حقیقی محبت کیسے پیدا کی جا سکتی ہے
”محبت اکسیرِحیات بلکہ حیات ہی ہے۔“ —لوِنگ ٹو پرپز از جوزف جانسن، ۱۸۷۱۔
ایک انسان محبت کرنا کیسے سیکھتا ہے؟ نفسیات کا مطالعہ کرنے سے؟ اپنی مدد آپ والی کتابیں پڑھنے سے؟ رومانوی فلمیں دیکھنے سے؟ ہرگز نہیں۔ انسان سب سے پہلے تو اپنے والدین کے نمونے اور تربیت سے محبت کرنا سیکھتے ہیں۔ اگر والدین پُرتپاک اُلفت کی فضا میں اپنے بچوں کی نگہداشت اور حفاظت کرتے، اُن سے رابطہ رکھتے اور اُن میں ذاتی دلچسپی لیتے ہیں تو بچے بھی محبت کا مطلب ضرور سیکھ لیں گے۔ جب والدین اپنے بچوں کو صحیح اور غلط کی بابت اُصولوں کی تعلیم دیتے ہیں تو وہ محبت کرنا سیکھتے ہیں۔
حقیقی محبت محض کوئی کھوکھلا احساس نہیں۔ اگرچہ دوسرے فوری طور پر قدر نہ بھی دکھائیں توبھی یہ اُن کے مفادات کے لئے سرگرمِعمل رہتی ہے اور اکثر جب بچوں کو مشفقانہ تنبیہ کی جاتی ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ بےلوث محبت کا کامل نمونہ خود ہمارا خالق ہے۔ پولس رسول نے لکھا: ”اَے میرے بیٹے! [یہوواہ] کی تنبیہ کو ناچیز نہ جان اور جب وہ تجھے ملامت کرے تو بیدل نہ ہو۔ کیونکہ جس سے [یہوواہ] محبت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا ہے۔“—عبرانیوں ۱۲:۵، ۶۔
اَے اولاد والو، آپ اپنے خاندان کیلئے محبت دکھانے میں یہوواہ کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟ نیز شوہر اور بیوی کے طور پر اچھا نمونہ قائم کرنا کتنا ضروری ہے؟
اپنے عمل سے محبت سکھائیں
اگر آپ شوہر ہیں تو کیا آپ اپنی بیوی کو اہم سمجھتے ہوئے اُس کیساتھ عزتواحترام سے پیش آتے ہیں؟ اگر آپ بیوی ہیں تو کیا آپ اپنے شوہر سے محبت کرتی اور اُسکی حمایت کرتی ہیں؟ بائبل بیان کرتی ہے کہ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کیساتھ محبت اور احترام سے پیش آنا چاہئے۔ (افسیوں ۵:۲۸؛ ططس ۲:۴) جب وہ ایسا کرتے ہیں تو اُنکے بچے مسیحی محبت کو براہِراست سرگرمِعمل دیکھتے ہیں۔ یہ کتنا اثرآفرین اور بیشقیمت سبق ہو سکتا ہے!
جب والدین تفریح، اخلاقیت، نصبالعین اور ترجیحات کے سلسلے میں خاندان کے لئے اعلیٰ معیاروں کی پابندی کرتے ہیں تو اپنے گھر میں محبت کو فروغ دیتے ہیں۔ پوری دُنیا میں، ایسے اعلیٰ معیار قائم کرنے کے سلسلے میں لوگوں نے بائبل کو نہایت مفید پایا ہے جو اس بات کا زندہ ثبوت ہے کہ بائبل واقعی ”خدا کے الہام سے ہے“ اور ”تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) دراصل، پہاڑی وعظ میں زندگی کے لئے دئے گئے اخلاقی اصولوں اور راہنمائی کو بہت اعلیٰ سمجھا جاتا ہے۔—متی ۵ تا ۷ ابواب۔
جب سارا خاندان خدا سے راہنمائی پاتا اور اُس کے معیاروں کی پابندی کرتا ہے تو ہر فرد زیادہ محفوظ محسوس کرتا اور والدین کے لئے بچوں میں زیادہ محبت اور احترام پیدا ہوتا ہے۔ لیکن گھر میں دوہرے اور ناقص معیاروں کی وجہ سے بچے برہم، مشتعل اور باغی ہو جاتے ہیں۔—رومیوں ۲:۲۱؛ کلسیوں ۳:۲۱۔
تنہا ماں یا باپ کی بابت کیا ہے؟ کیا اُنہیں اپنے بچوں کو محبت کی تعلیم دینے سے کوئی نقصان ہوتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ اگرچہ اچھے ماںباپ کا کوئی متبادل تو نہیں توبھی تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماں یا باپ میں سے کسی ایک کے نہ ہونے کے باوجود خاندانی رشتوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اگر آپ تنہا ماں یا باپ ہیں تو اپنے گھر میں بائبل اصولوں کا اطلاق کرنے کی کوشش کریں۔ ایک مثل ہمیں بتاتی ہے: ”سارے دل سے [یہوواہ] پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔“ اس میں والدین کی ذمہداری نبھانا بھی شامل ہے۔—امثال ۳:۵، ۶؛ یعقوب ۱:۵۔
