ایوب
38 پھر یہوواہ نے طوفان میں سے ایوب کو جواب دیا:
2 یہ کون ہے جو میری باتوں کو توڑمروڑ کر پیش کر رہا ہے
اور بغیر علم کے بول رہا ہے؟
3 مہربانی سے مرد کی طرح اپنی کمر کَس لو؛
مَیں تُم سے سوال کروں گا اور تُم مجھے جواب دو۔
4 جب مَیں نے زمین کی بنیاد ڈالی تو تُم کہاں تھے؟
اگر تُم اِس بات کو سمجھتے ہو تو مجھے بتاؤ۔
5 کیا تمہیں پتہ ہے کہ کس نے اِس کا ناپ مقرر کِیا
یا کس نے ناپنے کی ڈوری سے اِس کی پیمائش کی؟
6 اِس کے پائے کس میں بٹھائے گئے
اور کس نے اِس کے کونے کا پتھر رکھا
7 جب صبح کے ستارے مل کر شادمانی سے للکارنے لگے
اور خدا کے سب بیٹے* خوشی کے نعرے مارنے لگے؟
8 کس نے سمندر کو دروازے لگا کر بند کِیا
جب وہ کوکھ سے پھوٹ نکلا؛
9 جب مَیں نے اُسے بادلوں کا لباس پہنایا
اور سیاہ بادلوں میں لپیٹا؛
10 جب مَیں نے اُس کی حد مقرر کی
اور اُس کے دروازے اور کُنڈے لگائے
11 اور کہا: ”تُو بس یہاں تک آ سکتا ہے، اِس سے آگے نہیں؛
تیری اُونچی لہریں یہیں رُک جائیں“؟
12 کیا تُم نے کبھی* صبح کو حکم دیا ہے
یا سحر کو اُس کی جگہ بتائی ہے
13 تاکہ وہ زمین کے کناروں کو پکڑ کر
بُرے لوگوں کو اِس سے جھاڑ دے؟
14 روشنی پڑنے پر زمین کی شکل یوں بدل جاتی ہے جیسے مُہر لگنے پر مٹی کی
اور اِس کے نقش یوں نمایاں ہو جاتے ہیں جیسے خوبصورت کپڑے کے۔
15 لیکن بُرے لوگوں کو اُن کی روشنی سے محروم کر دیا جاتا ہے
اور اُن کا اُٹھا ہوا بازو توڑ دیا جاتا ہے۔
16 کیا تُم سمندر کے سرچشموں تک گئے ہو
یا کیا تُم نے گہرے پانیوں میں جا کر مشاہدہ کِیا ہے؟
17 کیا تُم پر موت کے دروازے ظاہر کیے گئے ہیں
یا کیا تُم نے گہری تاریکی* کے دروازے دیکھے ہیں؟
18 کیا تُم سمجھ پائے ہو کہ زمین کتنی وسیع ہے؟
اگر تمہیں اِن سب باتوں کا پتہ ہے تو مجھے بتاؤ۔
19 روشنی کدھر بستی ہے
اور تاریکی کا بسیرا کہاں ہے؟
20 کیا تُم اِنہیں اِن کے ٹھکانوں تک لے جا سکتے ہو
اور اِن کے گھروں کے راستے سمجھ سکتے ہو؟
21 کیا تُم اِن سب چیزوں سے پہلے پیدا ہوئے تھے
اور کیا تمہاری زندگی کے دن اِتنے زیادہ ہیں کہ تمہیں اِس سب کا علم ہو؟
22 کیا تُم برف کے گوداموں میں داخل ہوئے ہو
یا کیا تُم نے اَولوں کے گودام دیکھے ہیں
23 جنہیں مَیں نے مصیبت کے وقت کے لیے رکھا ہے
یعنی لڑائی اور جنگ کے دن کے لیے؟
25 کس نے آسمان میں سیلاب کے لیے گزرگاہ تیار کی
اور گرجتے طوفانی بادلوں کے لیے راستہ بنایا
26 تاکہ غیرآباد زمین پر بارش برسے،
ہاں، اُس ویرانے پر جہاں کوئی اِنسان نہیں رہتا؛
27 تاکہ اُجڑی اور بنجر زمین کی پیاس بُجھے
اور اُس میں گھاس اُگے؟
28 کیا بارش کا کوئی باپ ہے
اور شبنم کے قطروں کو کس نے پیدا کِیا؟
29 برف کس کی کوکھ سے نکلی
اور آسمان کے پالے* کو کس نے جنم دیا؟
30 کون پانیوں کی سطح کو پتھر کی طرح سخت بناتا ہے
اور گہرے پانیوں کی سطح کو مضبوطی سے جماتا ہے؟
32 کیا تُم ایک جُھرمٹ* کو اُس کے مقررہ وقت پر نکال سکتے ہو
یا عاش* جُھرمٹ کو اُس کے بیٹوں سمیت راستہ دِکھا سکتے ہو؟
33 کیا تُم اُن قوانین سے واقف ہو جو اجرامِفلکی* کو چلاتے ہیں
یا کیا تُم زمین پر اِن* کا اِختیار قائم کر سکتے ہو؟
34 کیا تُم بادلوں کو حکم دے سکتے ہو
کہ وہ تُم پر مُوسلادھار بارش برسائیں؟
35 کیا تُم کڑکتی بجلی کو روانہ کر سکتے ہو؟
کیا وہ آ کر تُم سے کہتی ہے: ”مَیں حاضر ہوں!“
37 کون اِتنا دانشمند ہے کہ بادلوں کو گن سکے
اور کون آسمان سے پانی کے مٹکے اُلٹ سکتا ہے
38 جس سے مٹی بہہ کر کیچڑ بن جاتی ہے
اور مٹی کے ڈھیلے آپس میں چپک جاتے ہیں؟
39 کیا تُم شیر کے لیے شکار کر سکتے ہو
یا جوان شیروں کی بھوک مٹا سکتے ہو؟
40 جب وہ اپنی ماند میں گھات لگا کر بیٹھتے ہیں
یا اپنے ٹھکانے میں شکار کی تاک میں ہوتے ہیں
تو کیا تُم اُن کا پیٹ بھر سکتے ہو؟
41 کوّوں کو اُس وقت کھانا کون مہیا کرتا ہے
جب اُن کے بچے خدا کو مدد کے لیے پکارتے ہیں
اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے اِدھر اُدھر بھٹکتے ہیں؟