1-کُرنتھیوں
13 اگر مَیں اِنسانوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں لیکن مجھ میں محبت کی خوبی نہیں ہے تو مَیں ٹن ٹن کرتی گھنٹی اور ٹھنٹھناتی ہوئی جھانجھ کی طرح ہوں۔ 2 اور اگر مَیں نبوّت کرنے کی صلاحیت رکھوں اور تمام مُقدس رازوں کی سمجھ رکھوں اور پورا علم بھی رکھوں اور میرا ایمان اِتنا مضبوط ہو کہ مَیں پہاڑوں کو کھسکا دوں لیکن مجھ میں محبت کی خوبی نہیں ہے تو مَیں کچھ بھی نہیں ہوں۔ 3 اور اگر مَیں اپنا سارا مال بیچ کر غریبوں کو کھانا کھلاؤں اور اپنی جان تک قربان کر دوں تاکہ مَیں اِس پر فخر کر سکوں لیکن مجھ میں محبت کی خوبی نہیں ہے تو مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
4 محبت صبر* کرتی ہے اور مہربان ہے۔ محبت حسد نہیں کرتی، شیخی نہیں مارتی، غرور نہیں کرتی، 5 بدتمیزی نہیں کرتی، مطلبی نہیں ہوتی، غصے میں بھڑک نہیں اُٹھتی اور غلطیوں کا حساب نہیں رکھتی۔ 6 محبت بُرائی سے خوش نہیں ہوتی بلکہ سچائی سے خوش ہوتی ہے۔ 7 محبت سب کچھ برداشت کرتی ہے، سب باتوں پر یقین کرتی ہے، سب چیزوں کی اُمید رکھتی ہے اور ہر حال میں ثابتقدم رہتی ہے۔
8 محبت کبھی ختم* نہیں ہوگی۔ لیکن نبوّت کرنے کی نعمت، فرق فرق زبانیں بولنے کی نعمت اور علم کی نعمت ختم ہو جائے گی۔ 9 ابھی تو ہمارا علم نامکمل ہے اور ہم جو نبوّت کرتے ہیں، وہ محدود ہے۔ 10 لیکن جب مکمل چیز آئے گی تو نامکمل چیز کو ختم کر دیا جائے گا۔ 11 جب مَیں بچہ تھا تو بچوں کی طرح بولتا تھا اور میری سوچ اور سمجھ بچوں جیسی تھی۔ لیکن اب مَیں بڑا ہو گیا ہوں اور مَیں نے بچوں کے طورطریقوں کو چھوڑ دیا ہے۔ 12 اِس وقت ہم دُھندلی تصویر دیکھ رہے ہیں گویا ہم دھات کے آئینے میں دیکھ رہے ہوں لیکن تب ہم سب کچھ صاف صاف دیکھ سکیں گے گویا ہم روبرو کھڑے ہو کر دیکھ رہے ہوں۔ ابھی تو خدا کے بارے میں میرا علم نامکمل ہے لیکن تب مَیں اُسے اچھی* طرح جان جاؤں گا، بالکل ویسے ہی جیسے وہ مجھے اچھی طرح جانتا ہے۔ 13 بہرحال یہ تین ہمیشہ تک قائم رہیں گے: ایمان، اُمید اور محبت۔ لیکن محبت اِن میں سے سب سے اہم ہے۔