کیا آپ خود کو احسانمند ظاہر کرتے ہیں؟
مغربی افریقہ کے ایک مشنری ہوم میں، کبھی رکھوالی کرنے والا ٹیڈی نامی ایک کتا رہتا تھا۔ جب کوئی ٹیڈی کے سامنے گوشت کا ایک ٹکڑا پھینکتا تو وہ اُسے بِنا چکھے اور چبائے فوراً نگل لیتا۔ تپتی دھوپ میں وہ اس انتظار میں رہتا کہ اُس کے آگے ایک اَور ٹکڑا ڈالا جائے۔ جب گوشت ختم ہو جاتا تو وہ اپنی راہ چلا جاتا۔
ٹیڈی ملنے والی کسی بھی چیز کے لئے کبھی اظہارِتشکر نہیں کرتا تھا۔ کسی کو اُس سے اس کی توقع بھی نہیں تھی۔ بہرکیف، وہ ایک کتا ہی تو تھا۔
جب شکرگزاری کی بات آتی ہے تو ہم جانوروں کی نسبت ساتھی انسانوں سے اسکی زیادہ توقع رکھتے ہیں۔ تاہم عام طور پر ہمیں مایوسی ہوتی ہے۔ بہتیرے لوگ زندگی سے تمام ممکنہ چیزیں حاصل کرنے کے باوجود اَور زیادہ کی جستجو میں رہتے ہیں۔ یہ بھی کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ بائبل نے پیشینگوئی کی تھی کہ آخری ایّام میں لوگ ناشکر ہونگے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱، ۲۔
تاہم، خدا کے لوگوں کی سوچ مختلف ہے۔ وہ پولس رسول کی مشورت کو دلنشین کرتے ہیں جس نے ساتھی ایمانداروں کو نصیحت کی: ”تم شکرگزار ہو۔“—کلسیوں ۳:۱۵۔
یہوواہ خود کو شکرگزار ظاہر کرتا ہے
قدردانی کے اظہار کے سلسلے میں یہوواہ خدا کامل نمونہ قائم کرتا ہے۔ غور کریں کہ وہ اپنے وفادار خادموں کو کیسا خیال کرتا ہے۔ پولس نے زیرِالہام، عبرانی مسیحیوں کو لکھا: ”خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اس محبت کو بھول جائے جو تم نے اُسکے نام کے واسطے اس طرح ظاہر کی کہ مُقدسوں کی خدمت کی اور کر رہے ہو۔“—عبرانیوں ۶:۱۰۔
اپنے وفادار خادموں کے لئے یہوواہ کی قدردانی کی مثالیں بیشمار ہیں۔ اُس نے ابرہام کو برکت دی اور اُس کی اولاد کو اتنا بڑھا دیا کہ وہ ”آسمان کے تاروں اور سمندر کے کنارے کی ریت کی مانند“ ہو گئے۔ (پیدایش ۲۲:۱۷) آزمائش کے تحت ایوب کی وفاداری کی قدرافزائی میں یہوواہ نے نہ صرف ایوب کو دوبارہ دولت عطا کی بلکہ اُسے ”دوچند“ بھی کر دیا۔ (ایوب ۴۲:۱۰) ہزاروں برسوں کے دوران انسانوں کیساتھ یہوواہ کے برتاؤ نے اس بیان کی صداقت کو ثابت کر دیا ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُن کی امداد میں جنکا دل اُس کی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دکھائے۔“—۲-تواریخ ۱۶:۹۔
خدا کی مرضی پوری کرنے کے طالب اشخاص کیلئے قدردانی اور اُنہیں اجر عطا کرنے کی شدید خواہش اُسکی شخصیت کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ اس حقیقت کو تسلیم کرنا مسیحی ایمان کیلئے لازمی ہے۔ پولس نے تحریر کِیا: ”بغیر ایمان کے اُس کو پسند آنا ناممکن ہے۔ اسلئےکہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ . . . اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“—عبرانیوں ۱۱:۶۔
