2-کُرنتھیوں
12 مَیں فخر کروں گا حالانکہ اِس میں میرا کوئی فائدہ نہیں۔ آئیں، اب مَیں آپ کو اُن رُویات کے بارے میں بتاتا ہوں جو مَیں نے دیکھی ہیں اور اُن وحیوں کے بارے میں بھی جو مالک نے مجھ پر نازل کی ہیں۔ 2 مَیں ایک آدمی کو جانتا ہوں جو مسیح کا پیروکار ہے اور جسے 14 سال پہلے تیسرے آسمان پر پہنچایا گیا۔ پتہ نہیں کہ یہ جسمانی طور پر ہوا یا کسی اَور طرح سے، یہ تو خدا ہی جانتا ہے۔ 3 ہاں، مَیں ایک ایسے آدمی کو جانتا ہوں جسے فردوس میں پہنچایا گیا۔ پتہ نہیں کہ یہ جسمانی طور پر ہوا یا کسی اَور طرح سے، یہ تو خدا ہی جانتا ہے۔ 4 وہاں فردوس میں اُس نے ایسی باتیں سنیں جن کا ذکر کرنا ممکن نہیں بلکہ اِنسانوں کے لیے جائز ہی نہیں۔ 5 مَیں ایسے آدمی پر تو فخر کروں گا لیکن خود پر فخر نہیں کروں گا۔ اور اگر کروں گا بھی تو اپنی کمزوریوں پر۔ 6 لیکن اگر مَیں خود پر فخر کروں گا تو یہ غلط نہیں ہوگا کیونکہ مَیں سچ بول رہا ہوں۔ مگر مَیں ایسا نہیں کروں گا کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ لوگ جو کچھ مجھ میں دیکھتے ہیں اور مجھ سے سنتے ہیں، اُس کے مطابق میرے بارے میں رائے قائم کریں۔ مَیں نہیں چاہتا کہ لوگ مجھے اِس لیے بڑا خیال کریں 7 کیونکہ مجھ پر اِتنی حیرتانگیز وحیاں نازل ہوئی ہیں۔
دراصل مجھے غرور کے پھندے سے بچانے کے لیے ایک تکلیف دی گئی ہے جو ایک کانٹے کی طرح میرے جسم میں چبھتی رہتی ہے۔ یہ شیطان کا ایک فرشتہ ہے جو مجھے تھپڑ مارتا رہتا ہے تاکہ مَیں مغرور نہ ہو جاؤں۔ 8 مَیں نے مالک سے تین بار اِلتجا کی کہ یہ تکلیف مجھ سے ہٹا لی جائے 9 لیکن اُس نے مجھ سے کہا: ”میری عظیم رحمت آپ کے لیے کافی ہے کیونکہ آپ کی کمزوری میں میری طاقت زیادہ کارآمد ثابت ہوتی ہے۔“ لہٰذا مَیں بڑی خوشی سے اپنی کمزوریوں پر فخر کروں گا تاکہ مسیح کی طاقت ایک خیمے کی طرح مجھ پر سایہ کرتی رہے۔ 10 ہاں، مَیں مسیح کی خاطر بڑی خوشی سے کمزوری، بےعزتی، غربت، اذیت اور مشکلات برداشت کروں گا کیونکہ جب مَیں کمزور ہوتا ہوں تب مَیں طاقتور ہوتا ہوں۔
11 مَیں ناسمجھ بن گیا ہوں۔ آپ ہی نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور کِیا کیونکہ آپ میرے حق میں نہیں بولے۔ دراصل مَیں کسی بات میں آپ کے افضل رسولوں سے کم نہیں ہوں حالانکہ آپ مجھے کچھ بھی نہیں سمجھتے۔ 12 مَیں نے بڑے صبر سے اِس بات کے ثبوت پیش کیے کہ مَیں ایک رسول ہوں اور اِس سلسلے میں آپ کو نشانیاں، معجزے اور حیرتانگیز کام بھی دِکھائے۔ 13 آپ کس لحاظ سے باقی کلیسیاؤں* سے کم ہیں؟ بس اِسی لحاظ سے کہ مَیں نے آپ پر بوجھ نہیں ڈالا۔ مہربانی سے میری اِس خطا کو معاف کر دیں۔
14 دیکھیں! یہ تیسری بار ہے کہ مَیں آپ کے پاس آنے کو تیار ہوں اور اِس بار بھی مَیں آپ پر بوجھ نہیں بنوں گا کیونکہ مَیں آپ کے مال کو نہیں بلکہ آپ کو حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ بچوں کو والدین کے لیے نہیں بلکہ والدین کو بچوں کے لیے بچت کرنی چاہیے۔ 15 مَیں تو آپ* کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوں۔ اگر مَیں آپ سے اِتنی محبت کرتا ہوں تو کیا آپ کو مجھ سے محبت نہیں کرنی چاہیے؟ 16 مَیں نے آپ پر بوجھ نہیں ڈالا لیکن پھر بھی آپ کہتے ہیں کہ مَیں نے چالاکی سے کام لیا اور آپ کو دھوکے سے پھنسایا۔ 17 کیا مَیں نے اُن لوگوں کے ذریعے آپ سے فائدہ اُٹھایا جنہیں مَیں نے آپ کے پاس بھیجا؟ نہیں تو۔ 18 مَیں نے طِطُس سے اِلتجا کی کہ وہ آپ کے پاس جائیں اور مَیں نے دوسرے بھائی کو بھی اُن کے ساتھ بھیجا۔ کیا طِطُس نے آپ سے فائدہ اُٹھایا؟ نہیں بلکہ ہماری نیت* ایک جیسی تھی اور آپ کے ساتھ ہمارا برتاؤ بھی ایک جیسا تھا۔
19 کیا آپ کو لگ رہا ہے کہ ہم آپ کے سامنے صفائیاں پیش کر رہے ہیں؟ ہم تو مسیح کے پیروکاروں کے طور پر خدا کو حاضروناظر جان کر بول رہے ہیں۔ عزیزو، سچ تو یہ ہے کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں، آپ کی حوصلہافزائی کے لیے کرتے ہیں۔ 20 لیکن مجھے خدشہ ہے کہ جب مَیں آپ کے پاس آؤں گا تو آپ کو ویسا نہیں پاؤں گا جیسا مَیں چاہتا ہوں اور میرا ردِعمل ویسا نہیں ہوگا جیسا آپ چاہتے ہیں۔ ہاں، مجھے خدشہ ہے کہ اُس وقت مَیں آپ میں جھگڑے، حسد، غصے کے دورے، اِختلافات، جھوٹی افواہیں، چغلیاں، غرور اور بدنظمی پاؤں گا۔ 21 ممکن ہے کہ تب مجھے خدا کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے اور اُن لوگوں پر ماتم کرنا پڑے جنہوں نے گُناہ کِیا اور اپنی ناپاکی، حرامکاری* اور ہٹدھرم چالچلن* سے توبہ نہیں کی۔