مکاشفہ کی کتاب کے مبارک قارئین بنیں
”اِس نبوّت کی کتاب کا پڑھنے والا اور اس کے سننے والے اور جو کچھ اِس میں لکھا ہے اُس پر عمل کرنے والے مبارک ہیں۔“—مکاشفہ ۱:۳۔
۱. یوحنا رسول نے کن حالات میں مکاشفہ کی کتاب کو لکھا اور کس مقصد کی خاطر یہ رویتیں تحریر میں لائی گئیں؟
”مَیں یوؔحنا . . . خدا کے کلام اور یسوؔع کی نسبت گواہی دینے کے باعث اُس ٹاپو میں تھا جو پتمُسؔ کہلاتا ہے۔“ (مکاشفہ ۱:۹) یوحنا رسول نے ایسے حالات کے تحت مکاشفہ کی کتاب تحریر کی تھی۔ ایک نظریے کے مطابق اُسے رومی شہنشاہ دومطیان کے دورِحکومت (۸۱-۹۶ س.ع.) میں پتمُس میں جلاوطن کر دیا گیا تھا جس نے شہنشاہ کی پرستش رائج کی اور مسیحیوں کو اذیت دینے والا بن گیا۔ جس وقت یوحنا پتمُس میں تھا تو اُس نے سلسلہوار رویتیں دیکھیں جنہیں اس نے تحریری شکل دے دی۔ اُس نے اُنہیں ابتدائی مسیحیوں کو ڈرانے کی بجائے موجودہ اور آئندہ آزمائشوں کے پیشِنظر اُنہیں تقویت، تسلی اور حوصلہ دینے کے لئے بیان کِیا تھا۔—اعمال ۲۸:۲۲؛ مکاشفہ ۱:۴؛ ۲:۳، ۹، ۱۰، ۱۳۔
۲. یوحنا اور اس کے ساتھی مسیحی جس صورتحال میں تھے وہ آجکل کے مسیحیوں کے لئے دلچسپی کی حامل کیوں ہے؟
۲ جن حالات میں بائبل کی یہ کتاب تحریر ہوئی وہ آجکل کے مسیحیوں کے لئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ یوحنا یہوواہ اور اس کے بیٹے یسوع مسیح کا گواہ ہونے کی وجہ سے اذیت اُٹھا رہا تھا۔ وہ اور اس کے ساتھی مسیحی ایک مخالف معاشرے میں رہ رہے تھے کیونکہ اچھے شہری بننے کی کوشش کرنے کے باوجود وہ شہنشاہ کی پرستش نہیں کر سکتے تھے۔ (لوقا ۴:۸) آجکل بعض ممالک میں سچے مسیحی خود کو ایسی ہی حالت میں پاتے ہیں جہاں حکومت یہ طے کرنے کا حق رکھتی ہے کہ ”مذہبی طور پر درست“ کیا ہے۔ پس، مکاشفہ کی کتاب کے شروع کے الفاظ کتنے تسلیبخش ہیں: ”اِس نبوّت کی کتاب کا پڑھنے والا اور اُس کے سننے والے اور جو کچھ اِس میں لکھا ہے اُس پر عمل کرنے والے مبارک ہیں کیونکہ وقت نزدیک ہے۔“ (مکاشفہ ۱:۳) جیہاں، مکاشفہ کی کتاب کے تیزنظر اور اطاعتشعار قاری حقیقی خوشی اور بہت سی برکات حاصل کر سکتے ہیں۔
۳. یوحنا کو دئے جانے والے مکاشفہ کا ماخذ کون ہے؟
