لُوقا
16 پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”ایک امیر آدمی کا ایک خادم تھا جس نے اُس کے سارے معاملات سنبھالے ہوئے تھے۔ اُس خادم پر اِلزام لگایا گیا کہ وہ مالک کا مال ضائع کر رہا ہے۔ 2 لہٰذا مالک نے اُسے بلایا اور اُس سے کہا: ”مجھے تمہارے بارے میں کیسی خبریں مل رہی ہیں؟ سارا حساب کتاب میرے حوالے کر دو کیونکہ مَیں تمہیں ملازمت سے نکال رہا ہوں۔“ 3 وہ خادم سوچنے لگا: ”میرا مالک تو مجھے فارغ کر رہا ہے۔ اب مَیں کیا کروں گا؟ مجھ میں اِتنی طاقت نہیں کہ مزدوری کروں اور بھیک مانگتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے۔ 4 مَیں کیا کروں تاکہ جب میری ملازمت چلی جائے تو لوگ خوشی سے مجھے اپنے گھر میں ٹھہرائیں؟ ہاں، ایک طریقہ ہے۔“ 5 پھر اُس نے اپنے مالک کے قرضداروں کو ایک ایک کر کے بلایا اور پہلے سے پوچھا: ”آپ نے میرے مالک کا کتنا قرض دینا ہے؟“ 6 اُس نے جواب دیا: ”زیتون کے تیل کے 100 بڑے مٹکے۔“* اِس پر خادم نے کہا: ”یہ لیں اپنے کاغذات اور فٹافٹ 50 (پچاس) مٹکے لکھ دیں۔“ 7 پھر اُس نے ایک اَور قرضدار سے پوچھا: ”آپ بتائیں، آپ نے میرے مالک کا کتنا قرض دینا ہے؟“ اُس نے جواب دیا: ”گندم کی 100 بوریاں۔“* اِس پر خادم نے کہا: ”یہ لیں اپنے کاغذات اور 80 (اَسی) بوریاں لکھ دیں۔“ 8 حالانکہ وہ خادم بددیانت تھا لیکن مالک نے اُس کی تعریف کی کیونکہ اُس نے عقلمندی* سے کام لیا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس زمانے کے بیٹے دوسروں کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے سلسلے میں روشنی کے بیٹوں سے زیادہ عقلمند ہیں۔
9 مَیں آپ سے یہ بھی کہتا ہوں کہ اِس بددیانت دُنیا کی دولت سے دوست بنائیں تاکہ جب یہ دولت ختم ہو جائے تو وہ آپ کو ابدی گھروں میں ٹھہرائیں۔ 10 جو شخص چھوٹے معاملوں میں مالک کا وفادار ہے، وہ بڑے معاملوں میں بھی اُس کا وفادار ہے اور جو شخص چھوٹے معاملوں میں بددیانت ہے، وہ بڑے معاملوں میں بھی بددیانت ہے۔ 11 لہٰذا اگر آپ دُنیاوی دولت کے سلسلے میں اپنے آپ کو وفادار ثابت نہیں کرتے تو کیا حقیقی دولت آپ کے سپرد کی جائے گی؟ 12 اور اگر آپ دوسروں کے معاملات سنبھالنے کے سلسلے میں اپنے آپ کو وفادار ثابت نہیں کرتے تو کیا آپ کو وہ اجر ملے گا جو آپ کے لیے مقرر کِیا گیا ہے؟ 13 کوئی خادم دو مالکوں کی غلامی نہیں کر سکتا۔ یا تو وہ ایک سے محبت رکھے گا اور دوسرے سے نفرت یا پھر وہ ایک سے لپٹا رہے گا اور دوسرے کو حقیر جانے گا۔ آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔“
14 یسوع کی باتیں سُن کر فریسی ناک چڑھانے لگے کیونکہ وہ پیسے سے بڑا پیار کرتے تھے۔ 15 یہ دیکھ کر یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ لوگ اِنسانوں کے سامنے تو بڑے نیک بنتے ہیں لیکن خدا آپ کے دلوں کو جانتا ہے۔ اِنسان جن چیزوں کو اہم سمجھتے ہیں، وہ خدا کی نظر میں گھناؤنی ہیں۔
