’خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرو‘
”خدا کے اُس گلّہ کی گلّہبانی کرو جو تُم میں ہے۔ لاچاری سے نگہبانی نہ کرو بلکہ . . . خوشی سے۔“—۱-پطر ۵:۲۔
۱. جب پطرس رسول نے اپنا پہلا خط لکھا تو مسیحیوں کو کن خطروں کا سامنا تھا؟
شیطان ’گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھر رہا تھا کہ مسیحیوں کو پھاڑ کھائے۔‘ اُس کے حملے سے بچنے کے لئے مسیحیوں کو ’ہوشیار رہنے‘ اور ’خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہنے‘ کی ضرورت تھی۔ (۱-پطر ۵:۶، ۸) اُنہیں متحد رہنے کی ضرورت بھی تھی۔ ایسے حالات میں اگر وہ ’ایک دوسرے کو کاٹتے اور پھاڑ کھاتے‘ تو یہ اُن کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوتا کیونکہ اِس طرح وہ ”ایک دوسرے کا ستیاناس“ کر دیتے۔ (گل ۵:۱۵) اِنہی حالات کی وجہ سے پطرس رسول نے اپنے مسیحی بہنبھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے اُن کے نام اپنا پہلا خط لکھا۔ اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد رومی شہنشاہ نیرو نے مسیحیوں کو اذیت پہنچانا شروع کر دیا۔ اِس لئے اِس خط میں پائی جانی والی نصیحتیں مسیحیوں کے لئے بہت ہی فائدہمند رہیں۔
۲، ۳. (الف) ہمیں کس سے کُشتی لڑنی ہے؟ (ب) ہم اِس اور اگلے مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟
۲ آجکل ہمیں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔ شیطان آج بھی مسیحیوں کو پھاڑ کھانے کا موقع ڈھونڈ رہا ہے۔ (مکا ۱۲:۱۲) بہت جلد ہمیں ”بڑی مصیبت“ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (متی ۲۴:۲۱) اور پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح ہمارے لئے بھی ضروری ہے کہ ہم آپس میں اختلافات اور لڑائیجھگڑوں سے گریز کریں۔ ایسے خطرناک دَور میں ہمیں کلیسیا کے بزرگوں کی مدد کی ضرورت ہے۔
۳ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ بزرگ ’خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرنے‘ کے شرف کے لئے اپنی قدر کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ (۱-پطر ۵:۲) ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ بزرگوں کو کس نیت سے کلیسیا کی گلّہبانی کرنی چاہئے۔ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ کلیسیا ایسے بھائیوں کی قدر کیسے کر سکتی ہے ’جو اُن میں محنت کرتے ہیں اور خداوند میں اُن کے پیشوا ہیں۔‘ (۱-تھس ۵:۱۲) اِن دونوں مضامین کے ذریعے ہمیں اپنے دُشمن شیطان کے ساتھ ”کُشتی“ کرنے میں مدد ملے گی۔—افس ۶:۱۲۔
خدا کے گلّے کی گلّہبانی کریں
۴، ۵. مثال دے کر واضح کریں کہ کلیسیا کے بزرگوں کو گلّے کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے۔
