بلقانی ریاستوں میں شادمانی کا وقت
یہ ۱۹۲۲ کا سال تھا۔ انزبرک، آسٹریا میں اُس وقت بائبل طالبعلم کہلانے والے خلوصدل یہوواہ کے گواہوں کا ایک اجلاس جاری تھا۔ سامعین میں سربیا، واجواڈینا میں اپاٹین سے ایک نوجوان شخص فرینز برینڈ بھی موجود تھا۔ جیسے ہی مقرر نے خدا کے نام کا ذکر کِیا، بِھیڑ نے اُسکا اسقدر تمسخر اُڑایا کہ تقریر جاری رکھنا مشکل ہو گیا اور اجلاس کو منقطع کرنا پڑا۔ تاہم فرینز نے جو کچھ سنا، اُسکا اُس پر گہرا اثر ہوا اور نتیجتاً اُس نے بادشاہتی خوشخبری کی منادی شروع کر دی۔ یوں اس معمولی سی شروعات سے ایک بلقانی ملک میں شاندار روحانی ترقی کا آغاز ہوا۔
آجکل بہتیرے لوگوں کے لئے یوگوسلاویہ کا نام جنگوجدل اور خونریزی کا تصور پیش کرتا ہے۔ وحشیانہ قتلوغارت، لاچار پناہگزین، مسمار گھر اور شدید تکلیف کا سامنا کرنے والے یتیم بچوں کے افسوسناک تصورات ذہن میں آتے ہیں۔ اُس شدید تکلیف اور بدحالی کو بیان کرنا ناممکن ہے جو ۱۹۹۱ سے ۱۹۹۵ تک بلقانی جزائز کو تباہوبرباد کرنے والی جنگ نے برپا کی جسکی وجہ سے انسانی کوششوں پر مبنی ایک خوشحال اور آزاد مستقبل کی تمام اُمیدیں ختم ہو گئیں۔ جنگ کے نتیجے میں سابقہ یوگوسلاویہ کے لوگ معاشی مشکلات اور شدید غربت کا سامنا کر رہے ہیں۔a
ایسی تکلیف میں دُنیا کے اس خطے میں شادمان لوگوں کی توقع کرنا بہت مشکل ہے۔ تاہم، شاید یہ بات حیرانکُن محسوس ہو کہ یہاں ایسے لوگ بھی موجود ہیں۔ درحقیقت، ۲۰ویں صدی کے اختتام کے قریب اُنہوں نے ایک خاص شادمانی کے دن کا تجربہ کِیا ہے۔ تاہم مسبوقالذکر فرینز برینڈ کا ان سب باتوں سے کیا تعلق ہے؟
بلقانی ریاستوں میں روحانی ترقی
فرینز برینڈ ان نئی سچائیوں کو سُن کر نہایت خوش ہوا اور اُس نے خوشخبری کو پھیلانے کا فیصلہ کِیا۔ اُسے آسٹریا کی سرحد کے قریب سلاونیا کے شہر ماریبور میں حجام کا کام ملا اور وہ اپنے گاہکوں کو منادی کرنے لگا جو عموماً حجامت کراتے وقت خاموشی سے بیٹھ کر اُسکی باتیں سنتے تھے۔ اُسکی کوششوں کے نتیجہ میں ۱۹۲۰ کے آخری حصہ میں ماریبور میں بادشاہتی مُنادوں کا ایک چھوٹا سا گروہ وجود میں آیا۔ ایک ریسٹورنٹ میں بائبل تقاریر دی جانے لگیں جسے بعدازاں موزوں طور پر نووی سویٹ (نیو ورلڈ) سیفوڈ ریسٹورنٹ کا نام دیا گیا۔
وقت آنے پر، خوشخبری پورے علاقے میں پھیل گئی۔ ”فوٹو-ڈرامہ آف کریئیشن“ (فلم، سلائیڈز اور ریکارڈنگ پر مشتمل آٹھ گھنٹوں کی پیشکش) کے استعمال نے اس ترقی میں بنیادی کردار ادا کِیا۔ پھر ۱۹۳۰ کے دہے میں، جب جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں کو سخت اذیت کا سامنا ہوا تو اپنے آبائی وطن کو خیرباد کہنے والے جرمن پائنیرز نے یوگوسلاویہ کے بادشاہتی گواہوں کی تعداد میں اضافہ کِیا۔ ذاتی سہولت یا آرام کو قربان کرتے ہوئے اُنہوں نے اس کوہستانی ملک کے سب سے ناقابلِرسائی علاقوں میں بھی منادی کرنے کی کوشش کی۔ شروع میں اُنکے پیغام کیلئے بہت کم جوابیعمل ظاہر کِیا گیا۔ سن ۱۹۴۰ کے اوائل تک صرف ۱۵۰ پبلشر میدانی خدمت کی رپورٹ ڈالا کرتے تھے۔
