یسوع مسیح—ہمارے لئے ایک عمدہ نمونہ
کیا آپ ایک کامیاب انسان بننا چاہتے ہیں؟ اِس سلسلے میں پطرس رسول نے بیان کِیا: ”مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُس کے نقشِقدم پر چلو۔“ (۱-پطرس ۲:۲۱) جس طریقے سے یسوع مسیح نے زندگی گزاری بِلاشُبہ اُس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یسوع مسیح کے بارے میں سیکھنے اور اُس کے نقشِقدم پر چلنے سے ہم یقیناً کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔ آئیے اِس عظیمترین انسان کی چند خوبیوں کا بغور جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ہم اُس کے نمونے سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔
یسوع مسیح نے متوازن زندگی گزاری۔ اگرچہ یسوع مسیح نے کہا کہ ”ابنِآدم کے لئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں“ تو بھی اُس نے نہ تو خود گوشہنشینی اختیار کی اور نہ ہی دوسروں کی ایسا کرنے کے لئے حوصلہافزائی کی۔ (متی ۸:۲۰) وہ ضیافتوں میں بھی شریک ہوتا تھا۔ (لوقا ۵:۲۹) شادی کی ضیافت میں یسوع کا پانی کو مے بنانے کا پہلا معجزہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ الگتھلگ رہنے کی بجائے دوسروں سے میلجول رکھتا تھا۔ (یوحنا ۲:۱-۱۱) اِس سب کے ساتھساتھ یسوع مسیح نے واضح طور پر یہ بتایا کہ اُس کی زندگی میں کونسی چیز اہمیت رکھتی ہے۔ اُس نے کہا: ”میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں اور اُس کا کام پورا کروں۔“—یوحنا ۴:۳۴۔
□ کیا آپ نے اپنے جسمانی اور روحانی کاموں میں توازن قائم کرنے کے سلسلے میں اپنی زندگی کا جائزہ لیا ہے؟
یسوع مسیح قابلِرسائی تھا۔ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ یسوع مسیح مہربان اور خوشاخلاق تھا۔ جب لوگ اپنے مختلف مسائل یا سوالات کے ساتھ اُس کے پاس آتے تھے تو وہ ناراض نہیں ہوتا تھا۔ ایک موقع پر، جب بِھیڑ یسوع کو گھیرے ہوئے تھی تو بارہ برس سے بیماری میں مبتلا ایک عورت نے شفا پانے کی خاطر اُس کی پوشاک کو چھؤا۔ وہاں موجود لوگوں نے اُس کے اِس کام کو گستاخی خیال کِیا لیکن یسوع مسیح نے اُسے جھڑکنے کی بجائے بڑی نرمی کے ساتھ اُس سے کہا: ”بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔“ (مرقس ۵:۲۵-۳۴) یسوع بچوں سے بھی پیار کرتا تھا اِس لئے وہ اُس کے پاس آنے سے نہیں ڈرتے تھے۔ (مرقس ۱۰:۱۳-۱۶) یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ بھی مہربانی سے پیش آتا اور دوستانہ انداز میں باتچیت کرتا تھا اِس لئے وہ اُس کے پاس آنے سے ہچکچاتے نہیں تھے۔—مرقس ۶:۳۰-۳۲۔
□ کیا لوگ آپ تک رسائی کرنا آسان پاتے ہیں؟
یسوع مسیح ہمدرد اور مہربان تھا۔ یسوع مسیح کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ دوسروں کے جذباتواحساسات کو سمجھتا اور اُن کی مدد کرتا تھا۔ یوحنا رسول نے بیان کِیا کہ جب یسوع مسیح نے مریم کو اپنے بھائی لعزر کی موت پر روتے دیکھا تو وہ ”دل میں نہایت رنجیدہ ہوا“ اور اُس کے ”آنسو بہنے لگے۔“ یہ دیکھ کر وہاں موجود لوگ واضح طور پر سمجھ سکتے تھے کہ یسوع اِس خاندان کو کتنا عزیز رکھتا تھا۔ اپنے دوست لعزر کو زندہ کرنے سے اُس نے اپنی محبت کا کیا ہی شاندار ثبوت دیا!—یوحنا ۱۱:۳۳-۴۴۔