۳ مکاشفہ کا حتمی ماخذ کون ہے اور اسے دینے کے لئے کونسا ذریعہ استعمال کِیا گیا ہے؟ اس کی پہلی آیت ہمیں بتاتی ہے: ”یسوؔع مسیح کا مکاشفہ جو اُسے خدا کی طرف سے اسلئے ہوا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھائے جنکا جلد ہونا ضرور ہے اور اُس نے اپنے فرشتہ کو بھیج کر اُس کی معرفت اُنہیں اپنے بندہ یوؔحنا پر ظاہر کِیا۔“ (مکاشفہ ۱:۱) سادہ الفاظ میں، مکاشفہ کا حقیقی ماخذ یہوواہ خدا ہے جس نے اُسے یسوع کو دیا اور ایک فرشتے کے ذریعے یسوع نے اسے یوحنا تک پہنچایا۔ مزید تحقیق سے یہ بھی آشکارا ہوتا ہے کہ یسوع نے کلیسیاؤں کو پیغامات پہنچانے اور یوحنا کو رویتیں دینے کے لئے روحالقدس کو بھی استعمال کیا تھا۔—مکاشفہ ۲:۷، ۱۱، ۱۷، ۲۹؛ ۳:۶، ۱۳، ۲۲؛ ۴:۲؛ ۱۷:۳؛ ۲۱:۱۰؛ مقابلہ کریں اعمال ۲:۳۳۔
۴. زمین پر اپنے لوگوں کی پیشوائی کرنے کے لئے یہوواہ ابھی تک کونسے ذرائع استعمال کرتا ہے؟
۴ یہوواہ ابھی تک زمین پر اپنے خادموں کو تعلیم دینے کے لئے اپنے بیٹے یعنی ”کلیسیا کے سر“ کو استعمال کرتا ہے۔ (افسیوں ۵:۲۳؛ یسعیاہ ۵۴:۱۳؛ یوحنا ۶:۴۵) یہوواہ اپنے لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے اپنی روح کو بھی استعمال کرتا ہے۔ (یوحنا ۱۵:۲۶؛ ۱-کرنتھیوں ۲:۱۰) پس جیسے یسوع نے پہلی صدی کی کلیسیاؤں کو روحانی خوراک دینے کے لئے ”اپنے بندہ یوؔحنا“ کو استعمال کِیا تھا، اسی طرح وہ زمین پر اپنے ممسوح ”بھائیوں“ پر مشتمل ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کو اپنے نوکرچاکروں اور ان کے ساتھیوں کو ”وقت پر“ روحانی ”کھانا“ دینے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ ۲۵:۴۰) مبارک ہیں وہ جو روحانی غذا کی صورت میں ہمیں حاصل ہونے والی ’اچھی بخششوں‘ کے ماخذ اور اُس ذریعے کو تسلیم کرتے ہیں جسے وہ استعمال کر رہا ہے۔—یعقوب ۱:۱۷۔
مسیح سے ہدایتیافتہ کلیسیائیں
۵. (ا) مسیحی کلیسیاؤں اور ان کے نگہبانوں کی علامت کیا ہیں؟ (ب) انسانی ناکاملیتوں کے باوجود، کیا چیز ہماری خوشی میں اضافہ کریگی؟
۵ مکاشفہ کے شروع کے ابواب میں مسیحی کلیسیاؤں کو چراغدانوں سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ ان کے نگہبانوں کو فرشتوں (پیامبروں) اور ستاروں سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ (مکاشفہ ۱:۲۰)a اپنی بابت بتاتے ہوئے مسیح نے یوحنا کو یہ لکھنے کا حکم دیا: ”جو اپنے دہنے ہاتھ میں ستارے لئے ہوئے ہے اور سونے کے ساتوں چراغدانوں میں پھرتا ہے وہ یہ فرماتا ہے۔“ (مکاشفہ ۲:۱) سات ایشیائی کلیسیاؤں کو بھیجے گئے سات پیغامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلی صدی س.ع. میں کلیسیاؤں اور ان کے بزرگوں میں خوبیاں اور خامیاں تھیں۔ یہ بات آجکل بھی سچ ہے۔ لہٰذا، اگر ہم اس حقیقت کو کبھی بھی نظرانداز نہیں کرتے کہ ہمارا سردار مسیح، کلیسیاؤں کے درمیان ہے تو ہم بہت خوش ہونگے۔ وہ جانتا ہے کہ کیا کچھ ہو رہا ہے۔ نگہبان علامتی طور پر اس کے ”دہنے ہاتھ میں“ یعنی اس کے زیرِاختیار اور زیرِہدایت ہیں اور جس طریقے سے وہ کلیسیاؤں کی نگہبانی کرتے ہیں اس کے لئے وہ اس کے حضور جوابدہ ہیں۔—اعمال ۲۰:۲۸؛ عبرانیوں ۱۳:۱۷۔
