سب یہوواہ کی تمجید کریں!
”تم مشرق میں خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی . . . تمجید کرو۔“—یسعیاہ ۲۴:۱۵۔
۱. یہوواہ کے نبی اُسکے نام کو کیسا خیال کرتے تھے جو دنیائےمسیحیت کے کسی رجحان کے برعکس ہے؟
یہوواہ—خدا کا ممتاز نام! قدیم زمانہ کے ایماندار نبی اس نام سے کلام کرکے کسقدر خوش تھے! اُنہوں نے اپنے حاکمِاعلیٰ یہوواہ کی بڑی خوشی سے تمجید کی جسکا نام ایک عظیم مقصدگر کے طور پر اُسکی شناخت کراتا ہے۔ (یسعیاہ ۴۰:۵؛ یرمیاہ ۱۰:۶، ۱۰؛ حزقیایل ۳۶:۲۳) یہانتککہ چھوٹی کُتب لکھنے والے نبیوں نے بھی صریحاً یہوواہ کی تمجید کی۔ ان میں سے ایک حجی تھا۔ صرف ۳۸ آیات پر مشتمل، حجی کی کتاب میں خدا کا نام ۳۵ مرتبہ استعمال کِیا گیا ہے۔ جب گرانقدر نام یہوواہ کی جگہ ”خداوند“ کا لقب لگا دیا جاتا ہے، جیسےکہ مسیحی دُنیا کے افضل رسول اسے اپنے بائبل ترجموں میں پیش کرتے ہیں تو یہ پیشینگوئی بےجان سی معلوم ہوتی ہے۔—مقابلہ کریں ۲-کرنتھیوں ۱۱:۵۔
۲، ۳. (ا) اسرائیل کی بحالی کے سلسلے میں ایک شاندار پیشینگوئی نے کیسے تکمیل پائی؟ (ب) یہودی بقیہ اور اُنکے ساتھی کس خوشی میں شریک ہوئے تھے؟
۲ یسعیاہ ۱۲:۲ میں اس نام کو دو طرح سے استعمال کِیا گیا ہے۔a نبی بیان کرتا ہے: ”دیکھو خدا میری نجات ہے۔ مَیں اُس پر توکل کرونگا اور نہ ڈرونگا کیونکہ یاہ یہوؔواہ میرا زور اور میرا سرود ہے اور وہ میری نجات ہوا ہے۔“ (یسعیاہ ۲۶:۴ کو بھی دیکھیں۔) پس، بابلی اسیری سے اسرائیل کی رہائی سے تقریباً ۲۰۰ سال پہلے، یاہ یہوواہ نے اپنے نبی یسعیاہ کی معرفت یقیندہانی کرائی کہ وہ اُنکا زورآور نجاتدہندہ ہے۔ اُس اسیری کو ۶۰۷ سے ۵۳۷ ق.س.ع. تک رہنا تھا۔ یسعیاہ نے یہ بھی لکھا: ”مَیں خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] سب کا خالق ہوں۔ . . . جو خوؔرس کے حق میں کہتا ہوں کہ وہ میرا چرواہا ہے اور میری مرضی بالکل پوری کریگا اور یرؔوشلیم کی بابت کہتا ہوں کہ وہ تعمیر کِیا جائیگا اور ہیکل کی بابت کہ اُسکی بنیاد ڈالی جائیگی۔“ یہ خورس کون تھا؟ غیرمعمولی طور پر، وہ فارس کا بادشاہ خورس ثابت ہوا جس نے ۵۳۹ ق.س.ع. میں بابل کو فتح کِیا۔—یسعیاہ ۴۴:۲۴، ۲۸۔
