یسعیاہ
40 آپ کا خدا فرماتا ہے: ”میرے بندوں کو تسلی دو، ہاں، تسلی دو۔
2 یروشلم کو دِلاسا دو
اور اُسے بتاؤ کہ اُس کی جبری مشقت پوری ہو گئی ہے؛
اُس نے اپنے گُناہ کی قیمت چُکا دی ہے۔
اُسے یہوواہ کے ہاتھ سے اپنے سب گُناہوں کی پوری* سزا مل چُکی ہے۔“
3 ویرانے میں کوئی پکار رہا ہے:
”یہوواہ کا راستہ تیار* کرو!
ہمارے خدا کے لیے ریگستان کے راستے ایک سیدھی شاہراہ بناؤ۔
4 ہر وادی اُونچی کی جائے
اور ہر پہاڑ اور ٹیلا نیچا کِیا جائے۔
ناہموار زمین کو ہموار کِیا جائے
اور اُونچی نیچی زمین کو میدان بنا دیا جائے۔
5 یہوواہ کی شان ظاہر ہوگی
اور سارے اِنسان اِسے دیکھیں گے
کیونکہ یہ بات یہوواہ نے اپنے مُنہ سے فرمائی ہے۔“
6 سُن! کوئی کہہ رہا ہے: ”اُونچی آواز میں کہو!“
دوسرا پوچھ رہا ہے: ”مَیں اُونچی آواز میں کیا کہوں؟“
”سب اِنسان ہری گھاس کی طرح ہیں۔
اُن کی ساری اٹوٹ محبت میدان کے پھول کی طرح ہے۔
7 جب یہوواہ کی پھونک* پڑتی ہے
تو ہری گھاس سُوکھ جاتی ہے
اور پھول مُرجھا جاتا ہے۔
بےشک لوگ بس ہری گھاس کی طرح ہیں۔
8 ہری گھاس سُوکھ جاتی ہے
اور پھول مُرجھا جاتا ہے۔
لیکن ہمارے خدا کا کلام ہمیشہ قائم رہتا ہے۔“
9 صِیّون کے لیے خوشخبری لانے والی عورت!
اُونچے پہاڑ پر جا۔
یروشلم کے لیے خوشخبری لانے والی عورت!
اُونچی آواز میں پکار،
ہاں، اُونچی آواز میں پکار، ڈر نہیں۔
یہوداہ کے شہروں میں یہ اِعلان کر: ”وہ رہا تمہارا خدا!“
10 دیکھ! حاکمِاعلیٰ یہوواہ بڑی طاقت کے ساتھ آئے گا
اور اُس کا بازو اُس کی طرف سے حکمرانی کرے گا۔
دیکھ! اجر اُس کے ہاتھ میں ہے
اور جو مزدوری وہ دیتا ہے، وہ اُس کے پاس ہے۔
11 وہ ایک چرواہے کی طرح اپنے گلّے کی دیکھبھال* کرے گا۔
وہ میمنوں کو اپنے بازو سے اِکٹھا کرے گا
اور اُنہیں اپنی بانہوں میں اُٹھائے گا۔
وہ اُن کو جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، آہستہ آہستہ لے کر جائے گا۔
12 کس نے پانیوں کو اپنی ہتھیلی میں لے کر ناپا ہے
اور کس نے اپنی بالشت* سے آسمان کی پیمائش کی ہے؟
کس نے زمین کی مٹی کو پیمانے میں جمع کِیا ہے
یا پہاڑوں کو پلڑوں میں
اور پہاڑیوں کو ترازو میں تولا ہے؟
13 کس نے یہوواہ کی قوت* کو ناپا* ہے
اور کون اُس کا مُشیر بن کر اُسے مشورہ دے سکتا ہے؟
14 اُس نے سمجھ حاصل کرنے کے لیے کس سے مشورہ کِیا
یا کون اُسے اِنصاف کی راہ کی تعلیم دیتا ہے
یا کون اُسے علم دیتا ہے
یا سچی سمجھ کا راستہ دِکھاتا ہے؟
15 دیکھ! قومیں بالٹی کے پانی کے ایک قطرے کی طرح ہیں
اور اُنہیں ترازو پر پڑی گرد کی باریک تہہ کی طرح سمجھا جاتا ہے۔
دیکھ! وہ جزیروں کو مٹی کے ذرّوں کی طرح اُٹھا لیتا ہے۔
16 لبنان کے سارے درخت بھی آگ جلائے رکھنے کے لیے کافی نہیں ہیں*
