اعمال
8 اور ساؤل، ستفنُس کے قتل پر خوش تھے۔
اُس دن سے یروشلیم کی کلیسیا* کو بہت اذیت دی جانے لگی۔ اِس لیے رسولوں کے سوا باقی سب شاگرد یہودیہ اور سامریہ کے علاقوں میں چلے گئے۔ 2 لیکن خداپرست لوگ ستفنُس کو اُٹھا کر دفنانے کے لیے لے گئے اور اُن کی موت پر بڑا ماتم کِیا۔ 3 مگر ساؤل کلیسیا کو تباہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنے لگے۔ وہ گھر گھر گھس کر آدمیوں اور عورتوں کو گھسیٹ کر باہر لاتے اور اُنہیں قید کرواتے۔
4 لیکن جو شاگرد یروشلیم سے گئے، وہ جگہ جگہ خدا کے کلام کی خوشخبری سناتے رہے۔ 5 فِلپّس شہر سامریہ* گئے اور وہاں کے لوگوں کو مسیح کے بارے میں خوشخبری سنانے لگے۔ 6 اور لوگوں نے اُن کی باتوں کو بڑے دھیان سے سنا اور اُن کے معجزوں کو بھی دیکھا۔ 7 بہت سے لوگوں میں بُرے فرشتے* تھے جو چلّا کر اُن میں سے نکل آئے۔ اِس کے علاوہ بہت سے فالجزدہ اور لنگڑے لوگ بھی ٹھیک ہو گئے۔ 8 اِس لیے اُس شہر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
9 اُس شہر میں ایک آدمی تھا جس کا نام شمعون تھا۔ وہ جادوگر تھا اور طرح طرح کے کرتب دِکھا کر سامری قوم کو حیران کر دیتا تھا۔ وہ اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتا تھا۔ 10 چھوٹے بڑے سب اُس کی باتیں دھیان سے سنتے اور کہتے: ”یہ آدمی خدا کی قوت ہے جو بڑی عظیم ہے۔“ 11 اُس نے کافی عرصے سے اپنی جادوگری سے لوگوں کو حیران کر رکھا تھا اِس لیے وہ اُس کی باتوں پر توجہ دیتے تھے۔ 12 لیکن جب فِلپّس نے لوگوں کو یسوع مسیح کے نام کے بارے میں اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں خوشخبری سنائی تو وہ اُن کی باتوں پر ایمان لے آئے اور آدمیوں اور عورتوں نے بپتسمہ لیا۔ 13 شمعون بھی ایمان لے آئے اور بپتسمہ لینے کے بعد فِلپّس کے ساتھ ساتھ رہنے لگے۔ وہ اُن معجزوں اور نشانیوں سے حیران تھے جو فِلپّس دِکھا رہے تھے۔
14 جب یروشلیم میں رسولوں نے سنا کہ سامریوں نے خدا کے کلام کو قبول کر لیا ہے تو اُنہوں نے پطرس اور یوحنا کو وہاں بھیجا۔ 15 اُن دونوں نے وہاں جا کر دُعا کی کہ سامریوں پر بھی پاک روح نازل ہو 16 کیونکہ اُنہوں نے ہمارے مالک یسوع کے نام سے بپتسمہ تو لیا تھا لیکن ابھی تک اُنہیں پاک روح نہیں ملی تھی۔ 17 پطرس اور یوحنا نے اُن پر ہاتھ رکھے۔ اُس وقت سے اُن لوگوں کو پاک روح ملنے لگی۔
18 جب شمعون نے دیکھا کہ رسول، لوگوں پر ہاتھ رکھتے ہیں اور یوں لوگوں کو پاک روح ملتی ہے تو اُنہوں نے رسولوں کو پیسے دینے کی پیشکش کی 19 اور کہا: ”مجھے بھی یہ طاقت دیں تاکہ مَیں جس پر بھی ہاتھ رکھوں، اُسے پاک روح ملے۔“ 20 لیکن پطرس نے اُن سے کہا: ”تمہارے پیسے تمہارے ساتھ غرق ہوں کیونکہ تُم نے خدا کی نعمت کو پیسوں سے خریدنے کی کوشش کی۔ 21 تمہارا اِس کام میں کوئی حصہ نہیں ہے کیونکہ تمہارا دل خدا کی نظر میں صاف نہیں ہے۔ 