مطالعے کا مضمون نمبر 41
پطرس کے لکھے دو خطوں سے ہم کون سی خاص باتیں سیکھتے ہیں؟
”مَیں نے عزم کِیا ہے کہ آپ کو یہ باتیں یاد دِلاتا رہوں۔“—2-پطر 1:12۔
گیت نمبر 127: مَیں تیرا شکریہ کیسے ادا کروں؟
مضمون پر ایک نظرa
1. پطرس نے اپنی موت سے کچھ عرصہ پہلے یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں کیا کِیا؟
پطرس جانتے تھے کہ جلد ہی اُن کی زندگی ختم ہونے والی ہے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی میں کئی سالوں تک وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کی تھی۔ اُنہوں نے یسوع کے ساتھ مل کر مُنادی کی؛ غیریہودیوں کو گواہی دینی شروع کی اور بعد میں اُنہوں نے گورننگ باڈی کے رُکن کے طور پر کام کِیا۔ لیکن اُن کی زندگی کے آخری وقت میں بھی یہوواہ نے اُنہیں بڑا خاص کام دیا۔ تقریباً 62-64 عیسوی کے دوران پطرس رسول نے یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں دو خط لکھے جو کہ بائبل میں پہلا پطرس اور دوسرا پطرس کے نام سے شامل ہیں۔ پطرس کو اِس بات کی پکی اُمید تھی کہ اُن کی موت کے بعد بھی اُن کے ہمایمانوں کو اِن خطوں سے بہت فائدہ ہوگا۔—2-پطر 1:12-15۔
2. پطرس نے جو خط لکھے، وہ اُس وقت کے مسیحیوں کی ضرورت کے مطابق کیوں تھے؟
2 جس وقت پطرس نے یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں یہ خط لکھے، اُس وقت اُن کے ہمایمانوں کو ”طرح طرح کی مصیبتوں کا سامنا تھا۔“ (1-پطر 1:6) کچھ لوگ کلیسیا میں جھوٹی تعلیمات کو پھیلا رہے تھے اور بد چلنی کر رہے تھے۔ (2-پطر 2:1، 2، 14) یروشلیم میں رہنے والے مسیحی جلد ہی بہت بڑی مشکل کا سامنا کرنے والے تھے کیونکہ رومی حکومت شہر یروشلیم اور ہیکل کو تباہ کرنے والی تھی۔ (1-پطر 4:7) بےشک پطرس کے لکھے خطوں سے اِن مسیحیوں کو بہت مدد ملی ہوگی کیونکہ وہ سمجھ گئے ہوں گے کہ وہ ابھی اپنی مشکلوں کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں اور آنے والی مشکلوں کے لیے خود کو کیسے تیار کر سکتے ہیں۔b
3. ہمیں پطرس کے لکھے خطوں پر کیوں غور کرنا چاہیے؟
3 سچ ہے کہ پطرس نے یہ خط پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کے لیے لکھے تھے لیکن یہوواہ نے اِن خطوں کو اپنے کلام میں شامل کرایا۔ اِس لیے آج اِن خطوں سے ہمیں بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ (روم 15:4) ہم ایک ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جہاں لوگ خود بھی کھلمکُھلا بدچلنی کر رہے ہیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی شہ دیتے ہیں۔ ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی وجہ سے ہمارے لیے یہوواہ کی خدمت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ جلد ہی ہم بڑی مصیبت کا سامنا کرنے والے ہیں۔ اِس کی وجہ سے اِتنی زیادہ تباہی ہوگی جو اُس وقت بھی نہیں ہوئی تھی جب ہیکل کو تباہ کِیا گیا تھا۔ پطرس کے دونوں خطوں میں بہت خاص یاددہانیاں ہیں۔ اِن یاددہانیوں کی مدد سے ہم اِس دُنیا کے خاتمے کے لیے خود کو تیار کر پائیں گے، اِنسانوں کے ڈر پر قابو پا سکیں گے اور ایک دوسرے کے لیے گہری محبت دِکھا سکیں گے۔ اِن کی مدد سے کلیسیا کے بزرگ یہ دیکھ پائیں گے کہ وہ یہوواہ کے گلّے کی اچھی طرح دیکھبھال کیسے کر سکتے ہیں۔
اِس دُنیا کے خاتمے کے لیے تیار رہیں