۴ پطرس رسول نے کلیسیا کے بزرگوں کو یہ نصیحت کی کہ وہ گلّے کے بارے میں خدا کا نظریہ رکھیں۔ (۱-پطرس ۵:۱، ۲ کو پڑھیں۔) اگرچہ پطرس، یسوع مسیح کے ایک رسول تھے تو بھی اُنہوں نے بزرگوں کو یہ تاثر نہیں دیا کہ وہ اُن سے بڑے ہیں بلکہ اُنہوں نے بزرگوں کو اپنا ہمخدمت جان کر نصیحت کی۔ آجکل گورننگ باڈی بھی بزرگوں کو ہمخدمت سمجھ کر اُنہیں نصیحت کرتی ہے کہ وہ گلّہبانی کرنے کی ذمہداری کو نبھانے کی پوری کوشش کریں۔
۵ پطرس رسول نے لکھا کہ بزرگوں کو ’خدا کے گلّے کی گلّہبانی‘ کرنی ہے۔ بزرگوں کے لئے یہ سمجھنا بہت اہم ہے کہ گلّہ اُن کا نہیں بلکہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کا ہے۔ اُنہیں اِس بات کا حساب دینا پڑے گا کہ وہ خدا کے گلّے کی نگہبانی کیسے کرتے ہیں۔ فرض کریں کہ آپ کا کوئی دوست آپ کو بتاتا ہے کہ وہ کچھ دنوں کے لئے کہیں جا رہا ہے۔ وہ آپ سے درخواست کرتا ہے کہ آپ اُس کے بچوں کا دھیان رکھیں۔ کیا آپ اُس کے بچوں کی اچھی طرح سے دیکھبھال نہیں کریں گے اور اُن کے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھیں گے؟ اگر بچوں میں سے کوئی بیمار ہو جائے تو کیا آپ فوراً اُس کا علاج نہیں کروائیں گے؟ اِسی طرح کلیسیا کے بزرگ بھی ’خدا کی کلیسیا کی گلّہبانی کرتے ہیں جسے اُس نے اپنے بیٹے کے خون سے خریدا ہے۔‘ (اعما ۲۰:۲۸، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) وہ یاد رکھتے ہیں کہ گلّے کی ہر بھیڑ کو یسوع مسیح کے قیمتی خون سے خریدا گیا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اُنہیں خدا کو حساب دینا پڑے گا اِس لئے وہ گلّے کی دیکھبھال اور حفاظت کرتے ہیں۔
۶. پُرانے زمانے کے چرواہوں کو اپنی بھیڑوں کی دیکھبھال کرنے کے لئے کیا کچھ کرنا پڑتا تھا؟
۶ پُرانے زمانے کے چرواہوں کو اپنی بھیڑوں کی دیکھبھال کرنے کے لئے کیا کچھ کرنا پڑتا تھا؟ اُنہیں گلّے کو چرانے کی خاطر دن کو گرمی اور رات کو سردی برداشت کرنی پڑتی تھی۔ (پید ۳۱:۴۰) کبھیکبھار تو اُنہیں بھیڑوں کو بچانے کے لئے اپنی جان پر بھی کھیلنا پڑتا تھا۔ جب داؤد چرواہے تھے تو اُنہوں نے اپنی بھیڑوں کو شیر، ریچھ اور دوسرے جنگلی جانوروں سے بچایا تھا۔ ایسے واقعات کے بارے میں اُنہوں نے کہا کہ ”مَیں اُس [درندے] کی داڑھی پکڑ کر اُسے مارتا اور ہلاک کر دیتا تھا۔“ (۱-سمو ۱۷:۳۴، ۳۵) واقعی داؤد بہت جُرأتمند تھے۔ وہ اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنی بھیڑوں کو درندوں کے مُنہ سے بھی چھین لاتے تھے۔
۷. بزرگ بھیڑوں کو شیطان کے مُنہ سے کیسے چھین لاتے ہیں؟
۷ آجکل بھی کلیسیا کے بزرگ خدا کے گلّے کو شیطان کے واروں سے بچاتے ہیں۔ کبھیکبھار اُنہیں بھیڑوں کو شیطان کے مُنہ سے چھین لینے کے لئے جُرأت سے کام لینا پڑتا ہے۔ بزرگ ایسے بہنبھائیوں کو جھپٹ کر بچاتے ہیں جو شیطان کی بھڑکائی ہوئی آگ میں گِرنے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔ (یہوداہ ۲۲، ۲۳ کو پڑھیں۔) بزرگ یہوواہ خدا کی مدد کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ اِس لئے جب کلیسیا کا کوئی بھائی یا بہن شیطان کے حملے سے روحانی طور پر زخمی ہو جاتا ہے تو بزرگ اُسے پاک کلام سے مرہم لگاتے ہیں۔