تنہا ماں یا باپ والے گھرانوں میں بہتیرے اچھے نوجوانوں کی پرورش کی گئی ہے جو اب پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کی ہزاروں مسیحی کلیسیاؤں میں وفاداری سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنہا ماں یا باپ بھی اپنے بچوں کو محبت کی تعلیم دینے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
سب لوگ محبت کیسے پیدا کر سکتے ہیں
بائبل میں پیشینگوئی کی گئی کہ ”اخیر زمانہ“ میں ”طبعی محبت“ کی کمی ہوگی یعنی وہ فطرتی لگاؤ ختم ہو جائیگا جو اکثر خاندانی ارکان میں ہوتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱، ۳) تاہم، ایسے لوگ بھی محبت پیدا کرنا سیکھ سکتے ہیں جنہوں نے محبت کی کمی والے ماحول میں پرورش پائی ہے۔ کیسے؟ یہوواہ سے سیکھنے سے جو محبت کا ماخذ ہے اور پورے دل سے اپنی طرف رجوع ہونے والوں کیلئے محبت دکھاتا ہے۔ (۱-یوحنا ۴:۷، ۸) ایک زبورنویس نے کہا: ”جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو [یہوواہ] مجھے سنبھال لیگا۔“—زبور ۲۷:۱۰۔
یہوواہ کئی مختلف طریقوں سے اپنی محبت ظاہر کرتا ہے۔ اس میں بائبل کے ذریعے پدرانہ ہدایت، روحالقدس کی مدد اور مسیحی برادری کی پُرتپاک حمایت شامل ہے۔ (زبور ۱۱۹:۹۷-۱۰۵؛ لوقا ۱۱:۱۳؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) غور کریں کہ یہ تینوں فراہمیاں خدا اور پڑوسی کیلئے محبت پیدا کرنے میں آپکی مدد کیسے کر سکتی ہیں۔
الہامی پدرانہ ہدایت
کسی کیساتھ پُرتپاک رشتہ رکھنے کیلئے ہمیں اُس شخص کو جاننے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بائبل کے ذریعے خود کو ہم پر آشکارا کرکے یہوواہ ہمیں اپنے قریب آنے کی دعوت دیتا ہے۔ تاہم، بائبل پڑھنا ہی کافی نہیں ہے۔ ہمیں اسکی تعلیمات کا اطلاق کرنے اور نتائج سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔ (زبور ۱۹:۷-۱۰) یسعیاہ ۴۸:۱۷ بیان کرتی ہے، ”مَیں ہی [یہوواہ] تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔“ واقعی، محبت کا پیکر یہوواہ غیرضروری اصولوں اور ضابطوں سے ہماری آزادی سَلب کرنے کیلئے نہیں بلکہ ہمارے فائدے کیلئے مفید تعلیم دیتا ہے۔
بائبل کا صحیح علم ساتھی انسانوں کیلئے محبت بڑھانے میں بھی ہماری مدد کرتا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ بائبل کی سچائی ہمیں انسانوں کی بابت خدائی نظریہ سکھاتی اور باہمی تعلقات پر اثرانداز ہونے والے اصولوں کو اُجاگر کرتی ہے۔ ایسی معلومات سے ہمیں پڑوسی کی محبت پیدا کرنے کی ٹھوس بنیاد ملتی ہے۔ پولس رسول نے کہا: ”یہ دُعا کرتا ہوں کہ تمہاری محبت علم اور ہر طرح کی تمیز کے ساتھ اَور بھی زیادہ ہوتی جاۓ۔“—فلپیوں ۱:۹۔
”علم“ پر مبنی محبت ظاہر کرنے کیلئے اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵ میں بیانکردہ بنیادی سچائی پر غور کریں: ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُسکو پسند آتا ہے۔“ اگر خدا لوگوں کو قومیت یا نسل کی بجائے اُنکے راست کاموں اور خدائی خوف کی بِنا پر پرکھتا ہے تو کیا ہمیں ساتھی انسانوں کیساتھ بھی غیرجانبداری سے پیش نہیں آنا چاہئے؟—اعمال ۱۷:۲۶، ۲۷؛ ۱-یوحنا ۴:۷-۱۱، ۲۰، ۲۱۔
محبت—خدا کی روح کا پھل
