اعمال
7 کاہنِاعظم نے ستفنُس سے پوچھا: ”کیا یہ سچ ہے؟“ 2 اُنہوں نے جواب دیا: ”بھائیو اور بزرگو، میری بات سنیں۔ ہمارا شاندار خدا ہمارے باپ ابراہام پر اُس وقت ظاہر ہوا جب وہ ابھی حاران نہیں گئے تھے بلکہ مسوپتامیہ میں رہتے تھے۔ 3 اُس نے اُن سے کہا: ”اپنے ملک اور رشتےداروں کو چھوڑ کر اُس ملک میں جاؤ جو مَیں تمہیں دِکھاؤں گا۔“ 4 اِس لیے وہ کسدیوں کے ملک کو چھوڑ کر حاران میں رہنے لگے۔ پھر جب اُن کے والد فوت ہو گئے تو خدا اُنہیں اِس ملک میں لایا جس میں آپ رہتے ہیں۔ 5 لیکن اُس نے اُنہیں اِس ملک میں ذرا سی بھی زمین وراثت میں نہیں دی یہاں تک کہ ایک چپا بھی نہیں۔ مگر اُس نے وعدہ کِیا کہ وہ اُن کو اور اُن کے بعد اُن کی اولاد کو اِس ملک کا مالک بنائے گا حالانکہ ابھی اُن کی کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی۔ 6 خدا نے یہ بھی کہا کہ اُن کی نسل ایک ایسے ملک میں پردیسی کے طور پر رہے گی جو اُس کا نہیں ہوگا اور اُسے غلام بنایا جائے گا اور 400 سال تک اذیت پہنچائی جائے گی۔ 7 اُس نے یہ بھی کہا کہ ”مَیں اُس قوم کو سزا دوں گا جو میرے بندوں کو غلام بنائے گی اور اِس کے بعد وہ اُس ملک سے نکل آئیں گے اور اِس جگہ آ کر میری عبادت کریں گے۔“
8 خدا نے ابراہام سے ایک عہد بھی باندھا جس کی نشانی ختنہ تھی اور ابراہام، اِضحاق کے باپ بنے اور اُنہوں نے آٹھویں دن اپنے بیٹے کا ختنہ کِیا۔ اور اِضحاق، یعقوب کے باپ بنے* اور یعقوب ہمارے خاندان کے 12 سربراہوں کے۔ 9 یہ سربراہ یوسف سے حسد کرنے لگے اور اُنہیں بیچ دیا۔ یوں یوسف مصر پہنچ گئے مگر خدا اُن کے ساتھ تھا۔ 10 اُس نے اُنہیں تمام مصیبتوں سے نجات دِلائی اور اُنہیں دانشمندی عطا کی اور مصر کے بادشاہ فرعون کی خوشنودی حاصل کرنے کے قابل بنایا۔ اور فرعون نے اُنہیں مصر اور اپنے سارے گھر کا نگران بنا دیا۔ 11 مگر پھر ایک بہت بڑی مصیبت آن پڑی۔ مصر اور کنعان میں قحط پڑ گیا اور ہمارے باپدادا کے پاس کھانے کو کچھ نہ رہا۔ 12 لیکن یعقوب نے سنا کہ مصر میں اناج ہے اِس لیے اُنہوں نے ہمارے باپدادا کو وہاں بھیجا۔ 13 اور جب وہ دوسری بار وہاں گئے تو یوسف نے اپنے بھائیوں کو بتایا کہ وہ کون ہیں اور فرعون بھی یوسف کے خاندان کے بارے میں جان گیا۔ 14 پھر یوسف نے ایک پیغام بھیجا اور اپنے باپ یعقوب اور اپنے سب رشتےداروں کو کنعان سے بلایا۔ وہ کُل ملا کر 75 (پچھتّر) لوگ* تھے۔ 15 لہٰذا یعقوب مصر گئے اور وہ اور ہمارے باپدادا وہیں پر فوت ہوئے۔ 16 اُنہیں سِکم لے جایا گیا اور اُس قبر میں رکھا گیا جو ابراہام نے ہمور کے بیٹوں کو چاندی کے سِکے دے کر خریدی تھی۔
17 جوںجوں اُس وعدے کے پورا ہونے کا وقت نزدیک آ رہا تھا جو خدا نے ابراہام سے کِیا تھا، مصر میں ہماری قوم کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی۔ 18 پھر مصر میں ایک نیا بادشاہ آیا جو یوسف کو نہیں جانتا تھا۔ 19 اُس نے ہماری قوم سے بڑی چالاکی کی اور بےرحمی سے ہمارے باپدادا کو مجبور کر دیا کہ اپنے ننھے بچوں کو چھوڑ دیں تاکہ وہ مر جائیں۔ 20 اُسی دوران موسیٰ پیدا ہوئے جو بہت ہی خوبصورت* تھے۔ وہ تین مہینے تک اپنے باپ کے گھر میں پلے۔ 21 لیکن جب اُن کے ماں باپ اُنہیں چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تو فرعون کی بیٹی نے اُنہیں گود لے لیا اور اُن کی پرورش کی۔ 22 لہٰذا موسیٰ نے مصر کے تمام علوم کی تعلیم پائی اور اُن کی باتیں اور کام بہت مؤثر تھے۔