سن ۱۹۴۱ میں، شدید اذیت برپا ہوئی جو ۱۹۵۲ تک جاری رہی۔ آخرکار جب ستمبر ۹، ۱۹۵۳ میں جنرل ٹیٹو کی کمیونسٹ سرکار کے تحت یہوواہ کے گواہوں کو قانونی حیثیت حاصل ہوئی تو اُنہیں کسقدر خوشی کا تجربہ ہوا! اُس سال خوشخبری کے ۹۱۴ پبلشر تھے اور یہ تعداد تیزی سے بڑھتی گئی۔ سن ۱۹۹۱ تک، پبلشروں کی تعداد ۷،۴۲۰ تک پہنچ گئی اور اُس سال ۱۶،۰۷۲ اشخاص میموریل پر حاضر ہوئے۔
اس ملک میں یہوواہ کے گواہوں کا پہلا بینالاقوامی کنونشن ۱۹۹۱ میں زیگرب، کروشیا میں اگست ۱۶ تا ۱۸ تک منعقد ہوا۔ اس پر ۱۴،۶۸۴ ملکی اور غیرملکی لوگ حاضر ہوئے۔ اس ناقابلِفراموش کنونشن نے یہوواہ کے لوگوں کو مستقبل کی آزمائشوں کیلئے تیار کِیا۔ کروشیا اور سربیا کے درمیان چوکی سے گزرنے والی آخری گاڑیاں وہ بسیں تھیں جو سربیا کے مندوبین کو اُنکے گھر لیجا رہی تھیں۔ آخری بس گزرنے کے بعد، سرحد کو بند کر دیا گیا اور جنگ شروع ہو گئی۔
یہوواہ کے لوگوں کے پاس خوش ہونے کی وجوہات ہیں
بلقانی ریاستوں میں یہوواہ کے گواہوں کیلئے جنگ کے سال سخت آزمائش کا وقت ثابت ہوئے۔ اسکے باوجود اُن کے پاس خوش ہونے کی وجہ موجود تھی اسلئےکہ یہوواہ نے شاندار ترقی کے ذریعے اپنے لوگوں کو برکت بخشی۔ سابقہ یوگوسلاویہ کے علاقے میں ۱۹۹۱ سے لیکر بادشاہتی پبلشروں کی تعداد میں ۸۰ فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ سن ۲۰۰۱ کے خدمتی سال میں انتہائی تعداد ۱۳،۴۷۲ تھی۔
زیگرب اور بلغراد (سربیا) میں دفاتر سابقہ یوگوسلاویہ کے تمام علاقے میں یہوواہ کے گواہوں کے کام کی دیکھبھال کرتے تھے۔ ترقی کیساتھ ساتھ سیاسی تبدیلیوں کے باعث بلغراد اور زیگرب میں نئے دفاتر حاصل کرنے کے علاوہ جوبلجانہ (سلاونیا) اور سکوپجی (مقدونیہ) میں نئے دفاتر قائم کرنے کی ضرورت پڑی۔ تقریباً ۱۴۰ ارکان ان دفاتر میں خدمت کر رہے ہیں۔ ان میں سے بہتیرے ایسے نوجوان ہیں جو یہوواہ کے لئے محبت اور گرمجوشی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ انکی ایک بڑی تعداد کروشیا، مقدونیہ، سربیا اور سلاونیا کی زبانوں میں بائبل کی امدادی کتابوں کا ترجمے کرنے میں حصہ لیتی ہے۔ یہ کتنی بڑی برکت ہے کہ ان زبانوں میں یہوواہ کے گواہوں کے رسالے اور دیگر مطبوعات انگریزی شماروں کے ساتھ بیکوقت شائع کئے جا رہے ہیں! یہ مطبوعات تسلی اور اُمید حاصل کرنے میں بہتیرے لوگوں کی مدد کرتی ہیں۔
دیگر ممالک سے بیشمار کُلوقتی خادموں کی فراخدلانہ مدد خوشی کی ایک اَور وجہ ہے۔ حالیہ برسوں میں کئی خوبصورت کنگڈم ہالز کی تعمیر نے کلیسیاؤں کی خوشی میں اضافہ کِیا ہے۔ تاہم انہیں مزید خوشی حاصل ہونی تھی۔ وہ کیسے؟
ایک منفرد پروجیکٹ
بہتیرے پبلشر اکثر سوچتے تھے، ’کیا ہم کبھی اپنی زبان میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن حاصل کر سکیں گے؟‘ وہ ہر سال ڈسٹرکٹ کنونشن پر اس سلسلے میں کوئی اعلان سننے کے منتظر رہتے ہیں۔ تاہم اگر کچھ ہی سال پہلے قائم کی جانی والی اور نسبتاً کم مترجمین پر مشتمل ٹیموں پر غور کِیا جائے تو اتنے بڑے پروجیکٹ پر کیسے عمل کِیا جا سکتا تھا؟
