مطالعے کا مضمون نمبر 3
بڑی بِھیڑ خدا اور مسیح کی بڑائی کرتی ہے
”ہم اپنی نجات کے لیے اپنے خدا کے احسانمند ہیں جو تخت پر بیٹھا ہے اور میمنے کے بھی۔“—مکا 7:10۔
گیت نمبر 14: بادشاہ یسوع کی حمد کرو!
مضمون پر ایک نظرa
1. سن 1935ء کے اِجتماع پر ایک تقریر سننے کے بعد ایک نوجوان لڑکے کی سوچ پر کیا اثر پڑا؟
سن 1926ء میں ایک 18 سالہ نوجوان نے بپتسمہ لیا۔ اُس کے والدین بائبل سٹوڈنٹس تھے جو اُس زمانے میں یہوواہ کے گواہوں کا نام ہوا کرتا تھا۔ اُس لڑکے کے دو بھائی اور دو بہنیں تھیں اور اُن سب نے بچپن سے یہوواہ سے محبت کرنا اور یسوع کے نقشِقدم پر چلنا سیکھا تھا۔ اُس زمانے میں رہنے والے باقی بائبل سٹوڈنٹس کی طرح وہ نوجوان لڑکا بھی ہر سال مسیح کی یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا تھا۔ البتہ اپنی اُمید کے بارے میں اُس کی سوچ اُس وقت بالکل بدل گئی جب 1935ء میں ایک اِجتماع پر ایک اہم تقریر کی گئی جس کا عنوان تھا: ”ایک بڑی بِھیڑ!“یہ تقریر بھائی رتھرفورڈ نے امریکہ کے شہر واشنگٹن ڈیسی میں دی تھی۔ اُس اِجتماع پر بائبل سٹوڈنٹس کو کون سی سچائی پتہ چلی؟
2. بھائی رتھرفورڈ نے اپنی تقریر میں ”بڑی بِھیڑ“ کے حوالے سے کیا وضاحت پیش کی؟
2 اِجتماع پر بھائی رتھرفورڈ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ مکاشفہ 7:9 میں بتائی گئی ”بڑی بِھیڑ“ میں کون لوگ شامل ہیں۔ اِس سے پہلے بائبل سٹوڈنٹس کا خیال تھا کہ بڑی بِھیڑ ایک ایسا گروہ ہے جو آسمان پر تو جائے گا لیکن وہ خدا کا اُتنا وفادار نہیں ہے جتنے کہ مسحشُدہ مسیحی۔ بھائی رتھرفورڈ نے صحیفوں کی روشنی میں سمجھایا کہ بڑی بِھیڑ کو آسمان پر زندگی حاصل کرنے کے لیے نہیں چُنا گیا بلکہ وہ مسیح کی ”اَور بھی بھیڑیں“b ہیں جو ”بڑی مصیبت“ سے بچ کر زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں گی۔ (مکا 7:14) یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”میری اَور بھی بھیڑیں ہیں جو اِس بھیڑخانے کی نہیں ہیں۔ لازمی ہے کہ مَیں اُن کو بھی اندر لاؤں۔ وہ میری آواز سنیں گی اور میری سب بھیڑیں ایک گلّہ بن جائیں گی اور اُن کا ایک چرواہا ہوگا۔“ (یوح 10:16) یسوع کی اَور بھی بھیڑوں سے مُراد یہوواہ کے وفادار گواہ ہیں جو زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں۔ (متی 25:31-33، 46) آئیں، دیکھیں کہ اِس نئی وضاحت نے یہوواہ کے بہت سے بندوں کی زندگی کیسے بدل دی جن میں وہ 18 سالہ لڑکا بھی شامل تھا۔—زبور 97:11؛ امثا 4:18۔
نئی وضاحت نے ہزاروں کی زندگی بدل دی
3-4. سن 1935ء کے اِجتماع پر ہزاروں لوگ کس بات کو سمجھ گئے اور کیوں؟
3 اِجتماع کا وہ لمحہ بڑا یادگار بن گیا جب بھائی رتھرفورڈ نے سامعین سے کہا: ”مہربانی سے وہ سب کھڑے ہو جائیں جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔“ اُس موقعے پر موجود ایک بھائی نے بتایا کہ اِجتماع پر تقریباً 20 ہزار لوگ حاضر تھے جن میں سے آدھے سے زیادہ لوگ کھڑے ہو گئے۔ اِس کے بعد بھائی رتھرفورڈ نے کہا: ”دیکھیں! بڑی بِھیڑ!“ اِس پر سامعین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ہال تالیوں سے گُونج اُٹھا۔ جو لوگ کھڑے تھے، وہ یہ سمجھ گئے کہ یہوواہ نے اُنہیں آسمان پر زندگی پانے کے لیے نہیں چُنا۔ اُنہیں احساس ہو گیا کہ یہوواہ نے اُنہیں اپنی پاک روح سے مسح نہیں کِیا۔ اِجتماع کے اگلے دن 840 لوگوں نے بپتسمہ لیا جن میں سے زیادہتر مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں شامل تھے۔
