2-کُرنتھیوں
3 تو پھر کیا ہمیں دوبارہ سے اپنا تعارف کروانے کی ضرورت ہے؟ یا کیا ہمیں دوسرے آدمیوں کی طرح آپ کے لیے یا آپ کی طرف سے سفارشی خطوں کی ضرورت ہے؟ 2 نہیں بلکہ آپ ہی ہمارے سفارشی خط ہیں جو ہمارے دلوں پر نقش ہیں اور جنہیں سب لوگ پہچانتے ہیں اور پڑھ سکتے ہیں۔ 3 کیونکہ یہ صاف ظاہر ہے کہ آپ مسیح کی طرف سے خط ہیں جو ہماری خدمت کے ذریعے لکھے گئے ہیں اور جو سیاہی سے نہیں بلکہ زندہ خدا کی روح سے لکھے گئے ہیں اور جنہیں پتھر کی تختیوں پر نہیں بلکہ گوشت پوست کی تختیوں یعنی دلوں پر لکھا گیا ہے۔
4 ہم خدا کے حضور یہ بات پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم مسیح کے ذریعے اُس کی خدمت کرنے کے لائق ہیں۔ 5 یہ نہیں کہ ہم بذاتِخود اِس خدمت کے لائق ہیں بلکہ خدا نے ہمیں اِس کے لائق بنایا ہے 6 اور اُسی کی وجہ سے ہم اِس لائق ہوئے کہ نئے عہد کے خادم بنیں۔ ہم شریعت کے نہیں بلکہ پاک روح کے خادم ہیں۔ شریعت تو اِنسانوں کو موت کا سزاوار ٹھہراتی ہے لیکن خدا کی روح زندگی بخشتی ہے۔
7 شریعت جس کا انجام موت ہے اور جو پتھر پر لکھی گئی تھی، بڑی شان سے نازل ہوئی تھی۔ اِس شان کی وجہ سے موسیٰ کا چہرہ اِس قدر چمک رہا تھا کہ بنیاِسرائیل اِسے دیکھ نہیں پا رہے تھے۔ مگر یہ شان تو وقت آنے پر ختم ہو جانی تھی۔ 8 اگر شریعت جسے ایک دن ختم ہونا تھا، اِتنی شان سے نازل ہوئی تو وہ کام جو روح انجام دے سکتی ہے، کتنے زیادہ شاندار ہوں گے! 9 کیونکہ اگر شریعت جو اِنسانوں کو موت کا سزاوار ٹھہراتی ہے، اِتنی شاندار تھی تو وہ خدمت جس کے ذریعے اِنسان نیک قرار دیے جاتے ہیں، اِس سے کہیں زیادہ شاندار ہے۔ 10 دراصل شریعت ایک زمانے میں بڑی شاندار تھی لیکن نئے عہد کی شان کی وجہ سے اِس کی شان ماند پڑ گئی۔ 11 اگر اُس شریعت کو شان سے نازل کِیا گیا جسے ختم ہونا تھا تو پھر اُس نئے عہد کی شان تو کہیں زیادہ ہوگی جسے قائم رہنا ہے!
12 اور چونکہ ہم ایسی اُمید رکھتے ہیں اِس لیے ہم دلیری سے بات کرتے ہیں 13 اور ہم موسیٰ کی طرح نہیں کرتے جنہوں نے اپنے چہرے پر نقاب ڈالا تاکہ بنیاِسرائیل یہ نہ دیکھ پائیں کہ شریعت کا انجام کیا ہوگا۔ 14 دراصل اُن لوگوں کی عقل کُند ہو گئی تھی۔ اور آج تک جب بھی پُرانا عہد پڑھا جاتا ہے تو اُن کی عقلوں پر وہی نقاب ہوتا ہے کیونکہ اِسے صرف مسیح کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے، 15 ہاں، آج تک جب بھی موسیٰ کی کتابیں پڑھی جاتی ہیں تو اُن کے دلوں پر نقاب ہوتا ہے۔ 16 لیکن جب ایک شخص یہوواہ* کی طرف لوٹ آتا ہے تو نقاب ہٹا دیا جاتا ہے۔ 17 یہوواہ* روح* ہے اور جہاں یہوواہ* کی روح ہے وہاں آزادی ہے۔ 18 اور ہمارے چہروں پر نقاب نہیں ہے بلکہ ہم اُن آئینوں کی طرح ہیں جو یہوواہ* کی شان کو منعکس کرتے ہیں۔ اور اِس شان کو منعکس کرتے وقت ہم اُس جیسے بنتے جاتے ہیں اور ہماری شان درجہ بہ درجہ بڑھتی جاتی ہے۔ یوں ہم بالکل ویسے ہی بن جاتے ہیں جیسے یہوواہ* جو ایک روح ہے، ہمیں بنانا چاہتا ہے۔*