نواں باب
مُردوں کے جی اُٹھنے کی حوصلہافزا اُمید
۱. اگر مُردوں کو زندہ نہ کِیا جائے تو وہ ہمیشہ تک کس حالت میں رہتے؟
کیا آپ کا کوئی عزیز فوت ہو گیا ہے؟ اگر مُردوں کو زندہ نہ کِیا جائے تو آپ اپنے عزیزوں کو دوبارہ دیکھنے کی اُمید نہ رکھ سکتے۔ وہ ہمیشہ تک اُسی حالت میں رہتے جسے بائبل میں یوں بیان کِیا گیا ہے: ”مُردے کچھ بھی نہیں جانتے . . . کیونکہ پاتال [یعنی قبر] میں جہاں تُو جاتا ہے نہ کام ہے نہ منصوبہ۔ نہ علم نہ حکمت۔“—واعظ ۹:۵، ۱۰۔
۲. مُردوں کے جی اُٹھنے کے وعدے کی بِنا پر آپ کونسی اُمید رکھ سکتے ہیں؟
۲ لیکن یہوواہ خدا بہت رحمدل ہے۔ اس لئے اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ لاتعداد مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا اور اُنہیں نئی دُنیا میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع بھی دیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایسے عزیزوں سے دوبارہ سے ملنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں جو فوت ہو چکے ہیں۔ کیا اِس اُمید سے آپ کا دل خوش نہیں ہوتا؟—مرقس ۵:۳۵، ۴۱، ۴۲؛ اعمال ۹:۳۶-۴۱۔
۳. (ا) زمین اور انسان کے لئے خدا کا جو مقصد ہے یہ مُردوں کے جی اُٹھنے کے بغیر کیوں نہیں پورا ہو سکتا؟ (ب) مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید خاص طور پر کس وقت ہمارا حوصلہ بڑھا سکتی ہے؟
۳ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ مُردے جی اُٹھیں گے اس لئے ہمیں موت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ شیطان نے دعویٰ کِیا تھا کہ ”انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالے گا۔“ (ایوب ۲:۴) یہوواہ خدا اس دعوے کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے کبھیکبھار شیطان کو وفادار لوگوں کی جان لینے سے نہیں روکتا۔ لیکن شیطان اُنہیں جو بھی نقصان پہنچاتا ہے خدا اسے مٹا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر چونکہ یسوع مسیح مرتے دم تک خدا کا وفادار رہا اس لئے یہوواہ خدا نے اُسے آسمان پر زندہ کِیا۔ وہاں یسوع نے اپنے باپ کو اپنی بےعیب جان کی قربانی کی قیمت پیش کی جس کی بِنا پر ہم سب کو نجات حاصل ہو سکتی ہے۔ ”چھوٹے گلّے“ کے افراد مسیح کے ہممیراث ہونے کے ناتے یہ اُمید رکھ سکتے ہیں کہ مرنے کے بعد اُنہیں آسمان پر حکمرانی کرنے کے لئے زندہ کِیا جائے گا۔ (لوقا ۱۲:۳۲) دوسرے لوگ یہ اُمید رکھتے ہیں کہ اُنہیں فردوسی زمین پر زندہ کِیا جائے گا جہاں وہ ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھا سکیں گے۔ (زبور ۳۷:۱۱، ۲۹) مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید سے تمام مسیحیوں کو تب بھی ”حد سے زیادہ قدرت“ ملتی ہے جب اُنہیں آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت جان کا خطرہ ہوتا ہے۔—۲-کرنتھیوں ۴:۷۔
مسیحیوں کے ایمان کی بنیاد
۴. (ا) مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید ’مسیح کی تعلیم کی ابتدائی باتوں‘ میں کیوں شامل ہے؟ (ب) لوگ مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں عام طور پر کیا مانتے ہیں؟
