یہوواہ کا کلام زندہ ہے
یوحنا اور یہوداہ کے خطوط سے اہم نکات
یوحنا رسول نے اپنے تین خطوط ۹۸ عیسوی میں شہر افسس میں لکھے۔ پہلے دو خطوط میں اُس نے مسیحیوں کو نور میں چلتے رہنے کی حوصلہافزائی کی اور اُنہیں برگشتگی سے خبردار کِیا۔ تیسرے خط میں یوحنا رسول نے مسیحیوں کو حق پر چلنے کی تاکید کی اور اُنہیں یہ نصیحت کی کہ وہ ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے اتحاد کو برقرار رکھیں۔
یسوع کے بھائی یہوداہ نے اپنا خط ۶۵ عیسوی کے لگبھگ فلستین میں لکھا۔ اِس میں اُس نے مسیحیوں کو ایسے بُرے لوگوں سے خبردار کِیا جو چوریچھپے کلیسیا میں آ گھسے تھے۔ اس کے علاوہ اُس نے ایسے مسیحیوں سے کنارہ کرنے کو کہا جو کلیسیا کے اتحاد کو تباہ کر رہے تھے۔ یوحنا اور یہوداہ کے خطوط پر دھیان دینے سے ہم مشکلات کے باوجود اپنے ایمان پر قائم رہنے کے قابل ہوں گے۔—عبر ۴:۱۲۔
نور میں چلیں اور محبت اور ایمان پر قائم رہیں
(۱-یوح ۱:۱–۵:۲۱)
یوحنا رسول نے اپنا پہلا خط مسیح کے تمام پیروکاروں کے نام لکھا۔ اِس خط میں اُس نے اُنہیں برگشتگی کو رد کرنے اور سچائی پر قائم رہنے کے سلسلے میں ہدایت دی۔ اُس نے نور میں چلنے اور محبت اور ایمان پر قائم رہنے کی اہمیت پر زور دیا۔
یوحنا رسول نے لکھا: ”اگر ہم نور میں چلیں جس طرح کہ[خدا] نور میں ہے تو ہماری آپس میں شراکت ہے۔“ چونکہ خدا محبت کا سرچشمہ ہے اس لئے یوحنا رسول نے لکھا: ”آؤ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔“ ہم ”خدا کی محبت“ رکھنے کی وجہ سے ’اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔‘ البتہ دُنیا پر غالب آنے کے لئے ہمیں یہوواہ خدا، اُس کے کلام اور اُس کے بیٹے پر ”ایمان“ رکھنا ہوگا۔—۱-یوح ۱:۷؛ ۴:۷؛ ۵:۳، ۴۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۲؛ ۴:۱۰—یسوع مسیح کس لحاظ میں ”ہمارے گُناہوں کا کفارہ“ ہے؟ ”کفارہ“ سے مُراد ”خطا کا بدلہ“ اور ”قصور کا جرمانہ“ ہے۔ یسوع مسیح نے اپنی جان ہمارے گُناہوں کے بدلے میں قربان کر دی۔ اس طرح اُس نے ہمارے قصوروں کا وہ جرمانہ ادا کِیا جو یہوواہ خدا نے مقرر کِیا تھا۔ یسوع کی قربانی کی بِنا پر یہوواہ خدا اُن لوگوں کے گُناہ معاف کر سکتا ہے جو یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں۔—یوح ۳:۱۶؛ روم ۶:۲۳۔
۲:۷، ۸—یوحنا رسول نے کس حکم کو ”نیا“ اور ”پُرانا“ کہا؟ یوحنا نے مسیح جیسی محبت رکھنے کے حکم کی طرف اشارہ کِیا۔ (یوح ۱۳:۳۴) یسوع نے یہ حکم ۶۰ سال پہلے دیا تھا اِس لئے یوحنا نے اِسے ”پُرانا“ کہا۔ یہ حکم مسیحی دَور کے ’شروع سے اُنہیں ملا تھا۔‘ یہ اس لئے بھی ”نیا“ تھا کیونکہ اِس میں صرف ”اپنے ہمسایہ سے اپنی مانند محبت“ کرنے کو نہیں کہا گیا بلکہ جان دینے تک ایک دوسرے سے محبت رکھنے کو کہا گیا ہے۔—احبا ۱۹:۱۸؛ یوح ۱۵:۱۲، ۱۳۔