23 جب وہ 40 (چالیس) سال کے ہوئے تو اُن کے دل میں آیا کہ جا کر اپنے بھائیوں یعنی بنیاِسرائیل کی صورتحال کا جائزہ لیں۔ 24 اُنہوں نے دیکھا کہ ایک مصری ایک اِسرائیلی پر ظلم کر رہا ہے اور اُنہوں نے اِسرائیلی کو بچانے کے لیے اور اُس کا بدلہ لینے کے لیے مصری کو مار ڈالا۔ 25 اُنہوں نے سوچا کہ اُن کے بھائی سمجھ جائیں گے کہ خدا اُن کے ذریعے اِسرائیل کو نجات دِلا رہا ہے لیکن وہ یہ بات نہیں سمجھے۔ 26 اگلے دن اُنہوں نے دیکھا کہ دو اِسرائیلی لڑ رہے ہیں۔ اُنہوں نے اُن کی صلح کرانے کے لیے کہا: ”آپ لوگ تو بھائی ہیں۔ پھر آپ ایک دوسرے سے کیوں لڑ رہے ہیں؟“ 27 لیکن جو اِسرائیلی اپنے پڑوسی کو مار رہا تھا، اُس نے موسیٰ کو دھکا دے کر ایک طرف کر دیا اور اُن سے کہا: ”تمہیں کس نے ہم پر حاکم اور منصف مقرر کِیا ہے؟ 28 کیا تُم مجھے بھی اُسی طرح مار ڈالنا چاہتے ہو جس طرح تُم نے کل اُس مصری کو مار ڈالا تھا؟“ 29 یہ سُن کر موسیٰ وہاں سے بھاگ گئے اور جا کر ملک مِدیان میں رہنے لگے جہاں وہ پردیسی تھے اور جہاں اُن کے دو بیٹے ہوئے۔
30 اُنہیں وہاں رہتے ہوئے 40 (چالیس) سال ہو چکے تھے۔ پھر ایک دن جب وہ کوہِسینا کے ویرانے میں تھے تو ایک فرشتہ ایک جلتی ہوئی جھاڑی کے شعلے میں اُن پر ظاہر ہوا۔ 31 موسیٰ یہ منظر دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ لیکن جب وہ اِسے قریب سے دیکھنے کے لیے آگے بڑھے تو یہوواہ* کی یہ آواز سنائی دی کہ 32 ”مَیں تمہارے باپدادا ابراہام اور اِضحاق اور یعقوب کا خدا ہوں۔“ موسیٰ خوف کے مارے کانپنے لگے اور اُنہیں آگے جانے کی جُرأت نہ ہوئی۔ 33 یہوواہ* نے اُن سے کہا: ”اپنے جُوتے اُتار دو کیونکہ یہ جگہ جہاں تُم کھڑے ہو، پاک ہے۔ 34 بےشک مَیں نے وہ ظلم دیکھا ہے جو مصر میں میرے بندوں پر ہو رہا ہے اور مَیں نے اُن کا کراہنا بھی سنا ہے اور مَیں اُنہیں نجات دِلانے اُترا ہوں۔ اور اب مَیں تمہیں مصر بھیجوں گا۔“ 35 یہ وہی موسیٰ تھے جنہیں بنیاِسرائیل نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ”تمہیں کس نے ہم پر حاکم اور منصف مقرر کِیا ہے؟“ لیکن خدا نے اُنہی کو اُس فرشتے کے ذریعے حاکم اور نجاتدہندہ بنا کر بھیجا جو جلتی ہوئی جھاڑی میں ظاہر ہوا تھا۔ 36 وہی بنیاِسرائیل کو غلامی سے نکال لائے اور اُنہی نے مصر میں اور بحیرۂاحمر* پر اور ویرانے میں 40 (چالیس) سال تک بہت سے معجزے اور نشانیاں دِکھائیں۔
37 اِسی موسیٰ نے بنیاِسرائیل سے کہا: ”خدا آپ کے بھائیوں میں سے آپ کے لیے میرے جیسا نبی مقرر کرے گا۔“ 38 موسیٰ وہی شخص تھے جو ویرانے میں بنیاِسرائیل کے ساتھ تھے اور اُن کے ساتھ وہ فرشتہ بھی تھا جس نے کوہِسینا پر اُن سے اور ہمارے باپدادا سے بات کی تھی۔ اُنہی کو ہمارے لیے خدا کا ابدی پیغام دیا گیا۔ 39 لیکن ہمارے باپدادا نے اُن کا کہنا ماننے سے اِنکار کر دیا اور اُنہیں دھکا دے کر ایک طرف کر دیا اور دل میں مصر واپس لوٹ جانے کا فیصلہ کر لیا۔ 