جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے جُدا نہ کریں
”وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔ اِس لئے جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔“—متی ۱۹:۶۔
۱، ۲. شادیشُدہ جوڑوں کا کبھیکبھار مشکلات کی توقع کرنا معقول اور صحیفائی کیوں ہے؟
تصور کریں کہ آپ گاڑی میں ایک لمبے سفر پر جانے کے لئے تیار ہیں۔ کیا راستے میں آپ کو مشکلات کا سامنا ہوگا؟ یہ سوچنا سراسر حماقت ہے کہ راستے میں کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی! ہو سکتا ہے کہ موسم خراب ہو جانے کی وجہ سے آپ کو گاڑی کی رفتار کم کرکے بڑی احتیاط سے سفر کرنا پڑے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ گاڑی خراب ہو جائے اور آپ کو اسے دھکا لگا کر سڑک کے کنارے کھڑا کرنا اور کسی کو مدد کے لئے بلانا پڑے۔ کیا ایسی صورتحال میں آپ کو یہ سوچنا چاہئے کہ آپ نے سفر شروع کرکے غلطی کی ہے اور یہ کہ گاڑی کو یہیں چھوڑ دینا چاہئے؟ جینہیں۔ لمبے سفر کے دوران آپ ایسی مشکلات کی توقع کرتے اور سمجھداری سے ان پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں۔
۲ یہ بات شادی کے سلسلے میں بھی سچ ہے۔ شادیشُدہ زندگی میں بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ایک جوڑے کا یہ سوچنا سراسر حماقت ہوگی کہ اُن کی شادیشُدہ زندگی ہمیشہ خوشحال رہے گی۔ بائبل ۱-کرنتھیوں ۷:۲۸ میں واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ شادیشُدہ اشخاص ”جسمانی تکلیف“ اُٹھائیں گے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ سادہ سی بات ہے کہ شوہر اور بیوی دونوں ناکامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ہم ’اخیر زمانہ کے بُرے دنوں‘ میں رہ رہے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱؛ رومیوں ۳:۲۳) لہٰذا، ہمآہنگی اور روحانی سوچ رکھنے والے جوڑوں کو بھی مشکلات کا سامنا رہے گا۔
۳. (ا) دُنیا کے زیادہتر لوگ شادی کے بندھن کو کیسا خیال کرتے ہیں؟ (ب) سچے مسیحی اپنی شادی کو قائم رکھنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟
۳ آجکل جب بعض جوڑوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اُن کا فوری ردِعمل شادی کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ بیشتر ممالک میں، طلاق کی شرح میں دنبدن اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، سچے مسیحی مسائل سے بھاگنے کی بجائے ان پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اِسلئےکہ وہ شادی کو یہوواہ خدا کی طرف سے ایک مُقدس بندھن خیال کرتے ہیں۔ یسوع مسیح نے شادیشُدہ جوڑوں کے بارے میں کہا: ”جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔“ (متی ۱۹:۶) سچ ہے کہ یسوع مسیح کے ان الفاظ کے مطابق زندگی گزارنا ہمیشہ آسان نہیں ہے۔ کیونکہ اکثر بائبل اصولوں سے ناواقف رشتہدار اور دیگر لوگ جوڑوں کی علیٰحدگی اور طلاق کے لئے حوصلہافزائی کرتے ہیں۔a لیکن سچے مسیحی جانتے ہیں کہ جلدبازی میں اپنی شادی کو ختم کرنے کی بجائے اسے قائم رکھنا زیادہ بہتر ہے۔ بِلاشُبہ، یہ بہت ضروری ہے کہ شادی کے آغاز ہی سے انسانوں کی مشورت کے برعکس یہوواہ خدا کے طریقے سے کام کرنے کا فیصلہ کِیا جائے۔—امثال ۱۴:۱۲۔
