دوسرا باب
سچے خدا کی بڑائی کریں
۱. سچا خدا کون ہے؟
خدا کے کلام بائبل میں بتایا جاتا ہے کہ ایسی بہت سی ہستیاں ہیں جو خدا کہلاتی ہیں لیکن اصل میں ”ایک ہی خدا ہے یعنی باپ۔“ (۱-کرنتھیوں ۸:۵، ۶) اِس ”ایک ہی خدا“ کا نام یہوواہ ہے جو ہر شے کا خالق ہے۔ (استثنا ۶:۴؛ مکاشفہ ۴:۱۱) یسوع مسیح نے اُسے ’میرا خدا اور تمہارا خدا‘ کہا تھا۔ (یوحنا ۲۰:۱۷) موسیٰ نے بھی کہا تھا کہ ”[یہوواہ] ہی خدا ہے اور اُس کے سوا اَور کوئی ہے ہی نہیں۔“ (استثنا ۴:۳۵) کئی لوگ بُتوں، انسانوں یہاں تک کہ ”اِس جہان کے خدا“ شیطان کی بھی پرستش کرتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۳، ۴) لیکن یہوواہ خدا ان سب سے بڑا ہے۔ یسوع نے کہا تھا کہ یہوواہ ہی ”خدایِواحد“ ہے۔—یوحنا ۱۷:۳۔
۲. خدا کے بارے میں علم حاصل کرنے سے ہم میں کونسی خواہش بڑھنی چاہئے؟
۲ جب خلوصدل لوگ خدا کی خوبیوں کے بارے میں سیکھتے ہیں اور جان لیتے ہیں کہ خدا نے ہمارے لئے کیا کچھ کِیا ہے اور وہ مستقبل میں ہمارے لئے کیا کرنے والا ہے تو وہ خودبخود اُس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ جیسے جیسے یہوواہ خدا کے لئے اُن کی محبت بڑھنے لگتی ہے ویسے ہی اُن میں اُس کی بڑائی کرنے کی خواہش بھی بڑھتی ہے۔ ہم خدا کی بڑائی کیسے کر سکتے ہیں؟ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہم دوسروں کو خدا کے بارے میں بتائیں۔ رومیوں ۱۰:۱۰ میں لکھا ہے کہ ”نجات کے لئے اِقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔“ خدا کی بڑائی کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی باتوں اور اپنے کاموں کے ذریعے ’عزیز فرزندوں کی طرح خدا کی مانند بنیں۔‘ (افسیوں ۵:۱) ایسا کرنے کے لئے ہمیں خدا کی خوبیوں کے بارے میں تفصیل سے جاننا ہوگا۔
۳. خدا کی چار خاص خوبیاں کیا ہیں؟
۳ خدا کی چار خاص خوبیاں حکمت، انصاف، قدرت اور محبت ہیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ’حکمت خدا کی ہے۔‘ (ایوب ۱۲:۱۳، کیتھولک ترجمہ) ”اُس کی سب راہیں انصاف کی ہیں۔“ (استثنا ۳۲:۴) اُس کی ”قدرت“ عظیم ہے۔ (یسعیاہ ۴۰:۲۶) ”خدا محبت ہے۔“ (۱-یوحنا ۴:۸) ان خوبیوں میں سے وہ کون سی خوبی ہے جو سب سے نمایاں ہے اور جس سے اُس کی پہچان ہوتی ہے؟
”خدا محبت ہے“
۴. خدا نے اپنی کس خوبی کی بِنا پر سب چیزوں کو خلق کِیا؟
۴ ذرا اس بات پر غور کریں کہ یہوواہ خدا نے کس خوبی کی بِنا پر کائنات، فرشتوں اور انسانوں کو خلق کِیا۔ خدا کا انصاف اس بات کا تقاضا نہیں کرتا کہ وہ خالق بن جائے۔ یہ سچ ہے کہ اُس نے اپنی حکمت اور قدرت کو استعمال میں لا کر سب چیزوں کو خلق کِیا ہے۔ تاہم خدا نے اپنی محبت کے باعث ہی دوسری ہستیوں کو زندگی عطا کی ہے۔ محبت کی بِنا پر ہی خدا نے طے کِیا کہ فرمانبردار انسان ایک فردوسی زمین پر ہمیشہ کے لئے زندگی کا لطف اُٹھائیں۔ (پیدایش ۱:۲۸؛ ۲:۱۵) اور اپنی محبت کی بِنا پر ہی یہوواہ خدا نے انسان پر سے گُناہ کے داغ کو مٹانے کا بندوبست بھی کِیا ہے۔
۵. بائبل کے مطابق کونسی خوبی یہوواہ خدا کی ذات ہے؟
۵ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ خدا کی سب سے نمایاں خوبی محبت ہے۔ خدا کی دوسری خوبیاں یعنی حکمت، انصاف اور قدرت بھی بہت اہم ہیں لیکن بائبل میں بتایا جاتا ہے کہ محبت یہوواہ کی ذات ہے۔ خدا کی محبت جذبات پر نہیں بلکہ سچائی اور صداقت پر مبنی ہے۔ یہ ایک اعلیٰ درجے کی محبت ہے۔ یہوواہ خدا ہی ایسی محبت کی مثال قائم کرتا ہے۔ ایسی محبت خودغرض نہیں ہے اور اعمال سے ظاہر ہوتی ہے۔
