متی
19 جب یسوع یہ باتیں ختم کر چکے تو وہ گلیل سے دریائےاُردن کے پار، یہودیہ کے سرحدی علاقوں میں گئے۔ 2 لوگوں کی بِھیڑ اُن کے پیچھے پیچھے وہاں آئی اور یسوع نے بیماروں کو ٹھیک کِیا۔
3 پھر فریسی اُن کے پاس آئے اور اُن کا اِمتحان لینے کے لیے پوچھا: ”کیا اپنی بیوی کو کسی بھی وجہ سے طلاق دینا جائز ہے؟“ 4 یسوع نے جواب دیا: ”کیا آپ نے نہیں پڑھا کہ جس نے اِنسانوں کو بنایا، اُس نے شروع سے اُنہیں مرد اور عورت بنایا 5 اور کہا: ”اِس لیے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ دے گا اور اپنی بیوی کے ساتھ جُڑا رہے گا اور وہ دونوں ایک بن جائیں گے“؟ 6 لہٰذا وہ دو نہیں رہے بلکہ ایک ہو گئے ہیں۔ اِس لیے جسے خدا نے جوڑا ہے، اُسے کوئی اِنسان جُدا نہ کرے۔“ 7 اِس پر فریسیوں نے کہا: ”تو پھر موسیٰ نے یہ کیوں کہا تھا کہ بیوی کو طلاقنامہ دے کر چھوڑ دو؟“ 8 یسوع نے کہا: ”موسیٰ نے آپ کی سنگدلی کی وجہ سے آپ کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی اِجازت دی لیکن شروع سے ایسا نہیں تھا۔ 9 مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ جو شخص اپنی بیوی کو حرامکاری* کے علاوہ کسی اَور وجہ سے طلاق دیتا ہے اور دوسری عورت سے شادی کرتا ہے، وہ زِنا کرتا ہے۔“
10 یہ سُن کر شاگردوں نے یسوع سے کہا: ”اگر ایسا ہے تو شادی ہی نہیں کرنی چاہیے۔“ 11 یسوع نے کہا: ”ہر کوئی غیرشادیشُدہ نہیں رہ سکتا بلکہ صرف وہی جسے خدا ایسا کرنے کی طاقت* بخشتا ہے۔ 12 کچھ لوگ پیدائشی طور پر نامرد ہیں یا پھر اُنہیں لوگوں نے نامرد بنا دیا ہے اور کچھ لوگ آسمان کی بادشاہت کی خاطر نامرد کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔ جو کوئی ایسا کر سکتا ہے، وہ ضرور کرے۔“
13 پھر لوگ چھوٹے بچوں کو یسوع کے پاس لائے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھیں اور دُعا کریں۔ لیکن شاگردوں نے اُن کو ڈانٹا۔ 14 مگر یسوع نے کہا: ”بچوں کو میرے پاس آنے دیں، اُن کو نہ روکیں کیونکہ آسمان کی بادشاہت ایسے لوگوں کی ہے جو اِن چھوٹے بچوں کی طرح ہیں۔“ 15 اِس کے بعد یسوع نے بچوں پر ہاتھ رکھا اور وہاں سے چلے گئے۔
16 پھر دیکھو! ایک آدمی یسوع کے پاس آیا اور پوچھنے لگا: ”اُستاد، مجھے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لیے کون سی اچھائیاں کرنی چاہئیں؟“ 17 اُنہوں نے جواب دیا: ”آپ مجھ سے اچھائی کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہیں؟ صرف ایک ہی ہے جو اچھا ہے۔ لیکن اگر آپ زندگی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو حکموں پر عمل کرتے رہیں۔“ 18 اُس نے کہا: ”کون سے حکموں پر؟“ یسوع نے کہا: ”قتل نہ کرو؛ زِنا نہ کرو؛ چوری نہ کرو؛ جھوٹی گواہی نہ دو؛ 19 ماں باپ کی عزت کرو اور اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔“ 20 اُس جوان آدمی نے کہا: ”اِن سب حکموں پر تو مَیں عمل کرتا ہوں۔ پھر مجھ میں کس بات کی کمی ہے؟“ 21 یسوع نے کہا: ”اگر آپ کامل بننا چاہتے ہیں تو جائیں، اپنا مال بیچ کر سارا پیسہ غریبوں کو دے دیں تاکہ آپ آسمان پر خزانہ جمع کریں۔ اور پھر میرے پیروکار بن جائیں۔“ 22 یہ سُن کر وہ جوان بہت دُکھی ہوا اور وہاں سے چلا گیا کیونکہ وہ بہت امیر تھا۔ 23 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ ایک امیر آدمی کے لیے آسمان کی بادشاہت میں داخل ہونا مشکل ہوگا۔ 24 مَیں پھر سے کہتا ہوں کہ ایک امیر آدمی کے لیے خدا کی بادشاہت میں داخل ہونا اُتنا ہی مشکل ہے جتنا ایک اُونٹ کے لیے سوئی کے ناکے میں سے گزرنا۔“
25 یہ سُن کر شاگرد بہت حیران ہوئے اور کہنے لگے: ”پھر کون نجات حاصل کر سکتا ہے؟“ 26 یسوع نے اُن کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا: ”اِنسانوں کے لیے یہ ناممکن ہے لیکن خدا کے لیے سب کچھ ممکن ہے۔“
27 تب پطرس نے کہا: ”مالک! ہم نے سب کچھ چھوڑ دیا ہے اور آپ کے پیروکار بن گئے ہیں۔ ہمیں کیا ملے گا؟“ 28 یسوع نے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ جب سب کچھ نیا بنایا جائے گا اور اِنسان کا بیٹا* اپنے شاندار تخت پر بیٹھے گا تو آپ جو میری پیروی کر رہے ہیں، 12 تختوں پر بیٹھیں گے اور اِسرائیل کے 12 قبیلوں کا اِنصاف کریں گے۔ 29 اور جس شخص نے میری خاطر گھر، بہن بھائی، ماں باپ، بچے یا زمینیں چھوڑ دی ہیں، اُسے سو گُنا زیادہ ملے گا اور اُسے ورثے میں ہمیشہ کی زندگی بھی ملے گی۔
30 لیکن بہت سے لوگ جو پہلے ہیں، وہ آخری ہو جائیں گے اور جو آخری ہیں، وہ پہلے ہو جائیں گے۔