مسائل پر قابو پانا
۴، ۵. (ا) شادیشُدہ زندگی میں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ (ب) کیوں بائبل اصول شادیشُدہ زندگی میں پیدا ہونے والے مسائل کے سلسلے میں بھی مؤثر ثابت ہوتے ہیں؟
۴ دراصل ہر شادیشُدہ جوڑے کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل پر وقتاًفوقتاً خاص توجہ دینے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بیشتر صورتوں میں چھوٹی چھوٹی نااتفاقیوں کو حل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم بعض شادیوں میں سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جوکہ اس رشتے کی بنیاد کو کمزور کر دیتے ہیں۔ اس لئے ہو سکتا ہے کہ بعضاوقات آپ کو کسی تجربہکار شادیشُدہ مسیحی بزرگ سے مدد مانگنے کی ضرورت پڑے۔ تاہم، ایسی صورتحال کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کی شادی ناکام ہے۔ بزرگ صرف مسائل کو حل کرنے کے لئے بائبل اصولوں پر توجہ دینے کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہیں۔
۵ یہوواہ خدا انسانوں کا خالق اور شادی کا بانی ہے۔ اس لئے وہ کسی بھی انسان سے بہتر جانتا ہے کہ ازدواجی رشتے کو کامیاب بنانے کے لئے ہمیں کس چیز کی ضرورت ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس کے پاک کلام میں پائی جانے والی مشورت پر دھیان دیں گے اور اس کی فرمانبرداری کریں گے؟ ایسا کرنے سے ہم یقیناً فائدہ اُٹھیں گے۔ یہوواہ خدا نے ماضی میں اپنے لوگوں کو بتایا: ”کاش کہ تُو میرے احکام کا شنوا ہوتا اور تیری سلامتی نہر کی مانند اور تیری صداقت سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی۔“ (یسعیاہ ۴۸:۱۸) بائبل کی مشورت پر عمل کرنا شادیشُدہ زندگی کو کامیاب بنا سکتا ہے۔ آئیں پہلے شوہروں کے لئے بائبل میں پائی جانے والی مشورت پر غور کریں۔
”اپنی بیویوں سے محبت رکھو“
۶. بائبل میں شوہروں کو کونسی مشورت دی گئی ہے؟
۶ افسیوں کے نام اپنے خط میں پولس رسول نے شوہروں کو واضح مشورت دی ہے۔ اُس نے لکھا:”اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔ اسی طرح شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔ جو اپنی بیوی سے محبت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے محبت رکھتا ہے۔ کیونکہ کبھی کسی نے اپنے جسم سے دشمنی نہیں کی بلکہ اس کو پالتا اور پرورش کرتا ہے جیسےکہ مسیح کلیسیا کو۔ بہرحال تُم میں سے بھی ہر ایک اپنی بیوی سے اپنی مانند محبت رکھے۔“—افسیوں ۵:۲۵، ۲۸، ۲۹، ۳۳۔
۷. (ا) کس چیز کو ایک مسیحی شادی کی حقیقی بنیاد ہونا چاہئے؟ (ب) شوہر کیسے اپنی بیویوں سے محبت رکھ سکتے ہیں؟