۳ یسعیاہ کی معرفت مرقوم یہوواہ کے الفاظ کی صداقت میں، خورس نے اسیر اسرائیل کیلئے فرمان جاری کِیا: ”تمہارے درمیان جو کوئی اُسکی ساری قوم میں سے ہو اُسکا خدا اُسکے ساتھ ہو اور وہ یرؔوشلیم کو جو یہوؔداہ میں ہے جائے اور خداوند [”یہوواہ،“ اینڈیلیو] اسرائیل کے خدا کا گھر جو یرؔوشلیم میں ہے بنائے (خدا وہی ہے)۔“ ایک نہایت خوشوخرم یہودی بقیہ غیراسرائیلی نتنیم اور سلیمان کے خادموں کی اولاد کے ہمراہ یروشلیم واپس آیا۔ وہ ۵۳۷ ق.س.ع. میں عیدِخیام منانے کیلئے عین وقت پر پہنچے اور یہوواہ کیلئے اُسکے مذبح پر قربانیاں گذرانیں۔ اگلے سال کے دوسرے مہینے میں، اُنہوں نے خوشی کے بلند نعروں اور یہوواہ کی ستائش کیساتھ دوسری ہیکل کی بنیاد ڈالی۔—عزرا ۱:۱-۴؛ ۲:۱، ۲، ۴۳، ۵۵؛ ۳:۱-۶، ۸، ۱۰-۱۳۔
۴. یسعیاہ ۳۵ اور ۵۵ ابواب کیسے ایک حقیقت بن گئے؟
۴ یہوواہ کی بحالی کی پیشینگوئی نے اسرائیل میں نہایت شاندار انداز میں تکمیلپذیر ہونا تھا: ”بیابان اور ویرانہ شادمان ہونگے اور دشت خوشی کریگا اور نرگس کی مانند شگفتہ ہوگا۔ . . . وہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا جلال اور ہمارے خدا کی حشمت دیکھینگے۔“ ”تم خوشی سے نکلو گے اور سلامتی کے ساتھ روانہ کئے جاؤ گے۔ پہاڑ اور ٹیلے تمہارے سامنے نغمہپرداز ہونگے۔ . . . اور یہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے لئے نام اور ابدی نشان ہوگا جو کبھی منقطع نہ ہوگا۔“—یسعیاہ ۳۵:۱، ۲؛ ۵۵:۱۲، ۱۳۔
۵. اسرائیل کی خوشی تھوڑی مدت کیلئے کیوں تھی؟
۵ تاہم، یہ خوشی تھوڑی مدت کیلئے تھی۔ ہمسایہ قوموں نے ہیکل تعمیر کرنے کیلئے ایک بینالاعتقادی معاہدہ کرنے کی کوشش کی۔ پہلے تو یہودی رضامند نہ ہوئے بلکہ کہا: ”تمہارا کام نہیں کہ ہمارے ساتھ ہمارے خدا کے لئے گھر بناؤ بلکہ ہم آپ ہی ملکر خداوند [”یہوواہ“] اسرائیل کے خدا کے لئے اُسے بنائینگے جیسا شاہِفاؔرس خوؔرس نے ہم کو حکم کِیا ہے۔“ اب وہ ہمسایہ لوگ سخت مخالف ہو گئے۔ وہ ”یہوؔداہ کے لوگوں کی مخالفت کرنے اور بناتے وقت اُنکو تکلیف دینے لگے۔“ اُنہوں نے صورتحال کی بابت خورس کے جانشین ارتخششتا کو غلط خبر بھی دی جس نے ہیکل کی تعمیر پر پابندی کا حکم صادر کر دیا۔ (عزرا ۴:۱-۲۴) تقریباً ۱۷ برس تک کام بند رہا۔ افسوس کی بات ہے کہ، اُسوقت تک یہودی مادہپرستانہ طرزِزندگی میں پڑ چکے تھے۔
”ربُالافواج“ فرماتا ہے
۶. (ا) یہوواہ نے اسرائیل کے اندر صورتحال کیلئے کیسا جوابیعمل دکھایا؟ (ب) حجی کے نام کے ظاہری معنی کیوں موزوں ہیں؟