۸. کلیسیا کے بزرگ گلّے کو کس طرف لے جاتے ہیں اور وہ یہ کیسے کرتے ہیں؟
۸ جس طرح چرواہا اپنی بھیڑوں کو ہریہری چراگاہوں اور تازہ پانی کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے اِسی طرح بزرگ بھی گلّے کو روحانی چراگاہ یعنی کلیسیا کی طرف لے جاتے ہیں۔ وہ بھیڑوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ وہ باقاعدگی سے اجلاسوں پر جائیں تاکہ اُنہیں ’وقت پر کھانا‘ ملے۔ (متی ۲۴:۴۵) بزرگ روحانی طور پر بیمار بہن یا بھائی کو سمجھانے کے لئے وقت صرف کرنے کو تیار ہوتے ہیں تاکہ وہ دوبارہ سے خدا کے کلام سے روحانی خوراک حاصل کرے۔ جب کوئی بھٹکی ہوئی بھیڑ گلّے کی طرف لوٹنے کی کوشش کرتی ہے تو بزرگ اُس کے ساتھ سختی سے پیش نہیں آتے بلکہ اُسے بڑے پیار سے پاک کلام کے ایسے اصول دکھاتے ہیں جن پر عمل کرنے سے اُسے فائدہ ہوگا۔ وہ اُس بہن یا بھائی کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ وہ اِن اصولوں کو اپنی زندگی میں کیسے عمل میں لا سکتا ہے۔
۹، ۱۰. بزرگ روحانی طور پر بیمار بہنبھائیوں کی مدد کیسے کرتے ہیں؟
۹ اگر آپ بیمار ہوں تو آپ کس ڈاکٹر کے پاس جانا پسند کریں گے؟ کسی ایسے ڈاکٹر کے پاس جو آپ کی بات سنے بغیر ہی آپ کو کوئی دوائی لکھ کر دے دیتا ہے تاکہ وہ جلدی فارغ ہو کر اگلے مریض کو دیکھ سکے؟ یا کیا آپ ایسے ڈاکٹر کے پاس جانا پسند کریں گے جو بڑے دھیان سے آپ کی بات سنتا ہے، آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کس بیماری میں مبتلا ہیں اور پھر اُس بیماری کا علاج بتاتا ہے؟
۱۰ ایک اچھے ڈاکٹر کی طرح بزرگ بھی ایسے بہنبھائیوں کی بات بڑے دھیان سے سنتے ہیں جو روحانی طور پر بیمار ہیں۔ وہ اُنہیں ’یہوواہ کے نام سے تیل مل کر‘ اُن کے زخموں کا علاج کرتے ہیں۔ (یعقوب ۵:۱۴، ۱۵ کو پڑھیں۔) جلعاد کے روغنِبلسان کی طرح خدا کا کلام روحانی طور پر بیمار مسیحیوں کو آرام دے سکتا ہے۔ (یرم ۸:۲۲؛ حز ۳۴:۱۶) اگر ایسے مسیحی بائبل کے اصولوں پر عمل کریں گے تو وہ دوبارہ سے روحانی طور پر مضبوط ہو جائیں گے۔ واقعی جب بزرگ گلّے کی کسی بیمار بھیڑ کی بات دھیان سے سنتے ہیں اور اُس کے ساتھ دُعا کرتے ہیں تو وہ روحانی طور پر شفا پانے میں اُس کی مدد کرتے ہیں۔
لاچاری سے نہیں بلکہ خوشی سے
۱۱. بزرگ خوشی سے گلّے کی خدمت کیوں کرتے ہیں؟
