3-یوحنا
1 بزرگ* کی طرف سے عزیز گِیُس کے نام جن سے مَیں واقعی محبت کرتا ہوں۔
2 عزیز دوست، میری دُعا ہے کہ جس طرح آپ* ابھی خیریت سے ہیں، آئندہ بھی خیریت سے رہیں اور تندرست رہیں۔ 3 جب کچھ بھائیوں نے آ کر گواہی دی کہ آپ سچائی کو تھامے ہوئے ہیں اور سچائی کے مطابق چل رہے ہیں تو مجھے بڑی خوشی ہوئی۔ 4 میرے لیے اِس سے بڑی کوئی خوشی نہیں* کہ مَیں سنوں کہ میرے بچے سچائی کے مطابق چل رہے ہیں۔
5 عزیز دوست، آپ کی وفاداری اُن کاموں سے ظاہر ہوتی ہے جو آپ بھائیوں کے لیے کر رہے ہیں حالانکہ وہ آپ کے لیے اجنبی ہیں۔ 6 اُنہوں نے کلیسیا* کے سامنے آپ کی محبت کے بارے میں گواہی دی ہے۔ مہربانی سے اُن کے سفر کا بندوبست اِس طرح سے کریں کہ خدا خوش ہو۔ 7 کیونکہ وہ اُس کے نام کی خاطر سفر پر نکلے ہیں اور اُنہوں نے غیرایمان والوں سے کچھ نہیں لیا۔ 8 لہٰذا ہمارا فرض ہے کہ ہم ایسے بھائیوں کی مہماننوازی کریں تاکہ ہم سچائی کو فروغ دینے میں اُن کے ہمخدمت ہوں۔
9 مَیں نے کلیسیا* کو لکھا تھا لیکن دیُترِفیس جو اُن کا سردار بننا چاہتا ہے، ہماری کسی بات کا احترام نہیں کرتا۔ 10 اِس لیے اگر مَیں آؤں گا تو مَیں اِس بات پر توجہ دِلاؤں گا کہ وہ جھوٹی افواہیں پھیلا کر ہماری بدنامی کر رہا ہے۔* اور وہ اِس پر بس نہیں کرتا بلکہ بھائیوں کا خیرمقدم بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی اُن کا خیرمقدم کرنا چاہتا ہے تو وہ اُسے روکنے اور کلیسیا سے نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔
11 عزیز دوست، بُری مثالوں پر عمل نہ کریں بلکہ اچھی مثالوں پر۔ جو شخص اچھے کام کرتا ہے، وہ خدا سے ہے۔ جو شخص بُرے کام کرتا ہے، اُس نے خدا کو نہیں دیکھا۔ 12 سب دیمیترِیُس کے بارے میں اچھی خبر دیتے ہیں اور یہ خبر سچی بھی ہے کیونکہ وہ سچائی کے مطابق چل رہے ہیں۔ دراصل ہم بھی اُن کے بارے میں اچھی گواہی دے رہے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ ہماری گواہی سچی ہے۔
13 مجھے آپ سے بہت سی باتیں کرنی ہیں مگر مَیں سیاہی اور کاغذ کے ذریعے ایسا نہیں کرنا چاہتا۔ 14 مجھے اُمید ہے کہ مَیں جلد ہی آپ سے ملوں گا اور پھر ہم آمنے سامنے بات کریں گے۔
دُعا ہے کہ آپ سلامت رہیں۔
یہاں کے دوست آپ کو سلام کہتے ہیں۔ وہاں کے دوستوں میں سے ہر ایک کو میرا سلام کہیں۔