۴ عبرانیوں ۶:۱، ۲ کے مطابق مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید ’مسیح کی تعلیم کی ابتدائی باتوں‘ میں شامل ہے۔ دراصل یہ اُمید سچے مسیحیوں کے ایمان کی بنیاد ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۱۶-۱۹) البتہ اِس دُنیا میں اکثر لوگ مُردوں کے جی اُٹھنے کے عقیدے کو نہیں مانتے۔ وہ روحانی باتوں کی پہچان نہیں رکھتے۔ اس لئے ان کا خیال ہے کہ ہمیں صرف ایک ہی بار جینے کا موقع ملتا ہے۔ لہٰذا وہ عیش کی زندگی گزارنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ ان کے علاوہ ایسے مذہبی لوگ بھی ہیں جو مانتے ہیں کہ ہمارے اندر کوئی اَندیکھی شے موجود ہے جو مرنے کے بعد زندہ رہتی ہے۔ وہ اسے روح یا جان کہتے ہیں۔ لیکن بائبل میں مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عقیدہ درست نہیں ہو سکتا۔ اگر انسان کی روح ہمیشہ زندہ رہتی تو خدا کو مُردوں کو زندہ کرنے کی کیا ضرورت پڑتی؟ لوگوں کو تسلی دینے کی بجائے یہ تعلیم انہیں اَور بھی اُلجھا دیتی ہے۔ توپھر ہم خلوصدل لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ مُردوں کے جی اُٹھنے کے سلسلے میں سچائی کو سمجھ پائیں؟
۵. (ا) مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید کو صحیح طرح سے سمجھنے کے لئے ایک شخص کو کیا سیکھنا ہوگا؟ (ب) یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ مُردے دراصل کس حالت میں ہیں آپ کونسے صحیفے استعمال کر سکتے ہیں؟ (پ) اگر ایک شخص بائبل کا ایک ایسا ترجمہ استعمال کرتا ہے جس سے جان اور روح کے سلسلے میں غلطفہمیاں پیدا ہوتی ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
۵ مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید کو صحیح طرح سے سمجھنے کے لئے ایسے لوگوں کو سب سے پہلے یہ سیکھنا ہوگا کہ مُردے دراصل کس حالت میں ہیں۔ اکثر خلوصدل لوگ چند ہی صحیفوں کو پڑھنے کے بعد یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لیتے ہیں۔ (پیدایش ۲:۷؛ زبور ۱۴۶:۳، ۴؛ حزقیایل ۱۸:۴) تاہم بائبل کے کئی ترجموں کی وجہ سے جان اور روح کے سلسلے میں غلطفہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس لئے ہو سکتا ہے کہ آپ کو ایک شخص کو یہ بھی دکھانے کی ضرورت پڑے کہ بائبل کی اصلی زبانوں میں جان اور روح کے لئے کونسے الفاظ استعمال ہوئے ہیں اور ان کا کیا مطلب ہے۔
۶. آپ ایک شخص کو کیسے سمجھا سکتے ہیں کہ بائبل کے مطابق جان اور روح کیا ہیں؟
۶ عبرانی زبان میں لفظ نفش اور یونانی زبان میں لفظ پسیخے دونوں ایک ہی معنی رکھتے ہیں۔ اُردو بائبل میں ان کا ترجمہ طرح طرح کے الفاظ سے کِیا گیا ہے، مثلاً ”جان،“ ”لوگ،“ ”آدمی،“ ”شخص“ اور ”جاندار“ وغیرہ۔ جہاں تک عبرانی لفظ رُوأخ اور یونانی لفظ پنوئما کا تعلق ہے ان کا ترجمہ ”روح“ اور ”دم“ وغیرہ سے کِیا گیا ہے۔ اگر اس پر غور کِیا جائے کہ بائبل میں یہ عبرانی اور یونانی الفاظ کیسے استعمال کئے گئے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ بائبل کی اصلی زبانوں میں لفظ ”جان“ انسانوں اور جانوروں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اور لفظ ”روح“ سے مُراد وہ قوت ہے جس کے ذریعے تمام جانداروں کی زندگی برقرار رہتی ہے۔a تاہم بائبل کی اصلی زبانوں میں یہ الفاظ ایک ایسی اَندیکھی شے کی طرف ہرگز اشارہ نہیں کرتے جو جسم سے الگ ہو کر کسی اَور جہان میں زندہ رہتی ہے۔
