یہوداہ
1 یسوع مسیح کے غلام اور یعقوب کے بھائی یہوداہ کی طرف سے اُن چُنے ہوئے لوگوں کے نام جن سے خدا یعنی باپ محبت کرتا ہے اور جنہیں یسوع مسیح کے لیے محفوظ رکھا گیا ہے۔
2 خدا آپ کو اَور زیادہ رحم، اِطمینان اور محبت عطا کرے۔
3 عزیزو، میری بڑی آرزو تھی کہ مَیں آپ کو اُس نجات کے بارے میں لکھوں جو ہم سب کو ملے گی۔ لیکن پھر مجھے یہ زیادہ ضروری لگا کہ مَیں آپ کو اُس ایمان کے لیے ڈٹ کر لڑنے کی ترغیب دوں جو مُقدس لوگوں کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے دیا گیا ہے۔ 4 اِس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ آدمی چوری چھپے آپ کے درمیان گھس آئے ہیں۔ یہ ایسے آدمی ہیں جن کو عرصۂ دراز سے پاک صحیفوں میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ آدمی خدا کی توہین کرتے ہیں اور ہمارے خدا کی عظیم رحمت کو بہانہ بنا کر ہٹدھرمی سے غلط کام* کرتے ہیں اور ہمارے واحد آقا اور مالک، یسوع مسیح سے بےوفائی کرتے ہیں۔
5 حالانکہ آپ اِن باتوں کو اچھی طرح سے جانتے ہیں لیکن پھر بھی مَیں آپ کو یاد دِلانا چاہتا ہوں کہ یہوواہ* نے اپنے بندوں کو مصر سے نجات تو دِلائی لیکن بعد میں اُن لوگوں کو ہلاک کر دیا جنہوں نے ایمان ظاہر نہیں کِیا۔ 6 اور جن فرشتوں نے اُس مقام کو ترک کر دیا جو اُن کو دیا گیا تھا اور اپنی رہائش چھوڑ دی، اُن کو اُس نے عدالت کے عظیم دن تک ابدی زنجیروں سے باندھ کر گہری تاریکی میں رکھا ہے۔ 7 اِسی طرح سدوم اور عمورہ اور اُن کے اِردگِرد کے شہر بھی حرامکاری* کرنے میں مست تھے اور اپنی غیرفطری جنسی خواہشوں کو پورا کرنے کی جستجو میں تھے۔ اور وہ ہمارے لیے عبرت کی مثال ہیں کیونکہ اُن کو ابدی آگ کی سزا دی گئی۔
8 یہ باتیں جاننے کے باوجود یہ آدمی بھی خوشفہمیوں میں مبتلا ہیں،* جسم کو ناپاک کرتے ہیں، اِختیار والوں کو ناچیز جانتے ہیں اور اُن لوگوں کی توہین کرتے ہیں جنہیں خدا عزت دیتا ہے۔ 9 لیکن جب فرشتوں کے سردار میکائیل میں اور اِبلیس میں موسیٰ کی لاش پر بحث چھڑی تو میکائیل نے اُس کی توہین کرنے اور اُسے قصوروار ٹھہرانے کی جُرأت نہیں کی بلکہ کہا: ”یہوواہ* ہی تمہیں ملامت کرے۔“ 10 لیکن یہ آدمی تو اُن سب باتوں کی توہین کرتے ہیں جنہیں وہ نہیں سمجھتے۔ وہ بےعقل جانوروں جیسی فطرت رکھتے ہیں اور اِس کے مطابق کام کر کے خود کو بگاڑتے ہیں۔