ایک دوسرے موقع پر، کوڑھ کے مرض میں مبتلا ایک شخص نے یسوع سے درخواست کی: ”اَے خداوند اگر تُو چاہے تو مجھے پاکصاف کر سکتا ہے۔“ ا پنی بیماری کی وجہ سے لوگوں سے دُور رہنے والے اِس کوڑھی کے لئے یسوع مسیح کا ردِعمل واقعی دل کو چھو لینے والا تھا! اُس نے ”ہاتھ بڑھا کر اُسے چھؤا اور کہا مَیں چاہتا ہوں تُو پاکصاف ہو جا۔“ (متی ۸:۲، ۳) یسوع مسیح کا لوگوں کو شفا دینے کا مقصد محض پیشینگوئی کو پورا کرنا نہیں تھا بلکہ اُن کے دُکھوں کو کم کرنا تھا۔ لوگوں کے ساتھ اُس کا برتاؤ اِس سنہری اصول کے عین مطابق تھا: ”جیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو۔“—لوقا ۶:۳۱۔
□ کیا آپ کے کاموں سے دوسروں کے لئے ہمدردی ظاہر ہوتی ہے؟
یسوع مسیح حکمت اور فہم سے معمور تھا۔ اگرچہ یسوع مسیح کامل تھا توبھی وہ دوسروں سے کاملیت کی توقع نہیں کرتا تھا اور نہ ہی خود کو دوسروں سے افضل خیال کرتا تھا۔ اِس کے علاوہ، لوگوں کے ساتھ پیش آتے وقت وہ ہمیشہ سمجھداری کا مظاہرہ کرتا تھا۔ ایک مرتبہ ”ایک بدچلن عورت“ نے یسوع مسیح پر اپنے ایمان کے اظہار میں بڑی عقیدت کے ساتھ اپنے آنسوؤں سے اُس کے پاؤں دھوئے۔ جب یسوع مسیح کے میزبان نے یہ دیکھا تو اُسے بُرا لگا مگر یسوع مسیح نے اُس عورت کو ایسا کرنے سے منع نہ کِیا۔ یسوع مسیح نے عورت کے خلوص کو دیکھتے ہوئے اُس کے گُناہوں کی بابت کچھ کہنے کی بجائے اُس سے کہا: ”تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامت چلی جا۔“ یسوع مسیح کے شفقتبھرے رویے کو دیکھ کر یقیناً اُس عورت کو اپنی سابقہ روش کو ترک کرنے کی تحریک ملی ہو گی۔—لوقا ۷:۳۷-۵۰۔
□ کیا لوگ آپ کو نکتہچینی کرنے والا سمجھتے ہیں یا پھر تعریف کرنے والا؟
یسوع مسیح غیرجانبدار تھا اور دوسروں کا احترام کرتا تھا۔ یسوع مسیح اور یوحنا کا مزاج ایک دوسرے سے بہت ملتا تھا اور وہ آپس میں رشتہدار بھی تھے شاید اِسی لئے یسوع مسیح کو یوحنا سے زیادہ محبت تھی۔a تاہم، اُس نے نہ تو کبھی یوحنا کی طرفداری کی اور نہ ہی اُسے دیگر شاگردوں پر ترجیح دی۔ (یوحنا ۱۳:۲۳) ایک مرتبہ جب یوحنا اور اُس کے بھائی یعقوب نے خدا کی بادشاہت میں خاص مقام حاصل کرنے کے لئے درخواست کی تو یسوع مسیح نے جواب دیا: ”اپنی دہنی یا بائیں طرف کسی کو بٹھا دینا میرا کام نہیں۔“—مرقس ۱۰:۳۵-۴۰۔
یسوع مسیح ہمیشہ دوسروں کا احترام کرتا تھا۔ اپنے زمانے کے لوگوں کے برعکس وہ کسی سے تعصّب نہیں کرتا تھا۔ مثلاً، عورتوں کو عام طور پر مردوں سے کمتر سمجھا جاتا تھا۔ تاہم، یسوع نے ہمیشہ عورتوں کا احترام کِیا۔ اُس نے اپنے مسیحا ہونے کا اظہار پہلی مرتبہ ایک سامری عورت کے سامنے کِیا حالانکہ یہودی سامریوں کو حقیر سمجھتے اور اُن کے ساتھ کسی طرح کا میلجول نہیں رکھتے تھے۔ (یوحنا ۴:۷-۲۶) اِس کے علاوہ، یسوع مسیح مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد بھی پہلے عورتوں ہی پر ظاہر ہوا۔—متی ۲۸: ۹، ۱۰۔