۶ پھربھی، یہوواہ نے یہودیوں کو اُنکی ذمہداریوں کیلئے بیدار کرنے کی خاطر اپنے نبیوں، خصوصاً حجی اور زکریاہ کو بھیجنے سے اسرائیل کے حق میں ’اپنی قدرت اور اپنے زور‘ کا مظاہرہ کِیا۔ حجی کے نام کا خوشی کیساتھ گہرا تعلق ہے کیونکہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اسکا مطلب ہو ”عید کے دن پیدا ہوا۔“ موزوں طور پر، اُس نے عیدِخیام کے مہینے کی پہلی تاریخ پر نبوّت کرنا شروع کی جو ایسا وقت ہوتا تھا جس میں یہودیوں سے ”پوری پوری خوشی“ کرنے کا تقاضا کِیا جاتا تھا۔ (استثنا ۱۶:۱۵) حجی کی معرفت یہوواہ نے ۱۱۲ دنوں کے عرصہ میں چار پیغامات بھیجے۔—حجی ۱:۱؛ ۲:۱، ۱۰، ۲۰۔
۷. حجی کے ابتدائی الفاظ کو ہماری حوصلہافزائی کیسے کرنی چاہئے؟
۷ اپنی پیشینگوئی کے شروع میں، حجی نے کہا: ”ربُالافواج یوں فرماتا ہے۔“ (حجی ۱:۲الف) وہ ”افواج“ کون ہو سکتی ہیں؟ وہ یہوواہ کے ملکوتی جتھے ہیں جنکا بائبل میں اکثروبیشتر لشکروں کے طور پر حوالہ دیا گیا ہے۔ (ایوب ۱:۶؛ ۲:۱؛ زبور ۱۰۳:۲۰، ۲۱؛ متی ۲۶:۵۳) کیا یہ بات آجکل ہماری حوصلہافزائی نہیں کرتی کہ حاکمِاعلیٰ یہوواہ خود زمین پر سچی پرستش بحال کرنے کے ہمارے کام کی راہنمائی کرنے کیلئے ان ناقابلِتسخیر آسمانی افواج کو استعمال کر رہا ہے؟—مقابلہ کریں ۲-سلاطین ۶:۱۵-۱۷۔
۸. کس نقطۂنظر نے اسرائیل کو متاثر کِیا تھا اور کس نتیجے کیساتھ؟
۸ حجی کے پہلے پیغام کا موضوع کیا تھا؟ لوگوں نے کہا تھا: ”ابھی خداوند [”یہوواہ،“ اینڈیلیو] کے گھر کی تعمیر کا وقت نہیں آیا۔“ الہٰی پرستش کی بحالی کی نمائندگی کرنے والی ہیکل کی تعمیر اب اُنکی اوّلین فکر نہیں رہی تھی۔ وہ اپنے لئے شاندار گھر بنانے میں مگن ہو گئے تھے۔ مادہپرستانہ سوچ نے یہوواہ کی پرستش کیلئے اُنکا جوشوخروش ختم کر دیا تھا۔ نتیجتاً، اُسکی برکت جاتی رہی۔ اُنکے کھیت پھلدار نہ رہے اور اُن کیلئے شدید سردی کے موسم میں کپڑوں کی قلّت ہو گئی۔ اُنکی آمدنی ناکافی ہو گئی تھی گویا وہ اپنا پیسہ سوراخدار تھیلی میں ڈال رہے تھے۔—حجی ۱:۲ب-۶۔
۹. یہوواہ نے کونسی ٹھوس، تقویتبخش نصیحت کی؟
۹ یہوواہ نے دو مرتبہ سخت تنبیہ کی: ”اپنی روش پر غور کرو۔“ بدیہی طور پر، یروشلیم کے ناظم، زرُبابل اور سردار کاہن یشوع نے جوابیعمل دکھایا اور بڑی جرأتمندی سے تمام لوگوں کی حوصلہافزائی کی جس سے وہ ”یہوواہ اپنے خدا کے کلام اور اُسکے بھیجے ہوئے حجیؔ نبی کی باتوں کے شنوا ہوئے اور لوگ یہوواہ کے حضور ترسان ہوئے۔“ مزیدبرآں، ”تب یہوواہ کے پیغمبر حجیؔ نے یہوواہ کا پیغام اُن لوگوں کو سنایا کہ یہوواہ فرماتا ہے مَیں تمہارے ساتھ ہوں۔“—حجی ۱:۵، ۷-۱۴ اینڈبلیو۔