۳:۲—ممسوح مسیحیوں پر کیا ”ظاہر نہیں ہوا“ اور وہ کس کو ”ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے“؟ ممسوح مسیحیوں پر یہ ظاہر نہیں ہوا کہ اُن کا روپ اُس وقت کیسا ہوگا جب وہ آسمان پر روحانی بدن رکھیں گے۔ (فل ۳:۲۰، ۲۱) لیکن وہ یہ ضرور جانتے ہیں کہ ”جب [خدا] ظاہر ہوگا تو [وہ] بھی اُس کی مانند ہوں گے کیونکہ [خدا] کو ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے“ یعنی کہ ”روح“ کے طور پر۔—۲-کر ۳:۱۷، ۱۸۔
۵:۵-۸—پانی اور خون اور روح اِس بات کی گواہی کیسے دیتے ہیں کہ ”یسوؔع خدا کا بیٹا ہے“؟ پانی کو اِس وجہ سے گواہ کہا گیا ہے کیونکہ جب یسوع نے پانی میں بپتسمہ لیا تو یہوواہ خدا نے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے بیٹے سے خوش ہے۔ (متی ۳:۱۷) یسوع کا خون ”سب کے فدیہ میں“ بہایا گیا۔ اِس سے یہ گواہی دی گئی کہ یسوع مسیح خدا کا بیٹا ہے۔ (۱-تیم ۲:۵، ۶) یسوع کے بپتسمے کے موقعے پر جب اُس پر روحالقدس نازل ہوئی تو روح نے گواہی دی کہ وہ خدا کا بیٹا ہے۔ اِس روح کی مدد سے یسوع ”بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو ابلیس کے ہاتھ سے ظلم اُٹھاتے تھے شفا دیتا پھرا۔“—یوح ۱:۲۹-۳۴؛ اعما ۱۰:۳۸۔
ہمارے لئے سبق:
۲:۹-۱۱؛ ۳:۱۵۔ اگر ایک مسیحی کسی بھی وجہ سے اپنے مسیحی بہنبھائیوں سے محبت کرنا بند کر دیتا ہے تو وہ روحانی طور پر اندھا ہو کر تاریکی میں چلنے لگتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اُس کی منزل کہاں ہے۔
سچائی پر چلتے رہیں
(۲-یوح ۱-۱۳)
یوحنا رسول نے اپنے دوسرے خط کو یوں شروع کِیا: ”مجھ بزرگ کی طرف سے . . . برگزیدہ بیبی اور اُس کے فرزندوں کے نام۔“ اُس نے آگے کہا کہ ”مَیں بہت خوش ہوا کہ مَیں نے تیرے لڑکوں کو . . . حقیقت [یا ”سچائی،“ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن] میں چلتے ہوئے پایا۔“—۲-یوح ۱، ۴۔
پھر یوحنا رسول نے مسیحیوں کو ایک دوسرے کے لئے محبت پیدا کرنے کی حوصلہافزائی کی اور لکھا: ”محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر چلیں۔“ یوحنا رسول نے مسیحیوں کو ’گمراہ کرنے والے اور مخالفِمسیح‘ سے خبردار بھی کِیا۔—۲-یوح ۵-۷۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱، ۱۳—”برگزیدہ بیبی“ کون ہے؟ ہو سکتا ہے کہ یوحنا رسول ایک ایسی مسیحی بہن کو لکھ رہا تھا جس سے وہ ”بیبی“ کہہ کر مخاطب ہوا۔ یاپھر اُس نے یہ لقب ایک کلیسیا کو دیا تاکہ مخالفین اِس بات کی شناخت نہ کر پائیں کہ خط اصل میں کس کے لئے ہے۔ اگر خط دراصل ایک کلیسیا کے لئے تھا تو ”تیرے لڑکوں“ سے مُراد کلیسیا کے اراکین تھے جبکہ ”تیری برگزیدہ بہن کے لڑکے“ سے مُراد کسی دوسری کلیسیا کے اراکین تھے۔
۷—یسوع کے ”آنے“ کا ذکر کرتے ہوئے یوحنا نے کس واقعے کی طرف اشارہ کِیا، اور گمراہ کرنے والے لوگ یسوع کے آنے کے سلسلے میں کس بات کا ”اقرار نہیں کرتے“؟ یوحنا رسول یسوع کے اُس آنے کی طرف اشارہ نہیں کر رہا تھا جو مستقبل میں ہونا تھا۔ وہ اُس وقت کی طرف اشارہ کر رہا تھا جب یسوع انسان کے طور پر زمین پر آیا تھا اور اُسے مسیح کے طور پر مسح کِیا گیا۔ (۱-یوح ۴:۲) گمراہ کرنے والے یا تو یسوع کے وجود سے انکار کرتے ہیں یاپھر وہ اِس بات سے انکار کرتے ہیں کہ اُسے روحُالقدس سے مسح کِیا گیا تھا۔