۶. گنہگار ہونے کے باوجود ہم خدا کی خوبیوں کی نقل کیوں کر سکتے ہیں؟
۶ خدا کی محبت ہی کی وجہ سے ہم اُس کی خوبیوں کی نقل کر سکتے ہیں۔ شاید ہم سوچیں کہ ہم تو گنہگار ہیں اس لئے ہمارے لئے خدا کی خوبیوں کو خود میں پیدا کرنا ناممکن ہے۔ لیکن خدا جانتا ہے کہ ہم نے گُناہ کا داغ ورثے میں پایا ہے۔ (زبور ۵۱:۵) اُس کی محبت کی ایک جھلک یہ ہے کہ وہ ہماری قابلیت سے بڑھ کر ہم سے توقع نہیں کرتا۔ اسی لئے زبور ۱۳۰:۳، ۴ میں لکھا ہے: ”اَے [یاہ]! اگر تُو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے [یہوواہ]! کون قائم رہ سکے گا؟ پر مغفرت [یعنی معافی] تیرے ہاتھ میں ہے۔“ جیہاں، یہوواہ ”خدایِرحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی“ ہے۔ (خروج ۳۴:۶) ”تُو یا رب [یہوواہ]! نیک اور معاف کرنے کو تیار ہے۔“ (زبور ۸۶:۵) واقعی یہ الفاظ ہمارے لئے تسلی کا باعث ہیں۔ یہ کتنی شاندار بات ہے کہ ہم ایک پُرمحبت اور رحیم خدا کی عبادت کرتے ہیں۔
۷. خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے ہم اُس کی محبت کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں؟
۷ یہوواہ خدا کی محبت اُس کی بنائی ہوئی چیزوں سے بھی نمایاں ہوتی ہے۔ مثلاً خوبصورت پہاڑوں، جنگلوں، جھیلوں اور سمندروں سے۔ خدا نے ہمارے لطف کے لئے مختلف قسم کے کھانے فراہم کئے ہیں۔ یہوواہ نے دلکش اور خوبصورت پھولوں کے علاوہ جانوروں کی مختلف اقسام پیدا کی ہیں جو ہمارے دلوں کو موہ لیتی ہیں۔ خدا کو ایسی چیزیں خلق کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن اُس نے ہماری خوشی کے لئے ایسا کِیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ اس بدکار دُنیا میں ہم خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے بھرپور لطف حاصل نہیں کر سکتے۔ (رومیوں ۸:۲۲) لیکن اس بات پر غور کریں کہ فردوس میں یہوواہ خدا ہمارے لئے کتنا کچھ کرے گا۔ زبورنویس ہمیں یقین دلاتا ہے کہ یہوواہ خدا ”اپنی مٹھی کھولتا ہے اور ہر جاندار کی [جائز] خواہش پوری کرتا ہے۔“—زبور ۱۴۵:۱۶۔
۸. انسان کے لئے خدا کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت کیا ہے؟
۸ انسان کے لئے خدا کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت کیا ہے؟ بائبل میں بتایا جاتا ہے: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) کیا انسان اتنے نیک تھے کہ خدا نے اُن کے لئے اپنے بیٹے کی قربانی دی؟ جینہیں۔ رومیوں ۵:۸ میں بتایا جاتا ہے: ”خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔“ جیہاں، یہوواہ خدا نے ہمیں گُناہ اور موت سے رہائی دلانے کے لئے اپنے بیٹے کی جان کی قربانی دی۔ (متی ۲۰:۲۸) اس طرح اُن لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی پانے کا موقع فراہم کِیا گیا جو خدا سے محبت رکھتے ہیں۔ خدا ہر ایسے انسان سے محبت رکھتا ہے جو اُس کی مرضی بجا لاتا ہے۔ بائبل میں بتایا جاتا ہے کہ ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔“—اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵۔
۹. یہ جان کر کہ یہوواہ خدا نے ہمارے لئے اپنے بیٹے کی جان کی قربانی دی ہے، ہمارا ردِعمل کیا ہونا چاہئے؟