معاملات کا جائزہ لینے کے بعد گورننگ باڈی نے ایک مشترکہ پروجیکٹ پر منظوری دی جس میں کروشیا، مقدونیہ اور سربیا کی ترجمہ کرنے والی ٹیمیں قریبی تعاون کے ذریعے ایک دوسرے کے کام اور تجاویز سے فائدہ اُٹھا سکتی تھیں۔ اس میں کروشیا کی ٹیم کو قیادت کرنی تھی۔
شادمانی کا دن
بلقانی ریاستوں میں یہوواہ کے گواہ جولائی ۲۳، ۱۹۹۹ کو کبھی نہیں بھول پائیں گے۔ سلسلہوار ڈسٹرکٹ کنونشنیں بعنوان ”خدا کا نبوّتی کلام،“ بلغراد، سرائیو (بوسنیا-ہرزیگووینا)، سکوپجی اور زیگرب میں ایک ساتھ منعقد ہونے تھے۔ کچھ عرصہ تک بلغراد میں کنونشن منعقد ہونے کی بابت کچھ غیریقینی رہی اسلئےکہ ایناےٹیاو بمباری کے دوران کوئی عوامی اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ مہینوں کی غیریقینی کے بعد ایک دوسرے کی رفاقت سے محظوظ ہونے کے امکان پر بھائی کسقدر خوش تھے! تاہم، حقیقت اُنکی توقعات سے بڑھ کر ثابت ہوئی۔
جمعہ کی سہپہر چاروں کنونشن شہروں میں ایک خاص اعلان کِیا گیا۔ ۱۳،۴۹۷ مندوبین خاموشی سے اگلے اعلان کا انتظار کرنے لگے۔ آخرکار جب مقرر نے کروشیا اور سربیا زبانوں میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی کرسچین گریک سکرپچرز کی رونمائی کی اور سامعین کو بتایا کہ مقدونیہ زبان کا ترجمہ بھی جلد مکمل ہو جائیگا تو مندوبین اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ زوردار تالیوں نے مقرر کو اعلان بھی ختم نہ کرنے دیا۔ سرائیو کنونشن پر حیرانی کے باعث سامعین اچانک خاموش ہو گئے۔ اسکے بعد کافی دیر تک تالیوں کا شور سنائی دیتا رہا۔ بلغراد میں کئی لوگوں کی آنکھیں خوشی سے پُرنم تھیں اور مقرر کو اعلان کرتے ہوئے تالیوں کی گونج کے باعث بار بار رُکنا پڑ رہا تھا۔ سب لوگ کتنے خوش تھے!
جب یہوواہ کے گواہوں نے کروشیا کے علاوہ سربیا کی زبان میں بھی بائبل ترجمے کیلئے حقِاشاعت حاصل کر لیا تو اس بخشش کی قدر میں دو گنا اضافہ ہو گیا۔ پس ان دو زبانوں میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی کرسچین گریک سکرپچرز کے ساتھ اُسی زبان میں عبرانی صحائف کا ترجمہ شامل کرکے اسکی جِلد بنائی گئی۔ علاوہازیں، سربیا زبان کی بائبل رومن اور سیرل فونٹس میں شائع کی گئی۔
تمام برکات اور راہنمائی کے لئے شکرگزار بلقانی ریاستوں میں یہوواہ کے لوگ واقعی داؤد کے ان الفاظ کی قدر کرتے ہیں: ”خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گذر ہو مَیں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تُو [یہوواہ] میرے ساتھ ہے۔“ تمام مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود وہ ’یہوواہ کی شادمانی کو اپنی پناہگاہ‘ بنانے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔—زبور ۲۳:۴؛ نحمیاہ ۸:۱۰۔
[فٹنوٹ]
a سابقہ یوگوسلاویہ چھ جمہوریتوں پر مشتمل تھا—بوسنیا-ہرزیگووینا، کروشیا، مقدونیہ، مانٹینیگرو، سربیا اور سلاونیا۔
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
ماریبور، سلاونیا کے پبلشروں کا پہلا گروہ دُورافتادہ علاقے میں منادی کر رہا ہے