۱۰. یہوواہ نے اسرائیل کے حق میں اپنی قدرت کو کیسے استعمال کِیا؟
۱۰ یروشلیم میں بعض عمررسیدہ لوگوں نے شاید سوچا ہوگا کہ ازسرِنو تعمیرکردہ اس ہیکل کی رونق پہلی ہیکل کے مقابلے میں ”ناچیز“ ہوگی۔ تاہم، ۵۱ دنوں کے بعد، یہوواہ نے حجی کو دوسرا پیغام سنانے کی تحریک دی۔ اُس نے اعلان کِیا: ”اَے زؔرُبابل حوصلہ رکھ یہوواہ فرماتا ہے اور اَے سردار کاہن یشوؔع بِن یہوؔصدق حوصلہ رکھ اور اَے مُلک کے سب لوگو حوصلہ رکھو یہوواہ فرماتا ہے اور کام کرو کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں ربُالافواج فرماتا ہے۔ . . . ہمت نہ ہارو۔“ وقتِمقررہ پر، یہوواہ نے ’آسمانوزمین کو ہلانے‘ کیلئے اپنی زبردست قوت کو استعمال کِیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام مخالفت، یہانتککہ سامراجی پابندی پر بھی قابو پا لیا جائے۔ پانچ سال کے اندر اندر ہیکل کی تعمیر شاندار تکمیل کو پہنچی۔—حجی ۲:۳-۶ اینڈبلیو۔
۱۱. خدا نے دوسری ہیکل کو ’زیادہ جلال‘ سے کیسے معمور کِیا؟
۱۱ اُسوقت ایک شاندار وعدے کی تکمیل ہوئی تھی: ”قوموں . . . کی مرغوب چیزیں آئینگی اور مَیں اس گھر کو جلال سے معمور کرونگا ربُالافواج فرماتا ہے۔“ (حجی ۲:۷) وہ ”مرغوب چیزیں“ غیراسرائیلی ثابت ہوئے جو ہیکل میں، پرستش کیلئے آتے تھے کیونکہ اُس سے اُسکی شاہانہ موجودگی کے جلال کی عکاسی ہوتی تھی۔ ازسرِنو تعمیرکردہ یہ ہیکل سلیمان کے دَور میں تعمیرکردہ ہیکل سے کیسے مختلف تھی؟ خدا کے نبی نے اعلان کِیا: ”اِس پچھلے گھر کی رونق پہلے گھر کی رونق سے زیادہ ہوگی ربُالافواج فرماتا ہے۔“ (حجی ۲:۹) پیشینگوئی کی پہلی تکمیل میں، دوبارہ تعمیرکردہ ہیکل پہلے گھر کی نسبت زیادہ عرصہ قائم رہی۔ جب ۲۹ س.ع. میں مسیحا کا ظہور ہوا تو یہ اُس وقت بھی موجود تھی۔ اسکے علاوہ، مسیحا نے خود اسے رونق بخشی جب اُس نے ۳۳ س.ع. میں اپنے برگشتہ دشمنوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے قبل وہاں سچائی کی منادی کی۔
۱۲. پہلی دو ہیکلوں نے کیا مقصد سرانجام دیا؟
۱۲ یروشلیم میں پہلی اور دوسری ہیکل نے مسیحا کی کہانتی خدمت کی اہم خصوصیات کا عکس پیش کرنے اور مسیحا کے حقیقی ظہور تک زمین پر یہوواہ کی سچی پرستش کو زندہ رکھنے میں نہایت اہم مقصد سرانجام دیا۔—عبرانیوں ۱۰:۱۔
