سلاطین کی پہلی کتاب
22 تین سال تک سُوریہ اور اِسرائیل میں کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ 2 تیسرے سال میں یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط اِسرائیل کے بادشاہ سے ملنے گئے۔ 3 اِسرائیل کے بادشاہ نے اپنے خادموں سے کہا: ”کیا راماتجِلعاد ہمارا علاقہ نہیں ہے؟ تو پھر ہم اِسے سُوریہ کے بادشاہ سے واپس لینے سے کیوں ہچکچا رہے ہیں؟“ 4 پھر اُس نے یہوسفط سے کہا: ”کیا آپ جنگ کرنے کے لیے میرے ساتھ راماتجِلعاد چلیں گے؟“ یہوسفط نے اِسرائیل کے بادشاہ کو جواب دیا: ”مَیں اور آپ ایک ہیں۔ میرے لوگوں اور آپ کے لوگوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ میرے گھوڑے آپ ہی کے گھوڑے ہیں۔“
5 لیکن اُنہوں نے اِسرائیل کے بادشاہ سے کہا: ”مہربانی سے پہلے یہوواہ کی مرضی جان لیں۔“ 6 اِس لیے اِسرائیل کے بادشاہ نے نبیوں کو اِکٹھا کِیا جو تقریباً 400 آدمی تھے اور اُن سے پوچھا: ”مجھے راماتجِلعاد کے خلاف جنگ کرنے جانا چاہیے یا نہیں؟“ اُنہوں نے کہا: ”جائیں، یہوواہ اُسے بادشاہ سلامت کے حوالے کر دے گا۔“
7 پھر یہوسفط نے کہا: ”کیا یہاں یہوواہ کا کوئی نبی نہیں ہے؟ آئیں اُس کے ذریعے بھی خدا سے رہنمائی مانگیں۔“ 8 اِس پر اِسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا: ”ایک اَور آدمی بھی ہے جس کے ذریعے ہم یہوواہ سے رہنمائی مانگ سکتے ہیں۔ لیکن مجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی کوئی اچھی پیشگوئی نہیں کرتا، ہمیشہ بُری ہی کرتا ہے۔ وہ اِملہ کا بیٹا میکایاہ ہے۔“ لیکن یہوسفط نے کہا: ”بادشاہ کو ایسی بات نہیں کہنی چاہیے۔“
9 اِس لیے اِسرائیل کے بادشاہ نے ایک درباری کو بُلایا اور کہا: ”فوراً اِملہ کے بیٹے میکایاہ کو لے کر آؤ۔“ 10 اِسرائیل کے بادشاہ اور یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط نے شاہی لباس پہنا ہوا تھا اور وہ دونوں سامریہ کے دروازے کے پاس کھلیان* میں اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ سارے نبی اُن کے سامنے نبوّت کر رہے تھے۔ 11 پھر کنعانہ کے بیٹے صِدقیاہ نے اپنے لیے لوہے کے سینگ بنائے اور کہا: ”یہوواہ نے فرمایا ہے: ”اِن سے تُم تب تک سُوریانیوں کو مارتے* رہو گے جب تک تُم اُن کا نامونشان نہیں مٹا دو گے۔““ 12 باقی سارے نبی بھی اِسی طرح کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہہ رہے تھے: ”اُوپر راماتجِلعاد جائیں اور آپ کامیاب ہوں گے۔ یہوواہ اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“
13 جو قاصد میکایاہ کو بُلانے گیا تھا، اُس نے اُن سے کہا: ”دیکھیں، سب نبیوں کی ایک جیسی رائے ہے اور یہ رائے بادشاہ کے حق میں ہے۔ مہربانی سے آپ بھی اُن کی طرح بادشاہ کے حق میں بات کیجیے گا۔“ 14 لیکن میکایاہ نے کہا: ”زندہ خدا یہوواہ کی قسم، مَیں وہی کہوں گا جو یہوواہ مجھے بتائے گا۔“ 15 پھر میکایاہ بادشاہ کے پاس آئے اور بادشاہ نے اُن سے پوچھا: ”میکایاہ! ہمیں راماتجِلعاد کے خلاف جنگ کرنے جانا چاہیے یا نہیں؟“ میکایاہ نے فوراً جواب دیا: ”جائیں، آپ کامیاب ہوں گے۔ یہوواہ اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“ 16 اِس پر بادشاہ نے اُن سے کہا: ”مَیں تمہیں کتنی بار قسم دِلا کر کہوں کہ مجھ سے جو بھی کہو، یہوواہ کے نام سے سچ کہو؟“ 17 تب میکایاہ نے کہا: ”مَیں دیکھ رہا ہوں کہ سب اِسرائیلی اُن بھیڑوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرے ہوئے ہیں جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔ یہوواہ کہتا ہے: ”اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ یہ سب سلامتی سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔““
