۲، ۱۳) جلد ہی یسوع مسیح، شیطان کی دُنیا کو تباہ کر دیں گے۔ جب تک یہ وقت نہیں آتا، یسوع مسیح بڑے صبر اور تحمل سے خدا کے لوگوں کی رہنمائی کر رہے ہیں تاکہ اُنہیں یہوواہ خدا کی خوشنودی اور ”آبِحیات“ ملے۔—مکا ۷:۱۷۔
۱۰ ہم یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ بےشک یسوع مسیح ہر وہ کام کرنے کے مشتاق رہتے تھے جو اُن کا باپ اُنہیں دیتا تھا۔ لیکن وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا ہر کام اپنے مقررہ وقت پر کرتا ہے۔ اِس لئے وہ ہمیشہ خدا کے مقررہ وقت کا انتظار کرنے کے لئے تیار رہتے تھے۔ جب تک شیطان کی دُنیا کا خاتمہ نہیں ہوتا تب تک ہمیں صبروتحمل سے انتظار کرنا چاہئے۔ ہمیں خدا کی طرف سے رہنمائی کے منتظر رہنا چاہئے اور اگر ہم کسی وجہ سے بےحوصلہ ہو جائیں تو ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔ لیکن ہم اپنے اندر صبروتحمل کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
ہم اپنے اندر صبروتحمل کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
۱۱. (الف) ایمان اور صبر کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ (ب) آج ہمارے پاس خدا کے وعدوں پر مضبوط ایمان رکھنے کی بڑی وجہ کیا ہے؟
۱۱ یسوع مسیح کے زمین پر آنے سے پہلے نبیوں اور خدا کے دیگر بندوں نے ظاہر کِیا کہ خطاکار انسان بھی کٹھن دَور میں صبروتحمل سے کام لے سکتے ہیں۔ اُن کے صبر کا تعلق اُن کے ایمان سے تھا۔ (یعقوب ۵:۱۰، ۱۱ کو پڑھیں۔) اگر وہ خدا کے وعدوں پر ایمان نہ رکھتے تو وہ اِن کے پورے ہونے کا انتظار بھی نہ کرتے۔ چونکہ اُنہیں پورا یقین تھا کہ خدا اپنے وعدوں کو پورا کرے گا اِس لئے وہ مصیبتوں میں بھی اُس کے وفادار رہے۔ (عبر ۱۱:۱۳، ۳۵-۴۰) آج ہمارے پاس خدا کے وعدوں پر مضبوط ایمان رکھنے کی اَور بھی بڑی وجہ ہے۔ بائبل کے مطابق اب یسوع مسیح ”ایمان کے . . . کامل کرنے والے“ ہیں۔ (عبر ۱۲:۲) اُنہوں نے بہت سی پیشینگوئیوں کو پورا کِیا ہے اور خدا کے مقصد کو سمجھنے میں ہماری مدد کی۔ یوں اُنہوں نے خدا کے وعدوں پر ایمان رکھنے کی ٹھوس بنیاد فراہم کی۔
۱۲. ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۱۲ ہم نے سیکھا ہے کہ صبر کا مظاہرہ کرنے کے لئے مضبوط ایمان کی ضرورت ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم خدا کی ہدایات پر عمل کریں۔ مثال کے طور پر ذرا سوچیں کہ ہمیں متی ۶: ۳۳ میں درج ہدایت پر عمل کیوں کرنا چاہئے۔ کیا آپ خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے اہم مقام دینے کی اَور زیادہ کوشش کر سکتے ہیں؟ شاید آپ مُنادی کے کام میں اَور زیادہ وقت صرف کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو سادہ بنانے کے لئے کچھ تبدیلیاں کر سکتے ہیں۔ غور کریں کہ آپ نے خدا کی ہدایات پر عمل کرنے کے لئے اب تک جو بھی کوشش کی ہے، اُس کے نتیجے میں آپ کو کونسی برکتیں ملی ہیں۔ شاید اُس نے بائبل کا مطالعہ حاصل کرنے میں آپ کی مدد کی ہے یا پھر آپ کو ایسا ”اِطمینان“ بخشا ہے ”جو سمجھ سے بالکل باہر ہے۔“ (فلپیوں ۴:۷ کو پڑھیں۔) ایسی برکتوں پر غور کرنے سے آپ یہ سمجھ جائیں گے کہ صبروتحمل سے کام لینے میں ہماری بھلائی ہے۔—زبور ۳۴:۸۔
۱۳. کونسی مثال ایمان اور صبر کے تعلق کو سمجھنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