پُرجلال روحانی ہیکل
۱۳. (ا) روحانی ہیکل کے سلسلے میں ۲۹ سے ۳۳ س.ع. تک کونسے واقعات رُونما ہوئے؟ (ب) ان تمام واقعات میں یسوع کے فدیے کی قربانی نے کونسا لازمی کردار ادا کِیا؟
۱۳ کیا حجی کی بحالی کی پیشینگوئی آئندہ وقتوں کیلئے کوئی خاص مطلب رکھتی ہے؟ یقیناً رکھتی ہے! یروشلیم میں دوبارہ تعمیر کی جانے والی ہیکل زمین پر تمام سچی پرستش کا مرکز بن گئی۔ لیکن اس نے اُس سے بڑھکر جلالی روحانی ہیکل کی عکاسی کی تھی۔ اس روحانی ہیکل نے ۲۹ س.ع. میں کام کرنا شروع کر دیا جب، دریائےیردن پر یسوع کے بپتسمے کے وقت، یہوواہ نے کبوتر کی شکل میں اپنی روحاُلقدس بھیج کر یسوع کو بطور سردار کاہن مسح کِیا تھا۔ (متی ۳:۱۶) جب یسوع قربانی کی موت مر کر اپنی زمینی خدمتگزاری مکمل کر چکا تو اُسے آسمان پر جانے کیلئے زندہ کر دیا گیا، جسکی عکاسی ہیکل کے پاکترین مقام سے کی گئی تھی اور وہاں اُس نے اپنی قربانی کی قیمت یہوواہ کے حضور پیش کی۔ اس نے اُسکے شاگردوں کے گناہ ڈھانپتے ہوئے، فدیے کا کام دیا اور ۳۳ س.ع. پنتِکُست کے دن، یہوواہ کی روحانی ہیکل میں ماتحت کاہنوں کے طور پر اُنہیں مسح کرنے کی راہ کھول دی۔ یہاں زمین پر ہیکل کے صحن میں موت تک اُنکی ایماندارانہ خدمتگزاری مسلسل کہانتی خدمت کیلئے آئندہ آسمانی قیامت پر منتج ہوئی۔
۱۴. (ا) ابتدائی مسیحی کلیسیا کی سرگرم کارگزاری کے ساتھ کونسی خوشی واقع ہوئی؟ (ب) یہ خوشی تھوڑی مدت کے لئے کیوں تھی؟
۱۴ ہزاروں تائب یہودی—اور بعدازاں غیرقومیں—اُس مسیحی کلیسیا میں جمع ہوئے اور زمین پر خدا کی آنے والی بادشاہتی حکمرانی کی بابت خوشخبری کا اعلان کرنے میں شریک ہوئے۔ تقریباً ۳۰ سال بعد، پولس رسول کہہ سکتا تھا کہ خوشخبری کی منادی ”آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں“ ہو چکی تھی۔ (کلسیوں ۱:۲۳) لیکن رسولوں کی موت کے بعد، برگشتگی بہت زیادہ پھیل گئی اور سچائی کی روشنی ٹمٹمانے لگی۔ مُلحدانہ تعلیمات اور فیلسوفیوں پر مبنی، مسیحی دُنیا کی فرقہواریت نے خالص مسیحیت کو دبا دیا۔—اعمال ۲۰:۲۹، ۳۰۔
۱۵، ۱۶. (ا) ۱۹۱۴ میں پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟ (ب) جمع کئے جانے کے کس کام نے ۱۹ویں صدی کے آخر اور ۲۰ویں صدی کے آغاز کو امتیازی بنا دیا؟