4. دوسرا پطرس 3:3، 4 کے مطابق کس چیز کی وجہ سے ہمارا ایمان ڈگمگا سکتا ہے؟
4 آج ہمارے اِردگِرد ایسے بہت سے لوگ ہیں جو بائبل میں لکھی پیشگوئیوں پر یقین نہیں رکھتے۔ ہماری مخالفت کرنے والے لوگ شاید ہمارا مذاق اُڑائیں کیونکہ ہم کئی سالوں سے اِس دُنیا کے خاتمے کا اِنتظار کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ شاید دعویٰ کریں کہ اِس دُنیا کا خاتمہ کبھی نہیں ہوگا۔ (2-پطرس 3:3، 4 کو پڑھیں۔) اگر ہم مُنادی میں ملنے والے لوگوں، کام کی جگہ پر، سکول میں یا اپنے گھر والوں سے ایسی باتیں سنیں تو شاید ہمارا ایمان ڈگمگانے لگے۔ پطرس نے بتایا کہ کیا چیز ایسی صورتحال میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔
5. کیا چیز ہماری مدد کرے گی تاکہ ہم صبر سے اِس دُنیا کے خاتمے کا اِنتظار کر سکیں؟ (2-پطرس 3:8، 9)
5 شاید کچھ لوگوں کو لگ رہا ہو کہ یہوواہ اِس بُری دُنیا کو ختم کرنے میں بہت دیر کر رہا ہے۔ لیکن پطرس نے اپنے خط میں جو باتیں کہیں، اُن سے ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ وقت کے حوالے سے یہوواہ کی سوچ اِنسانوں کی سوچ سے بالکل فرق ہے۔ (2-پطرس 3:8، 9 کو پڑھیں۔) یہوواہ کے لیے 1000 سال 1 دن کے برابر ہیں۔ یہوواہ بہت صبر سے کام لیتا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کسی کی بھی جان جائے۔ لیکن صحیح وقت آنے پر یہوواہ اِس بُری دُنیا کو ختم کر دے گا۔ جب تک وہ وقت نہیں آتا، ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں میں مُنادی کریں۔ یہ کسی اعزاز سے کم نہیں!
6. ہم یہوواہ کے دن کو اپنے ذہن میں کیسے رکھ سکتے ہیں؟ (2-پطرس 3:11، 12)
6 پطرس نے مسیحیوں سے کہا کہ وہ یہوواہ کے دن کو اپنے ’ذہن میں رکھیں۔‘ (2-پطرس 3:11، 12 کو پڑھیں۔) ہم یہوواہ کے دن کو ذہن میں کیسے رکھ سکتے ہیں؟ ایسا کرنے کے لیے ہم ہر روز اُن برکتوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جو ہمیں نئی دُنیا میں ملیں گی۔ ذرا تصور کریں کہ آپ تازہ ہوا میں سانس لے رہے ہیں، صحتبخش کھانا کھا رہے ہیں، اپنے اُن عزیزوں سے دوبارہ مل رہے ہیں جو فوت ہو چُکے تھے اور اُن لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں جو بائبل میں لکھی پیشگوئیاں پوری ہونے سے سینکڑوں سال پہلے فوت ہو گئے تھے۔ ایسا کرنے سے آپ یہوواہ کے دن کے منتظر رہ پائیں گے اور اِس بات کا یقین رکھ پائیں گے کہ اِس دُنیا کا خاتمہ بہت جلد ہونے والا ہے۔ اگر ہمیں اپنے مستقبل کا ”پہلے سے . . . علم“ ہوگا تو ہم جھوٹی باتوں کی تعلیم دینے والوں کی باتوں میں آ کر ”گمراہ“ نہیں ہوں گے۔—2-پطر 3:17۔
اِنسانوں کے ڈر پر قابو پائیں
7. لوگوں کے ڈر کا ہم پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟
7 جب ہم یہوواہ کے دن کو ذہن میں رکھتے ہیں تو ہمارے دل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ ہم لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنائیں۔ لیکن کچھ صورتحال میں شاید ہم میں دوسروں کے سامنے بولنے کی ہمت نہ ہو۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ شاید ہم اِس بات سے ڈر جائیں کہ لوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے یا ہمارے ساتھ کیا کریں گے۔ ایسا ہی کچھ پطرس کے ساتھ بھی ہوا۔ جس رات یسوع پر مُقدمہ چلنا تھا، اُس رات پطرس لوگوں کو یہ بتانے سے ڈر رہے تھے کہ وہ یسوع کے شاگرد ہیں۔ اُنہوں نے تو یسوع کو جاننے سے ہی اِنکار کر دیا تھا۔ (متی 26:69-75)لیکن پطرس نے اپنے ڈر پر قابو پایا اور اُنہوں نے بڑے یقین سے یہ بات لکھی: ”نہ تو اُن باتوں سے ڈریں جن سے لوگ ڈرتے ہیں اور نہ ہی گھبرائیں۔“ (1-پطر 3:14) پطرس کی بات سے ہمیں بھی یہ یقین ہو جاتا ہے کہ ہم اِنسانوں کے ڈر پر قابو پا سکتے ہیں۔