□ کیا آپ مختلف رنگ، نسل، زبان یا قوم کے لوگوں کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کرتے ہیں؟
یسوع مسیح ایک فرضشناس بیٹا اور بھائی تھا۔ یسوع ابھی کمعمر ہی تھا کہ اُس کا باپ یوسف وفات پا گیا۔ لہٰذا یسوع مسیح نے اپنی ماں اور چھوٹے بہنبھائیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بڑھئی کے طور پر کام کِیا۔ (مرقس ۶:۳) اپنی زندگی کے آخری لمحات میں یسوع مسیح نے اپنی ماں کی دیکھبھال کرنے کی ذمہداری اپنے شاگرد یوحنا کو سونپی۔—یوحنا ۱۹:۲۶، ۲۷۔
□ کیا آپ اپنی خاندانی ذمہداریوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں یسوع کی نقل کرتے ہیں؟
یسوع مسیح ایک سچا دوست تھا۔ ایک دوست کے طور پر یسوع مسیح کا کردار بہت شاندار تھا۔ مگر کیسے؟ اگرچہ اُس کے دوست باربار اپنی غلطیوں کو دُہراتے تھے توبھی یسوع مسیح نے اُنہیں چھوڑا نہیں۔ سچ ہے کہ یسوع کے شاگرد ہمیشہ اُس کی مرضی کے مطابق کام نہیں کرتے تھے لیکن اُس نے اُن کی خامیوں کی بجائے خوبیوں پر توجہ دینے سے خود کو اُن کا سچا دوست ثابت کِیا۔ (مرقس ۹:۳۳-۳۵؛ لوقا ۲۲:۲۴-۲۷) اِس کے علاوہ، یسوع نے اپنی بات منوانے پر اصرار کرنے کی بجائے شاگردوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا موقع دیا۔—متی ۱۶:۱۳-۱۵۔
اِس سب سے بڑھ کر، یسوع مسیح اپنے دوستوں سے محبت رکھتا تھا۔ (یوحنا ۱۳:۱) وہ کس حد تک اُن سے محبت رکھتا تھا؟ وہ بیان کرتا ہے: ”اِس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دیدے۔“ (یوحنا ۱۵:۱۳) کیا کوئی شخص اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان سے بڑھ کر کوئی اَور چیز قربان کر سکتا ہے؟
□ جب لوگ آپ کو دُکھ پہنچاتے یا غصہ دلاتے ہیں تو کیا اُس وقت بھی آپ اچھے دوست ثابت ہوتے ہیں؟
یسوع مسیح بہت دلیر اور نڈر تھا۔ آجکل بعض لوگ تصویروں میں یسوع مسیح کو ایک کمزور اور لاغر شخص کے طور پر پیش کرتے ہیں لیکن وہ اِس سے بالکل مختلف تھا۔ اناجیل میں اُسے ایک بہادر اور دلیر شخص کے طور پر پیش کِیا گیا ہے۔ دو مرتبہ یسوع مسیح نے ہیکل میں خریدوفروخت کرنے والوں کو اُن کے سامان سمیت باہر نکال دیا۔ (مرقس ۱۱:۱۵-۱۷؛ یوحنا ۲:۱۴-۱۷) جب ایک ہجوم ”یسوؔع ناصری“ کو پکڑنے کے لئے آیا تو اُس نے دلیری سے اپنی شناخت کرائی اور اپنے شاگردوں کو بچانے کے لئے کہا: ”مَیں ہی ہوں۔ پس اگر مجھے ڈھونڈتے ہو تو اِنہیں جانے دو۔“ (یوحنا ۱۸:۴-۹) لہٰذا، اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ جب یسوع مسیح کو گرفتار کِیا گیا اور اُس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی تو اُس کی دلیری کو دیکھتے ہوئے پنطس پیلاطُس نے کہا: ”دیکھو یہ آدمی!“—یوحنا ۱۹:۴، ۵۔
□ جب آپ کو کوئی فیصلہ کرنا پڑتا ہے تو کیا آپ فوری قدم اُٹھاتے اور دلیری دکھاتے ہیں؟
