یوحنا
7 اِس کے بعد یسوع گلیل میں سفر کرتے رہے کیونکہ وہ یہودیہ نہیں جانا چاہتے تھے۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ یہودی اُن کو مار ڈالنا چاہتے تھے۔ 2 لیکن یہودیوں کی ایک عید یعنی جھونپڑیوں کی عید* نزدیک تھی۔ 3 اِس لیے یسوع کے بھائیوں نے اُن سے کہا: ”یہودیہ جائیں تاکہ آپ کے شاگرد بھی اُن کاموں کو دیکھ سکیں جو آپ کر رہے ہیں۔ 4 کیونکہ جو شخص مشہور ہونا چاہتا ہے، وہ چھپ چھپ کر کام نہیں کرتا۔ اگر آپ ایسے کام کر رہے ہیں تو دُنیا کو دِکھائیں۔“ 5 دراصل اُن کے بھائی اُن پر ایمان نہیں لائے تھے۔ 6 یسوع نے اُن سے کہا: ”میرا وقت ابھی نہیں آیا لیکن آپ کے لیے کوئی بھی وقت ٹھیک ہے۔ 7 دُنیا آپ سے نفرت نہیں کرتی لیکن مجھ سے نفرت کرتی ہے کیونکہ مَیں گواہی دیتا ہوں کہ اِس کے کام بُرے ہیں۔ 8 آپ عید پر جائیں۔ مَیں ابھی اِس عید پر نہیں جاؤں گا کیونکہ میرا وقت ابھی نہیں آیا۔“ 9 اُن سے یہ کہنے کے بعد یسوع گلیل میں رہے۔
10 لیکن جب اُن کے بھائی عید پر چلے گئے تو یسوع بھی وہاں گئے مگر کُھلے عام نہیں بلکہ چھپ کر۔ 11 اِس لیے یہودی، عید کے دوران اُنہیں ڈھونڈنے لگے اور کہنے لگے: ”وہ آدمی کہاں ہے؟“ 12 وہاں موجود لوگ چپکے چپکے یسوع کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔ کچھ لوگ کہہ رہے تھے: ”وہ اچھا آدمی ہے“ جبکہ دوسرے کہہ رہے تھے: ”وہ اچھا آدمی نہیں ہے۔ وہ لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔“ 13 لیکن کوئی بھی شخص کُھلے عام اُن کے بارے میں بات نہیں کر رہا تھا کیونکہ سب لوگ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔
14 جب عید کے آدھے دن گزر گئے تو یسوع ہیکل* میں گئے اور تعلیم دینے لگے۔ 15 یہودی اُن کی تعلیم کو سُن کر بہت حیران ہوئے اور کہنے لگے: ”اِس آدمی نے مذہبی سکولوں میں تعلیم حاصل نہیں کی تو پھر اِس کے پاس صحیفوں کا اِتنا علم کہاں سے آیا؟“ 16 یسوع نے اُنہیں جواب دیا: ”مَیں جو تعلیم دیتا ہوں، وہ میری نہیں بلکہ اُس کی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 17 اگر کوئی شخص اُس کی مرضی پر چلنا چاہتا ہے تو وہ جان جائے گا کہ آیا میری تعلیم خدا کی طرف سے ہے یا میری اپنی طرف سے۔ 18 جو شخص اپنی طرف سے تعلیم دیتا ہے، وہ اپنی بڑائی چاہتا ہے لیکن جو شخص اُس کی بڑائی چاہتا ہے جس نے اُسے بھیجا ہے، وہ سچا ہے اور اُس میں کوئی بُرائی نہیں۔ 19 کیا موسیٰ نے آپ کو شریعت نہیں دی؟ لیکن آپ میں سے کوئی بھی شریعت پر عمل نہیں کرتا۔ آپ لوگ مجھے کیوں مار ڈالنا چاہتے ہیں؟“ 20 لوگوں نے جواب دیا: ”تُم میں کوئی بُرا فرشتہ گھس گیا ہے۔ کون ہے جو تمہیں مار ڈالنا چاہتا ہے؟“ 21 اِس پر یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں نے بس ایک کام کر کے دِکھایا اور آپ سب حیران ہو گئے۔ 22 دیکھیں، موسیٰ نے آپ کو ختنے کے بارے میں حکم دیا (بلکہ یہ رسم تو موسیٰ کے باپدادا کے زمانے سے چل رہی ہے) اور آپ سبت کے دن بھی ختنہ کرتے ہیں۔ 23 اگر سبت کے دن ختنہ کِیا جاتا ہے تاکہ موسیٰ کی شریعت کی خلافورزی نہ ہو تو آپ اِس بات پر کیوں بھڑک رہے ہیں کہ مَیں نے سبت کے دن ایک آدمی کو بالکل ٹھیک کر دیا تھا؟ 24 صرف اُس بات کی بِنا پر فیصلہ نہ کریں جو آپ کو نظر آتی ہے بلکہ اِنصاف کے ساتھ فیصلہ کریں۔“