8. کیا چیز اِنسانوں کے ڈر پر قابو پانے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟ (1-پطرس 3:15)
8 کیا چیز اِنسانوں کے ڈر پر قابو پانے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟ پطرس نے کہا: ’دل میں مسیح کو مالک اور مُقدس سمجھیں۔‘ (1-پطرس 3:15 کو پڑھیں۔) اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ ہمارے مالک اور بادشاہ یسوع مسیح کا کیا رُتبہ ہے اور اُن کے پاس کتنا زیادہ اِختیار ہے۔ اگر آپ کے پاس کبھی دوسروں کو گواہی دینے کا موقع ہوتا ہے اور آپ اُس وقت ڈر جاتے یا گھبرا جاتے ہیں تو اپنے بادشاہ کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں۔ تصور کریں کہ وہ آسمان سے حکمرانی کر رہا ہے اور اُس کے اِردگِرد بےشمار فرشتے ہیں۔ اِس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ یسوع کے پاس ”آسمان اور زمین کا سارا اِختیار“ ہے اور وہ ”دُنیا کے آخری زمانے تک ہر وقت آپ کے ساتھ“ رہیں گے۔ (متی 28:18-20) پطرس نے کہا تھا کہ اپنے ایمان کا دِفاع کرنے کے لیے ”ہر وقت تیار رہیں۔“ کیا آپ اپنے کام کی جگہ پر، سکول میں یا کہیں اَور گواہی دینا چاہتے ہیں؟ پہلے سے اِس بارے میں سوچیں کہ آپ کب ایسا کریں گے اور باتچیت شروع کرنے کے لیے کیا کہیں گے۔ دُعا میں یہوواہ سے دلیری مانگیں اور اِس بات کا بھروسا رکھیں کہ وہ اِنسانوں کے ڈر پر قابو پانے میں آپ کی مدد کرے گا۔—اعما 4:29۔
’دل کی گہرائی سے محبت کریں‘
9. ایک بار پطرس دوسروں کے لیے محبت دِکھانے میں کیسے ناکام ہو گئے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
9 پطرس نے سیکھ لیا کہ وہ اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت کیسے دِکھا سکتے ہیں۔ پطرس اُس وقت وہیں موجود تھے جب یسوع نے کہا تھا: ”مَیں آپ کو ایک نیا حکم دے رہا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت کریں۔ جیسے مَیں نے آپ سے محبت کی ہے ویسے آپ بھی ایک دوسرے سے محبت کریں۔“ (یوح 13:34) اِس بات کو سننے کے باوجود بھی ایک بار پطرس نے یہودی مذہب سے مسیحی بننے والے مسیحیوں کو ناراض کرنے کے ڈر سے اپنے اُن بہن بھائیوں کے ساتھ کھانا پینا چھوڑ دیا جو غیر یہودی مذہب سے مسیحی بنے تھے۔ پولُس رسول نے پطرس کے اِس کام کو ”منافقت“ کہا۔ (گل 2:11-14) پطرس نے پولُس کی طرف سے ملنے والی اِصلاح کو قبول کِیا اور خود کو بدلا۔ اپنے دونوں خطوں میں پطرس نے اِس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت صرف محسوس ہی نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنے کاموں سے اِسے ثابت بھی کرنا چاہیے۔
10. ”بےریا شفقت“ دِکھانے کا کیا مطلب ہے؟ وضاحت کریں۔ (1-پطرس 1:22)