4 بھائی رتھرفورڈ کی تقریر سننے کے بعد ہزاروں بہن بھائیوں نے یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانا پینا چھوڑ دیا۔ اِن میں وہ نوجوان بھی شامل تھا جس کا مضمون کے شروع میں ذکر ہوا۔ ایک بھائی نے بڑی خاکساری سے ایسے احساسات کا اِظہار کِیا جو بہت سے بہن بھائی محسوس کر رہے تھے۔ اُس نے کہا: ”1935ء کی یادگاری تقریب وہ آخری تقریب تھی جب مَیں نے روٹی اور مے میں سے کھایا پیا۔ اِس کے بعد مجھے احساس ہو گیا کہ یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے مجھے آسمان پر زندگی حاصل کرنے کے لیے مسح نہیں کِیا۔ اِس کی بجائے مجھے زمین پر زندگی حاصل کرنے اور اِسے فردوس بنانے کی اُمید ملی ہے۔“ (روم 8:16، 17؛ 2-کُر 1:21، 22) اُس وقت سے بڑی بِھیڑ کی تعداد میں اِضافہ ہوتا رہا ہے اور وہ اُن مسحشُدہ مسیحیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کر رہی ہے جو ابھی زمین پر موجود ہیں۔
5. یہوواہ اُن لوگوں کو کیسا خیال کرتا ہے جنہوں نے یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانا پینا چھوڑ دیا؟
5 یہوواہ اُن لوگوں کو کیسا خیال کرتا ہے جنہوں نے 1935ء کے بعد سے یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانا پینا چھوڑ دیا؟ اور اگر آج ایک بپتسمہیافتہ گواہ صاف نیت سے یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے لیکن بعد میں اُسے احساس ہوتا ہے کہ خدا نے اُسے پاک روح سے مسح نہیں کِیا تو خدا اُسے کیسا خیال کرتا ہے؟ (1-کُر 11:28) بعض مسیحیوں نے اِس لیے روٹی اور مے میں سے کھایا پیا کیونکہ اُنہیں یہ غلطفہمی ہو گئی تھی کہ وہ آسمان پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ لیکن اگر یہ مسیحی اپنی غلطی کو مان لیتے ہیں، روٹی اور مے میں سے کھانا پینا بند کر دیتے ہیں اور وفاداری سے یہوواہ کی خدمت جاری رکھتے ہیں تو یہوواہ یقیناً اُنہیں مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں شمار کرے گا۔ بھلے ہی اب یہ مسیحی روٹی اور مے میں سے کھا پی نہیں سکتے لیکن وہ پھر بھی یادگاری تقریب پر حاضر ہوتے ہیں کیونکہ وہ دل سے اُس سب کے لیے شکرگزار ہیں جو یہوواہ اور یسوع نے اُن کے لیے کِیا ہے۔
ایک شاندار اُمید
6. یسوع مسیح نے فرشتوں کو کیا حکم دیا ہے؟
6 چونکہ بڑی مصیبت کے آنے میں اب بہت تھوڑا وقت رہ گیا ہے اِس لیے یہ اچھا ہوگا کہ ہم اِس بات پر غور کریں کہ مکاشفہ 7 باب میں مسحشُدہ مسیحیوں اور بڑی بِھیڑ کے بارے میں اَور کیا بتایا گیا ہے۔ اِس باب میں یسوع مسیح نے فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ زمین کی چار تباہکُن ہواؤں کو مضبوطی سے پکڑے رہیں اور اِنہیں تب تک نہ چھوڑیں جب تک تمام مسحشُدہ مسیحیوں پر حتمی مُہر نہیں لگ جاتی یعنی جب تک یہوواہ اُنہیں وفادار قرار نہیں دے دیتا۔ (مکا 7:1-4) یہوواہ مسحشُدہ مسیحیوں کو اُن کی وفاداری کا یہ اجر دے گا کہ وہ آسمان پر بادشاہ اور کاہن بن جائیں گے۔ (مکا 20:6) یہوواہ، یسوع مسیح اور تمام فرشتے اُس وقت بہت خوش ہوں گے جب 1 لاکھ 44 ہزار مسحشُدہ مسیحی آسمان پر اپنا اجر پا لیں گے۔