اور اُس کے جنگلی جانور بھسم ہونے والی قربانی کے لیے کافی نہیں ہیں۔
17 اُس کے سامنے ساری قومیں ایسے ہیں جیسے اُن کا وجود نہ ہو؛
وہ اُس کے لیے ناچیز ہیں، ہاں، اُن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
18 تُم خدا کا موازنہ کس سے کر سکتے ہو؟
تُم اُسے کس سے تشبیہ دے سکتے ہو؟
19 کاریگر دھات کا ایک بُت بناتا ہے؛
دھاتگر اُس پر سونے کی پرت چڑھاتا ہے
اور اُس کے لیے چاندی کی زنجیریں بناتا ہے۔
20 ایک شخص عطیہ کرنے کے لیے ایک درخت چُنتا ہے،
ہاں، ایک ایسا درخت جو خراب نہیں ہوگا۔
وہ ایک ماہر کاریگر ڈھونڈتا ہے
تاکہ وہ ایک تراشی ہوئی مورت بنائے جو گِرے نہیں۔
21 کیا تُم نہیں جانتے؟
کیا تُم نے نہیں سنا؟
کیا تمہیں شروع سے نہیں بتایا گیا؟
کیا تُم تب سے نہیں سمجھے جب سے زمین کی بنیادیں ڈالی گئیں؟
22 ایک ہستی ہے جو زمین کے دائرے* کے اُوپر رہتی ہے
اور زمین کے باشندے ٹڈوں کی طرح ہیں۔
وہ آسمان کو ایک باریک پردے کی طرح اور ایک خیمے کی طرح پھیلاتا ہے
تاکہ اُس میں رہ سکے۔
23 وہ اعلیٰ عہدےداروں کے اِختیار کو مٹی میں ملا دیتا ہے
اور زمین کے منصفوں* کو ایسے بنا دیتا ہے جیسے اُن کی کوئی حقیقت نہ ہو۔
24 وہ ابھی لگائے ہی گئے ہوتے ہیں؛
وہ ابھی بوئے ہی گئے ہوتے ہیں؛
اُن کے تنے نے ابھی زمین میں جڑ پکڑی ہی ہوتی ہے
کہ اُن پر پھونک ماری جاتی ہے اور وہ سُوکھ جاتے ہیں
اور ہوا اُنہیں بھوسے کی طرح اُڑا لے جاتی ہے۔
25 پاک خدا فرماتا ہے: ”تُم مجھے کس سے تشبیہ دو گے کہ مجھے اُس کے برابر ٹھہرا سکو؟
26 اپنی نظریں آسمان کی طرف اُٹھاؤ اور دیکھو۔
اِن چیزوں کو کس نے بنایا ہے؟
اُس نے جو اُن کی فوج کو گن کر باہر لاتا ہے۔
وہ اُن سب کو نام سے بُلاتا ہے۔
اُس کی بےپناہ توانائی اور حیرتانگیز طاقت کی وجہ سے
اُن میں سے ایک بھی غیرحاضر نہیں ہوتا۔
27 اَے یعقوب! تُو کیوں یہ کہتا ہے
اور اَے اِسرائیل! تُو کیوں یہ اِعلان کرتا ہے:
”میری راہ یہوواہ سے چھپی ہے
اور مجھے خدا سے کوئی اِنصاف نہیں ملتا“؟
28 کیا تُو نہیں جانتا؟ کیا تُو نے نہیں سنا؟
یہوواہ جو زمین کے کونے کونے کا خالق ہے، ہمیشہ ہمیشہ تک خدا ہے۔
وہ کبھی تھکتا نہیں اور کبھی نڈھال نہیں ہوتا۔
اُس کی سمجھداری کی تہہ تک کوئی نہیں پہنچ سکتا۔*
29 وہ تھکے ہوئے شخص کو قوت دیتا ہے
اور اُن کو بھرپور توانائی سے نوازتا ہے جن کی طاقت کم ہے۔
30 لڑکے تھک جائیں گے اور نڈھال ہو جائیں گے؛
جوان آدمی لڑکھڑائیں گے اور گِر جائیں گے۔
31 لیکن یہوواہ سے اُمید لگانے والے پھر سے طاقت پائیں گے۔
وہ عقابوں کی طرح پَر پھیلا کر اُونچا اُڑیں گے۔
وہ بھاگیں گے اور نڈھال نہیں ہوں گے؛
وہ چلیں گے اور تھکیں گے نہیں۔“