ہمارے لئے سبق:
۲، ۴۔ ”حق“ سے مُراد وہ تمام مسیحی تعلیمات ہیں جو بائبل میں پائی جاتی ہیں۔ اِن سے واقف ہونے اور اِن پر عمل کرنے سے ہی ہم نجات پا سکتے ہیں۔—۳-یوح ۳، ۴۔
۸-۱۱۔ اگر ہم اپنے مسیحی بہنبھائیوں کی رفاقت اور ”خدا باپ اور . . . یسوؔع مسیح کی طرف سے فضل اور رحم اور اطمینان“ سے محروم نہیں ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں ’خبردار رہنا‘ چاہئے کہ ہم مسیح کی تعلیم پر عمل کرتے رہیں اور اُن لوگوں سے دُور رہیں جو ’مسیح کی تعلیم پر قائم نہیں رہتے۔‘—۲-یوح ۳۔
’حق کی تائید میں ہمخدمت بنیں‘
(۳-یوح ۱-۱۴)
یوحنا رسول نے اپنا تیسرا خط اپنے دوست گِیُس کے نام لکھا۔ اُس نے لکھا: ”میرے لئے اِس سے بڑھ کر اَور کوئی خوشی نہیں کہ مَیں اپنے فرزندوں کو حق پر چلتے ہوئے سنوں۔“—۳-یوح ۴۔
یوحنا رسول نے گِیُس کو داد دی کیونکہ وہ ”دیانت سے“ اُن بھائیوں کی خدمت کرتا جو دوسرے علاقوں سے آتے۔ یوحنا نے کہا: ”ایسوں کی خاطرداری کرنا ہم پر فرض ہے تاکہ ہم بھی حق کی تائید میں اُن کے ہمخدمت ہوں۔“—۳-یوح ۵-۸۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۱—کئی مسیحی بدی کیوں کرتے ہیں؟ روحانی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے وہ خدا کو نہیں دیکھ پاتے، یعنی وہ اُس کی صفات کی سمجھ نہیں رکھتے۔ لہٰذا اُن کا خیال ہے کہ یہوواہ خدا اُن کی حرکتوں کو نہیں دیکھتا۔—حز ۹:۹۔
۱۴—اِس آیت میں کسے ”دوست“ کہا گیا ہے؟ یہاں صرف اُن لوگوں کو ”دوست“ نہیں کہا گیا جو ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔ یوحنا نے کلیسیا کے تمام اراکین کو دوست کہا۔
ہمارے لئے سبق:
۴۔ ایسے بہنبھائی جو بہت عرصے سے سچائی میں ہیں وہ کلیسیا کے جوانوں کو ”حق [یعنی ”سچائی“] پر چلتے ہوئے“ دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ جب والدین سچائی کی راہ میں اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں اور اُن کے بچے یہوواہ کے خادم بن جاتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔
۵-۸۔ سفری نگہبان، مشنری، پائنیر اور بیتایل میں خدمت کرنے والے مسیحی محبت کی بِنا پر اپنے بہنبھائیوں کی خاطر خدمت کرتے ہیں۔ ہمیں اُن جیسا ایمان رکھنا چاہئے اور اُن کی حوصلہافزائی کرنی چاہئے۔
۹-۱۲۔ دیمیتریس خدا کا وفادار خادم تھا۔ ہمیں اُس کی مثال پر عمل کرنا چاہئے۔ ہمیں دیترفیس کی طرح نہیں بننا چاہئے جو دوسروں کے بارے میں بُری باتیں بکتا تھا۔
”اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھو“
(یہوداہ ۱-۲۵)