۱۵ صدیاں بیت گئیں۔ پھر ۱۸۷۰ کے دہوں میں، مخلص مسیحیوں کا ایک گروہ بائبل کے گہرے مطالعے میں دلچسپی لینے لگا۔ صحائف سے، وہ ۱۹۱۴ کی ایک ایسے سال کے طور پر نشاندہی کرنے کے قابل ہوئے جس نے ”غیرقوموں کی میعاد“ کے خاتمے کو ظاہر کِیا۔ اُسی وقت—زمین کے مسیحائی بادشاہ کی حیثیت سے ”حق“ رکھنے والے کے طور پر—مسیح یسوع کی آسمانی تختنشینی کیساتھ سات علامتی ”دَور“ (بہیمانہ انسانی حکمرانی کے ۲،۵۲۰ سال) بھی اختتام کو پہنچے۔ (لوقا ۲۱:۲۴؛ دانیایل ۴:۲۵؛ حزقیایل ۲۱:۲۶، ۲۷) بالخصوص ۱۹۱۹ سے لیکر، یہ بائبل اسٹوڈنٹس، جو آجکل یہوواہ کے گواہوں کے نام سے مشہور ہیں، سرگرمی کیساتھ آنے والی بادشاہت کی بابت پوری زمین پر خوشخبری پھیلانے کے کام میں مصروف رہے ہیں۔ ۱۹۱۹ میں ان میں سے چند ہزار نے سیڈر پوائنٹ، اوہائیو، یو.ایس.اے. میں کنونشن پر منادی کے کام کیلئے دی جانے والی دعوت کیلئے لبیک کہا۔ ۱۹۳۵ کے سال تک اُنکی تعداد بڑھ گئی جب ۵۶،۱۵۳ نے میدانی خدمت کی رپورٹ دی۔ اُس سال، ۵۲،۴۶۵ نے یسوع کی موت کی سالانہ یادگار پر روٹی اور مے کی علامات سے تناول فرمایا اور یوں یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل کے آسمانی حصے میں مسیح یسوع کیساتھ کاہن بننے کی اپنی اُمید کی علامت پیش کی۔ اُنہیں اُس کیساتھ مسیحائی بادشاہت میں ساتھی بادشاہوں کے طور پر بھی خدمت کرنی ہے۔—لوقا ۲۲:۲۹، ۳۰؛ رومیوں ۸:۱۵-۱۷۔
۱۶ تاہم، مکاشفہ ۷:۴-۸ اور ۱۴:۱-۴ ظاہر کرتی ہیں کہ ان ممسوح مسیحیوں کی کُل تعداد ۱۴۴،۰۰۰ تک محدود ہے جن میں سے بیشتر کو برگشتگی کے عام ہونے سے قبل پہلی صدی کے دوران اکٹھا کر لیا گیا تھا۔ ۱۹ویں صدی کے اختتام سے لیکر اور اس ۲۰ویں میں، یہوواہ اس گروہ کو اکٹھا کرنے کے عمل کو مکمل کر رہا ہے جسے اُسکے کلام کے پانی سے پاکصاف کِیا گیا، یسوع کی کفارہ دینے والی قربانی پر ایمان کے وسیلے سے راستباز ٹھہرایا گیا اور جس پر بالآخر ۱۴۴،۰۰۰ کی تعداد کو پورا کرنے کیلئے ممسوح مسیحیوں کے طور پر مہر کی گئی۔
۱۷. (ا) ۱۹۳۰ کے دہے سے جمع کئے جانے کا کونسا کام کِیا گیا ہے؟ (ب) یہاں پر یوحنا ۳:۳۰ دلچسپی کی حامل کیوں ہے؟ (نیز دیکھیں لوقا ۷:۲۸۔)