25 پھر یروشلیم کے کچھ لوگ کہنے لگے: ”کیا یہ وہی آدمی نہیں جسے وہ مار ڈالنا چاہتے ہیں؟ 26 دیکھو! یہ تو کُھلے عام تعلیم دے رہا ہے اور ہمارے پیشوا اِسے کچھ نہیں کہہ رہے۔ کہیں وہ اِسے مسیح تو نہیں سمجھ رہے؟ 27 ہم جانتے ہیں کہ یہ آدمی کہاں سے ہے لیکن جب مسیح آئے گا تو کسی کو پتہ نہیں ہوگا کہ وہ کہاں سے آیا ہے۔“ 28 یسوع ہیکل میں تعلیم دے رہے تھے اور اُنہوں نے اُونچی آواز میں کہا: ”آپ مجھے جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں۔ مَیں نے آنے کا فیصلہ خود نہیں کِیا لیکن جس نے مجھے بھیجا ہے، وہ حقیقی ہستی ہے اور آپ اُسے نہیں جانتے۔ 29 مَیں اُسے جانتا ہوں کیونکہ مَیں اُس کا نمائندہ ہوں اور اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔“ 30 لہٰذا وہ لوگ یسوع کو پکڑنا چاہتے تھے لیکن اُن پر ہاتھ نہیں ڈال سکے کیونکہ یسوع کا وقت ابھی نہیں آیا تھا۔ 31 مگر بہت سے لوگ اُن پر ایمان لے آئے اور کہنے لگے: ”جب مسیح آئے گا تو وہ اِس آدمی سے زیادہ معجزے تو نہیں دِکھائے گا۔“
32 جب فریسیوں نے سنا کہ لوگ یسوع کے بارے میں یہ باتیں کر رہے ہیں تو اُنہوں نے اور اعلیٰ کاہنوں نے یسوع کو پکڑنے کے لیے سپاہی بھیجے۔ 33 پھر یسوع نے کہا: ”مَیں کچھ دیر اَور آپ کے ساتھ رہوں گا۔ پھر مَیں اُس کے پاس جاؤں گا جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 34 آپ مجھے ڈھونڈیں گے مگر ڈھونڈ نہیں پائیں گے اور جہاں مَیں ہوں گا وہاں آپ نہیں آ سکیں گے۔“ 35 اِس پر یہودی ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”یہ آدمی کہاں جائے گا جہاں ہم اِسے ڈھونڈ نہیں پائیں گے؟ کہیں وہ اُن یہودیوں کے پاس تو نہیں جانا چاہتا جو یونانیوں کے درمیان رہتے ہیں؟ کیا وہ یونانیوں کو تعلیم دینا چاہتا ہے؟ 36 اُس کی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”آپ مجھے ڈھونڈیں گے مگر ڈھونڈ نہیں پائیں گے اور جہاں مَیں ہوں گا وہاں آپ نہیں آ سکیں گے“؟“
37 عید کے آخری دن پر جو عید کا سب سے اہم دن تھا، یسوع نے کھڑے ہو کر اُونچی آواز میں کہا: ”اگر کوئی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے اور پانی پیئے۔ 38 جو بھی مجھ پر ایمان لاتا ہے، اُس پر یہ صحیفہ لاگو ہوتا ہے کہ ”اُس کے اندر سے زندگی کے پانی کی ندیاں بہیں گی۔“ “ 39 یسوع نے یہ بات پاک روح کے بارے میں کہی تھی جو اُن لوگوں کو ملنے والی تھی جو اُن پر ایمان لائے تھے۔ ابھی تک اُن لوگوں کو یہ روح نہیں ملی تھی کیونکہ یسوع کو اپنا شاندار رُتبہ نہیں ملا تھا۔ 40 اُن کی یہ بات سُن کر وہاں موجود کچھ لوگ کہنے لگے: ”بےشک یہ وہ نبی ہے جس کے بارے میں پیشگوئی کی گئی تھی۔“ 41 کچھ لوگ کہہ رہے تھے: ”یہی مسیح ہے“ جبکہ کچھ اَور کہہ رہے تھے: ”مسیح گلیل سے تو نہیں آئے گا۔ 42 کیا صحیفوں میں یہ نہیں لکھا کہ مسیح داؤد کی نسل سے اور داؤد کے گاؤں، بیتلحم سے آئے گا؟“ 43 لہٰذا لوگوں میں یسوع پر اِختلاف پیدا ہو گیا۔ 44 اُن میں سے کچھ یسوع کو پکڑنا چاہتے تھے لیکن وہ اُن پر ہاتھ نہیں ڈال سکے۔
45 پھر سپاہی اعلیٰ کاہنوں اور فریسیوں کے پاس واپس گئے۔ اُنہوں نے سپاہیوں سے پوچھا: ”تُم لوگ اُسے کیوں نہیں لائے؟“ 46 سپاہیوں نے جواب دیا: ”کسی نے کبھی اِس طرح سے تعلیم نہیں دی۔“ 47 یہ سُن کر فریسیوں نے کہا: ”کہیں تُم بھی تو گمراہ نہیں ہو گئے؟ 48 کیا پیشواؤں یا فریسیوں میں سے ایک بھی اُس پر ایمان لایا ہے؟ 49 لیکن یہ لوگ جو شریعت کو نہیں جانتے، لعنتی ہیں۔“ 50 نیکُدیمس جو ایک فریسی تھے اور پہلے یسوع کے پاس آئے تھے، اُنہوں نے وہاں جمع فریسیوں سے کہا: 51 ”کیا ہماری شریعت میں یہ نہیں لکھا کہ ایک شخص کو اُس وقت تک قصوروار نہ ٹھہرایا جائے جب تک اُس کی بات نہ سنی جائے اور یہ پتہ نہ چلایا جائے کہ اُس نے کیا کِیا ہے؟“ 52 اِس پر اُنہوں نے کہا: ”کہیں تُم بھی تو گلیل سے نہیں؟ ذرا صحیفوں کو کھول کر دیکھو تو تمہیں پتہ چلے گا کہ گلیل سے کوئی نبی نہیں آنے والا۔“*