۷ پولس رسول نے شوہر اور بیوی میں پیدا ہونے والے ہر ممکنہ مسئلے کا ذکر کرنے کی بجائے اُن کے بنیادی حل پر توجہ دلائی۔ اُس نے محبت کو مسیحی شادی کی حقیقی بنیاد کے طور پر نمایاں کِیا۔ پچھلے پیراگراف میں درج آیات میں محبت کا ذکر چھ مرتبہ کِیا گیا۔ غور کریں کہ پولس رسول نے شوہروں کو بتایا: ”اپنی بیویوں سے محبت رکھو۔“ بِلاشُبہ، پولس رسول جانتا تھا کہ کسی شخص سے محبت کرنا تو آسان ہے لیکن اس جذبے کو قائم رکھنا اتنا آسان نہیں ہے۔ یہ بات اس ”اخیر زمانہ“ میں خاص طور پر سچ ہے کیونکہ بیشتر لوگ ”خودغرض“ اور ”سنگدل“ ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۳) آجکل بہتیری شادیاں ایسی ہی خامیوں کی وجہ سے ختم ہو رہی ہیں۔ مگر ایک پُرمحبت شوہر اپنی سوچ اور کاموں کو دُنیا کی خودغرضانہ خصوصیات سے متاثر نہیں ہونے دے گا۔—رومیوں ۱۲:۲۔
آپ اپنی بیوی کی ضروریات کیسے پوری کر سکتے ہیں؟
۸، ۹. ایک مسیحی شوہر کن طریقوں سے اپنی بیوی کی ضروریات پوری کرتا ہے؟
۸ آپ ایک مسیحی شوہر کے طور پر کیسے خودغرضانہ رُجحانات کا مقابلہ کر سکتے اور اپنی بیوی کے لئے حقیقی محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟ پیراگراف ۶ میں درج افسیوں ۵:۲۵، ۲۸، ۲۹، ۳۳ میں پولس رسول نے دو باتوں کی نشاندہی کی جن پر آپ کو عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک تو اپنی بیوی کی ضروریات پوری کرنا اور دوسرا اس سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھنا۔ آپ اپنے ساتھی کی ضروریات کیسے پوری کر سکتے ہیں؟ ایک طریقہ تو اپنی بیوی کی جسمانی ضروریات پوری کرنا ہے۔ پولس رسول نے تیمتھیس کے نام اپنے خط میں لکھا: ”اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔“—۱-تیمتھیس ۵:۸۔
۹ تاہم، جسمانی ضروریات پوری کرنے میں صرف روٹی، کپڑا اور مکان فراہم کرنا ہی شامل نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اپنی بیوی کی جسمانی ضروریات کو اچھی طرح پورا کرنے والا شوہر اُس کی جذباتی اور روحانی ضروریات کا خیال رکھنے میں ناکام رہتا ہو۔ اپنی بیوی کی جذباتی اور روحانی ضروریات پوری کرنا خاص طور پر اہم ہے۔ سچ ہے کہ بیشتر مسیحی مرد کلیسیائی معاملات کی دیکھبھال کرنے کی وجہ سے کافی مصروف رہتے ہیں۔ لیکن کلیسیائی ذمہداریوں کو پورا کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ایک شوہر کو خاندان کے سردار کے طور پر اپنی خداداد ذمہداریوں کو نظرانداز کر دینا چاہئے۔ (۱-تیمتھیس ۳:۵، ۱۲) اس سلسلے میں چند سال پہلے اس رسالے نے بیان کِیا: ”بائبل کے تقاضوں کے مطابق یہ کہا جا سکتا ہے کہ گلّہبانی گھر سے شروع ہوتی ہے۔ اگر ایک بزرگ اپنے خاندان سے غافل رہتا ہے تو وہ اپنے تقرر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔“b صاف ظاہر ہے کہ آپ کے لئے اپنی بیوی کی جسمانی، جذباتی اور سب سے بڑھکر روحانی ضروریات پوری کرنا بہت ضروری ہے۔
اپنی بیوی سے محبت رکھنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۰. ایک شوہر اپنی بیوی سے کیسے محبت رکھ سکتا ہے؟