۱۱ پطرس رسول نے کلیسیا کے بزرگوں کو یہ بھی یاد دلایا کہ اُنہیں کس نیت سے گلّے کی گلّہبانی کرنی چاہئے۔ اُنہوں نے کہا کہ بزرگوں کو ’لاچاری سے نہیں بلکہ خوشی سے‘ نگہبانی کرنی چاہئے۔ بزرگ خوشی سے اپنے بہنبھائیوں کی خدمت کیوں کرتے ہیں؟ ذرا سوچیں کہ پطرس رسول، یسوع مسیح کی بھیڑوں کی گلّہبانی کرنے کے لئے کیوں تیار تھے؟ اِس لئے کہ وہ یسوع مسیح سے محبت رکھتے تھے اور اُنہیں عزیز رکھتے تھے۔ (یوح ۲۱:۱۵-۱۷) بزرگ بھی محبت کی بِنا پر ’اپنے لئے نہیں جیتے ہیں بلکہ اُس کے لئے جو اُن کے واسطے مؤا۔‘ (۲-کر ۵:۱۴، ۱۵) چونکہ بزرگ یسوع مسیح، یہوواہ خدا اور اپنے بہنبھائیوں سے محبت رکھتے ہیں اِس لئے وہ گلّے کی خدمت کرنے کے لئے اپنا وقت، توانائی اور وسائل صرف کرتے ہیں۔ (متی ۲۲:۳۷-۳۹) وہ کسی مجبوری سے نہیں بلکہ خوشی سے ایسا کرتے ہیں۔
۱۲. پولس رسول کس حد تک اپنا وقت اور اپنی توانائی بہنبھائیوں کے لئے صرف کرنے کو تیار تھے؟
۱۲ بزرگوں کو کس حد تک اپنا وقت اور اپنی توانائی بہنبھائیوں کے لئے صرف کرنے کو تیار ہونا چاہئے؟ اِس سلسلے میں وہ پولس رسول کی مانند بننے کی کوشش کرتے ہیں جو خود بھی مسیح کی مانند بننے کی کوشش کرتے تھے۔ (۱-کر ۱۱:۱) پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں کو تھسلنیکے کی کلیسیا سے اِتنا پیار تھا کہ وہ اُن کے لئے ’اپنی جان تک بھی دے دینے کو راضی تھے۔‘ اُنہوں نے کلیسیا کی ایسی دیکھبھال کی ”جس طرح ماں اپنے بچوں کو پالتی ہے۔“ (۱-تھس ۲:۷، ۸) پولس رسول جانتے تھے کہ ایک ماں اپنے بچے سے بہت پیار کرتی ہے۔ اِس لئے وہ اپنی پرواہ کئے بغیر بچے کی دیکھبھال کرتی ہے۔ اگر بچے کو آدھی رات کو بھی بھوک لگے تو وہ اُٹھ کر اُسے دودھ پلاتی ہے۔
۱۳. بزرگوں کو کونسی دو ذمہداریاں ساتھساتھ نبھانی پڑتی ہیں؟
۱۳ بزرگوں کو گلّے کی دیکھبھال کرنے کے ساتھساتھ اپنے گھروالوں کی ضروریات پوری کرنے کی ذمہداری بھی نبھانی پڑتی ہے۔ (۱-تیم ۵:۸) اگر بزرگ کلیسیا کے بہنبھائیوں کے لئے بہت زیادہ وقت صرف کرتے ہیں تو اُن کے پاس اپنے گھروالوں کے لئے کم وقت بچتا ہے۔ لیکن کبھیکبھار وہ اِن دونوں ذمہداریوں کو ایک ساتھ نبھا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ بعض اوقات کلیسیا کے چند بہنبھائیوں کو اپنی خاندانی عبادت میں شامل ہونے کے لئے بلا سکتے ہیں۔ جاپان کے رہنے والے ماساناؤ جو کلیسیا کے بزرگ ہیں، کئی سالوں سے ایسا ہی کر رہے ہیں۔ وہ اپنی کلیسیا کے ایسے بہنبھائیوں کو اپنی خاندانی عبادت میں شامل کرتے ہیں جو غیرشادیشُدہ ہیں یا جن کا باپ یہوواہ کا گواہ نہیں ہے۔ اِن میں سے بعض آج خود بھی بزرگوں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں اور ماساناؤ کی مثال پر عمل کر رہے ہیں۔
ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے
۱۴، ۱۵. (الف) کلیسیا کے بزرگوں کو ”ناجائز نفع“ کی خواہش کیوں نہیں رکھنی چاہئے؟ (ب) بزرگ پولس رسول کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۱۴ پطرس رسول نے بزرگوں سے یہ کہا کہ اُنہیں ”ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے“ گلّہبانی کرنی چاہئے۔ بزرگ گلّہبانی کے کام کے لئے بہت وقت صرف کرتے ہیں لیکن وہ اِس کام کے لئے کسی معاوضے کی توقع نہیں کرتے۔ پطرس رسول نے ضروری سمجھا کہ وہ بزرگوں کو ”ناجائز نفع کے لئے“ گلّہبانی کرنے کے خطرے سے آگاہ کریں۔ ’بڑے شہر بابل‘ کے بہت سے مذہبی رہنما اپنے گلّے کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ وہ عیشوعشرت کی زندگی گزارتے ہیں جبکہ اُن کا گلّہ غربت کا شکار ہے۔ (مکا ۱۸:۲، ۳) کلیسیا کے بزرگوں کو اِس خطرے سے خبردار رہنا چاہئے۔