11 اُن پر افسوس کیونکہ وہ قائن کی راہ پر چل دیے ہیں اور اُنہوں نے اجر کی خاطر جلدی سے بلعام کی غلط روِش اپنا لی ہے اور وہ قورح کی طرح باغیانہ باتیں کر کے ہلاک ہو گئے ہیں۔ 12 یہ آدمی اُن دعوتوں پر آتے ہیں جو آپ محبت ظاہر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ لیکن یہ آدمی ایسی چٹانیں ہیں جو پانی کے نیچے چھپی ہیں؛ وہ ایسے چرواہے ہیں جو بِلاخوفوجھجک پیٹ پوجا کرتے ہیں؛ وہ ایسے بادل ہیں جو برستے نہیں بلکہ جنہیں ہوا اُڑا لے جاتی ہے؛ وہ ایسے درخت ہیں جو پھل کے موسم میں پھل نہیں دیتے، جو دو بار* مر چکے ہیں اور جڑ سے اُکھاڑ دیے گئے ہیں؛ 13 وہ سمندر کی طوفانی لہریں ہیں جو اپنی شرمناک حرکتوں کی جھاگ اُچھالتے ہیں؛ وہ ایسے ستارے ہیں جن کی راہ مقرر نہیں ہے، جو ہمیشہ کے لیے کالی سیاہ تاریکی میں رہیں گے۔
14 حنوک نے بھی جو آدم کی ساتویں پُشت سے تھے، اِن آدمیوں کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہوئے کہا: ”دیکھو، یہوواہ* اپنے ہزاروں مُقدس فرشتوں کے ساتھ آیا 15 تاکہ سب لوگوں کی عدالت کرے اور اُن لوگوں کو سزا دے جنہوں نے اُس کی توہین کی کیونکہ اُن گُناہگاروں نے بُرے کام کیے اور اُس کے خلاف بےہودہ باتیں بکیں۔“
16 یہ آدمی بڑبڑاتے ہیں اور اپنے حالات کے بارے میں شکایت کرتے ہیں۔ وہ اپنی بُری خواہشیں پوری کرتے ہیں، وہ بڑے بڑے بول بولتے ہیں اور اپنا مطلب حاصل کرنے کے لیے دوسروں کی خوشامد کرتے ہیں۔
17 لیکن عزیزو، جہاں تک آپ کا تعلق ہے، اُن باتوں کو یاد کریں جو ہمارے مالک یسوع مسیح کے رسولوں نے کہی تھیں۔* 18 وہ آپ سے کہا کرتے تھے کہ ”آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو اچھی باتوں کا مذاق اُڑائیں گے اور اپنی بُری خواہشوں کے مطابق چلیں گے۔“ 19 یہی لوگ پھوٹ ڈالتے ہیں، نفسپرست* ہیں اور خدا کی روح کے مطابق نہیں چلتے۔ 20 لیکن عزیزو، آپ اپنے ایمان کی بنیاد پر مضبوط بنتے جائیں اور پاک روح کی رہنمائی سے دُعا کریں 21 تاکہ آپ خدا کی محبت میں قائم رہ سکیں اور اِس کے ساتھ ساتھ ہمارے مالک یسوع مسیح کے رحم کا اِنتظار کریں جس کا انجام ہمیشہ کی زندگی ہے۔ 22 اور اُن لوگوں پر آئندہ بھی رحم کریں جو شک کرتے ہیں 23 اور اُن کو فوراً آگ سے نکال کر بچا لیں۔ لیکن اپنے اُوپر نظر رکھتے ہوئے دوسرے لوگوں پر بھی رحم کریں اور اِس کے ساتھ ساتھ اُس کُرتے سے نفرت کریں جو جسم سے داغدار ہو گیا ہے۔
24 وہ جو آپ کو بھٹک جانے سے محفوظ رکھ سکتا ہے اور آپ کو خوشی سے اپنی شان کے حضور بےداغ کھڑا ہونے کے قابل بناتا ہے 25 یعنی وہ جو واحد خدا اور ہمارا نجاتدہندہ ہے، اُس کی ہمارے مالک یسوع مسیح کے ذریعے بڑائی ہو۔ اُس کی عظمت، قدرت اور اِختیار ہمیشہ سے ہے، اب بھی ہے اور ہمیشہ تک رہے۔ آمین۔