۱۰ اگر آپ اپنی بیوی سے محبت رکھتے ہیں تو آپ اُسکا خیال رکھیں گے۔ آپ مختلف طریقوں سے ایسا کر سکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو اپنے ساتھی کے ساتھ وقت گزاریں۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو آپ کے لئے اُس کی محبت ٹھنڈی پڑ سکتی ہے۔ شاید آپ سوچیں کہ جو وقت اور توجہ آپ اپنی بیوی کو دے رہے ہیں وہ کافی ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ کی بیوی محسوس کرے کہ اُسے اس سے زیادہ وقت اور توجہ کی ضرورت ہے۔ آپ کا صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ آپ اپنے ساتھی سے محبت رکھتے ہیں۔ بلکہ آپ کی بیوی کو یہ محسوس ہونا چاہئے کہ آپ واقعی اُس سے محبت رکھتے ہیں۔ پولس رسول نے لکھا: ”کوئی اپنی بہتری نہ ڈھونڈے بلکہ دوسرے کی۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۴) ایک پُرمحبت شوہر کے طور پر آپ کو اس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ آپ اپنی بیوی کی ضروریات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔—فلپیوں ۲:۴۔
۱۱. ایک شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ برتاؤ خدا اور کلیسیا کے ساتھ اس کے رشتے پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟
۱۱ اپنی بیوی کے لئے محبت ظاہر کرنے کا ایک اَور طریقہ اپنی باتچیت اور کاموں سے اس کے لئے نرمی یا شفقت ظاہر کرنا ہے۔ (امثال ۱۲:۱۸) پولس رسول نے کلسیوں کے نام اپنے خط میں لکھا: ”اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو اور اُن سے تلخمزاجی نہ کرو۔“ (کلسیوں ۳:۱۹) ایک کتاب کے مطابق اس آیت کے دوسرے حصے سے یہ مطلب لیا جا سکتا ہے کہ ”اس کے ساتھ ملازمہ جیسا سلوک نہ کریں“ یا ”اُسے زرخرید غلام نہ سمجھیں۔“ اکیلے میں یا دوسروں کے سامنے اپنی بیوی پر تشدد کرنے والا شوہر کسی بھی طرح اس کے لئے محبت ظاہر نہیں کرتا۔ اپنی بیوی کے ساتھ سختی سے پیش آنے کی وجہ سے خدا کے ساتھ شوہر کا رشتہ متاثر ہو سکتا ہے۔ پطرس رسول نے شوہروں کو مشورت دی: ”اَے شوہرو! تُم بھی بیویوں کے ساتھ عقلمندی سے بسر کرو اور عورت کو نازکظرف جان کر اُس کی عزت کرو اور یوں سمجھو کہ ہم دونوں زندگی کی نعمت کے وارث ہیں تاکہ تمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔“c—۱-پطرس ۳:۷۔
۱۲. ایک مسیحی شوہر کلیسیا کے ساتھ یسوع مسیح کے برتاؤ سے کیا سیکھ سکتا ہے؟
۱۲ یہ کبھی نہ سوچیں کہ آپ کی بیوی آپ سے ازخود محبت کرے گی۔ اسے یقین دلائیں کہ آپ اس سے محبت رکھتے ہیں۔ یسوع مسیح نے مسیحی کلیسیا کے ساتھ اپنے برتاؤ سے شوہروں کے لئے نمونہ قائم کِیا۔ اپنے پیروکاروں کے باربار غلطیاں کرنے کے باوجود وہ اُن کے ساتھ مہربانی اور شفقت سے پیش آیا اور اُن کی غلطیوں کو معاف کِیا۔ اِسی لئے یسوع مسیح دوسروں سے کہہ سکتا تھا: ”میرے پاس آؤ۔ . . . کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔“ (متی ۱۱:۲۸، ۲۹) ایک مسیحی شوہر بھی اپنی بیوی کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرتا ہے جیسا یسوع مسیح نے کلیسیا کے ساتھ کِیا تھا۔ اپنی بیوی سے حقیقی محبت رکھنے والا شخص اپنے قولوفعل سے اسے ظاہر کرے گا۔ نیز وہ اپنی بیوی کے لئے حقیقی خوشی کا باعث ہوگا۔
