اعمال
2 عیدِپنتِکُست پر سب شاگرد ایک جگہ جمع تھے۔ 2 اچانک آسمان سے ایک آواز آئی جو بالکل ویسی تھی جیسی تیز ہوا کی ہوتی ہے اور اِس سے وہ گھر گونج اُٹھا جہاں وہ بیٹھے تھے۔ 3 اور اُنہیں آگ کے شعلوں جیسا کچھ* دِکھائی دیا جو الگ الگ ہو کر اُن میں سے ہر ایک پر ٹھہر گیا۔ 4 وہ سب پاک روح سے معمور ہو گئے اور فرق فرق زبانیں بولنے لگے جیسے پاک روح نے اُنہیں توفیق دی۔
5 اُس وقت یروشلیم میں زمین کے کونے کونے سے خداپرست یہودی آئے ہوئے تھے۔ 6 جب یہ آواز سنائی دی تو بہت سے لوگ جمع ہو گئے اور اُلجھن میں پڑ گئے کیونکہ شاگرد اُن سب کی زبانیں بول رہے تھے۔ 7 وہ حیران تھے اور کہہ رہے تھے: ”یہ لوگ تو گلیلی ہیں۔ 8 تو پھر یہ ہماری زبانیں کیسے بول سکتے ہیں؟ 9 یہاں پارتھی، مادی اور عیلامی ہیں اور کچھ مسوپتامیہ، یہودیہ، کپدُکیہ، پُنطُس، صوبہ آسیہ، 10 فروگیہ، پمفیلیہ اور مصر سے اور کُرینے کے قریب لیبیا کے علاقوں سے ہیں اور کچھ روم سے آئے ہیں۔ ہم سب یا تو پیدائشی یہودی ہیں یا پھر ہم نے یہودی مذہب اپنایا ہے۔ 11 یہاں کچھ لوگ کرِیٹ سے ہیں اور کچھ عرب سے۔ لیکن ہم اپنی اپنی زبان میں خدا کے شاندار کاموں کے بارے میں سُن رہے ہیں۔“ 12 وہ سب حیرانوپریشان تھے اور ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے: ”آخر یہ سب کیا ہے؟“ 13 لیکن کچھ لوگ شاگردوں کا مذاق اُڑا رہے تھے اور کہہ رہے تھے: ”یہ لوگ مے کے نشے میں دُھت ہیں۔“
14 اِس پر پطرس 11 رسولوں کے ساتھ کھڑے ہوئے اور بلند آواز میں کہا: ”یہودیہ اور یروشلیم کے لوگو، میری باتیں دھیان سے سنیں۔ 15 یہ لوگ نشے میں نہیں ہیں جیسے آپ سوچ رہے ہیں کیونکہ دن کا تیسرا گھنٹہ* ہے۔ 16 دراصل جو کچھ ہو رہا ہے، وہ یوایل نبی کی اِس پیشگوئی کے مطابق ہے: 17 ”خدا کہتا ہے کہ ”آخری زمانے میں مَیں اپنی روح ہر طرح کے لوگوں پر نازل کروں گا اور تمہاری بیٹیاں اور بیٹے نبوّت کریں گے اور تمہارے جوان رُویا دیکھیں گے اور تمہارے بزرگ خواب دیکھیں گے۔ 18 اُس زمانے میں مَیں اپنے بندوں اور بندیوں پر بھی اپنی روح نازل کروں گا اور وہ نبوّت کریں گے۔ 19 اور مَیں اُوپر آسمان میں حیرتانگیز کام کروں گا اور نیچے زمین پر نشانیاں دِکھاؤں گا یعنی دھوئیں کے بادل اور خون اور آگ۔ 20 اِس سے پہلے کہ یہوواہ* کا عظیم اور شاندار دن آئے، سورج تاریک ہو جائے گا اور چاند خون بن جائے گا۔ 21 لیکن جو شخص یہوواہ* کا نام لیتا ہے، وہ نجات پائے گا۔“ “
22 اِسرائیلیو، میری یہ باتیں سنیں: یسوع ناصری کو خدا نے بھیجا تھا اور یہ بات اُن حیرتانگیز کاموں، نشانیوں اور معجزوں سے ظاہر ہو گئی جو خدا نے اُن کے ذریعے کیے تھے۔ آپ بھی تو اِن باتوں سے واقف ہیں۔ 23 اُنہیں خدا کی مرضی اور اِرادے کے مطابق آپ کے حوالے کِیا گیا اور آپ نے اُنہیں گُناہگار آدمیوں کے ہاتھوں سُولی* دِلوائی اور اُنہیں مار ڈالا۔ 24 لیکن خدا نے اُنہیں زندہ کر کے موت کی زنجیروں سے رِہائی دِلائی کیونکہ ممکن نہیں تھا کہ موت اُنہیں باندھ کر رکھے۔ 25 کیونکہ داؤد نے اُن کے بارے میں کہا: ”مَیں ہمیشہ یہوواہ* کو دیکھتا رہتا ہوں؛ وہ میری دائیں طرف ہے اِس لیے مَیں ڈگمگاؤں گا نہیں۔ 26 لہٰذا میرا دل بہت خوش ہے اور میری زبان خوشی سے جھوم اُٹھی ہے۔ مَیں اپنی اُمید کو تھامے رکھوں گا؛ 27 کیونکہ تُو مجھے* قبر* میں نہیں رہنے دے گا اور اپنے وفادار خادم کی لاش کو سڑنے نہیں دے گا۔ 28 تُو نے مجھے زندگی کی راہ دِکھائی ہے؛ تیرے حضور مجھے بڑی خوشی ملے گی۔“