۶. کیا بات ظاہر کرتی ہے کہ صرف نگہبان ہی مسیح کے حضور جوابدہ نہیں ہیں؟
۶ تاہم، اگر ہم یہ سوچیں گے کہ صرف کلیسیا کے نگہبان ہی مسیح کے حضور اپنے کاموں کے لئے جوابدہ ہیں تو ہم خود کو دھوکا دے رہے ہونگے۔ اپنے ایک پیغام میں مسیح نے کہا: ”سب کلیسیاؤں کو معلوم ہوگا کہ گردوں اور دلوں کا جانچنے والا مَیں ہی ہوں اور مَیں تم میں سے ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق بدلہ دوں گا۔“ (مکاشفہ ۲:۲۳) یہ بیکوقت ایک آگاہی اور حوصلہافزائی بھی ہے—آگاہی اس لحاظ سے کہ مسیح ہمارے باطنی محرکات جانتا ہے، ایک حوصلہافزائی اس لحاظ سے کیونکہ یہ بات ہمیں یقین دلاتی ہے کہ مسیح ہماری کوششوں سے باخبر ہے اور اگر ہم حتیالمقدور کام کرتے ہیں تو وہ ہمیں برکت دے گا۔—مرقس ۱۴:۶-۹؛ لوقا ۲۱:۳، ۴۔
۷. فلدلفیہ کے مسیحیوں نے کس طرح ’یسوع کے صبر کے کلام پر عمل کِیا‘؟
۷ لدیہ کے شہر فلدلفیہ میں کلیسیا کے نام لکھے گئے مسیح کے پیغام میں کوئی سرزنش نہیں ہے تاہم، اس میں ایک وعدہ ضرور کِیا گیا ہے جسے ہمارے لئے بڑی دلچسپی کا باعث ہونا چاہئے۔ ”چونکہ تُو نے میرے صبر کے کلام پر عمل کِیا ہے اِس لئے مَیں بھی آزمایش کے اُس وقت تیری حفاظت کرؤں گا جو زمین کے رہنے والوں کے آزمانے کے لئے تمام دُنیا پر آنے والا ہے۔“ (مکاشفہ ۳:۱۰) ”میرے صبر کے کلام پر عمل کِیا ہے،“ یونانی زبان میں اِس اظہار کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ”صبر کی بابت جو کچھ مَیں نے کہا ہے۔“ آیت ۸ بتاتی ہے کہ فلدلفیہ کی کلیسیا کے مسیحیوں نے نہ صرف مسیح کے احکام کی تعمیل کی بلکہ وفاداری سے برداشت کرنے کی مشورت پر بھی عمل کِیا تھا۔—متی ۱۰:۲۲؛ لوقا ۲۱:۱۹۔
۸. (ا) فلدلفیہ کے مسیحیوں سے یسوع نے کیا وعدہ کیا ہے؟ (ب) آجکل ”آزمایش کے . . . وقت“ سے کون متاثر ہوتے ہیں؟
۸ یسوع نے اضافہ کیا کہ وہ ”آزمایش کے . . . وقت“ ان کی حفاظت کرے گا۔ اس زمانے کے مسیحیوں کے لئے اس کا کیا مطلب تھا یہ ہم نہیں جانتے۔ اگرچہ ۹۶ س.ع. میں دومطیان کی موت کے بعد اذیت میں کچھ وقفہ آ گیا تھا، تاہم ٹراجن (۹۸-۱۱۷ س.ع.) کے دورِحکومت میں اذیت کا ایک نیا دَور شروع ہو گیا تھا جو بلاشُبہ مزید آزمائشیں لایا تھا۔ تاہم، ”آزمایش“ کا بڑا ”وقت“ ”خداوند کے دن“ یعنی ”آخری زمانہ“ میں آتا ہے جس میں اب ہم رہ رہے ہیں۔ (مکاشفہ ۱:۱۰؛ دانیایل ۱۲:۴) روح سے مسحشُدہ مسیحی پہلی عالمی جنگ کے دوران اور اس کے فوراً بعد خاص طور پر آزمائشی دَور سے گزرے تھے۔ تاہم، ”آزمایش [کا] . . . وقت“ ابھی جاری ہے۔ یہ تمام ”زمین کے رہنے والوں“ کو مثاثر کرتا ہے جن میں بڑی بِھیڑ کو تشکیل دینے والے لاکھوں لوگ شامل ہیں جو بڑی مصیبت سے بچنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ (مکاشفہ ۳:۱۰؛ ۷:۹، ۱۴) اگر ہم ’برداشت کے سلسلے میں یسوع کی اس بات‘ پر عمل کرینگے تو ہم مبارک ہونگے: یعنی ”جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔“—متی ۲۴:۱۳۔
یہوواہ کی حاکمیت کی خوشآئند تابعداری
۹، ۱۰. (ا) یہوواہ کے تخت کی رویا کو کن طریقوں سے ہم پر اثرانداز ہونا چاہئے؟ (ب) مکاشفہ کی پڑھائی کیسے ہماری خوشی میں اضافہ کرتی ہے؟
۹ مکاشفہ کی کتاب کے ۴ اور ۵ ابواب کی رویا ہمیں یہوواہ خدا کو آسمانی تخت پر بیٹھا بتاتی ہے جسے ہمارے اندر یہوواہ کے لئے مؤدبانہ احترام پیدا کرنا چاہئے۔ پوری شادمانی کے ساتھ یہوواہ کی راست حاکمیت کے آگے جھک جانے والی طاقتور آسمانی خلائق کی طرف سے حمد کے دلی اظہارات سے ہمیں اثرپذیر ہونا چاہئے۔ (مکاشفہ ۴:۸-۱۱) ہمیں بھی اُن کے ساتھ آواز ملانی چاہئے جو کہتے ہیں: ”جو تخت پر بیٹھا ہے اُس کی اور برّہ کی حمد اور عزت اور تمجید اور سلطنت ابدالآباد رہے۔“—مکاشفہ ۵:۱۳۔
۱۰ عملی طور پر اس کا مطلب سب باتوں میں خوشی کے ساتھ یہوواہ کی تابعداری کرنا ہے۔ پولس رسول نے تحریر کِیا: ”کلام یا کام جو کچھ کرتے ہو وہ سب خداوند یسوؔع کے نام سے کرو اور اُسی کے وسیلہ سے خدا باپ کا شکر بجا لاؤ۔“ (کلسیوں ۳:۱۷) اگر ہم اپنے دلودماغ کی گہرائی سے یہوواہ کی حاکمیت کو تسلیم کرتے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو میں اُس کی مرضی کا لحاظ رکھتے ہیں تو پھر مکاشفہ کی پڑھائی ہمارے لئے واقعی شادمانی کا باعث بنے گی۔
۱۱، ۱۲. (ا) شیطان کا زمینی نظام کیسے ہلایا اور تباہ کِیا جائے گا؟ (ب) مکاشفہ ۷ باب کے مطابق، اسوقت کون ”ٹھہر سکے“ گا؟
۱۱ خوشی سے یہوواہ کی حاکمیت کی تابعداری کرنا ذاتی اور عالمگیر سطح پر شادمانی کی بنیاد ہے۔ جلد ہی ایک علامتی بڑا بھونچال شیطان کے عالمی نظام کی بنیادیں ہلا دیگا اور اِسے تباہ کر دے گا۔ خدا کی جائز حاکمیت کی نمائندگی کرنے والی مسیح کی آسمانی بادشاہتی حکومت کی اطاعت سے انکار کرنے والے تمام انسانوں کے لئے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ پیشینگوئی بیان کرتی ہے: ”زمین کے بادشاہ اور امیر اور فوجی سردار اور مالدار اور زورآور اور تمام غلام اور آزاد پہاڑوں کے غاروں اور چٹانوں میں جا چھپے۔ اور پہاڑوں اور چٹانوں سے کہنے لگے کہ ہم پر گِر پڑو اور ہمیں اُس کی نظر سے جو تخت پر بیٹھا ہؤا ہے اور برّہ کے غضب سے چھپا لو۔ کیونکہ اُن کے غضب کا روزِعظیم آ پہنچا۔ اب کون ٹھہر سکتا ہے؟“—مکاشفہ ۶:۱۲، ۱۵-۱۷۔