بائبل اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے والی بیویاں
۱۳. کونسے بائبل اصول بیویوں کی مدد کر سکتے ہیں؟
۱۳ بائبل میں ایسے اصول بھی پائے جاتے ہیں جو بیویوں کے لئے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”بیویاں اپنے شوہروں کی اَیسی تابع رہیں جیسی خداوند کی۔ کیونکہ شوہر بیوی کا سر ہے جس طرح مسیح کلیسیا کا سر ہے۔ اور وہ بدن کا بچانے والا ہے۔ پس جس طرح کلیسیا مسیح کے تابع ہے اُسی طرح بیویاں بھی ہر بات میں اپنے شوہروں کے تابع ہوں۔ . . . اور بیوی اپنے شوہر کا ادب کرے۔“—افسیوں ۵:۲۲-۲۴، ۳۳، کیتھولک ترجمہ۔
۱۴. تابع رہنے کا صحیفائی اصول عورت کی عزت کو کیوں کم نہیں کرتا؟
۱۴ غور کریں کہ پولس رسول نے تابع رہنے اور ادب کرنے پر زور دیا ہے۔ ایک بیوی کو اپنے شوہر کے تابع رہنے کی یاددہانی کرائی گئی ہے۔ یہ خدائی بندوبست کے عین مطابق ہے۔ آسمان اور زمین کی تمام مخلوقات کسی نہ کسی کے تابع ہیں۔ یہانتککہ یسوع مسیح بھی یہوواہ خدا کے تابع ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۳) بِلاشُبہ، سرداری کو صحیح طریقے سے عمل میں لانے والا شوہر اپنی بیوی کے لئے تابعداری کرنا آسان بنا دے گا۔
۱۵. بائبل میں بیویوں کے لئے کونسی مشورت پائی جاتی ہے؟
۱۵ پولس رسول نے یہ بھی بیان کِیا کہ بیوی ”اپنے شوہر کا ادب کرے“ یعنی دل سے اُس کا احترام کرے۔ ایک مسیحی بیوی کو ”حلیمی اور عاجزی“ ظاہر کرنی چاہئے اور اپنے شوہر کے اختیار پر اعتراض اُٹھانے یا اس کی مرضی کے خلاف کام کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ (۱-پطرس ۳:۴، کیتھولک ترجمہ) ایک خداپرست بیوی اپنے گھرانے کی بھلائی کے لئے سخت محنت کرتی اور اپنے شوہر کے لئے عزت کا باعث بنتی ہے۔ (ططس ۲:۴، ۵) وہ نہ تو اپنے شوہر کے خلاف بات کرے گی اور نہ ہی کوئی ایسا کام کرے گی جس سے دوسروں کی نظر میں اس کے شوہر کی عزت کم ہو سکتی ہے۔ اُس کا شوہر جو بھی فیصلے کرتا ہے وہ اُنہیں کامیاب بنانے کے لئے بھرپور کوشش کرے گی۔—امثال ۱۴:۱۔
۱۶. مسیحی بیویاں سارہ اور ربقہ کی مثال سے کیا سیکھ سکتی ہیں؟
۱۶ حلیمی اور عاجزی دکھانے کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مسیحی عورت کی رائے یا سوچ کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ ماضی میں سارہ اور ربقہ جیسی خداترس عورتوں نے مختلف معاملات کی بابت اپنے نظریات کا اظہار کِیا۔ بائبل ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اُن کے اس فعل کو پسند کِیا۔ (پیدایش ۲۱:۸-۱۲؛ ۲۷:۴۶–۲۸:۴) مسیحی بیویاں بھی اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کر سکتی ہیں۔ تاہم، ایسا کرتے وقت اُنہیں اپنے شوہر کو نیچا دکھانے والے لہجے میں گفتگو کرنے کی بجائے احترام کے ساتھ بات کرنی چاہئے۔ وہ ایسے رابطے کو زیادہ خوشگوار اور مؤثر پائیں گی۔
شادی کے بندھن کی اہمیت
۱۷، ۱۸. کن طریقوں سے شوہر اور بیوی شادی کو ختم کرنے کی شیطان کی کوششوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟
۱۷ شادی زندگیبھر کا بندھن ہے۔ اس لئے شوہر اور بیوی دونوں میں اپنی شادی کو کامیاب بنانے کی حقیقی خواہش ہونی چاہئے۔ رابطے کی کمی سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ اکثراوقات شادیشُدہ جوڑے مسائل پیدا ہونے کی صورت میں باتچیت بند کر دیتے ہیں جوکہ خفگی کا باعث بنتا ہے۔ بعض جوڑے تو کسی غیرمرد یا عورت میں دلچسپی لینے لگتے ہیں اور اپنے ساتھی کو چھوڑنے کی بابت سوچنے لگتے ہیں۔ یسوع مسیح نے آگاہ کِیا: ”جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا۔“—متی ۵:۲۸۔
۱۸ پولس رسول نے شادیشُدہ اشخاص سمیت تمام مسیحیوں کو نصیحت کی: ”غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔“ (افسیوں ۴:۲۶، ۲۷) ہمارا سب سے بڑا دشمن شیطان مسیحیوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔ اسے کامیاب نہ ہونے دیں! جب مسائل پیدا ہوں تو بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں سے تحقیق کریں کہ بائبل ان کی بابت یہوواہ خدا کے نقطۂنظر کے سلسلے میں کیا بیان کرتی ہے۔ اختلافات کے متعلق باتچیت کرتے وقت نرمی اور دیانتداری سے کام لیں۔ آپ یہوواہ کے معیاروں کی بابت جوکچھ جانتے ہیں اور جس طرح ان پر عمل کرتے ہیں اگر اس میں کوئی فرق ہے تو اُسے ختم کرنے کی کوشش کریں۔ (یعقوب ۱:۲۲-۲۵) جب شادیشُدہ زندگی کی بات آتی ہے تو بیاہتا جوڑے کے طور پر خدا کے ساتھ ساتھ چلنے کا عزم کریں۔ کسی بھی شخص یا چیز کو اجازت نہ دیں کہ جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے جُدا کرے۔—میکاہ ۶:۸۔
[فٹنوٹ]
a یہوواہ کے گواہوں کے شائعکردہ جاگو! فروری ۸، ۲۰۰۲ کے صفحہ ۱۰ پر بکس ”طلاق اور علیٰحدگی“کو دیکھیں۔
b مینارِنگہبانی نومبر ۱۹۸۹، صفحہ ۱۱ کو دیکھیں۔
c مسیحی کلیسیا میں شرف حاصل کرنے کے لائق ٹھہرنے کے لئے ایک شخص کو ”مارپیٹ کرنے والا“ یعنی تشدد کرنے یا گالیگلوچ کرنے والا نہیں ہونا چاہئے۔ مینارِنگہبانی مئی ۱۹۹۱ کے شمارے کے صفحہ ۱۵ پر بیان کِیا گیا کہ ایک شخص ”کے لئے واجب نہیں کہ کسی اَور جگہ تو خدائی طریقہ اختیار کرے مگر گھر کے اندر ظلم ڈھانے والا ہو۔“—۱-تیمتھیس ۳:۲-۵، ۱۲۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• مسیحی شادیوں میں بھی کیوں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں؟
• کیسے ایک شوہر اپنی بیوی کی ضروریات پوری کر سکتا اور اس کے لئے محبت ظاہر کر سکتا ہے؟
• ایک بیوی اپنے شوہر کے لئے گہرا احترام کیسے ظاہر کر سکتی ہے؟
• ایک شوہر اور بیوی اپنے بندھن کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
ایک شوہر کو اپنی بیوی کی نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی ضروریات بھی پوری کرنی چاہئیں
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
اپنی بیوی سے محبت رکھنے والا شخص اس کے لئے خوشی کا باعث بنتا ہے
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
مسیحی بیویاں بڑے احترام کے ساتھ اپنے جذباتواحساسات کا اظہار کرتی ہیں