ایسے بیدین لوگ جو چپکے سے کلیسیا میں آ گھسے تھے اُن کے بارے میں یہوداہ نے لکھا: ”یہ بڑبڑانے والے اور شکایت کرنے والے ہیں اور اپنی خواہشوں کے موافق چلتے ہیں۔“ ایسے مسیحی ”اپنے مُنہ سے بڑے بول بولتے ہیں اور نفع کے لئے لوگوں کی رُوداری [یا خوشامد] کرتے ہیں۔“—یہوداہ ۴، ۱۶۔
ہم ایسے مسیحیوں کی باتوں میں پڑنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ یہوداہ نے اِس سلسلے میں لکھا: ”اَے پیارو! اُن باتوں کو یاد رکھو جو ہمارے خداوند یسوع مسیح کے رسول پہلے کہہ چکے ہیں۔“ پھر اُس نے تاکید کی کہ ”اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھو۔“—یہوداہ ۱۷-۲۱۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۳، ۴—یہوداہ نے مسیحیوں کو’اِیمان کے واسطے جانفشانی کرنے‘ کی تاکید کیوں کی؟ اُس نے ایسا اِس لئے کِیا کیونکہ ’بیدین شخص چپکے سے کلیسیا میں آ ملے تھے۔‘ یہ شخص ”خدا کے فضل کو شہوتپرستی“ کا بہانہ بنا رہے تھے۔
۲۰، ۲۱—ہم ’اپنے آپ کو خدا کی محبت میں کیسے قائم رکھ سکتے ہیں‘؟ ہم تین طریقوں سے ایسا کر سکتے ہیں: (۱) خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے اور منادی کے کام میں بڑھچڑھ کر حصہ لینے سے ہم ”اپنے پاکترین اِیمان میں . . . ترقی“ کر سکتے ہیں۔ (۲) ہمیں ”روحُالقدس میں دُعا“ کرنی چاہئے یعنی دُعا میں ایسی باتوں کا ذکر کرنا چاہئے جو خدا کی مرضی کے مطابق ہوں۔ (۳) ہمیں یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھنا چاہئے جس کے ذریعے ہم ہمیشہ کی زندگی پا سکتے ہیں۔—یوح ۳:۱۶، ۳۶۔
ہمارے لئے سبق:
۵-۷۔ یہوداہ نے تین ایسی مثالوں کا ذکر کِیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بُرے لوگ خدا کی عدالت سے نہیں بچ سکتے ہیں۔
۸-۱۰۔ ہمیں مقرب فرشتہ میکائیل کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُن لوگوں کا احترام کرنا چاہئے جن کو یہوواہ خدا نے اختیار سونپا ہے۔
۱۲۔ برگشتہ لوگ محبت رکھنے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن وہ ہمارے ایمان کے لئے اتنے ہی خطرناک ہوتے ہیں جتنا کہ دریا کی پوشیدہ چٹانیں ایک کشتی کے لئے خطرناک ہوتی ہیں۔ جھوٹے اُستاد فیاض ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں لیکن پانی سے خالی بادلوں کی طرح وہ ہمیں روحانی طور پر کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے ہیں۔ ایسے لوگ پتجھڑ کے بےپھل درختوں کی طرح ہیں۔ مُردہ اور جڑ سے اُکھڑے ہوئے درختوں کی طرح اُنہیں بھی تباہ کر دیا جائے گا۔ ہمارے لئے دانشمندی کی بات یہ ہوگی کہ ہم برگشتہ لوگوں سے کوئی واسطہ نہ رکھیں۔
۲۲، ۲۳۔ سچے مسیحی بدی سے نفرت کرتے ہیں۔ ’بعض لوگ شک میں پڑ جاتے ہیں۔‘ لیکن کلیسیا کے بزرگوں اور دوسرے پُختہ مسیحیوں کی مدد سے ایسے لوگ آگ یعنی ہمیشہ کی تباہی سے بچ سکتے ہیں۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
پانی، روح اور خون نے اِس بات کی گواہی دی کہ ”یسوؔع خدا کا بیٹا ہے“