یسوع مسیح کی اِن اور دیگر کئی شاندار خوبیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف وہی ہمارے لئے عمدہ نمونہ فراہم کرتا ہے۔ اگر ہم اُس کے نمونے کی نقل کرتے ہیں تو ہم یقیناً کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔ اِسی وجہ سے پطرس رسول نے مسیحیوں کو یسوع مسیح کے نقشِقدم پر چلنے کی تاکید کی۔ کیا آپ یسوع مسیح کے نقشِقدم پر چلنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں؟
یسوع مسیح نے محض نمونہ ہی فراہم نہیں کِیا
یسوع مسیح نے ایک نمونہ فراہم کرنے سے زیادہ کچھ کِیا۔ اُس نے کہا: ”راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔“ (یوحنا ۱۴:۶) یسوع مسیح نے خدا کے بارے میں سچائی سکھانے سے خدا کے قریب جانے کی راہ کھول دی اور وفادار اشخاص کے لئے زندگی حاصل کرنا ممکن بنایا۔—یوحنا ۳:۱۶۔
یسوع مسیح نے زمین پر آنے کے اپنے مقصد کو بیان کرتے ہوئے کہا: ”ابنِآدم اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔“ (متی ۲۰:۲۸) اپنی جان قربان کرنے سے اُس نے انسانوں کے لئے ہمیشہ کی زندگی سے لطفاندوز ہونے کی بنیاد ڈالی۔ اِس بندوبست سے فائدہ اُٹھانے کے لئے ہمیں انفرادی طور پر کیا کرنا چاہئے؟ یسوع مسیح نے بیان کِیا: ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“—یوحنا ۱۷:۳۔
جیہاں، ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے یسوع مسیح کے بارے میں جاننا، اُس کے نمونے کی نقل کرنا اور اُس کے فدیے پر ایمان رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ یسوع مسیح کی نقل کرتے ہوئے ہمیشہ کی زندگی کا باعث بننے والے علم کے ماخذ یعنی بائبل کا مطالعہ کرنے کے لئے وقت نکالیں اور اِس میں درج باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔b
یسوع کی مثالی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں کیسا انسان ہونا چاہئے۔ اُس کی قربانی ہمیں گُناہ اور اِس کے نتیجے میں آنے والی موت سے چھٹکارا دلا سکتی ہے۔ (رومیوں ۶:۲۳) اگر ہم یسوع مسیح کی زندگی سے اثرپذیر نہیں ہوتے تو ہماری حالت کسقدر افسوسناک ہوگی! پس زندگی کی پریشانیوں اور فکروں کو اِس بات کی اجازت نہ دیں کہ یہ ہمیں عظیمترین انسان یسوع مسیح کے نمونے پر غور کرنے اور اُس کی نقل کرنے سے روکیں۔
[فٹنوٹ]
a یوحنا کی ماں سلومی غالباً یسوع کی ماں مریم کی سگی بہن تھی۔ متی ۲۷:۵۵، ۵۶ کا مرقس ۱۵:۴۰ اور یوحنا ۱۹:۲۵ کے ساتھ مقابلہ کریں۔
b زمین پر یسوع مسیح کی زندگی کی بابت تفصیلات جاننے کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب عظیمترین انسان جو کبھی ہو گزرا کو پڑھیں۔
[صفحہ ۷ پر بکس/تصویریں]
◼ یسوع مسیح غیرجانبدار تھا اور دوسروں کا احترام کرتا تھا
◼ یسوع مسیح آخر تک ایک سچا دوست ثابت ہوا
◼ یسوع مسیح بہت دلیر تھا
کیا آپ یسوع مسیح کے نقشِقدم پر چلنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں
[صفحہ ۵ پر تصویریں]
یسوع مسیح متوازن . . .
قابلِرسائی . . .
مہربان تھا