۹ ہم یہ جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کی جان کی قربانی دے کر ہمارے لئے ہمیشہ کی زندگی کا بندوبست کِیا ہے۔ لیکن اِس بات کا ہماری زندگی پر کیسا اثر ہونا چاہئے؟ پہلے تو یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت اَور زیادہ گہری ہو جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ ہمیں یسوع مسیح کی باتوں پر کان لگانا چاہئے کیونکہ وہ خدا کا نمائندہ ہے۔ ”[یسوع] اس لئے سب کے واسطے مؤا کہ جو جیتے ہیں وہ آگے کو اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اُس کے لئے جو اُن کے واسطے مؤا اور پھر جی اُٹھا۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۵) یسوع کے نقشِقدم پر چلنے سے ہمیں بہت سی برکتیں ملتی ہیں کیونکہ وہ خدا کی محبت اور رحم کی بخوبی نقل کرتا ہے۔ یہ بات یسوع کے ان الفاظ سے ظاہر ہوتی ہے: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دُونگا۔ میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“—متی ۱۱:۲۸-۳۰۔
دوسروں کے لئے محبت ظاہر کریں
۱۰. ہم اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۰ ہم اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح جیسی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ غور کریں کہ ایسا کرنے کے مختلف طریقے ہیں: ”محبت صابر ہے اور مہربان۔ محبت حسد نہیں کرتی۔ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔ نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔ جھنجھلاتی نہیں۔ بدگمانی نہیں کرتی۔ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہے۔ سب کچھ سہہ لیتی ہے۔ سب کچھ یقین کرتی ہے۔ سب باتوں کی اُمید رکھتی ہے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔ محبت کو زوال نہیں۔“—۱-کرنتھیوں ۱۳:۴-۸؛ ۱-یوحنا ۳:۱۴-۱۸؛ ۴:۷-۱۲۔
۱۱. ہمیں اَور کس کے لئے محبت ظاہر کرنی چاہئے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۱ ہمیں اَور کس کے لئے محبت ظاہر کرنی چاہئے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ یسوع نے کہا تھا: ”تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور روحُالقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تُم کو حکم دیا۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) اس حکم میں یہ شامل ہے کہ ہم دوسروں کو آنے والے فردوس کے بارے میں بتائیں۔ یسوع نے سکھایا تھا کہ ہماری محبت صرف مسیحی بہنبھائیوں تک محدود نہیں ہونی چاہئے۔ اس لئے اُس نے کہا تھا: ”اگر تُم اپنے محبت رکھنے والوں ہی سے محبت رکھو تو تمہارے لئے کیا اجر ہے؟ کیا محصول لینے والے بھی اَیسا نہیں کرتے؟ اور اگر تُم فقط اپنے بھائیوں ہی کو سلام کرو تو کیا زیادہ کرتے ہو؟ کیا غیر قوموں کے لوگ بھی ایسا نہیں کرتے؟“—متی ۵:۴۶، ۴۷؛ ۲۴:۱۴؛ گلتیوں ۶:۱۰۔
’ہم اپنے خدا کے نام سے چلیں گے‘
۱۲. صرف سچا خدا ہی نام یہوواہ رکھنے کا حقدار کیوں ہے؟
۱۲ یہوواہ خدا کی بڑائی کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم خود اُس کے نام کو استعمال کریں اور دوسروں کو بھی اس نام کے بارے میں سکھائیں۔ زبورنویس نے اس بات کو یوں بیان کِیا: ”تاکہ وہ جان لیں کہ تُو ہی جس کا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“ (زبور ۸۳:۱۸) خدا کے نام یہوواہ کا مطلب ہے: ”وہ جیسا چاہتا ہے ویسا ہی کرتا ہے۔“ جیہاں، یہوواہ جو بھی چاہتا ہے کر سکتا ہے۔ صرف سچا خدا ہی نام یہوواہ رکھنے کا حقدار ہے کیونکہ انسان جو منصوبے باندھتے ہیں وہ اکثر ناکام ہو جاتے ہیں۔ (یعقوب ۴:۱۳، ۱۴) صرف یہوواہ خدا کے بارے میں ہی کہا جا سکتا ہے کہ اُس کا کلام ہمیشہ ”مؤثر ہوگا۔“ (یسعیاہ ۵۵:۱۱) بہتیرے لوگ جب پہلی بار اپنی بائبل میں خدا کا نام پڑھتے ہیں اور اس کے مطلب کے بارے میں سیکھتے ہیں تو اُنہیں دلی خوشی ہوتی ہے۔ (خروج ۶:۳) لیکن وہ اس علم سے تب ہی فائدہ حاصل کر سکیں گے جب وہ ”[یہوواہ] اپنے خدا کے نام سے چلیں گے۔“—میکاہ ۴:۵۔