7. مکاشفہ 7:9، 10 کے مطابق یوحنا نے رُویا میں کن کو دیکھا اور وہ کیا کر رہے تھے؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
7 یوحنا رسول نے رُویا میں 1 لاکھ 44 ہزار بادشاہوں اور کاہنوں کو دیکھنے کے بعد لوگوں کی ایک بہت ”بڑی بِھیڑ“ دیکھی جو ہرمجِدّون سے بچ نکلی۔ یہ گروہ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص کے گروہ کے مقابلے میں بہت ہی بڑا تھا اور اِس کی کوئی مخصوص تعداد نہیں تھی۔ (مکاشفہ 7:9، 10 کو پڑھیں۔) اِس بِھیڑ میں شامل لوگوں نے ”سفید چوغے پہنے ہوئے تھے“ جو اِس بات کا نشان ہے کہ اُنہوں نے خود کو شیطان کی دُنیا سے ”بےداغ“ رکھا ہوا ہے اور وہ خدا اور مسیح کے وفادار ہیں۔ (یعقو 1:27) رُویا میں یہ بِھیڑ لگاتار کہہ رہی تھی کہ وہ اِس لیے بچ نکلی ہے کیونکہ یہوواہ اور یسوع نے جو کہ خدا کے میمنے ہیں، اُن پر احسان کِیا ہے۔ اُنہوں نے کھجور کی شاخیں بھی پکڑی ہوئی تھیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خوشی سے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یسوع، یہوواہ کے مقررکردہ بادشاہ ہیں۔—یوحنا 12:12، 13 پر غور کریں۔
8. مکاشفہ 7:11، 12 کے مطابق جب آسمان پر موجود ہستیوں نے بڑی بِھیڑ کو دیکھا تو اُنہوں نے کیا کِیا؟
8 مکاشفہ 7:11، 12 کو پڑھیں۔ جب آسمان پر موجود ہستیوں نے بڑی بِھیڑ کو دیکھا تو اُنہوں نے کیا کِیا؟ یوحنا نے دیکھا کہ آسمان پر ہر کوئی خوشی سے بھر گیا اور خدا کی بڑائی کرنے لگا۔ یہ ہستیاں اُس وقت بہت خوش ہوں گی جب رُویا کے مطابق مستقبل میں بڑی بِھیڑ بڑی مصیبت سے زندہ بچ نکلے گی۔
9. مکاشفہ 7:13-15 کے مطابق بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ ابھی کیا کر رہے ہیں؟
9 مکاشفہ 7:13-15 کو پڑھیں۔ یوحنا نے لکھا کہ بڑی بِھیڑ نے ”اپنے چوغوں کو میمنے کے خون میں دھو کر سفید کر لیا ہے۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس بِھیڑ میں شامل لوگوں کے ضمیر صاف ہیں اور خدا اُنہیں نیک خیال کرتا ہے۔ (یسع 1:18) وہ بپتسمہیافتہ مسیحی ہیں جو یسوع کی قربانی پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں اور جنہوں نے یہوواہ کے ساتھ دوستی قائم کی ہے۔ (یوح 3:36؛ 1-پطر 3:21) لہٰذا وہ خدا کے تخت کے سامنے کھڑے ہونے کے لائق ہیں تاکہ وہ ”دن رات“ اُس کی روحانی ہیکل کے زمینی صحن میں اُس کی عبادت کر سکیں۔ ابھی مُنادی اور شاگرد بنانے کا زیادہتر کام وہی کر رہے ہیں۔ وہ اِس کام کو بڑے جوش سے کر رہے ہیں کیونکہ وہ خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔—متی 6:33؛ 24:14؛ 28:19، 20۔
10. بڑی بِھیڑ کس بات کا یقین رکھ سکتی ہے اور وہ کس وعدے کو پورا ہوتے دیکھے گی؟
10 جب بڑی بِھیڑ بڑی مصیبت سے بچ نکلے گی تو وہ اِس بات کا یقین رکھ سکتی ہے کہ خدا آئندہ بھی اُس کا خیال رکھے گا کیونکہ مکاشفہ 7:15 میں بتایا گیا ہے کہ ”جو تخت پر بیٹھا ہے، وہ اُن پر اپنا خیمہ تانے گا۔“ اُس وقت وہ وعدہ پورا ہوگا جس کا مسیح کی اَور بھی بھیڑیں شدت سے اِنتظار کر رہی ہیں۔ وہ وعدہ یہ ہے: ”[خدا] اُن کے سارے آنسو پونچھ دے گا اور نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔“—مکا 21:3، 4۔