10 پطرس نے کہا کہ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے لیے ”بےریا شفقت“ دِکھانی چاہیے۔ (1-پطرس 1:22 کو پڑھیں۔) ایسی شفقت ہم صرف اُسی وقت دِکھا سکتے ہیں جب ہم ’سچائی کے فرمانبردار‘ ہوتے ہیں۔ اِس سچائی میں یہ تعلیم بھی شامل ہے کہ ”خدا تعصب نہیں کرتا۔“ (اعما 10:34، 35) اگر ہم کلیسیا کے کچھ بہن بھائیوں کے لیے محبت دِکھائیں گے اور کچھ کے لیے نہیں تو ہم اپنے ہمایمانوں کے لیے محبت دِکھانے کے حوالے سے یسوع کے حکم پر عمل نہیں کر رہے ہوں گے۔ سچ ہے کہ کچھ بہن بھائیوں سے ہماری زیادہ قریبی دوستی ہوتی ہے جیسے یسوع کی بھی تھی۔ (یوح 13:23؛ 20:2) لیکن پطرس نے ہمیں یاد دِلایا کہ ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اپنے سب بہن بھائیوں کے لیے ”بےریا شفقت“ دِکھائیں کیونکہ وہ سب یہوواہ کے خاندان کا حصہ ہیں۔—1-پطر 2:17۔
11. ایک دوسرے سے ”دل کی گہرائی“ سے محبت کرنے کا کیا مطلب ہے؟
11 پطرس نے ہم سے کہا کہ ہم ایک دوسرے سے ”دل کی گہرائی سے محبت کریں۔“ اِس آیت کے سیاقوسباق کے لحاظ سے کسی سے ”گہرائی“ سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس وقت بھی کسی شخص کے لیے محبت دِکھائیں جب ایسا کرنا آسان نہ ہو۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بہن یا بھائی ہمیں ناراض کر دیتا ہے یا ہمارا دل دُکھاتا ہے تو شاید ہم اُس کے لیے محبت دِکھانے کی بجائے اُس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنے کی کوشش کریں جیسا اُس نے ہمارے ساتھ کِیا۔ لیکن پطرس نے یسوع سے سیکھا تھا کہ خدا اِس سے خوش نہیں ہوتا۔ (یوح 18:10، 11) اِس لیے پطرس نے لکھا: ”نقصان کے بدلے کسی کا نقصان نہ کریں اور بےعزتی کے بدلے کسی کی بےعزتی نہ کریں بلکہ نرمی سے پیش آئیں۔“ (1-پطر 3:9) اگر ہمارے دل میں دوسروں کے لیے گہری محبت ہوگی تو ہم اُن کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں گے اور ایسے لوگوں کے لیے بھی فکر دِکھائیں گے جنہوں نے شاید ہمارا دل دُکھایا ہو۔
12. (الف)دوسروں کے لیے گہری محبت اَور کیا کرنے میں ہماری مدد کرے گی؟ (ب)جیسا کہ ویڈیو ”اِتحاد میں برکت ہے—اِسے قائم رکھیں“ میں دِکھایا گیا ہے، ہمیں کیا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے؟
12 پطرس نے اپنے پہلے خط میں اِصطلاح ”دل کی گہرائی سے ایک دوسرے سے محبت“ اِستعمال کی۔ ایسی محبت صرف کچھ نہیں بلکہ ”بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔“ (1-پطر 4:8) شاید پطرس کے ذہن میں وہ سب باتیں آ گئی ہوں جو یسوع نے کچھ سال پہلے اُنہیں معاف کرنے کے حوالے سے سکھائی تھیں۔ اُس وقت پطرس کو لگ رہا تھا کہ وہ بڑے کُھلے دل کے مالک ہیں کیونکہ اُنہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے بھائی کو ”سات بار“ معاف کریں گے۔ لیکن یسوع نے اُنہیں اور ہمیں یہ سکھایا تھا کہ ہمیں ”ستتر بار“ دوسروں کو معاف کرنا چاہیے یعنی ہمیں دوسروں کو معاف کرنے کا کوئی حساب نہیں رکھنا چاہیے۔ (متی 18:21، 22) اگر آپ کو یسوع کی اِس ہدایت کو ماننا مشکل لگتا ہے تو دل چھوٹا نہ کریں۔ یہوواہ کے سب بندے عیبدار ہیں اور کبھی کبھار اُنہیں دوسروں کو معاف کرنا مشکل لگتا ہے۔ اب تو یہ اَور بھی ضروری ہے کہ آپ اپنے بھائی یا بہن کو معاف کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں جو آپ کر سکتے ہیں اور اُس سے صلح کر لیں۔c
بزرگو! یہوواہ کے گلّے کی اچھی طرح گلّہبانی کریں
13. کیا چیز بزرگوں کے لیے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانا مشکل بنا سکتی ہے؟