22 اپنی اِس بُرائی سے توبہ کرو اور یہوواہ* سے اِلتجا کرو کہ اگر ممکن ہو تو وہ تمہاری بُری نیت کو معاف کر دے۔ 23 کیونکہ مَیں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے دل میں کڑوا زہر بھرا ہے اور تُم بُرائی کے غلام ہو۔“ 24 اِس پر شمعون نے اُن سے کہا: ”بھائیو، مہربانی سے میرے لیے یہوواہ* سے اِلتجا کریں کہ میرے ساتھ وہ نہ ہو جو آپ نے کہا ہے۔“
25 جب پطرس اور یوحنا وہاں اچھی طرح سے گواہی دے چکے اور یہوواہ* کا کلام سنا چکے تو وہ یروشلیم روانہ ہوئے اور راستے میں سامریوں کے بہت سے گاؤں میں خوشخبری سنائی۔
26 یہوواہ* کے فرشتے نے فِلپّس سے کہا کہ ”اُٹھیں اور جنوب کی طرف اُس سڑک پر جائیں جو یروشلیم سے غزہ کو جاتی ہے۔“ (یہ سڑک ویرانے سے گزرتی ہے۔) 27 فِلپّس وہاں گئے اور اُنہوں نے ایک ایتھیوپیائی خواجہسرا* کو دیکھا۔ وہ ایتھیوپیوں کی ملکہ یعنی کنداکے کا ایک اعلیٰ افسر تھا اور اُس کے سارے خزانے کا مختار تھا۔ وہ عبادت کرنے کے لیے یروشلیم گیا تھا 28 اور اب واپس جا رہا تھا۔ وہ اپنے رتھ پر بیٹھا اُونچی آواز میں یسعیاہ نبی کی کتاب پڑھ رہا تھا۔ 29 پاک روح نے فِلپّس سے کہا: ”اُس رتھ کے پاس جائیں۔“ 30 فِلپّس بھاگ کر اُس کے پاس گئے۔ اُنہوں نے سنا کہ خواجہسرا یسعیاہ نبی کی کتاب کو پڑھ رہا ہے۔ اُنہوں نے اُس سے پوچھا: ”کیا آپ اُن باتوں کو سمجھ رہے ہیں جو آپ پڑھ رہے ہیں؟“ 31 اُس نے جواب دیا: ”جب تک کوئی مجھے اِن باتوں کا مطلب نہ سمجھائے تب تک مَیں اِنہیں کیسے سمجھ سکتا ہوں؟“ پھر اُس نے اِصرار کِیا کہ فِلپّس رتھ پر اُس کے ساتھ بیٹھ جائیں۔ 32 وہ یہ صحیفہ پڑھ رہا تھا: ”اُسے ایک بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کے لیے لایا گیا اور جس طرح میمنا* بال کترنے والے کے سامنے خاموش ہوتا ہے اُسی طرح اُس نے بھی مُنہ نہیں کھولا۔ 33 اُسے ذلیل کِیا گیا اور اُسے اِنصاف نہیں ملا۔ اُس کے حسبنسب کے متعلق تفصیل کون بتائے گا؟ کیونکہ اُس کی زندگی زمین سے مٹ گئی۔“
34 خواجہسرا نے فِلپّس سے کہا: ”مہربانی سے مجھے بتائیں کہ نبی یہ بات کس کے بارے میں کہہ رہے ہیں؟ اپنے بارے میں یا کسی اَور کے بارے میں؟“ 35 فِلپّس نے اِس صحیفے سے شروع کِیا اور اُسے یسوع کے بارے میں خوشخبری سنائی۔ 36 جب وہ اُس سڑک پر آگے بڑھے تو اُنہیں پانی دِکھائی دیا۔ خواجہسرا نے کہا: ”دیکھیں، یہاں کافی پانی ہے! اب تو مَیں بپتسمہ لے سکتا ہوں۔“ 37 —* 38 پھر اُس نے رتھ کو روکنے کا حکم دیا۔ وہ دونوں اُتر کر پانی میں گئے اور فِلپّس نے اُس کو بپتسمہ دیا۔ 39 جب وہ پانی سے باہر آئے تو یہوواہ* کی روح جلدی سے فِلپّس کو وہاں سے لے گئی اور خواجہسرا نے اُن کو پھر نہیں دیکھا بلکہ خوشی خوشی اپنا سفر جاری رکھا۔ 40 لیکن فِلپّس اشدود گئے اور وہاں سے قیصریہ گئے اور راستے میں اُس علاقے کے تمام شہروں میں خوشخبری سنائی۔