زبور
چوتھی کتاب
(زبور 90-106)
سچے خدا کے بندے موسیٰ کی دُعا۔
90 اَے یہوواہ! تُو نسلدرنسل ہماری پناہگاہ* رہا ہے۔
2 اِس سے پہلے کہ پہاڑ پیدا ہوئے
یا تُو نے زمین، ہاں، زرخیز زمین کو بنایا،* تُو موجود تھا؛
ہمیشہ سے ہمیشہ تک* تُو ہی خدا ہے۔
3 تُو فانی اِنسان کو خاک میں واپس بھیج دیتا ہے؛
تُو کہتا ہے: ”اِنسان کے بیٹو! خاک میں لوٹ جاؤ“
4 کیونکہ تیری نظر میں ہزار سال ایسے ہیں جیسے گزرا ہوا دن؛
جیسے رات کا ایک پہر۔
5 تُو اُنہیں بہا لے جاتا ہے؛ وہ نیند کی ایک جھپکی کی طرح بن جاتے ہیں؛
وہ صبح میں اُگنے والی گھاس کی طرح ہوتے ہیں،
6 اُس گھاس کی طرح جو صبح میں لہلہاتی اور بڑھتی ہے
اور شام تک مُرجھا جاتی اور سُوکھ جاتی ہے۔
7 تیرے قہر کی آگ سے ہم بھسم ہو جاتے ہیں
اور تیرے غضب سے دہشتزدہ۔
9 تیرے قہر کی وجہ سے ہماری زندگی کے دن گھٹ جاتے ہیں
اور ہماری زندگی کے سال ایک آہ* کی طرح ختم ہو جاتے ہیں۔
10 ہماری عمر 70 سال ہوتی ہے
اور اگر کسی میں زیادہ توانائی ہو تو 80 سال۔
لیکن یہ سال بھی دُکھوں اور تکلیفوں سے بھرے ہوتے ہیں؛
یہ جھٹ سے گزر جاتے ہیں اور ہم غائب ہو جاتے ہیں۔
11 کون تیرے قہر کی شدت کو سمجھ سکتا ہے؟
تیرا قہر بہت شدید ہے اور اِسی کے مطابق تیرا خوف رکھا جانا چاہیے۔
12 ہمیں اپنی زندگی کے دن گننا سکھا
تاکہ ہم ایک دانشبھرا دل حاصل کر سکیں۔
13 اَے یہوواہ! لوٹ آ، یہ سب اَور کتنی دیر چلے گا؟
اپنے بندوں پر ترس کھا۔
14 صبح کو ہمیں اپنی اٹوٹ محبت سے سیر کر
تاکہ ہم ساری زندگی خوش رہیں اور خوشی سے للکاریں۔
15 جس حساب سے تُو نے ہمیں تکلیف دی ہے،
ہاں، جتنے سال ہم نے مصیبت سہی ہے،
اُسی حساب سے ہمیں خوشیاں دے۔
16 تیرے بندے تیرے کام دیکھیں
اور اُن کے بیٹے تیری شان۔
ہاں، ہمارے ہاتھوں کے کام کو کامیاب* کر۔