13 بےشک پطر س وہ بات کبھی نہیں بھولے ہوں گے جو یسوع نے زندہ ہو جانے کے بعد اُن سے کہی تھی۔ اُنہوں نے کہا تھا: ”میری چھوٹی بھیڑوں کی گلّہبانی کریں۔“ (یوح 21:16) اگر آپ کلیسیا میں ایک بزرگ ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ یہ ہدایت آپ کے لیے بھی ہے۔ لیکن کبھی کبھار بزرگوں کو اِس خاص ذمےداری کو نبھانے کے لیے وقت نکالنا مشکل لگ سکتا ہے۔ بزرگ سب سے پہلے اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں؛ گھر کے ہر شخص کو یہ محسوس کراتے ہیں کہ وہ اہم ہے اور یہوواہ کے قریب رہنے میں اپنے گھر والوں کی مدد کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ مُنادی میں پیشوائی کرتے ہیں اور اِجلاسوں اور اِجتماعوں کے لیے اپنے حصے تیار کرنے کے لیے بڑی سخت محنت کرتے ہیں۔ ہمارے کچھ بھائی ہسپتال رابطہ کمیٹی یا ڈیزائن اور تعمیر کے مقامی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ کلیسیا کے بزرگ واقعی بہت مصروف ہوتے ہیں!
14. کیا چیز بزرگوں کے دل میں یہ خواہش پیدا کر سکتی ہے کہ وہ یہوواہ کے گلّے کی گلّہبانی کریں؟ (1-پطرس 5:1-4)
14 پطرس نے کلیسیا کے دوسرے بزرگوں سے کہا: ”خدا کے . . . گلّے کی گلّہبانی کریں۔“ (1-پطرس 5:1-4 کو پڑھیں۔) اگر آپ ایک بزرگ ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ آپ اپنے بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتے ہیں اور اُن کی اچھی طرح دیکھبھال کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھار شاید آپ کو لگے کہ آپ اِتنے زیادہ مصروف یا تھکے ہوئے ہیں کہ آپ یہ ذمےداری پوری نہیں کر سکتے۔ ایسی صورتحال میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟ دُعا میں کُھل کر یہوواہ کو اپنے احساسات بتائیں۔ پطرس نے کہا تھا: ”اگر کوئی خدمت کرے تو اُس طاقت کے سہارے کرے جو خدا دیتا ہے۔“ (1-پطر 4:11) شاید آپ کے بہن بھائی ایسی مشکلوں کا سامنا کر رہے ہوں جو اِس دُنیا میں حل نہیں ہو سکتیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ جتنی اچھی طرح آپ اُن کی مدد کر سکتے ہیں، اُس سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے ”عظیم چرواہا“ یعنی یسوع مسیح اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔ وہ آج بھی ایسا کر رہے ہیں اور وہ نئی دُنیا میں بھی ایسا کریں گے۔ یہوواہ بس بزرگوں سے یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے بہن بھائیوں سے محبت کریں، اُن کی اچھی طرح سے دیکھبھال کریں اور ”گلّے کے لیے مثال قائم“ کریں۔
15. ایک بزرگ نے یہوواہ کے گلّے کی گلّہبانی کیسے کی؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
15 بھائی ولیم کئی سالوں سے کلیسیا میں بزرگ ہیں اور وہ اِس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانا کتنا اہم ہے۔ جب کورونا کی وبا شروع ہوئی تو بھائی ولیم اور اُن کی کلیسیا کے ہر بزرگ نے اِس بات کو بہت اہمیت دی کہ وہ اپنے اپنے گروپ کے ہر بہن بھائی سے ہر ہفتے ضرور رابطہ کریں۔ بھائی نے بتایا کہ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”ہمارے بہت سے بہن بھائی گھر پر اکیلے ہوتے تھے اور اِس وجہ سے اُن کے لیے اچھی باتوں پر دھیان رکھنا مشکل ہو سکتا تھا اور وہ مایوس ہو سکتے تھے۔