11-12. (الف) مکاشفہ 7:16، 17 کے مطابق بڑی بِھیڑ کو مستقبل میں کون سی برکتیں ملیں گی؟ (ب) بڑی بِھیڑ مسیح کی یادگاری تقریب پر کیا کر سکتی ہے اور وہ ایسا کیوں کرتی ہے؟
11 مکاشفہ 7:16، 17 کو پڑھیں۔ ابھی خدا کے بعض بندوں کو مالی تنگی، ملک میں ہونے والے فسادوں یا جنگ کی وجہ سے پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتا۔ خدا کے کچھ بندے اپنے ایمان کی وجہ سے قید ہیں۔ لیکن بڑی بِھیڑ یہ جان کر بہت خوش ہے کہ جب وہ اِس بُری دُنیا کی تباہی سے بچ نکلے گی تو اُس کے پاس ہمیشہ کثرت سے روحانی اور جسمانی کھانا ہوگا۔ جب یہوواہ خدا شیطان کی دُنیا کو تباہ کرے گا تو وہ اِس بات کا خاص خیال رکھے گا کہ بڑی بِھیڑ اُس غصب میں نہ ’جھلسے‘ جو وہ قوموں پر نازل کرے گا۔ جب بڑی مصیبت ختم ہوگی تو یسوع بچ جانے والے لوگوں کو ”[ہمیشہ کی] زندگی کے پانی کے چشموں کے پاس“ لے جائیں گے۔ ذرا سوچیں کہ بڑی بِھیڑ کو کتنی شاندار اُمید ملی ہے۔ اِنسانی تاریخ کے شروع سے لے کر اب تک اربوں لوگ زمین پر جیتے اور مرتے ہیں۔ لیکن صرف بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ ایسے ہوں گے جو کبھی نہیں مریں گے۔—یوح 11:26۔
12 مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کو جو شاندار اُمید ملی ہے، اُس کے لیے وہ یہوواہ اور یسوع کی بہت شکرگزار ہیں۔ حالانکہ یہوواہ نے اُنہیں آسمان پر زندگی حاصل کرنے کے لیے نہیں چُنا لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہوواہ اُن سے کم پیار کرتا ہے یا اُن کی اِتنی قدر نہیں کرتا۔ مسحشُدہ مسیحی اور یسوع کی اَور بھی بھیڑیں دونوں ہی یہوواہ اور مسیح کی بڑائی کر سکتی ہیں۔ ایک طریقہ جس سے یہ دونوں گروہ ایسا کرتے ہیں، وہ مسیح کی یادگاری تقریب پر حاضر ہونا ہے۔
یادگاری تقریب پر خدا کی بڑائی کریں
13-14. سب کو مسیح کی موت کی یادگاری تقریب پر کیوں حاضر ہونا چاہیے؟
13 حالیہ سالوں میں دیکھا گیا ہے کہ یادگاری تقریب پر ہر 1000میں سے صرف 1 شخص روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے۔ لہٰذا پوری دُنیا میں ہماری زیادہتر کلیسیاؤں میں کوئی بھی یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے نہیں کھاتا پیتا۔ تقریب پر حاضر ہونے والوں کی اکثریت زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتی ہے۔ تو پھر وہ لوگ یادگاری تقریب پر کیوں حاضر ہوتے ہیں؟ ذرا سوچیں کہ ایک شخص اپنے دوست کی شادی پر کیوں جاتا ہے۔ وہ اِس لیے وہاں جاتا ہے کیونکہ اُسے اپنے دوست سے محبت ہوتی ہے اور وہ اُس کی خوشی میں شریک ہونا چاہتا ہے۔ اِسی طرح مسیح کی اَور بھی بھیڑیں اِس لیے یادگاری تقریب پر جاتی ہیں کیونکہ وہ مسیح اور اُس کے مسحشُدہ بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنا چاہتی ہیں اور اُن کی حمایت کرنا چاہتی ہیں۔ وہ اِس لیے بھی یادگاری تقریب پر حاضر ہوتی ہیں کیونکہ وہ یسوع کی قربانی کے لیے شکرگزاری ظاہر کرنا چاہتی ہیں جس کی بِنا پر اُن کے لیے ہمیشہ کی زندگی کی اُمید حاصل کرنا ممکن ہوا۔