18 تب اِسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا: ”مَیں نے آپ سے کہا تھا نا کہ ”وہ میرے بارے میں کوئی اچھی پیشگوئی نہیں کرے گا، صرف بُری ہی کرے گا“؟“
19 پھر میکایاہ نے کہا: ”تو پھر اب یہوواہ کا فرمان سنیں: مَیں نے یہوواہ کو اپنے تخت پر بیٹھے دیکھا اور آسمان کی ساری فوج اُس کے پاس اُس کی دائیں اور بائیں طرف کھڑی تھی۔ 20 یہوواہ نے پوچھا: ”اخیاب کو بےوقوف کون بنائے گا تاکہ وہ راماتجِلعاد جائے اور وہاں مارا جائے؟“ اِس پر کوئی کچھ کہنے لگا اور کوئی کچھ۔ 21 پھر ایک فرشتہ* آگے آیا اور یہوواہ کے حضور کھڑا ہو کر کہنے لگا: ”مَیں اُسے بےوقوف بناؤں گا۔“ یہوواہ نے اُس سے پوچھا: ”تُم ایسا کیسے کرو گے؟“ 22 اُس نے جواب دیا: ”مَیں جاؤں گا اور اُس کے سب نبیوں کے مُنہ سے جھوٹ بُلواؤں گا۔“* اِس پر خدا نے کہا: ”تُم اُسے بےوقوف بناؤ گے اور تُم کامیاب بھی ہو گے۔ جاؤ اور ایسا ہی کرو۔“ 23 اور اب یہوواہ نے آپ کے اِن سب نبیوں کے مُنہ سے جھوٹ بُلوایا ہے* لیکن اصل میں یہوواہ نے آپ کے لیے تباہی کا اِعلان کِیا ہے۔“
24 کنعانہ کا بیٹا صِدقیاہ میکایاہ کے پاس آیا اور اُن کے مُنہ پر تھپڑ مار کر کہا: ”یہوواہ کی روح* مجھے چھوڑ کر تُم سے بات کرنے کب گئی؟“ 25 میکایاہ نے جواب دیا: ”اِس کا جواب تمہیں اُس دن ملے گا جب تُم سب سے اندر والے کمرے میں جا کر چھپو گے۔“ 26 پھر اِسرائیل کے بادشاہ نے کہا: ”میکایاہ کو لے جاؤ اور اِسے شہر کے حاکم امون اور بادشاہ کے بیٹے یوآس کے حوالے کر دو۔ 27 اُن سے کہو: ”بادشاہ نے کہا ہے: ”اِس آدمی کو قید میں رکھو اور جب تک مَیں صحیح سلامت واپس نہ آ جاؤں تب تک اِسے بس تھوڑی بہت روٹی اور پانی دیتے رہنا۔“““ 28 لیکن میکایاہ نے کہا: ”اگر آپ صحیح سلامت لوٹ آئے تو اِس کا مطلب ہوگا کہ یہوواہ نے مجھ سے بات نہیں کی۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”سب لوگ یہ بات یاد رکھنا۔“
29 اِس کے بعد اِسرائیل کا بادشاہ اور یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط راماتجِلعاد گئے۔ 30 اِسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا: ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِجنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس پہنے رکھنا۔“ پھر اِسرائیل کے بادشاہ نے بھیس بدلا اور میدانِجنگ میں گیا۔ 31 سُوریہ کے بادشاہ نے اپنے رتھوں کے 32 سپہسالاروں کو یہ حکم دیا تھا: ”اِسرائیل کے بادشاہ کے سوا کسی سے بھی نہ لڑنا پھر چاہے وہ کوئی معمولی سپاہی ہو یا کوئی اعلیٰ افسر۔“ 32 جیسے ہی رتھوں کے سپہسالاروں نے یہوسفط کو دیکھا، وہ سوچنے لگے: ”ضرور یہی اِسرائیل کا بادشاہ ہوگا۔“ اِس لیے وہ اُن پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھے۔ اِس پر یہوسفط مدد کے لیے پکارنے لگے۔ 33 جب رتھوں کے سپہسالاروں نے دیکھا کہ یہ اِسرائیل کا بادشاہ نہیں ہے تو وہ فوراً مُڑ گئے اور یہوسفط کا پیچھا کرنا چھوڑ دیا۔