۷. آپ ایک شخص کو کیسے سمجھا سکتے ہیں کہ مُردے شیول، ہادس اور جہنم میں کس حالت میں ہیں؟
۷ اُردو بائبل میں عبرانی لفظ شیول اور یونانی لفظ ہادس کا ترجمہ ”قبر،“ ”گور،“ ”پاتال“ اور ”عالمِارواح“ سے کِیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یونانی لفظ گیہینّاہ کا ترجمہ ”جہنم“ سے کِیا گیا ہے۔ البتہ ”پاتال“ اور ”عالمِارواح“ لفظ شیول اور ہادس کے صحیح ترجمے نہیں ہیں۔ لفظ شیول اور ہادس دونوں کا ایک ہی معنی ہے۔ (زبور ۱۶:۱۰؛ اعمال ۲:۲۷) پاک صحائف سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیول اور ہادس اُس علامتی قبر کی طرف اشارہ کرتے ہیں جہاں زیادہتر مُردے موت کی نیند سو رہے ہیں۔ اس میں کوئی زندہ شے نہیں بلکہ مُردے ہی پائے جاتے ہیں۔ (زبور ۸۹:۴۸؛ مکاشفہ ۲۰:۱۳) پاک صحائف یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ مُردے شیول اور ہادس میں سے جی اُٹھیں گے۔ (ایوب ۱۴:۱۳؛ اعمال ۲:۳۱) لفظ گیہینّاہ (یعنی ”جہنم“) ایک ایسی جگہ کی طرف اشارہ نہیں کرتا جہاں مُردوں کو آگ میں تڑپایا جاتا ہے بلکہ یہ لفظ مکمل ہلاکت کی علامت ہے۔ جو مُردے شیول یا ہادس میں موت کی نیند سو رہے ہیں خدا اِن کے برعکس اُن مُردوں کو جو ”جہنم“ میں ہیں زندہ نہیں کرے گا۔ بائبل یہ بھی نہیں کہتی کہ روحیں جہنم میں تڑپ رہی ہیں۔—متی ۱۰:۲۸۔
۸. مُردوں کے جی اُٹھنے کی اہمیت کو سمجھنے سے ایک شخص کی سوچ اور اُس کے کاموں پر کیسا اثر پڑے گا؟
۸ جب ایک شخص سمجھ جاتا ہے کہ مُردے کس حالت میں ہیں تو آپ اُسے یہ بھی سمجھا سکتے ہیں کہ مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید اُس کے لئے اتنی اہمیت کیوں رکھتی ہے۔ اس اُمید کی بِنا پر وہ یہوواہ خدا کی بےپناہ محبت کا اندازہ لگا سکتا ہے جس نے مُردوں کے جی اُٹھنے کا بندوبست کِیا ہے۔ جو لوگ موت کے ذریعے کسی عزیز کو کھو بیٹھے ہیں اُن کو اس اُمید سے تسلی مل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک شخص یہ بھی سمجھ پائے گا کہ یسوع مسیح کی موت اس قدر اہم کیوں تھی۔ پہلی صدی کے مسیحی اس بنیادی عقیدے کو سمجھ گئے تھے کہ یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا تھا اور دوسروں کو بھی زندہ کِیا جائے گا۔ اس لئے اُنہوں نے ہر موقعے پر لوگوں کو ان باتوں کے بارے میں بتایا۔ اسی طرح آج بھی ایک ایسا شخص جو مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید کی قدر کرتا ہے وہ دوسروں کو اس کے بارے میں بتانے کی دلی خواہش رکھتا ہے۔—اعمال ۵:۳۰-۳۲؛ ۱۰:۴۲، ۴۳۔
’ہادس کی کُنجیاں‘
۹. یسوع مسیح نے ’ہادس کی کُنجیاں‘ سب سے پہلے کس کی خاطر استعمال کیں؟
۹ اُن تمام مسیحیوں کو جو آسمانی بادشاہت میں یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کی اُمید رکھتے ہیں اُنہیں ایک نہ ایک دن مرنا پڑے گا۔ جی اُٹھنے کے سلسلے میں وہ یسوع مسیح پر پورا بھروسا رکھتے ہیں جس نے کہا: ”مَیں مر گیا تھا اور دیکھ ابدالآباد زندہ رہوں گا اور موت اور [ہادس] کی کُنجیاں میرے پاس ہیں۔“ (مکاشفہ ۱:۱۸) اس آیت میں یسوع مسیح نے اُس وقت کی طرف اشارہ کِیا جب وہ ہادس میں موت کی نیند سو رہا تھا۔ خدا نے اُسے وہاں نہ چھوڑا بلکہ تیسرے دن یسوع کو ایک ایسی روحانی ہستی کے طور پر زندہ کِیا جسے کبھی نہ مرنا ہوگا۔ (اعمال ۲:۳۲، ۳۳؛ ۱۰:۴۰) اس کے علاوہ خدا نے اُسے ’ہادس کی کُنجیاں‘ بھی دیں جن کے ذریعے یسوع مُردوں کو موت کی گرفت سے اور تمام انسانوں کو آدم کے گُناہ کی غلامی سے رِہا کر سکتا ہے۔ چونکہ یسوع کے پاس یہ کُنجیاں ہیں اس لئے وہ اپنے اُن وفادار پیروکاروں کو جو مر چکے ہیں زندہ کر سکتا ہے۔ سب سے پہلے یسوع نے ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر زندہ کِیا۔ جس طرح یہوواہ خدا نے یسوع کو غیرفانی زندگی بخشی ہے اسی طرح یسوع ان ممسوح مسیحیوں کو بھی نہ ختم ہونے والی زندگی بخشتا ہے۔—رومیوں ۶:۵؛ فلپیوں ۳:۲۰، ۲۱۔
۱۰. ممسوح مسیحیوں کو کب سے آسمان پر زندہ کِیا جا رہا ہے؟
۱۰ ممسوح مسیحیوں کو کب سے آسمان پر زندہ کِیا جا رہا ہے؟ پولس رسول نے کہا تھا کہ یہ ”مسیح کے آنے پر“ واقع ہوگا یعنی سن ۱۹۱۴ کے بعد۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۳) آجکل جب ممسوح مسیحی فوت ہوتے ہیں تو ان کو فوراً ہی روحانی ہستی کے طور پر زندہ کِیا جاتا ہے۔ وہ ’ایک دم میں، ایک پل میں بدل جاتے ہیں۔‘ وہ مبارک ہیں کیونکہ اُن کے اچھے اعمال ”اُن کے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔“—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۱، ۵۲؛ مکاشفہ ۱۴:۱۳۔
۱۱. زیادہتر مُردوں کو کہاں زندہ کِیا جائے گا اور یہ کب واقع ہوگا؟
۱۱ ممسوح مسیحیوں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی جی اُٹھیں گے۔ مکاشفہ ۲۰:۶ میں ممسوح مسیحیوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ”پہلی قیامت میں شریک“ ہوں گے۔ اس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اُن کے علاوہ دوسروں کو بھی زندہ کِیا جائے گا۔ ان لوگوں کو ہمیشہ تک فردوسی زمین پر رہنے کی اُمید حاصل ہوگی۔ لیکن ان کو کب زندہ کِیا جائے گا؟ مکاشفہ کی کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کے جی اُٹھنے سے پہلے ”زمین اور آسمان“ یعنی اس دُنیا کے موجودہ معاشرے اور اس پر حکمرانی کرنے والی حکومتوں کو ختم کِیا جائے گا۔ اِس دُنیا کا خاتمہ بہت نزدیک ہے۔ اس کے بعد مُردوں کو خدا کے مقررہ وقت پر زمین پر زندہ کِیا جائے گا۔—مکاشفہ ۲۰:۱۱، ۱۲۔
۱۲. (ا) خدا کے چند ایسے خادموں کے نام بتائیے جو زمین پر جی اُٹھیں گے۔ (ب) آپ اُس وقت کے مشتاق کیوں ہیں؟
۱۲ زمین پر جی اُٹھنے والوں میں کون کون شامل ہوں گے؟ اُن میں قدیم زمانے میں رہنے والے خدا کے وفادار بندے شامل ہوں گے۔ مُردوں کے جی اُٹھنے کے عقیدے پر ان کا ایمان اتنا مضبوط تھا کہ اُن میں سے کئی ”مار کھاتے کھاتے مر گئے مگر رِہائی منظور نہ کی۔“ اس کا مطلب ہے کہ اذیت کا سامنا کرتے وقت بھی اُنہوں نے خدا کے حکموں کی خلافورزی نہ کی، یہاں تک کہ اُن میں سے کچھ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ کتنا ہی اچھا ہوگا جب ہم ایسے لوگوں سے براہِراست بات کر سکیں گے۔ وہ ہمیں ان تمام واقعات کے بارے میں تفصیل سے بتا سکیں گے جن کا بائبل میں محض مختصر سا ذکر ہے۔ اُن جی اُٹھنے والوں میں ہابل بھی شامل ہوگا جو یہوواہ کا پہلا وفادار گواہ تھا۔ اس کے علاوہ ان میں حنوک اور نوح شامل ہوں گے جنہوں نے طوفان سے پہلے لوگوں کو خدا کے غصب کی آگاہی دی، ابرہام اور سارہ جنہوں نے فرشتوں کی مہماننوازی کی، موسیٰ جسے کوہِسینا پر خدا کی شریعت دی گئی، یرمیاہ جس نے ۶۰۷ قبلِمسیح میں یروشلیم کو تباہ ہوتے دیکھا اور یوحنا بپتسمہ دینے والا جس نے خدا کی اپنی آواز میں سنا کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے۔ ان کے علاوہ خدا کے وہ وفادار بندے بھی جی اُٹھیں گے جو اِس بُری دُنیا کے آخری دنوں میں فوت ہوئے ہیں۔—عبرانیوں ۱۱:۴-۳۸؛ متی ۱۱:۱۱۔
۱۳، ۱۴. (ا) ہادس اور اس میں موجود مُردوں کے ساتھ کیا واقع ہوگا؟ (ب) اَور کن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا اور انہیں کونسا موقع دیا جائے گا؟
۱۳ خدا کے وفادار خادموں کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی زندہ کِیا جائے گا۔ جب یسوع مسیح ’ہادس کی کُنجیاں‘ استعمال کرے گا تو اس علامتی قبر کو مُردوں سے بالکل خالی کر دیا جائے گا۔ یہ بات خدا نے یوحنا رسول کو رویا میں دکھائی۔ اُس نے دیکھا کہ ہادس کو ”آگ کی جھیل میں“ ڈالا گیا۔ (مکاشفہ ۲۰:۱۴) اس کا مطلب ہے کہ ہادس کا وجود ہی ختم ہو جائے گا۔ اس میں مُردے باقی نہ رہیں گے کیونکہ خدا کے وفادار خادموں کے علاوہ یسوع مسیح ناراست اور بدکار لوگوں کو بھی زندہ کر دے گا۔ پاک صحائف میں لکھا ہے کہ ”راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔“—اعمال ۲۴:۱۵۔
۱۴ کیا ان ناراست لوگوں کو صرف اس لئے زندہ کِیا جائے گا تاکہ اُن کی عدالت کی جائے اور انہیں دوبارہ سزائےموت سنائی جائے؟ جینہیں۔ جب خدا کی بادشاہت زمین پر حکمرانی کرے گی تو دُنیا کے حالات اچھے ہوں گے۔ ایسے ماحول میں اِن لوگوں کو خدا کے معیاروں کو اپنانے میں مدد دی جائے گی۔ یوحنا نے رویا میں دیکھا کہ ”کتابِحیات“ کھولی گئی اور پھر ”اُن کے اعمال کے مطابق مُردوں کا انصاف کِیا گیا۔“ (مکاشفہ ۲۰:۱۲، ۱۳) اس کا مطلب ہے کہ ناراست لوگوں کو بھی یہ موقع دیا جائے گا کہ اُن کا نام کتابِحیات میں لکھا جائے۔ ان کا انصاف ان ہی کاموں کے مطابق کِیا جائے گا جو وہ جی اُٹھنے کے بعد کریں گے۔ اس طرح اُن کے جی اُٹھنے کا انجام یا تو ”زندگی کی قیامت“ ہوگا یا پھر ”سزا کی قیامت۔“—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔
۱۵. (ا) کن لوگوں کو زندہ نہیں کِیا جائے گا؟ (ب) مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں سچائی سیکھ کر ہمیں کیا کرنے کی ٹھان لینی چاہئے؟
۱۵ تاہم تمام مُردوں کو زندہ نہیں کِیا جائے گا۔ کئی لوگوں نے ایسے گُناہ کئے ہیں جو خدا معاف نہیں کر سکتا۔ ایسے لوگ ہادس کی بجائے جہنم میں ہیں یعنی اُن کا نامونشان ہمیشہ تک مِٹ گیا ہے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جنہیں جلد آنے والی ”بڑی مصیبت“ میں ہلاک کِیا جائے گا۔ (متی ۱۲:۳۱، ۳۲؛ ۲۳:۳۳؛ ۲۴:۲۱، ۲۲؛ ۲۵:۴۱، ۴۶؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۹) بیشک یہوواہ خدا ناراست لوگوں کو زندہ کرنے سے بڑی رحمت ظاہر کرتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارا چالچلن جیسا بھی ہو وہ ہمیں ضرور زندہ کرے گا۔ ایسے لوگ جو جانبُوجھ کر خدا کی حاکمیت کے خلاف بغاوت کرتے ہیں انہیں ہرگز زندہ نہیں کِیا جائے گا۔ یہ جان کر ہمیں خدا کی مرضی پر چلنے کی ٹھان لینی چاہئے۔ اس طرح ہم ظاہر کریں گے کہ ہم واقعی خدا کی رحمت کے شکرگزار ہیں۔