۱۲ اس سوال کے سلسلے میں یوحنا رسول بائبل میں مکاشفہ کی کتاب کے اگلے باب میں بڑی مصیبت میں سے نکل کر آنے والی بڑی بِھیڑ کو تشکیل دینے والے اشخاص کا ذکر کرتا ہے جو ”تخت اور برّہ کے آگے [کھڑے ہیں]۔“ (مکاشفہ ۷:۹، ۱۴، ۱۵) بڑی مصیبت سے نکل کر خدا کے تخت کے سامنے ان کا کھڑا ہونا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس تخت کو تسلیم کرتے ہیں اور اُس پر بیٹھنے والے یہوواہ کی حاکمیت کی مکمل طور پر تابعداری کرتے ہیں۔ یوں انہیں یہوواہ خدا کی مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔
۱۳. (ا) زمین کی آبادی کی اکثریت کس کی پرستش کرتی ہے اور ماتھے یا ہاتھ پر چھاپ لینے سے کس کی علامت پیش کی گئی ہے؟ (ب) پس صبر کرنا کیوں ضروری ہوگا؟
۱۳ اس کے برعکس، ۱۳ باب دُنیا کے باقی باشندوں کی شیطان کے سیاسی نظام کی پرستش کرتے ہوئے تصویرکشی کرتا ہے جس کی نمائندگی حیوان سے کی گئی ہے۔ وہ اپنے ”ماتھوں“ یا اپنے ”ہاتھوں“ پر ایک چھاپ حاصل کرتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اس نظام کی حمایت کرتے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۳:۱-۸، ۱۶، ۱۷) اس کے بعد، ۱۴ باب اضافہ کرتا ہے: ”جو کوئی اُس حیوان اور اُس کے بُت کی پرستش کرے اور اپنے ماتھے یا اپنے ہاتھ پر اُس کی چھاپ لے لے۔ وہ خدا کے قہر کی اُس خالص مے کو پئے گا جو اُس کے غضب کے پیالے میں بھری گئی ہے . . . مُقدسوں یعنی خدا کے حکموں پر عمل کرنے والوں اور یسوؔع پر ایمان رکھنے والوں کے صبر کا یہی موقع ہے۔“ (مکاشفہ ۱۴:۹، ۱۰، ۱۲) وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سوال مزید اہمیت کا حامل بن جائے گا: آپ کس کی حمایت کرتے ہیں؟ یہوواہ اور اس کی حاکمیت کی یا بیدین سیاسی نظام کی جس کی نمائندگی حیوان سے کی گئی ہے؟ حیوان کی چھاپ حاصل کرنے سے انکار کرنے والے اور یہوواہ کی حاکمیت کی تابعداری میں وفاداری سے برداشت کرنے والے مبارک ہوں گے۔
۱۴، ۱۵. ہرمجدون کے سلسلے میں مکاشفہ کے بیان میں کونسا پیغام مداخلت کرتا ہے اور اس کا ہمارے لئے کیا مطلب ہے؟
