زبور
موسیقار کے لیے۔ داؤد کا نغمہ۔
139 اَے یہوواہ! تُو نے مجھے پوری طرح جانچا ہے اور تُو مجھے جانتا ہے۔
2 تُو میرا اُٹھنا بیٹھنا جانتا ہے۔
تُو دُور سے ہی میرے خیالوں کو جان لیتا ہے۔
3 چاہے مَیں سفر میں ہوں یا آرام کر رہا ہوں، تُو مجھ پر غور کرتا ہے؛*
تُو میری سبھی راہوں سے واقف ہے۔
4 اَے یہوواہ! اِس سے پہلے کہ میری زبان سے کوئی بات نکلے،
تجھے اُس کے بارے میں پتہ ہوتا ہے۔
5 تُو میری حفاظت کے لیے مجھے چاروں طرف سے گھیرے رہتا ہے
اور اپنے ہاتھ سے مجھے تھامتا ہے۔
6 یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے* کہ تُو مجھے اِتنی اچھی طرح جانتا ہے،
ہاں، اِسے سمجھنا میرے بس سے باہر ہے۔
8 اگر مَیں آسمان پر چڑھ جاؤں تو تُو وہاں ہوگا
اور اگر مَیں قبر* میں بستر بچھا لوں تو دیکھ! تُو وہاں بھی ہوگا۔
9 اگر مَیں صبح کے پَر لگا کر اُڑ جاؤں
کہ دُوردراز سمندر کے پاس جا بسوں
10 تو وہاں بھی تیرا ہاتھ میری رہنمائی کرے گا
اور تیرا دایاں ہاتھ مجھے تھام لے گا۔
11 اگر مَیں کہوں: ”ضرور تاریکی مجھے چھپا لے گی!“
تو میری چاروں طرف چھایا اندھیرا اُجالے میں بدل جائے گا۔
12 اندھیرا تیرے لیے اندھیرا نہیں ہوگا
بلکہ رات تیرے لیے دن کے اُجالے کی طرح ہوگی؛
تاریکی تیرے لیے روشنی جیسی ہے۔
14 جب مَیں دیکھتا ہوں کہ مجھے کتنے حیرتانگیز طریقے سے بنایا گیا ہے
تو مَیں دنگ رہ جاتا ہوں اور تیری بڑائی کرتا ہوں۔
تیرے کام لاجواب ہیں
اور مَیں* یہ اچھی طرح جانتا ہوں۔
15 جب مَیں پوشیدگی میں بن رہا تھا
اور زمین کی گہرائیوں میں بُنا جا رہا تھا
تو میری ہڈیاں تجھ سے چھپی نہیں تھیں۔
16 تیری آنکھوں نے مجھے اُس وقت بھی دیکھا جب مَیں اپنی ماں کے پیٹ میں تھا؛
جب میرے اعضا میں سے ایک بھی نہیں بنا تھا
تو تیری کتاب میں اِن کے بارے میں تفصیل لکھی تھی
اور یہ بھی کہ یہ کب وجود میں آئیں گے۔
17 اِس لیے تیرے خیال میرے لیے بہت قیمتی ہیں!
اَے خدا! تیرے خیال بےشمار ہیں!
18 اگر مَیں اِنہیں گننے کی کوشش کروں تو یہ ریت کے ذرّوں سے کہیں زیادہ ہوں گے۔
جب مَیں جاگتا ہوں تب بھی مَیں تیرے ساتھ ہوتا ہوں۔*
19 اَے خدا! کاش کہ تُو بُرے لوگوں کو مار ڈالے!
پھر ظالم لوگ* مجھ سے دُور ہو جائیں گے،
20 ہاں، وہ لوگ جو بُری نیت سے* تیرے خلاف بولتے ہیں؛
وہ لوگ تیرے مخالف ہیں جو تیرے نام کا غلط اِستعمال کرتے ہیں۔
21 اَے یہوواہ! کیا مَیں اُن سے نفرت نہیں کرتا جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں؟
کیا مَیں اُن سے گِھن نہیں کھاتا جو تیرے خلاف بغاوت کرتے ہیں؟
22 میرے دل میں اُن کے لیے نفرت کے سوا کچھ بھی نہیں؛
مَیں اُن کو اپنا دُشمن سمجھتا ہوں۔
23 اَے خدا! مجھے پوری طرح جانچ اور میرے دل کو جان۔
مجھے پرکھ اور میری فکروں* کو جان۔
24 دیکھ کہ کہیں میرا جھکاؤ غلط کام کرنے کی طرف تو نہیں
اور مجھے اُس راہ پر لے چل جو ہمیشہ قائم رہتی ہے۔