حوصلہافزا اُمید
۱۶. مُردوں کے جی اُٹھنے پر ایمان رکھنے سے ہمارا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے؟
۱۶ مُردوں کے جی اُٹھنے پر ایمان رکھنے سے ہمارا حوصلہ بھی بڑھتا ہے۔ چاہے ہم اپنی صحت اور توانائی کو برقرار رکھنے کے لئے کچھ بھی کریں ہم موت کو ٹال نہیں سکتے۔ (واعظ ۸:۸) لیکن اگر ہم وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو ہم مستقبل کے لئے اُمید رکھ سکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم مر بھی جائیں تو ہمیں خدا کے مقررہ وقت پر دوبارہ زندہ کِیا جائے گا۔ اُس وقت ہم ایک ایسی زندگی کا بھرپور لطف اُٹھا سکیں گے جسے پولس رسول نے ”حقیقی زندگی“ کہا تھا۔—۱-تیمتھیس ۶:۱۹؛ عبرانیوں ۶:۱۰-۱۲۔
۱۷. کس بات کو جاننے سے ہمیں یہوواہ خدا کے وفادار رہنے میں مدد مل سکتی ہے؟
۱۷ جب ہم جان لیتے ہیں کہ مُردے جی اُٹھیں گے اور ہم یہوواہ خدا سے بھی خوب واقف ہو جاتے ہیں جس نے اس بات کا وعدہ کِیا ہے تو ہمارا ایمان مضبوط ہو جائے گا۔ لہٰذا ہم اُس صورت میں بھی خدا کے وفادار رہ سکیں گے جب مخالفین ہمیں مار ڈالنے کی دھمکی دیں گے۔ شیطان لوگوں کو غلامی میں رکھنے کے لئے اُنہیں موت کا خوف دلاتا ہے۔ تاہم یسوع مسیح کو موت کا ڈر نہ تھا۔ اس لئے وہ مرتے دم تک خدا کا وفادار رہا۔ اُس کی جان کی قربانی کی بِنا پر ہم بھی موت کے ڈر سے آزاد ہو سکتے ہیں۔—عبرانیوں ۲:۱۴، ۱۵۔
۱۸. یہوواہ خدا کے لاتعداد خادم اُس کے وفادار کیوں رہے ہیں؟
۱۸ یسوع مسیح کی جان کی قربانی اور مُردوں کے جی اُٹھنے پر ایمان رکھنے کی وجہ سے یہوواہ خدا کے لاتعداد خادم اُس کے وفادار رہے ہیں۔ اُن پر دباؤ بھی ڈالا گیا لیکن ”اُنہوں نے اپنی جان کو عزیز نہ سمجھا۔“ (مکاشفہ ۱۲:۱۱) اس طرح اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں۔ خدا کے بندے اپنی جان بچانے کی خاطر مسیحی معیاروں کو ترک نہیں کرتے۔ (لوقا ۹:۲۴، ۲۵) وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ خدا کے وفادار رہنے کی وجہ سے اپنی جان کھو بھی دیں تو بھی خدا اُنہیں دوبارہ زندہ کر دے گا۔ کیا مُردوں کے جی اُٹھنے پر آپ کا ایمان بھی اتنا ہی مضبوط ہے؟ اگر آپ دل سے یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں اور مُردوں کے جی اُٹھنے کے سلسلے میں سچائی کو سمجھتے ہیں تو آپ کے دل میں بھی ایسا ایمان پیدا ہوگا۔
[فٹنوٹ]
a ان عبرانی اور یونانی الفاظ کے سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں صفحہ ۲۰۸-۲۱۱ کو دیکھیں۔
اِن سوالات پر تبصرہ کریں
• مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں سچائی کو جاننے کے لئے ایک شخص کو یہ کیوں سمجھنا ہوگا کہ مُردے کس حالت میں ہیں؟
• مُردوں میں سے کن کن کو زندہ کِیا جائے گا؟ یہ جان کر آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟
• مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید سے ہمارا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے؟
[صفحہ ۸۴، ۸۵ پر تصویر]
یہوواہ خدا کا وعدہ ہے کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کو زندہ کِیا جائے گا