۱۴ ”ساری دُنیا“ کے حاکم یہوواہ کے ساتھ حاکمیت کے مسئلے پر مقابلہ کرنے کے لئے ایک تصادم کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس کا فیصلہ ”قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ یعنی ہرمجدون پر ہوگا۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶) یہوواہ کے ساتھ جنگ کے لئے زمین کے حاکموں کو جمع کرنے کے بیان میں قوسین تجسّس پیدا کرتی ہیں۔ یسوع یہ کہنے کے لئے بذاتِخود رویا میں مداخلت کرتا ہے: ”(دیکھو میں چور کی طرح آتا ہوں۔ مبارک وہ ہے جو جاگتا ہے اور اپنی پوشاک کی حفاظت کرتا ہے تاکہ ننگا نہ پھرے اور لوگ اُس کی برہنگی نہ دیکھیں)۔“ (مکاشفہ ۱۶:۱۵) یہ ہیکل کے لاوی محافظوں کی طرف اشارہ کر سکتا ہے جو اگر نگہبانی کے فرائض کے دوران سوئے ہوئے پائے جاتے تھے تو اُن کی پوشاک اُتار کر اُنہیں سرِعام ذلیل کِیا جاتا تھا۔
۱۵ پیغام واضح ہے: اگر ہم ہرمجدون سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں روحانی طور پر چوکس رہنا چاہئے اور علامتی پوشاک کی حفاظت کرنی چاہئے جو یہوواہ خدا کے وفادار گواہوں کے طور پر ہماری شناخت کراتی ہے۔ اگر ہم روحانی غنودگی سے گریز کرتے اور بِلاتوقف خدا کی قائمشُدہ بادشاہت کی ”ابدی خوشخبری“ پھیلانے میں حصہ لیتے ہیں تو ہم مبارک ہونگے۔—مکاشفہ ۱۴:۶۔
’ان باتوں پر عمل کرنے والا مبارک ہے‘
۱۶. مکاشفہ کے اختتامی ابواب بالخصوص خوشی کا باعث کیوں ہیں؟
۱۶ بائبل میں مکاشفہ کی آخری کتاب کو پڑھنے والے مبارک لوگ اس کے اختتامی ابواب کو پڑھنے ہی سے حقیقی جوشوخروش حاصل کر سکتے ہیں جو ہماری جلالی اُمید—نئے آسمان اور نئی زمین کی بابت بتاتے ہیں یعنی ”[یہوواہ] خدا قادرِمطلق“ کی حمدوستائش کے لئے ایک راست آسمانی بادشاہتی حکومت جو ایک نئے، پاکیزہ انسانی معاشرے پر حکمرانی کرتی ہے۔ (مکاشفہ ۲۱:۲۲) اس کے بعد جب رویتوں کا شاندار سلسلہ ختم ہوتا ہے تو ملکوتی پیامبر یوحنا سے کہتا ہے: ”یہ باتیں سچ اور برحق ہیں چنانچہ [یہوواہ] نے جو نبیوں کی روحوں کا خدا ہے اپنے فرشتہ کو اِس لئے بھیجا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے۔ اور دیکھ مَیں جلد آنے والا ہوں۔ مبارک ہے وہ جو اِس کتاب کی نبوّت کی باتوں پر عمل کرتا ہے۔“—مکاشفہ ۲۲:۶، ۷۔
۱۷. (ا) مکاشفہ ۲۲:۶ میں کونسی یقیندہانی کرائی گئی ہے؟ (ب) ہمیں کس چیز سے گریز کرنے میں چوکس رہنا چاہئے؟