اس کی بجائے اگر یہوواہ درشت، تنقیدی رُجحان رکھے تو ہم سب سزا کے لائق ٹھہرینگے۔ زبورنویس نے بہت عرصہ پہلے اسی نقطے کو اُجاگر کِیا تھا: ”اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو]! اگر تُو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو]! کون قائم رہ سکے گا؟“ (زبور ۱۳۰:۳) یہوواہ نہ تو بےقدر ہے اور نہ ہی نکتہچیں۔ جو اُسکی خدمت کرتے ہیں وہ اُنہیں عزیز رکھتا ہے۔ وہ خود کو شکرگزار ظاہر کرتا ہے۔
یسوع—نہایت ہی قدرشناس ہستی
اپنے آسمانی باپ کی صفات کی مکمل عکاسی کرتے ہوئے یسوع مسیح نے بھی دوسروں کے ایماندارانہ کاموں کیلئے شکرگزاری کا اظہار کِیا۔ غور کیجئے کہ ایک مرتبہ ہیکل میں کیا واقع ہوا: ”پھر اس [یسوع] نے آنکھ اٹھا کر ان دولتمندوں کو دیکھا جو اپنی نذروں کے روپے ہیکل کے خزانہ میں ڈال رہے تھے۔ اور ایک کنگال بیوہ کو بھی اس نے دو دمڑیاں ڈالتے دیکھا۔ اس پر اس نے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس کنگال بیوہ نے سب سے زیادہ ڈالا۔ کیونکہ ان سب نے تو اپنے مال کی بہتات سے نذر کا چندہ ڈالا مگر اس نے اپنی ناداری کی حالت میں جتنی روزی اُسکے پاس تھی سب ڈال دی۔“—لوقا ۲۱:۱-۴۔
اگر دولتمندوں کے ہدیوں سے موازنہ کِیا جائے تو مالی اعتبار سے ہدیہ بہت ہی کم تھا۔ وہاں لوگوں کی اکثریت نے بمشکل ہی اس پر دھیان دیا ہوگا۔ تاہم، یسوع نے اُس بیوہ پر نظر کی۔ اُس نے اُسکے حالات کو بھانپ لیا تھا۔ یسوع نے اُسے دیکھ کر اُس کیلئے قدردانی کا اظہار کِیا۔
ایک دوسرا واقعہ ایک دولتمند خاتون مریم کی بابت ہے۔ جب یسوع کھانا کھانے بیٹھا تو اُس نے بہت مہنگا عطر یسوع کے سر اور پاؤں پر ڈالا۔ بعض نے یہ دلیل پیش کرتے ہوئے اُس کے اس فعل پر تنقید کی کہ اس عطر کو بیچ کر پیسوں سے غریب لوگوں کی مدد کی جا سکتی تھی۔ یسوع نے کیسا جوابیعمل دکھایا؟ اُس نے کہا: ”اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کیوں دق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی منادی کی جائے گی یہ بھی جو اُس نے کِیا اس کی یادگاری میں بیان کِیا جائے گا۔“—مرقس ۱۴:۳-۶، ۹؛ یوحنا ۱۲:۳۔
یسوع نے اس بات کا افسوس نہ کِیا کہ قیمتی عطر کسی اَور کام کے لئے استعمال نہیں کِیا گیا تھا۔ اُس نے مریم کی محبت اور ایمان کے فراخدلانہ اظہار کی قدر کی۔ یہ واقعہ اُسکی نیکی کی یادگاری کیلئے بائبل میں درج ہے۔ اسی طرح کے دیگر واقعات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع نہایت ہی قدرشناس آدمی تھا۔
اگر آپ خدا کے خادم ہیں تو آپ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح دونوں سچی پرستش کو فروغ دینے کے لئے آپ کی کاوشوں کی بہت قدر کرتے ہیں۔ اس بات سے واقف ہونا ہمیں اُن کے اَور قریب لے آتا ہے اور خود کو شکرگزار ثابت کرنے سے اُن کی نقل کرنے کی تحریک دیتا ہے۔