29 بھائیو، اب مَیں ہمارے خاندان کے سربراہ داؤد کے بارے میں کُھل کر بات کرنے جا رہا ہوں۔ وہ مر گئے اور اُنہیں دفن کِیا گیا اور اُن کی قبر آج تک یہاں موجود ہے۔ 30 وہ ایک نبی تھے اور اُنہیں پتہ تھا کہ خدا نے قسم کھا کر اُن سے عہد باندھا ہے کہ اُن کی نسل میں سے ایک شخص اُن کے تخت پر بیٹھے گا۔ 31 اِس لیے وہ پہلے سے جانتے تھے کہ مسیح مُردوں میں سے زندہ ہوگا اور اُسے قبر* میں نہیں چھوڑا جائے گا اور اُس کی لاش نہیں سڑے گی اور اُنہوں نے اِس بات کا ذکر بھی کِیا۔ 32 اور واقعی خدا نے یسوع کو زندہ کِیا اور ہم سب اِس بات کے گواہ ہیں۔ 33 چونکہ یسوع کو خدا کی دائیں طرف بیٹھنے کا شرف عطا کِیا گیا اور باپ کی طرف سے وہ پاک روح ملی جس کا وعدہ کِیا گیا تھا اِس لیے اُنہوں نے ہم پر پاک روح نازل کی جیسا کہ آپ دیکھ اور سُن سکتے ہیں۔ 34 داؤد تو آسمان پر نہیں گئے لیکن اُنہوں نے خود کہا: ”یہوواہ* نے میرے مالک سے کہا کہ ”میری دائیں طرف بیٹھو 35 جب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو تمہارے پاؤں کی چوکی کی طرح نہ کر دوں۔“ “ 36 لہٰذا تمام اِسرائیلی جان لیں کہ خدا نے یسوع کو مالک اور مسیح بنایا، ہاں، اُسی کو جس کو آپ نے سُولی دی۔“
37 یہ سب باتیں لوگوں کے دل کو لگیں اور اُنہوں نے پطرس اور دوسرے رسولوں سے کہا: ”بھائیو، بتائیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟“ 38 پطرس نے کہا: ”توبہ کریں اور آپ میں سے ہر ایک یسوع مسیح کے نام سے بپتسمہ لے تاکہ آپ کے گُناہ معاف ہو جائیں۔ پھر آپ کو پاک روح کی نعمت ملے گی۔ 39 کیونکہ اِس نعمت کا وعدہ آپ سے اور آپ کی اولاد سے اور اُن سب سے کِیا گیا ہے جو دُور ہیں، ہاں، اُن سب سے جنہیں یہوواہ* ہمارا خدا چُنے گا۔“ 40 پطرس نے اُن سے اَور بھی بہت سی باتیں کہیں اور اچھی طرح گواہی دی۔ اُنہوں نے بار بار نصیحت کی کہ ”اِس بگڑی ہوئی پُشت سے الگ ہو جائیں۔“ 41 جن لوگوں نے خوشی سے اِس پیغام کو قبول کِیا، اُنہوں نے بپتسمہ لے لیا۔ اُس دن تقریباً 3000 لوگ* شاگردوں میں شامل ہوئے۔ 42 اور وہ رسولوں سے تعلیم پاتے، ایک دوسرے سے ملتے جلتے، مل کر کھانا کھاتے اور دُعا کرتے تھے۔
43 اور سب لوگوں* پر خوف چھا گیا کیونکہ رسول بہت سے معجزے اور نشانیاں دِکھانے لگے۔ 44 جو لوگ ایمان لائے، وہ سب ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہوتے تھے اور اپنی چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے تھے۔ 45 وہ اپنی جائیداد اور زمینیں بیچ کر رقم ہر ایک کی ضرورت کے مطابق تقسیم کرتے تھے۔ 46 اور وہ ہر روز ہیکل* میں جمع ہوتے تھے اور کھانا کھانے کے لیے ایک دوسرے کے گھر جاتے تھے اور اپنا کھانا پورے خلوص اور خوشی سے دوسروں کے ساتھ بانٹتے تھے۔ 47 وہ خدا کی بڑائی کرتے تھے اور لوگوں کی نظر میں نیک نام تھے۔ اور یہوواہ* نجات پانے والے لوگوں کی تعداد میں روزبروز اِضافہ کر رہا تھا۔