۱۳ ایمان اور صبر کے تعلق کو سمجھنے کے لئے ایک مثال پر غور کریں۔ ایک کسان اپنے کھیت میں بیج بوتا ہے، جب پودے نکلتے ہیں تو وہ بڑی محنت سے اُن کی دیکھبھال کرتا ہے اور اچھی فصل حاصل کرتا ہے۔ یوں اُس میں یہ اعتماد بڑھتا ہے کہ اگر وہ اگلے سال بیج بوئے گا تو اُسے پھر اچھی فصل ملے گی۔ شاید اگلی بار وہ پہلے سے زیادہ بیج بونے کا فیصلہ کرے۔ حالانکہ وہ جانتا ہے کہ فصل اُگنے تک اُسے صبر سے انتظار کرنا ہوگا پھر بھی وہ بیج بوتا ہے۔ اُسے یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ اچھی فصل ضرور کاٹے گا۔ اِسی طرح جب ہم یہوواہ خدا کی ہدایات کے بارے میں سیکھتے ہیں، اُن پر عمل کرتے ہیں اور اچھے نتائج حاصل کرتے ہیں تو یہوواہ خدا پر ہمارا ایمان اور بھروسا بڑھتا ہے۔ ہمارے لئے اُن برکتوں کا صبر سے انتظار کرنا اَور آسان ہو جاتا ہے جو ہمیں مستقبل میں ملیں گی۔—یعقوب ۵:۷، ۸ کو پڑھیں۔
۱۴، ۱۵. انسانوں کو جو دُکھتکلیف سہنی پڑتی ہے، ہمیں اُس کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے؟
۱۴ صبروتحمل سے کام لینے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے اور اِس دُنیا کے حالات کو یہوواہ خدا کی نظر سے دیکھیں۔ مثال کے طور پر سوچیں کہ انسانوں کو جو دُکھتکلیف سہنی پڑتی ہے، اُس کے بارے میں یہوواہ خدا کیسا محسوس کرتا ہے۔ یہوواہ خدا بڑی مُدت سے یہ دیکھ رہا ہے کہ انسان تکلیف میں مبتلا ہیں۔ اِس سے اُس کے دل کو بہت دُکھ پہنچتا ہے۔ لیکن اِس دُکھ کی وجہ سے وہ اِتنا بےبس نہیں ہو جاتا کہ وہ انسانوں کی بھلائی کے لئے کچھ کر ہی نہ پائے۔ اُس نے اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ”اِبلیس کے کاموں کو مٹائے“ اور تمام دُکھتکلیف کو ختم کر دے۔ (۱-یوح ۳:۸) دراصل دُنیا میں جو دُکھتکلیف پائی جاتی ہے، وہ عارضی ہے۔ لیکن جلد ہی یہوواہ خدا اِس مسئلے کو مستقل طور پر حل کر دے گا۔ اِس لئے آجکل دُنیا میں ہم جو بُرائی دیکھتے ہیں، اُس کی وجہ سے ہم اپنے ایمان کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں بےصبری سے کام نہیں لینا چاہئے۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ آخر یہوواہ خدا بُرائی کو کب ختم کرے گا۔ اِس بات پر ایمان رکھیں کہ یہوواہ خدا کے وعدے ضرور پورے ہوں گے۔ اُس نے بُرائی کو ختم کرنے کا وقت طے کر لیا ہے۔ اور ہمیں یقین ہے کہ وہ اپنے مقررہ وقت پر کارروائی ضرور کرے گا۔—یسع ۴۶:۱۳؛ ناحوم ۱:۹۔
۱۵ اِن آخری ایّام میں شاید ہمارے ایمان کی کڑی آزمائش ہو۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں ظلم اور تشدد کا نشانہ بنایا جائے یا پھر ہمارے عزیز کسی تکلیف میں مبتلا ہوں۔ ایسی صورت میں ہمیں غصے میں آنے کی بجائے یہوواہ خدا پر پورا بھروسا کرنے کی ضرورت ہے۔ خطاکار ہونے کی وجہ سے ایسا کرنا ہمارے لئے مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ جب یسوع مسیح کو مشکل گھڑی کا سامنا ہوا تھا تو اُنہوں نے کیا کِیا تھا۔ اِس سلسلے میں متی ۲۶:۳۹ کو پڑھیں۔
۱۶. خاتمے سے پہلے جتنا وقت باقی رہ گیا ہے، اُس میں ہمیں کیا کرنے سے بچنا چاہئے؟