شیطان کا تنقیدی رُجحان
آئیے اب ایک احسانفراموش ہستی—شیطان ابلیس—کی مثال پر غور کرتے ہیں۔ شیطان میں قدردانی کی کمی اُس کیلئے خدا کے خلاف تباہکُن بغاوت کا آغاز کرنے کا سبب بنی۔
اپنے اندر قناعت کی کمی کی وجہ سے نکتہچیں رُجحان پیدا کر لینے کے بعد شیطان نے اسے دوسروں میں بھی اُبھارنا شروع کر دیا۔ باغِعدن میں پیش آنے والے واقعات پر غور کیجئے۔ یہوواہ نے پہلے مرد اور عورت کو خلق کرنے کے بعد اُنہیں فردوسی باغ میں رکھا تھا اور اُنہیں حکم دیا تھا: ”تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بےروکٹوک کھا سکتا ہے۔“ تاہم ایک ممانعت تھی۔ خدا نے فرمایا: ”نیکوبد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔“—پیدایش ۲:۱۶، ۱۷۔
تاہم، تھوڑی ہی دیر بعد شیطان نے یہوواہ کی صداقت کو چیلنج کر دیا۔ ایک لحاظ سے وہ حوا کو یہوواہ کیلئے اتنا ناشکر بنا دینا چاہتا تھا تاکہ وہ اُس کے خلاف بغاوت کر دے جیسےکہ شیطان خود بغاوت کر چکا تھا۔ شیطان نے پوچھا، ”کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟“ (پیدایش ۳:۱) اس سے مُراد یہ تھی کہ خدا حوا کو کسی بیشقیمت چیز سے محروم رکھ رہا تھا جو اُسکی آنکھیں کھول کر اُسے خدا کی مانند بنا دیگی۔ یہوواہ نے اُس پر جو بیشمار برکات نچھاور کی تھیں اُن کیلئے شکرگزاری کا اظہار کرنے کی بجائے، حوا اُس ممنوعہ چیز کی آرزو کرنے لگی۔—پیدایش ۳:۵، ۶۔
اس کے تباہکُن نتائج سے سبھی واقف ہیں۔ اگرچہ اُسے نام حوا دیا گیا یعنی ”سب زندوں کی ماں،“ مگر وہ ایک لحاظ سے سب مُردوں کی ماں بن گئی۔ تمام انسانوں نے آدم سے گناہ کا ورثہ پایا جو موت کا باعث بنتا ہے۔—پیدایش ۳:۲۰؛ رومیوں ۵:۱۲۔
خدا اور مسیح کی نقل کریں
شیطان اور یسوع کے مابین فرق پر غور کیجئے۔ شیطان کو ”ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا“ کہا گیا ہے ”جو رات دن ہمارے خدا کے آگے اُن پر الزام لگایا کرتا ہے۔“ (مکاشفہ ۱۲:۱۰) یسوع ”جو اُسکے وسیلہ سے خدا کے پاس آتے ہیں . . . اُنہیں پوری پوری نجات دے سکتا ہے کیونکہ وہ اُنکی شفاعت کے لئے ہمیشہ زندہ ہے۔“—عبرانیوں ۷:۲۵۔
شیطان خدا کے خادموں پر الزام لگاتا ہے۔ یسوع اُنکی قدر کرتا ہے اور اُن کی شفاعت کرتا ہے۔ مسیح کی نقل کرنے والوں کے طور پر، مسیحیوں کو ایک دوسرے کی قدر اور عزت کرتے ہوئے ایک دوسرے میں اچھائی تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ایسا کرنے سے، وہ قدردانی کا اعلیٰ نمونہ قائم کرنے والے یہوواہ خدا کے لئے شکرگزاری ظاہر کرتے ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۱:۱۔
[صفحہ 16 پر تصویر]
یسوع نے مریم کی نیکی کیلئے قدردانی کا اظہار کِیا