14 بڑی بِھیڑ ایک اَور اہم وجہ سے بھی یادگاری تقریب پر حاضر ہوتی ہے۔ وہ وجہ کیا ہے؟ وہ یسوع کا حکم ماننا چاہتی ہے۔ جب یسوع مسیح نے اپنے وفادار رسولوں کے ساتھ یہ خاص تقریب رائج کی تھی تو اُنہوں نے یہ حکم دیا تھا: ”میری یاد میں ایسا کِیا کریں۔“ (1-کُر 11:23-26) لہٰذا یسوع کی اَور بھی بھیڑیں تب تک یادگاری تقریب پر حاضر ہوتی رہیں گی جب تک مسحشُدہ مسیحی زمین پر زندہ ہیں۔ وہ تو دوسروں کو بھی اپنے ساتھ اِس تقریب پر حاضر ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔
15. ہم میں سے ہر ایک یادگاری تقریب پر خدا اور مسیح کی بڑائی کیسے کر سکتا ہے؟
15 جب ہم یادگاری تقریب پر حاضر ہوتے ہیں تو ہمیں گیت اور دُعا کے ذریعے یہوواہ اور یسوع کی حمدوتعریف کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اِس سال یادگاری تقریب پر جو تقریر کی جائے گی اُس کا عنوان یہ ہوگا: ”خدا اور مسیح کی محبت کے لیے شکرگزار ہوں۔“ اِس تقریر کو سُن کر ہمارے دل یہوواہ اور یسوع کے لیے شکرگزاری سے بھر جائیں گے۔ اور جب روٹی اور مے ہمارے سامنے سے گزاری جائے گی تو ہم سب کو یہ یاد دِلایا جائے گا کہ یہ یسوع کے جسم اور خون کی طرف اِشارہ کرتی ہیں۔ ہمیں اُس محبت کا بھی احساس ہوگا جو یہوواہ نے اپنے بیٹے کو ہماری خاطر قربان کرنے سے ظاہر کی۔ (متی 20:28) جو بھی شخص ہمارے آسمانی باپ یہوواہ اور اُس کے بیٹے سے پیار کرتا ہے، وہ یادگاری تقریب پر ضرور آئے گا۔
اُس اُمید کے لیے شکرگزار ہوں جو یہوواہ نے آپ کو دی ہے
16. مسحشُدہ مسیحیوں اور مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں کون سی باتیں ایک جیسی ہیں؟
16 ایسا نہیں ہے کہ یہوواہ مسحشُدہ مسیحیوں کی زیادہ قدر کرتا ہے اور مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کی کم۔ یہ دونوں گروہ بس اِس لحاظ سے ایک دوسرے سے فرق ہیں کیونکہ اِن کی اُمیدیں فرق ہیں۔ یہوواہ دونوں گروہوں سے ایک برابر پیار کرتا ہے۔ دیکھا جائے تو اُس نے مسحشُدہ مسیحیوں کو اور مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کو خریدنے کے لیے ایک ہی جیسی قیمت ادا کی ہے یعنی اپنے بیٹے کو قربان کِیا ہے۔ اِن دونوں گروہوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خدا اور مسیح کے وفادار رہیں۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ خدا کی پاک روح ہر مسیحی کو اُس کی ضرورت کے مطابق قوت بخشتی ہے پھر چاہے وہ زمین پر زندگی پانے کی اُمید رکھتا ہو یا آسمان پر۔
17. زمین پر موجود مسحشُدہ مسیحی کس وقت کے منتظر ہیں؟
17 مسحشُدہ مسیحیوں کو پیدائشی طور پر آسمان پر زندگی پانے کی اُمید نہیں ملتی۔ خدا اُن کے دلوں میں یہ اُمید ڈالتا ہے۔ جب اُنہیں یہ اُمید ملتی ہے تو وہ اِس کے بارے میں سوچتے ہیں، دُعا کرتے ہیں اور آسمان پر اجر پانے کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔ سچ ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ آسمان پر اُن کا روحانی جسم کیسا دِکھے گا۔ (فل 3:20، 21؛ 1-یوح 3:2) لیکن وہ اُس وقت کے منتظر ہیں جب وہ یہوواہ، یسوع، فرشتوں اور آسمان پر موجود مسحشُدہ مسیحیوں سے ملیں گے اور آسمانی بادشاہت میں اپنا مقام حاصل کریں گے۔
18. مسیح کی اَور بھی بھیڑیں کن باتوں کی منتظر ہیں؟