۱۶ جو شخص اِس بات پر یقین نہیں کرتا کہ خاتمہ نزدیک ہے، وہ غلط سوچ کا شکار ہو سکتا ہے۔ وہ شاید یہ سوچنے لگے کہ یہوواہ خدا کے وعدے پورے نہ ہوئے تو میرا کیا ہوگا؟ اِس لئے وہ اِس دُنیا میں ایک اچھا مستقبل حاصل کرنے کے منصوبے بنانے لگتا ہے۔ وہ شاید یہ سوچنے لگتا ہے کہ دیکھتے ہیں کہ خدا اپنے وعدے پورے کرتا ہے یا نہیں۔ ایسے غلط نظریے کی وجہ سے اُس کے لئے صبروتحمل سے کام لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ اِس کا نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ وہ شاید دُنیا میں شہرت اور پیسہ کمانے کی کوشش کرنے لگے اور اپنی زندگی میں خدا کی بادشاہت کو اہمیت دینا چھوڑ دے۔ یا پھر وہ اِس دُنیا میں ایک پُرآسائش زندگی پانے کے لئے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کرے۔ ایسا شخص ظاہر کر رہا ہوگا کہ اُس کا ایمان کمزور ہے۔ یاد کریں کہ پولس رسول نے ہمیں اُن لوگوں کی مثال پر عمل کرنے کی نصیحت کی ہے جنہوں نے ”ایمان اور تحمل“ کا مظاہرہ کِیا تھا اور یہوواہ خدا سے برکتیں حاصل کی تھیں۔ (عبر ۶:۱۲) یہوواہ خدا نے اِس بدکار دُنیا کو ختم کرنے کی ٹھان لی ہے اور وہ کارروائی کرنے میں دیر نہیں کرے گا۔ (حبق ۲:۳) انتظار کی اِن گھڑیوں میں ہمیں خدا کی خدمت سے جینہیں چرانا چاہئے۔ اِس کی بجائے ہمیں مُنادی کے کام میں جیجان سے حصہ لینا چاہئے جس سے ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔—لو ۲۱:۳۶۔
صبروتحمل سے کام لینے سے کیا فائدے ہوتے ہیں؟
۱۷، ۱۸. (الف) اِس آخری زمانے میں یہوواہ خدا نے ہمیں کیا ثابت کرنے کا موقع دیا ہے؟ (ب) اگر ہم ابھی صبروتحمل سے کام لیں گے تو ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟
۱۷ ہم چاہے چند مہینوں سے یا کئی سالوں سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں، ہمارا عزم یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تک اُس کی خدمت کرتے رہیں گے۔ اِس دُنیا کے ختم ہونے میں چاہے جتنا بھی وقت باقی ہو، اگر ہم اِس وقت کے دوران تحمل سے کام لیں گے تو ہم خدا کے وفادار رہنے کے قابل ہوں گے۔ یہوواہ خدا اب ہمیں یہ ثابت کرنے کا موقع دے رہا ہے کہ ہم اُس پر پورا بھروسا کرتے ہیں اور اُس کے نام کی خاطر مصیبتیں بھی جھیلنے کو تیار ہیں۔ (۱-پطر ۴:۱۳، ۱۴) یہوواہ خدا ہمیں ایسی تربیت بھی دے رہا ہے جس کے ذریعے ہم صبر سے آخر تک برداشت کرنے کے قابل ہوں گے۔—۱-پطر ۵:۱۰۔
۱۸ یسوع مسیح کو آسمان اور زمین کا اختیار دیا گیا ہے۔ اگر آپ یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے تو یسوع مسیح ہر حال میں آپ کی حفاظت کریں گے۔ (یوح ۱۰:۲۸، ۲۹) آپ کو مستقبل سے یہاں تک کہ موت سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ جو لوگ صبر سے آخر تک برداشت کریں گے، وہ نجات پائیں گے۔ لہٰذا ہمیں محتاط رہنا چاہئے کہ کہیں ہم دُنیا کے بہکاوے میں آکر یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا نہ چھوڑ دیں۔ اِس کی بجائے ہمیں یہ عزم کرنا چاہئے کہ ہم اپنے ایمان کو دنبدن مضبوط کریں گے اور یہوواہ خدا کے تحمل کی وجہ سے ہمیں جو وقت ملا ہے اُسے دانشمندی سے استعمال کریں گے۔—متی ۲۴:۱۳؛ ۲-پطرس ۳:۱۷، ۱۸ کو پڑھیں۔
[صفحہ ۲۳ پر تصویریں]
صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے سے آپ کا دھیان خدا کی خدمت پر رہے گا اور آپ کو برکتیں ملیں گی۔