۱۵ پولس رسول نے اِس سلسلے میں ایک اچھی مثال قائم کی۔ حالانکہ وہ رسول تھے پھر بھی اُنہوں نے تھسلنیکے کی کلیسیا ’پر بوجھ نہ ڈالا‘ اور ’کسی کی روٹی مُفت نہ کھائی بلکہ محنت مشقت سے راتدن کام کِیا۔‘ (۲-تھس ۳:۸) آجکل بھی کلیسیا کے بزرگ اور سفری نگہبان پولس رسول کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔ وہ بہنبھائیوں کی مہماننوازی کی قدر تو کرتے ہیں لیکن ’کسی پر بوجھ نہیں ڈالتے۔‘—۱-تھس ۲:۹۔
۱۶. ”دلی شوق سے“ گلّہبانی کرنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۶ کلیسیا کے بزرگ ”دلی شوق سے“ گلّے کی گلّہبانی کرتے ہیں۔ یونانی زبان میں اِس اصطلاح کا مطلب جوش سے کوئی کام کرنا ہے۔ بزرگوں کا جوش اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی پرواہ کئے بغیر گلّے کی خدمت کرتے ہیں۔ لیکن جوش سے گلّہبانی کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ گلّے کو یہوواہ خدا کی خدمت کرنے پر مجبور کریں۔ بزرگ اپنے بہنبھائیوں کو اِس بات پر نہیں اُکساتے کہ وہ ایک دوسرے سے حسد کرکے خدا کی خدمت کریں۔ (گل ۵:۲۶) بزرگ یہ سمجھتے ہیں کہ کلیسیا کے ہر فرد میں فرقفرق صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ وہ دلی شوق سے اپنے بہنبھائیوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ ہر ایک خدا کی خدمت کرنے سے خوشی حاصل کرے۔
حکومت نہ جتائیں بلکہ گلّے کے لئے نمونہ بنیں
۱۷، ۱۸. (الف) رسولوں کو یسوع مسیح کی نصیحت کے مطابق خاکسار بننا مشکل کیوں لگا؟ (ب) ہمیں کن صورتوں میں اپنی نیت کو پرکھنا چاہئے؟
۱۷ ہم دیکھ چکے ہیں کہ بزرگوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ گلّہ اُن کا نہیں بلکہ یہوواہ خدا کا ہے۔ اِس وجہ سے وہ گلّے پر ’حکومت جتانے‘ سے گریز کرتے ہیں۔ (۱-پطرس ۵:۳ کو پڑھیں۔) یسوع مسیح کے رسولوں کے دل میں دوسروں سے بڑا بننے کی خواہش پیدا ہوئی تھی۔ وہ دُنیا کے حکمرانوں کی طرح دوسروں پر اختیار جتانا چاہتے تھے۔—مرقس ۱۰:۴۲-۴۵ کو پڑھیں۔
۱۸ آجکل بھی ایسے بھائی جو ’نگہبان کا عہدہ چاہتے ہیں،‘ اُنہیں اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ یہ عہدہ کیوں چاہتے ہیں۔ (۱-تیم ۳:۱) اور جو بزرگ بن چکے ہیں، اُنہیں خود کو پرکھنا چاہئے کہ کہیں وہ رسولوں کی طرح بڑا بننے یا دوسروں پر اختیار جتانے کی خواہش تو نہیں رکھتے۔ اگر رسولوں میں یہ خواہش پیدا ہو سکتی تھی تو کلیسیا کے بزرگوں کو بھی خبردار رہنا چاہئے کہ اُن کے دل میں کوئی ایسی خواہش جڑ نہ پکڑ لے۔