“ جب بھائی ولیم کے کسی ہمایمان کو کسی مشکل کا سامنا ہوتا تھا تو وہ دھیان سے اُس کی بات سنتے تھے اور یہ سمجھنے کی کوشش کرتے تھے کہ اُسے کس چیز کی ضرورت ہے۔ پھر بھائی ہماری کوئی ایسی کتاب یا ویڈیو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے تھے جو اُس بہن یا بھائی کا حوصلہ بڑھانے کے کام آ سکتی تھی۔ بھائی ولیم نے کہا: ”بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانا اب پہلے سے بھی کہیں زیادہ ضروری ہے۔ ہم دوسرے لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھانے کے لیے بہت سخت محنت کرتے ہیں۔ ایسی ہی محنت ہمیں یہوواہ کی بھیڑوں کی دیکھبھال کرنے کے لیے بھی کرنی چاہیے تاکہ وہ یہوواہ سے دُور نہ ہوں۔“
یہوواہ سے تربیت حاصل کرتے رہیں
16. پطرس کے دونوں خطوں سے ہم نے جو باتیں سیکھی ہیں، ہم اُن پر کن طریقوں سے عمل کر سکتے ہیں؟
16 اِس مضمون میں ہم نے پطرس کے خطوں سے صرف کچھ باتوں پر غور کِیا ہے۔ لیکن شاید آپ نے کوئی نہ کوئی ایسی بات دیکھی ہو جس میں آپ کو بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر کیا آپ نئی دُنیا میں ملنے والی برکتوں کے بارے میں اَور زیادہ سوچ بچار کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ نے اپنے کام کی جگہ پر، سکول میں یا کہیں اَور گواہی دینے کا منصوبہ بنایا ہے؟ کیا آپ نے ایسے طریقوں پر غور کِیا ہے جن کے ذریعے آپ اپنے بہن بھائیوں کے لیے گہری محبت دِکھا سکتے ہیں؟ بزرگو! کیا آپ نے یہ عزم کِیا ہے کہ آپ پوری لگن سے یہوواہ کی بھیڑوں کی گلّہبانی کریں گے؟ اپنا جائزہ لیتے ہوئے شاید ہمیں کوئی ایسی چیز نظر آئے جہاں ہمیں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ لیکن بےحوصلہ نہ ہوں۔ ”ہمارا مالک مہربان ہے“ اور وہ ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم خود میں بہتری لا سکیں۔ (1-پطر 2:3) پطرس نے ہمیں یہ یقین دِلایا: ”[خدا]آپ کی اچھی طرح تربیت کر لے گا۔ وہ آپ کو مضبوط بنائے گا۔ وہ آپ کو طاقت بخشے گا۔ وہ آپ کو قائم کرے گا۔“—1-پطر 5:10۔
17. اگر ہم ہمت نہیں ہاریں گے اور یہوواہ سے تربیت حاصل کرتے رہیں گے تو ہمیں کون سی برکت ملے گی؟
17 ایک وقت تھا جب پطرس خود کو خدا کے بیٹے کے ساتھ رہنے کے لائق نہیں سمجھ رہے تھے۔ (لُو 5:8) لیکن یہوواہ اور یسوع کی محبت اور مدد کی وجہ سے پطرس ہمت ہارے بغیر یسوع کی پیروی کرتے رہے۔ اِس وجہ سے پطرس کو ”ہمارے مالک اور نجاتدہندہ یسوع مسیح کی ابدی بادشاہت میں داخل ہونے کا شاندار شرف“ ملا۔ (2-پطر 1:11) یہ اُن کے لیے کتنا بڑا اعزاز تھا! اگر ہم بھی پطرس کی طرح ہمت نہیں ہاریں گے اور یہوواہ سے تربیت حاصل کرتے رہیں گے تو ہمیں اِنعام کے طور پر ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ ہم ”اپنے ایمان کی منزل پائیں گے یعنی اپنی نجات۔“—1-پطر 1:9۔
گیت نمبر 109: دل کی گہرائی سے محبت کریں
a اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ مشکلوں کو برداشت کرنے میں پطرس کے لکھے دو خط ہمارے کام کیسے آ سکتے ہیں اور کلیسیا کے بزرگ یہ دیکھ پائیں گے کہ وہ چرواہوں کے طور پر اپنی ذمےداری کیسے نبھا سکتے ہیں۔
b ایسا لگتا ہے کہ فلسطینِ میں رہنے والے مسیحیوں کو پطرس کے دونوں خط اُس وقت سے پہلے ملے جب 66 عیسوی میں رومی حکومت نے پہلی بار یروشلیم پر حملہ کِیا۔
c jw.org پر ویڈیو ”اِتحاد میں برکت ہے—اِسے قائم رکھیں“ کو دیکھیں۔