18 مسیح کی اَور بھی بھیڑیں زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتی ہیں اور یہ ایک ایسی خواہش ہے جو سب اِنسانوں میں فطری طور پر پائی جاتی ہے۔ (واعظ 3:11) اَور بھی بھیڑوں میں شامل لوگ اُس دن کے آنے کے منتظر ہیں جب وہ پوری زمین کو مل کر فردوس بنائیں گے۔ وہ اُس وقت کا شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں جب وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے گھر بنائیں گے، باغ لگائیں گے اور بیماری سے پاک دُنیا میں اپنے بچوں کی پرورش کریں گے۔ (یسع 65:21-23) اُس وقت وہ زمین پر مختلف جگہوں کی سیر کریں گے جیسے کہ پہاڑوں، وادیوں، جنگلوں اور سمندروں کی۔ اِس دوران وہ خدا کی بنائی ہوئی بےشمار چیزوں کے بارے میں سیکھیں گے۔ سب سے بڑھ کر نئی دُنیا میں خدا کے ساتھ اُن کی دوستی مضبوط سے مضبوطتر ہوتی جائے گی۔
19. (الف) مسیح کی موت کی یادگاری تقریب پر ہم سب کے پاس کیا موقع ہوگا؟ (ب) اِس سال یادگاری تقریب کب منائی جائے گی؟
19 یہوواہ خدا نے اپنے ہر بندے کو مستقبل کے حوالے سے ایک شاندار اُمید دی ہے۔ (یرم 29:11) مسیح کی موت کی یادگاری تقریب پر ہم میں سے ہر ایک کے پاس یہ موقع ہوگا کہ وہ یہوواہ اور یسوع کی اُس محبت کے لیے شکرگزاری ظاہر کر سکیں جو اُنہوں نے ہمارے لیے ظاہر کی ہے اور جس کی بِنا پر ہم ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھا سکتے ہیں۔ بِلاشُبہ ہر سال مسیح کی یادگاری تقریب یہوواہ کے بندوں کے لیے سب سے خاص موقع ہوتی ہے۔ اِس سال یہ تقریب ہفتہ، 27 مارچ 2021ء کو سورج ڈوبنے کے بعد منائی جائے گی۔ بہت سے لوگ اِس تقریب کو منانے کے لیے آزادی سے ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہوں گے۔ لیکن کچھ لوگ مخالفت کے باوجود اِس پر حاضر ہوں گے۔ کچھ بہن بھائی جو قید میں ہیں،اِسے جیل میں منائیں گے۔ چاہے ہم اِس تقریب کو اپنی کلیسیا کے ساتھ، اپنے گروپ کے ساتھ یا اکیلے منائیں، یہوواہ، یسوع مسیح، فرشتے اور آسمان پر موجود مسحشُدہ مسیحی ہمیں دیکھ کر خوش ہوں گے۔ دُعا ہے کہ یادگاری تقریب آپ سب کے دلوں کو یہوواہ اور یسوع کی محبت سے بھر دے!
گیت نمبر 150: مخلصی کے لیے یہوواہ پر آس لگائیں
a ہفتہ، 27 مارچ 2021ء یہوواہ کے گواہوں کے لیے ایک خاص دن ہوگا۔ اُس شام وہ سب مسیح کی موت کی یادگاری تقریب منائیں گے۔ اِس تقریب کو منانے والوں میں سے زیادہتر لوگ اُس گروہ کا حصہ ہوں گے جسے یسوع نے ”اَور بھی بھیڑیں“ کہا۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ 1935ء میں اِس گروہ کے بارے میں کون سی شاندار سچائی پتہ چلی؟ بڑی مصیبت کے بعد مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کو کیا برکتیں ملیں گی؟ اور جب وہ مسیح کی یادگاری تقریب منانے کے لیے جمع ہوتی ہیں تو وہ خدا اور مسیح کی بڑائی کیسے کر سکتی ہیں؟
b اِصطلاحوں کی وضاحت: اَور بھی بھیڑیں وہ لوگ ہیں جنہیں آخری زمانے کے دوران جمع کِیا جا رہا ہے۔ وہ یسوع کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں۔ بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ اَور بھی بھیڑوں کا حصہ ہیں جو اُس وقت زندہ ہوں گے جب یسوع بڑی مصیبت کے دوران اِنسانوں کی عدالت کریں گے۔ وہ بڑی مصیبت سے بچ جائیں گے۔