۱۹. کسی کی اصلاح کرتے وقت بزرگوں کو کیا یاد رکھنا چاہئے؟
۱۹ بعض اوقات بزرگوں کو اپنا اختیار کلیسیا کے کسی فرد کی اصلاح کرنے کے لئے استعمال کرنا پڑتا ہے، مثلاً اُس وقت جب گلّے کو ’پھاڑنے والے بھیڑیوں‘ سے خطرہ ہوتا ہے۔ (اعما ۲۰:۲۸-۳۰) پولس رسول نے ططس کو یہ ہدایت دی کہ ”پورے اختیار کے ساتھ . . . نصیحت دے اور ملامت کر۔“ (طط ۲:۱۵) اگر کسی کی اصلاح کرنے کی ضرورت پڑتی بھی ہے تو بھی بزرگوں کو اُس کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہئے۔ بزرگ یہ بات سمجھتے ہیں کہ اُس شخص کو صحیح راہ پر لانے کے لئے سخت تنقید کرنے کی بجائے نرمی سے اُس کی اصلاح کرنا زیادہ مؤثر ہوگا۔
۲۰. بزرگ ”گلّہ کے لئے نمونہ“ کیسے بن سکتے ہیں؟
۲۰ کلیسیا کے بزرگ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے گلّے کے ساتھ پیار سے پیش آتے ہیں۔ (یوح ۱۳:۱۲-۱۵) جب ہم بائبل میں پڑھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے کتنے پیار سے اپنے شاگردوں کو تعلیم دی اور اُنہیں مُنادی کرنے کے مختلف طریقے سکھائے تو ہم اُن کی مثال سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔ اُن کے شاگرد بھی اُن کی عاجزی سے بہت متاثر ہوئے۔ اِس لئے وہ خود بھی ”فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر“ سمجھنے لگے۔ (فل ۲:۳) آجکل بھی بزرگ یسوع مسیح کی مانند بننا چاہتے ہیں اور اِس طرح خود بھی ”گلّہ کے لئے نمونہ“ بنتے ہیں۔
۲۱. کلیسیا کے بزرگوں کو مستقبل میں کونسا انعام ملے گا؟
۲۱ پطرس رسول نے کلیسیا کے بزرگوں کو گلّہبانی کے سلسلے میں نصیحت کرنے کے بعد یہ بتایا کہ مستقبل میں اُن کو بہت بڑا انعام ملے گا۔ (۱-پطرس ۵:۴ کو پڑھیں۔) ممسوح نگہبان یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کریں گے اور اُنہیں ”جلال کا ایسا سہرا ملے گا جو مرجھانے کا نہیں۔“ جو نگہبان یسوع مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ میں شامل ہیں، اُنہیں اُس وقت بھی خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرنے کا شرف حاصل ہوگا جب ”سردار گلّہبان“ یسوع مسیح زمین پر حکمرانی کریں گے۔ (یوح ۱۰:۱۶) اگلے مضمون میں ہم ایسے طریقوں پر غور کریں گے جن سے کلیسیا کا ہر رُکن بزرگوں کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• پطرس رسول نے یہ کیوں ضروری سمجھا کہ وہ کلیسیا کے بزرگوں کو خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرنے کی نصیحت کریں؟
• بزرگ روحانی طور پر بیمار بہنبھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
• بزرگ کس نیت سے خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرتے ہیں؟
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
پُرانے زمانے کے چرواہوں کی طرح کلیسیا کے بزرگ بھی گلّے کی حفاظت کرتے ہیں۔