16 شریعت اور نبیوں کی تعلیمات یوحنا کے زمانے تک تھیں۔ تب سے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے اور ہر طرح کے لوگ اِس کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 17 جس طرح آسمان اور زمین نہیں مٹ سکتے اُسی طرح یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ شریعت کی کوئی بات پوری* نہ ہو۔
18 جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور کسی اَور سے شادی کرتا ہے، وہ زِنا کرتا ہے۔ اور جو شخص ایک طلاقیافتہ عورت سے شادی کرتا ہے، وہ زِنا کرتا ہے۔
19 ایک آدمی تھا جو بڑا امیر تھا۔ وہ جامنی رنگ کا قیمتی لباس پہنتا تھا اور عیشوآرام کی زندگی گزارتا تھا۔ 20 اب ایک فقیر بھی تھا جس کا نام لعزر تھا اور اُس کے پورے جسم پر ناسور تھے۔ لوگ اُسے امیر آدمی کے دروازے پر چھوڑ جایا کرتے تھے۔ 21 اُس کا جی چاہتا تھا کہ وہ اُن ٹکڑوں سے ہی پیٹ بھر لے جو امیر آدمی کی میز سے گِرتے تھے۔ اُس کی حالت اِتنی بُری تھی کہ کتّے آ کر اُس کے ناسوروں کو چاٹتے تھے۔ 22 وقت گزرتا گیا۔ آخر وہ فقیر مر گیا اور فرشتے اُسے اُٹھا کر ابراہام کے پہلو میں* لے گئے۔
پھر امیر آدمی بھی مر گیا اور اُسے دفن کِیا گیا 23 اور وہ قبر* میں سخت تکلیف میں تھا۔ جب اُس نے نظریں اُٹھائیں تو اُس نے دیکھا کہ لعزر وہاں سے بہت دُور، ابراہام کے پہلو میں* بیٹھا ہے۔ 24 اِس لیے اُس نے پکار کر کہا: ”باپ ابراہام، مجھ پر رحم کریں۔ لعزر کو بھیجیں تاکہ وہ اپنی اُنگلی کا سرا پانی میں ڈبو کر میری زبان پر لگائے کیونکہ مَیں اِس بھڑکتی آگ کی وجہ سے بہت تکلیف میں ہوں۔“ 25 لیکن ابراہام نے کہا: ”بیٹا، یاد کرو کہ تُم نے کتنی آرامدہ زندگی گزاری تھی جبکہ لعزر نے بہت تکلیف اُٹھائی تھی۔ اب وہ مطمئن ہے لیکن تُم تکلیف میں ہو۔ 26 اور پھر ہمارے اور تمہارے درمیان ایک بہت بڑی کھائی بھی ہے تاکہ جو لوگ یہاں سے تمہاری طرف جانا چاہیں، وہ نہ جا سکیں اور نہ ہی وہاں سے لوگ ہماری طرف آ سکیں۔“ 27 اِس پر اُس آدمی نے کہا: ”تو پھر باپ ابراہام، مَیں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ لعزر کو میرے باپ کے گھر بھیج دیں 28 کیونکہ میرے پانچ بھائی ہیں اور مَیں چاہتا ہوں کہ وہ اُن کو اچھی طرح سے سمجھائے تاکہ اُنہیں میری طرح اِس تکلیفدہ جگہ پر نہ آنا پڑے۔“ 29 لیکن ابراہام نے کہا: ”اُن کے پاس موسیٰ اور دوسرے نبی ہیں۔ وہ اُن کی باتیں سنیں۔“ 30 تب اُس آدمی نے کہا: ”باپ ابراہام، وہ اُن کی نہیں سنیں گے۔ لیکن اگر مُردوں میں سے کوئی اُن کے پاس جائے تو وہ توبہ کریں گے۔“ 31 مگر ابراہام نے کہا: ”اگر وہ موسیٰ اور دوسرے نبیوں کی بات نہیں سنتے تو وہ اُس وقت بھی یقین نہیں کریں گے جب مُردوں میں سے کوئی زندہ ہو کر اُن کے پاس جائے گا۔“ “