مُکاشفہ
6 اور مَیں نے دیکھا کہ میمنے نے سات مُہروں میں سے ایک کھولی۔ پھر مَیں نے چار جانداروں میں سے ایک کو گرج جیسی آواز میں کہتے سنا: ”نکل آؤ!“ 2 مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک سفید گھوڑا نکلا جس کے سوار کے پاس ایک کمان تھی اور اُسے ایک تاج بھی دیا گیا۔ اور وہ مکمل فتح حاصل کرنے کے لیے نکلا اور جیتتا گیا۔
3 جب اُس نے دوسری مُہر کھولی تو مَیں نے دوسرے جاندار کو کہتے سنا: ”نکل آؤ!“ 4 ایک اَور گھوڑا نکلا جس کا رنگ لال سُرخ تھا۔ اُس کے سوار کو زمین پر سے امن اُٹھا لینے کا اِختیار دیا گیا تاکہ لوگ ایک دوسرے کا خون کریں۔ اُسے ایک بڑی تلوار بھی دی گئی۔
5 جب اُس نے تیسری مُہر کھولی تو مَیں نے تیسرے جاندار کو کہتے سنا: ”نکل آؤ!“ مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک کالا گھوڑا نکلا جس کے سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا۔ 6 اور مَیں نے سنا اور ایسا لگا جیسے چار جانداروں کے بیچ سے ایک آواز کہہ رہی ہو کہ ”ایک سیر گندم کی قیمت ایک دینار،* تین سیر جَو کی قیمت ایک دینار اور زیتون کے تیل اور مے کو ختم نہ کرو۔“
7 جب اُس نے چوتھی مُہر کھولی تو مَیں نے چوتھے جاندار کو کہتے سنا: ”نکل آؤ!“ 8 مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک ہلکے پیلے رنگ کا گھوڑا نکلا جس کے سوار کا نام موت تھا اور قبر* اُس کے پیچھے پیچھے آ رہی تھی۔ اور اُن کو زمین کے چوتھے حصے پر اِختیار دیا گیا تاکہ لوگوں کو لمبی تلوار اور قحط اور جانلیوا وباؤں اور زمین کے جنگلی جانوروں کے ذریعے مار ڈالیں۔
9 جب اُس نے پانچویں مُہر کھولی تو مَیں نے قربانگاہ کے نیچے اُن لوگوں کا خون* دیکھا جن کو اِس لیے مار ڈالا گیا کہ اُنہوں نے خدا کے کلام پر عمل کِیا اور گواہی دی۔ 10 اور اُنہوں نے چلّا کر کہا: ”اَے کائنات کے مالک، تُو جو پاک اور سچا ہے، تُو کب تک زمین پر رہنے والوں کی عدالت نہیں کرے گا اور اُن سے ہمارے خون کا بدلہ نہیں لے گا؟“ 11 تب اُن میں سے ہر ایک کو ایک سفید چوغہ دیا گیا اور اُن سے کہا گیا کہ وہ تھوڑی دیر اَور اِنتظار کریں جب تک اُن کے ہمخدمتوں اور بھائیوں کی تعداد پوری نہ ہو جائے جنہیں اُن کی طرح قتل کِیا جانے والا تھا۔
12 مَیں نے دیکھا کہ اُس نے چھٹی مُہر کھولی اور ایک بہت بڑا زلزلہ آیا، سورج ٹاٹ* کی طرح کالا ہو گیا، پورے کا پورا چاند خون ہو گیا 13 اور آسمان کے ستارے بالکل ویسے ہی زمین پر گِر پڑے جیسے کچے اِنجیر آندھی میں درخت سے گِرتے ہیں۔ 14 اور آسمان کو ایک صفحے* کی طرح لپیٹا گیا اور وہ غائب ہو گیا۔ اور ہر پہاڑ اور ہر جزیرے کو اپنی جگہ سے ہٹا دیا گیا۔ 15 تب زمین کے بادشاہ، اعلیٰ افسر، فوجی کمانڈر، امیر، طاقتور اور سب غلام اور آزاد پہاڑوں کی چٹانوں اور غاروں میں چھپ گئے۔ 16 اور وہ بار بار پہاڑوں اور چٹانوں سے کہہ رہے تھے: ”ہم پر گِر جاؤ اور ہمیں اُس کی نظروں سے چھپا لو جو تخت پر بیٹھا ہے اور میمنے کے غضب سے بھی 17 کیونکہ اُن کے غضب کا عظیم دن آ گیا ہے۔ اب کون بچ سکتا ہے؟“