۱۷ بائبل کی آخری کتاب مکاشفہ کے مسرور قارئین کو یاد ہوگا کہ ایسے ہی الفاظ ”کتاب“ کے شروع میں بھی آئے تھے۔ (مکاشفہ ۱:۱، ۳) یہ الفاظ ہمیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ تمام ”باتیں . . . جلد“ وقوع میں آئیں گی جن کی بائبل کی اس آخری کتاب میں پیشینگوئی کی گئی ہے۔ ہم اس آخری وقت میں اس قدر آگے نکل آئے ہیں کہ مکاشفہ کی کتاب میں بیانکردہ واقعات یقیناً جلد ہی بالترتیب واقع ہوں گے۔ شیطان کے نظام میں کسی بھی طرح کے ظاہری استحکام کو ہمیں کبھی بھی خوابیدہ نہیں کرنا چاہئے۔ مستعد قاری سات ایشیائی کلیسیاؤں کے نام پیغامات میں دی جانے والی آگاہیوں کو یاد رکھیں گے اور مادہپرستی، بُتپرستی، بداخلاقی، نیمگرمی اور برگشتہ فرقہواریت جیسے کاموں کے پھندوں سے بچیں گے۔
۱۸، ۱۹. (ا) یسوع کو ابھی کیوں آنا ہے اور یوحنا کی معرفت ظاہرکردہ کس اُمید میں ہم شریک ہیں؟ (ب) یہوواہ کو ابھی کس مقصد کے لئے ”آنا“ ہے؟
۱۸ بائبل میں مکاشفہ کی آخری کتاب میں یسوع کئی مرتبہ اعلان کرتا ہے: ”مَیں جلد آنے والا ہوں۔“ (مکاشفہ ۲:۱۶؛ ۳:۱۱؛ ۲۲:۷، ۲۰) بڑے بابل، شیطان کے سیاسی نظام اور اس وقت مسیحائی بادشاہت کے ذریعے ظاہر ہونے والی یہوواہ کی حاکمیت کی اطاعت سے انکار کرنے والے تمام انسانوں پر عدالتی فیصلے کی تعمیل کے لئے ابھی اُسے آنا ہے۔ ہم یوحنا رسول کے ساتھ ہمآواز ہوتے ہیں جس نے پکار کر کہا: ”آمین۔ اَے خداوند یسوؔع آ۔“—مکاشفہ ۲۲:۲۰۔
۱۹ یہوواہ نے بذاتِخود بیان کِیا: ”دیکھ مَیں جلد آنے والا ہوں اور ہر ایک کے کام کے موافق دینے کے لئے اجر میرے پاس ہے۔“ (مکاشفہ ۲۲:۱۲) خلوص دلی سے ہماری یہ دُعا ہے کہ جب ہم موعودہ ”نئے آسمان“ یا ”نئی زمین“ کے حصے کے طور پر ابدی زندگی کے شاندار اجر کے منتظر ہیں تو سرگرمی کے ساتھ تمام خلوص دل لوگوں کو یہ دعوت دینے میں شامل ہوں: ”آ۔ اور جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو کوئی چاہے آبِحیات مُفت لے۔“ (مکاشفہ ۲۲:۱۷) پس ہماری دُعا یہ ہے کہ وہ بھی مکاشفہ کی مُلہَم اور اثرانگیز کتاب کے مبارک قارئین بن جائیں!
[فٹنوٹ]
a ریولیشن—اِٹس گرینڈ کلائمیکس ایٹ ہینڈ! صفحات ۲۸، ۲۹، ۱۳۶ (فٹنوٹ) دیکھیں۔
نکات برائے اعادہ
◻مکاشفہ دینے کیلئے یہوواہ نے کونسا ذریعہ استعمال کِیا اور اس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
◻ایشیا میں سات کلیسیاؤں کے نام پیغامات کو پڑھنے سے ہمیں کیوں خوش ہونا چاہئے؟
◻”آزمایش کے . . . وقت“ ہم کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟
◻اگر ہم مکاشفہ کی کتاب میں پائی جانے والی باتوں پر عمل کرتے ہیں تو ہمیں کونسی خوشی حاصل ہوگی؟
[صفحہ 15 پر تصویر]
خوشخبری کے ماخذ کو تسلیم کرنے والے مبارک ہیں
[صفحہ 18 پر تصویر]
مبارک ہے وہ جو جاگتا رہتا ہے