۱۷ جب ممسوح اشخاص کی مکمل تعداد منتخب ہو جاتی ہے تو اسکے بعد کیا ہوتا ہے؟ ۱۹۳۵ میں، واشنگٹن، ڈی.سی.، یو.ایس.اے. میں، منعقد ہونے والی ایک تاریخی کنونشن پر یہ بتایا گیا کہ ۱۴۴،۰۰۰ کے ”بعد“ مکاشفہ ۷:۹-۱۷ کی ”بڑی بِھیڑ“ کو ایک ایسے گروہ کے طور پر تسلیم کِیا جانا ہے جسکی منزل فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی ہے۔ مسحشُدہ یسوع کی واضح شناخت کرنے کے بعد، یوحنا اصطباغی نے، جسکی قیامت ”دوسری بھیڑوں“ میں سے ایک کی حیثیت سے اس زمین پر ہوگی، مسیحا کی بابت کہا: ”ضرور ہے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹوں۔“ (یوحنا ۱:۲۹؛ ۳:۳۰؛ ۱۰:۱۶، اینڈبلیو؛ متی ۱۱:۱۱) جب یسوع نے ۱۴۴،۰۰۰ میں شامل ہونے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو منتخب کرنے کا کام سنبھالا تو یوحنا اصطباغی کا مسیحا کیلئے شاگرد بنانے کا کام ختم ہو گیا۔ ۱۹۳۰ کے دہوں میں اسکے برعکس واقع ہوا۔ ۱۴۴،۰۰۰ میں شامل ہونے کیلئے معدودےچند کو ”بلایا اور چُنا“ گیا جبکہ ”دوسری بھیڑوں“ کی ”بڑی بِھیڑ“ کی تعداد میں حیرانکُن اضافہ ہونے لگا۔ جُوں جُوں دُنیا کا بدکار نظام ہرمجِدّون پر اپنے خاتمے کی جانب بڑھتا ہے بڑی بِھیڑ میں مسلسل اضافہ ہوتا ہے۔—مکاشفہ ۱۷:۱۴ب
۱۸. (ا) ہم کیوں پورے اعتماد کیساتھ توقع رکھ سکتے ہیں کہ ”لاکھوں جو اب زندہ ہیں کبھی نہ مرینگے“؟ (ب) ہمیں پُرجوش طریقے سے حجی ۲:۴ پر کیوں دھیان دینا چاہئے؟
۱۸ ۱۹۲۰ کے دہے کے اوائل میں یہوواہ کے گواہوں نے ایک نمایاں تقریر پیش کی جس کا عنوان تھا ”لاکھوں جو اب زندہ ہیں کبھی نہ مریں گے۔“ اُسوقت شاید یہ بات حد سے زیادہ رجائیتپسند دکھائی دی ہو۔ لیکن آجکل یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے۔ بائبل پیشینگوئی کی بابت بڑھتی ہوئی روشنخیالی اور اس دم توڑتی دُنیا کی بدنظمی دونوں ہی چلّا چلّا کر یہ کہتی ہیں کہ شیطان کے نظام کا خاتمہ بالکل قریب ہے! ۱۹۹۶ کی میموریل رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ۱،۲۹،۲۱،۹۳۳ حاضر ہوئے جن میں سے صرف ۸،۷۵۷ (۰۶۸.) فیصد نے علامات میں سے تناول فرما کر اپنی آسمانی اُمید کا اظہار کِیا۔ سچی پرستش کی بحالی پایۂتکمیل کو پہنچنے والی ہے۔ لیکن آئیے اس کام میں اپنے ہاتھ کبھی ڈھیلے نہ ہونے دیں۔ جیہاں، حجی ۲:۴ بیان کرتی ہے: ”اَے مُلک کے سب لوگو حوصلہ رکھو خداوند [”یہوواہ،“ این ڈبلیو] فرماتا ہے اور کام کرو کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں ربُالافواج فرماتا ہے۔“ دُعا ہے کہ ہم اس بات کی بابت پُرعزم ہوں کہ مادہپرستی اور دُنیوی طرزِزندگی کے بوجھ کبھی بھی یہوواہ کے کام کیلئے ہمارے جذبے کو کم نہ کرنے پائیں!—۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷۔
۱۹. ہم حجی ۲:۶، ۷ کی تکمیل میں کیسے شریک ہو سکتے ہیں؟
۱۹ ہمیں حجی ۲:۶، ۷ کی جدید تکمیل میں دوسروں کو شریک کرنے کا مبارک شرف حاصل ہے: ”ربُالافواج یوں فرماتا ہے کہ مَیں تھوڑی دیر میں پھر ایک بار آسمانوزمین اور بحروبّر کو ہلا دونگا۔ مَیں سب قوموں کو ہلا دونگا اور اُنکی مرغوب چیزیں آئینگی اور مَیں اس گھر کو جلال سے معمور کرونگا ربُالافواج فرماتا ہے۔“ اس ۲۰ویں صدی کی دُنیا میں لالچ، بدعنوانی اور نفرت بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ واقعی اپنے آخری ایّام میں ہے اور یہوواہ نے پہلے ہی سے اپنے گواہوں کی معرفت ’اپنے روزِانتقام کا اعلان‘ کرانے سے اسے ”ہلانا“ شروع کر دیا ہے۔ (یسعیاہ ۶۱:۲) ہلانے کا یہ اوّلین کام ہرمجِدّون پر دُنیا کی تباہی کیساتھ اپنے عروج کو پہنچے گا لیکن اس سے پہلے، یہوواہ اپنی خدمت کیلئے ”سب قوموں . . . کی مرغوب چیزیں“—زمین کے حلیم، بھیڑخصلت لوگوں—کو اکٹھا کر رہا ہے۔ (یوحنا ۶:۴۴) یہ ”بڑی بِھیڑ“ اب اُسکی پرستش کے گھر کے زمینی صحنوں میں ’پاک خدمت انجام دیتی ہے۔‘—مکاشفہ ۷:۹، ۱۵۔
۲۰. نہایت بیشقیمت خزانہ کہاں سے حاصل کِیا جا سکتا ہے؟
۲۰ یہوواہ کی روحانی ہیکل میں خدمت ایسے نفع کا باعث ہے جو کسی بھی مادی خزانے سے کہیں زیادہ بیشقیمت ہے۔ (امثال ۲:۱-۶؛ ۳:۱۳، ۱۴؛ متی ۶:۱۹-۲۱) مزیدبرآں، حجی ۲:۹ بیان کرتی ہے: ”اِس پچھلے گھر کی رونق پہلے گھر کی رونق سے زیادہ ہوگی ربُالافواج فرماتا ہے اور مَیں اِس مکان میں سلامتی بخشونگا ربُالافواج فرماتا ہے۔“ ان الفاظ کا آجکل ہمارے لئے کیا مطلب ہے؟ ہمارا اگلا مضمون بتائیگا۔
[فٹنوٹ]
a ”یاہ یہوؔواہ“ کی اصطلاح خاص زور دینے کیلئے استعمال کی گئی ہے۔ دیکھیں انسائٹ آن دی سکرپچرز، جِلد ۱، صفحہ ۱۲۴۸۔
نظرثانی کیلئے سوالات
▫ یہوواہ کے نام کے سلسلے میں ہمیں نبیوں کے کس نمونے کی پیروی کرنی چاہئے؟
▫ بحالشُدہ اسرائیل کے لئے یہوواہ کے زبردست پیغام سے ہم کیا حوصلہافزائی حاصل کرتے ہیں؟
▫ آجکل کونسی پُرجلال روحانی ہیکل کام کرتی ہے؟
▫ ۱۹ویں اور ۲۰ویں صدیوں میں جمع کرنے کے کونسے کام بالترتیب واقع ہوئے ہیں، کس شاندار امکان کے پیشِنظر؟
[صفحہ 17 پر تصویریں]
یہوواہ کی آسمانی افواج زمین پر اُسکے گواہوں کی راہنمائی کرتی اور اُنہیں سنبھالتی ہیں