40 اِس لیے اُنہوں نے ہارون سے کہا: ”ہمارے لیے ایسے دیوتا بناؤ جو ہمارے آگے آگے جائیں کیونکہ کچھ پتہ نہیں کہ اُس موسیٰ کے ساتھ کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔“ 41 لہٰذا اُنہوں نے ایک بچھڑا بنایا اور اُس بُت کے آگے نذرانے چڑھانے اور جشن منانے لگے جسے اُنہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا۔ 42 اِس لیے خدا نے اُن سے مُنہ موڑ لیا اور اُنہیں سورج، چاند اور ستاروں کی پوجا کرنے دی جیسا کہ نبیوں کی کتاب میں لکھا ہے: ”اَے اِسرائیل کے گھرانے، کیا تُو نے 40 (چالیس) سال تک ویرانے میں میرے لیے قربانیاں اور نذرانے چڑھائے؟ ہرگز نہیں! 43 بلکہ تُو مولک دیوتا کے خیمے اور رِفان دیوتا کے ستارے کو اُٹھائے پھرتا تھا یعنی اُن بُتوں کو جنہیں تُو نے بنایا تھا تاکہ اُن کی عبادت کرے۔ اِس لیے مَیں تجھے بابل بلکہ بابل سے بھی دُور جلاوطن کروں گا۔“
44 ویرانے میں ہمارے باپدادا کے پاس گواہی کا خیمہ تھا جسے خدا نے اُس نمونے کے مطابق بنانے کا حکم دیا تھا جو موسیٰ نے دیکھا تھا۔ 45 یہ خیمہ ہمارے باپدادا کو ورثے میں ملا۔ وہ اِسے یشوع کے ساتھ اُس ملک میں لائے جو اُن قوموں کا تھا جنہیں خدا نے ہمارے باپدادا کے سامنے سے بھگا دیا تھا۔ اور یہ خیمہ داؤد کے زمانے تک وہیں رہا۔ 46 داؤد کو خدا کی خوشنودی حاصل ہوئی اور اُنہوں نے اِلتجا کی کہ اُنہیں یعقوب کے خدا کے لیے ایک گھر بنانے کا شرف عطا کِیا جائے۔ 47 لیکن سلیمان وہ شخص تھے جنہوں نے خدا کے لیے ایک گھر بنایا۔ 48 دراصل خدا تعالیٰ ہاتھ سے بنے گھروں میں نہیں رہتا جس طرح ایک نبی نے کہا: 49 ”آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی ہے۔ یہوواہ* کہتا ہے کہ تُم میرے لیے کس طرح کا گھر بناؤ گے؟ یا میرا گھر کہاں ہوگا؟ 50 کیا مَیں نے سب چیزیں نہیں بنائیں؟“
51 ڈھیٹھ آدمیو! تمہارے دل سُن ہیں اور تمہارے کان بند ہیں۔* تُم ہمیشہ پاک روح کی مخالفت کرتے ہو۔ جو تمہارے باپدادا نے کِیا، وہی تُم بھی کرتے ہو۔ 52 کیا کوئی ایسا نبی ہے جسے تمہارے باپدادا نے اذیت نہیں پہنچائی؟ بلکہ اُنہوں نے تو اُن نبیوں کو قتل کر دیا جنہوں نے اُس نیک شخص کے آنے کے بارے میں پیشگوئی کی جسے تُم لوگوں نے پکڑوایا اور قتل کِیا۔ 53 تُم لوگوں کو فرشتوں کے ذریعے شریعت ملی لیکن تُم نے اِس پر عمل نہیں کِیا۔“
54 ستفنُس کی یہ باتیں سُن کر وہ لوگ آگبگولا ہو گئے اور دانت پیسنے لگے۔ 55 لیکن ستفنُس نے جو پاک روح سے معمور تھے، آسمان کی طرف دیکھا اور اُنہیں خدا کی عظمت دِکھائی دی اور یسوع بھی دِکھائی دیے جو خدا کی دائیں طرف کھڑے تھے۔ 56 پھر اُنہوں نے کہا: ”دیکھو! مَیں آسمانوں کو کُھلا ہوا دیکھ رہا ہوں اور اِنسان کا بیٹا خدا کی دائیں طرف کھڑا ہے۔“ 57 اِس پر وہ لوگ چلّانے لگے۔ اُنہوں نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیے اور مل کر ستفنُس پر ٹوٹ پڑے۔ 58 پھر وہ اُنہیں شہر سے باہر لے گئے اور سنگسار کرنے لگے۔ ستفنُس کے خلاف گواہی دینے والوں نے اپنے کپڑے ایک جوان آدمی کے قدموں میں رکھے جس کا نام ساؤل تھا۔ 59 جب ستفنُس پر پتھر برسائے جا رہے تھے تو اُنہوں نے اِلتجا کی: ”مالک یسوع، مَیں اپنا دم* آپ کے سپرد کرتا ہوں۔“ 60 پھر اُنہوں نے گھٹنے ٹیکے اور اُونچی آواز میں کہا: ”اَے یہوواہ،* یہ گُناہ اِن لوگوں کے ذمے نہ لگا۔“ اِس کے بعد وہ موت کی نیند سو گئے۔