۱۳. یہوواہ کے نام کو جاننے اور اس نام سے چلنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۳ زبور ۹:۱۰ میں لکھا ہے: ”وہ جو تیرا نام جانتے ہیں تجھ پر توکل کریں گے۔“ خدا پر توکل یعنی بھروسہ کرنے کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ ہم اُس کے نام کو جانیں۔ خدا پر بھروسہ کرنے کے لئے ہمیں اُس کی شخصیت کو جاننے، اُس کے اختیار کو ماننے اور اُس کے حکموں پر عمل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ (امثال ۳:۵، ۶) اسی طرح یہوواہ کے نام سے چلنے کا مطلب ہے کہ ہم اس کے لئے اپنی زندگی وقف کریں، اُس کی عبادت کرنے والوں کے طور پر پہچانے جائیں اور اپنی زندگی اس کی مرضی کے مطابق گزاریں۔ (لوقا ۱۰:۲۷) کیا آپ ایسا کر رہے ہیں؟
۱۴. اگر ہم ہمیشہ تک یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۴ اگر ہم ہمیشہ تک یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کو محض ایک فرض سمجھ کر نہیں کرنا چاہئے۔ تیمتھیس کے نام اپنے خط میں پولس رسول نے لکھا تھا: ”دینداری کے لئے ریاضت کر۔“ (۱-تیمتھیس ۴:۷) بائبل کی اصلی زبان میں لفظ ”دینداری“ کا مطلب یہ ہے کہ ہم لگن اور وفاداری سے خدا کی خدمت کریں اور اُس کے نام کی بندگی بھی کریں۔ اگر ہم ہمیشہ کے لئے سچے خدا یہوواہ کے نام سے چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں خود میں یہ خوبیاں پیدا کرنی ہوں گی۔—زبور ۳۷:۴؛ ۲-پطرس ۳:۱۱۔
۱۵. خدا ہماری خدمت کس صورت میں قبول کرتا ہے؟
۱۵ یہوواہ ”غیور خدا“ ہے۔ (خروج ۲۰:۵) اس لئے وہ ہماری خدمت صرف اُس صورت میں قبول کرے گا جب ہم اُس کے سوا کسی اَور کی عبادت نہیں کریں گے۔ ہم خدا اور اس بدکار دُنیا دونوں سے محبت نہیں رکھ سکتے۔ (یعقوب ۴:۴؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷) خدا جانتا ہے کہ ہمارے دل میں کیا ہے۔ (یرمیاہ ۱۷:۱۰) اگر ہم واقعی صداقت سے محبت رکھتے ہیں تو یہوواہ ہمیں روزمرہ زندگی کے مسائل سے نپٹنے میں مدد دے گا۔ یہوواہ کی پاک روح کے ذریعے ہم بدی پر غالب آئیں گے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۷) اور اُس کی مدد سے ہم فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کو اپنے دل میں قائم رکھ پائیں گے۔ مستقبل ہمارے لئے کتنا ہی روشن ثابت ہوگا۔ ہمیں اس شاندار اُمید کے لئے شکرگزار ہونا چاہئے اور پورے دل سے اُس خدا کی خدمت کرنی چاہئے جو ہمیں اپنی برکات سے نوازے گا۔
۱۶. آپ کو کیا کرنے کی دعوت دی جاتی ہے؟
۱۶ کروڑوں لوگوں نے زبورنویس کی اس دعوت کو قبول کر لیا ہے: ”میرے ساتھ [یہوواہ] کی بڑائی کرو۔ ہم ملکر اُس کے نام کی تمجید کریں۔“ (زبور ۳۴:۳) یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ان لوگوں کی طرح آپ بھی اس دعوت کو قبول کریں۔
اِن سوالات پر تبصرہ کریں
• یہوواہ خدا کونسی خوبیوں کا مالک ہے؟ اُس کی خوبیوں کو بہتر طور پر جاننے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
• ہم دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ خدا کے بارے میں سچائی سیکھ لیں؟
• یہوواہ کے نام کو جاننے اور اس پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
یہوواہ خدا ’اپنی مٹھی کھولے گا اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرے گا‘