34 لیکن ایک آدمی نے ایسے ہی ایک تیر چلایا جو اِسرائیل کے بادشاہ کے بکتر کے جوڑوں میں سے گزر کر اُسے جا لگا۔ اِس لیے بادشاہ نے اپنے رتھبان سے کہا: ”رتھ موڑو اور مجھے میدانِجنگ* سے باہر لے جاؤ۔ مَیں بُری طرح زخمی ہو گیا ہوں۔“ 35 پورا دن لڑائی زوروں پر رہی اور بادشاہ کو سہارا دے کر سُوریانیوں کے سامنے رتھ میں کھڑا رکھنا پڑا۔ اُس کے زخم سے خون نکل نکل کر جنگی رتھ میں گِرتا رہا اور شام تک وہ مر گیا۔ 36 جب سورج غروب ہونے والا تھا تو خیمہگاہ میں یہ اِعلان کِیا گیا: ”ہر کوئی اپنے شہر کو چلا جائے! ہر کوئی اپنے علاقے کو چلا جائے!“ 37 اِس طرح اِسرائیل کا بادشاہ مر گیا اور اُسے سامریہ لایا گیا اور وہاں دفنایا گیا۔ 38 جب اُنہوں نے سامریہ کے تالاب کے پاس جنگی رتھ کو دھویا تو کُتوں نے وہاں اُس کا خون چاٹا اور فاحشائیں وہاں نہائیں۔* اِس طرح وہ بات پوری ہوئی جو یہوواہ نے فرمائی تھی۔
39 اخیاب کی باقی کہانی اور جو کچھ اُس نے کِیا اور ہاتھیدانت کا جو محل اُس نے تعمیر کروایا اور وہ سب شہر جو اُس نے بنوائے، اُن کے بارے میں تفصیل اِسرائیل کے بادشاہوں کے زمانے کی تاریخ کی کتاب میں لکھی ہے۔ 40 پھر اخیاب اپنے باپدادا کی طرح فوت ہو گیا* اور اُس کا بیٹا اخزیاہ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔
41 آسا کے بیٹے یہوسفط اِسرائیل کے بادشاہ اخیاب کی حکمرانی کے چوتھے سال میں یہوداہ کے بادشاہ بنے تھے۔ 42 جب یہوسفط بادشاہ بنے تو وہ 35 سال کے تھے اور اُنہوں نے 25 سال تک یروشلم میں حکمرانی کی۔ اُن کی والدہ کا نام عزوبہ تھا جو سِلحی کی بیٹی تھیں۔ 43 وہ پوری طرح سے اُس راہ پر چلتے رہے جس پر اُن کے والد آسا چلے تھے۔ وہ اُس راہ سے نہیں پھرے اور اُنہوں نے وہی کام کیے جو یہوواہ کی نظر میں صحیح تھے۔ لیکن اُونچی جگہیں نہیں ڈھائی گئیں اور لوگ ابھی تک اُونچی جگہوں پر قربانیاں پیش کر رہے تھے تاکہ اِن کا دُھواں اُٹھے۔ 44 یہوسفط نے اِسرائیل کے بادشاہ کے ساتھ صلح برقرار رکھی۔ 45 یہوسفط کی باقی کہانی اور اُن کے کارناموں* اور اُن جنگوں کے بارے میں تفصیل جو اُنہوں نے لڑیں، یہوداہ کے بادشاہوں کے زمانے کی تاریخ کی کتاب میں لکھی ہے۔ 46 اُنہوں نے ملک سے مندر کے جسمفروش مردوں کو بھی نکال دیا جو اُن کے والد آسا کے زمانے میں باقی رہ گئے تھے۔
47 اُس وقت ادوم میں کوئی بادشاہ نہیں تھا بلکہ ایک نگران بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہا تھا۔
48 یہوسفط نے ترسیس کے جہاز* بھی بنوائے تاکہ اُنہیں سونا لینے کے لیے اوفیر بھیجا جا سکے۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکا کیونکہ وہ جہاز عِصیونجابر میں تباہ ہو گئے۔ 49 اُس وقت اخیاب کے بیٹے اخزیاہ نے یہوسفط سے کہا تھا: ”میرے خادموں کو اپنے خادموں کے ساتھ جہازوں پر جانے دیں۔“ لیکن یہوسفط اِس پر راضی نہیں ہوئے تھے۔
50 پھر یہوسفط اپنے باپدادا کی طرح فوت ہو گئے* اور اُنہیں اُن کے بڑے بزرگ داؤد کے شہر میں اُن کے باپدادا کے ساتھ دفنایا گیا اور اُن کا بیٹا یہورام اُن کی جگہ بادشاہ بنا۔
51 اخیاب کا بیٹا اخزیاہ یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کی حکمرانی کے 17ویں سال میں سامریہ میں اِسرائیل کا بادشاہ بنا اور اُس نے دو سال اِسرائیل پر حکمرانی کی۔ 52 وہ ایسے کام کرتا رہا جو یہوواہ کی نظر میں بُرے تھے اور اُسی راہ پر چلتا رہا جس پر اُس کا باپ، اُس کی ماں اور نِباط کا بیٹا یرُبعام چلے تھے جس نے اِسرائیل سے گُناہ کرایا تھا۔ 53 وہ اپنے باپ کی طرح بعل کی پرستش کرتا رہا اور اُس کے سامنے جھکتا رہا اور اِسرائیل کے خدا یہوواہ کو غصہ دِلاتا رہا۔