جس طرح وقت پر بارش اچھی فصل پر منتج ہوتی ہے ویسے ہی خدا کی روح خلوصدل اشخاص میں ایسی خوبیاں پیدا کرتی ہے جنہیں بائبل ”روح کا پھل“ کہتی ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) اس پھل میں اوّلین محبت ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۳) لیکن ہم خدا کی روح کیسے حاصل کرتے ہیں؟ سب سے اہم طریقہ دُعا ہے۔ اگر ہم خدا کی روح کیلئے دُعا کرتے ہیں تو وہ ہمیں یہ ضرور دیگا۔ (لوقا ۱۱:۹-۱۳) کیا آپ روحالقدس کیلئے ’مسلسل‘ دُعا کرتے ہیں؟ اگر آپ کرتے ہیں تو محبت سمیت اسکے بیشقیمت پھل آپکی زندگی میں نمایاں ہونے چاہئیں۔
تاہم، ایک ایسی روح بھی ہے جو خدا کی روح کے مخالف کام کرتی ہے۔ بائبل اِسے ”دُنیا کی روح“ کہتی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۲؛ افسیوں ۲:۲) یہ ایسا بُرا اثر ہے جسکا ماخذ خدا سے بیگانہ نوعِانسان کی ”دُنیا کا سردار“ یعنی شیطان ابلیس ہے۔ (یوحنا ۱۲:۳۱) جس طرح ہوا گرد اور کوڑا اُڑاتی ہے ویسے ہی ”دُنیا کی روح“ نقصاندہ خواہشات کو بیدار کرتی ہے جو محبت کو ختم کرتیں اور جسم کی کمزوریوں کی طرف توجہ مبذول کراتی ہیں۔—گلتیوں ۵:۱۹-۲۱۔
جب لوگ مادہپرستی، پہلے مَیں کے نظریے، متشدّد رُجحانات اور محبت کی بابت اس دُنیا کی عام بگڑی ہوئی سوچ کو اپناتے ہیں تو وہ دراصل اس بُری روح کا شکار ہو رہے ہوتے ہیں۔ اگر آپ حقیقی محبت میں بڑھنا چاہتے ہیں تو آپکو دُنیا کی روح کی سختی سے مزاحمت کرنی چاہئے۔ (یعقوب ۴:۷) تاہم، اپنی قوت پر بھروسا کرنے کی بجائے یہوواہ کی مدد پر بھروسا کریں۔ اُس کی روح کائنات میں سب سے اثرآفرین قوت ہے اسلئے وہ آپکو مضبوط کرنے کیساتھ ساتھ آپ کو کامیابی بخش سکتی ہے۔—زبور ۱۲۱:۲۔
مسیحی برادری سے محبت سیکھیں
جس طرح بچے گھر میں محبت کا تجربہ کرنے سے محبت سیکھتے ہیں ویسے ہی ہم سب—جوان اور بوڑھے—دیگر مسیحیوں کی رفاقت سے محبت میں بڑھ سکتے ہیں۔ (یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵) واقعی، مسیحی کلیسیا کا ایک اہم کام ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جس میں اسکے ارکان ”ایک دوسرے کو محبت اور نیک کاموں کی ترغیب“ دے سکیں۔—عبرانیوں ۱۰:۲۴۔
ہمارے چوگرد محبت سے عاری دُنیا میں ”خستہحال اور پراگندہ“ لوگ ایسی محبت کی خاص طور پر قدر کرتے ہیں۔ (متی ۹:۳۶) تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوانی کے پُرمحبت رشتے بچپن میں محبت سے محرومی کے بُرے اثرات پر غالب آنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، تمام مخصوصشُدہ مسیحیوں کیلئے اپنے درمیان آنے والے نئے لوگوں کا دل سے خیرمقدم کرنا کتنا ضروری ہے!
”محبت کو زوال نہیں“
بائبل بیان کرتی ہے کہ ”محبت کو زوال نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۸) یہ کیسے ممکن ہے؟ پولس رسول ہمیں بتاتا ہے: ”محبت صابر ہے اور مہربان۔ محبت حسد نہیں کرتی۔ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔ نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔ جھنجھلاتی نہیں۔ بدگمانی نہیں کرتی۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴، ۵) ایسی محبت کوئی غیرحقیقی خیال یا سطحی جذبہ نہیں ہے۔ اسکے برعکس، ایسی محبت دکھانے والے زندگی کے دُکھوں اور مایوسیوں سے واقف ہوتے اور انہیں تسلیم کرتے ہیں لیکن وہ انہیں ساتھی انسانوں کے لئے محبت کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ ایسی محبت واقعی ”کمال کا پٹکا ہے۔“—کلسیوں ۳:۱۲-۱۴۔
کوریا کی ایک ۱۷سالہ مسیحی لڑکی کی مثال پر غور کریں۔ جب اُس نے یہوواہ خدا کی خدمت کرنا شروع کی تو اُسے اپنے خاندان کی مخالفت کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔ تاہم، غصے میں آنے کی بجائے اُس نے اس معاملے کی بابت دُعا کی اور خدا کے کلام اور روح کو اپنی سوچ پر اثرانداز ہونے کا موقع دیا۔ اسکے بعد اُس نے اپنے خاندان کو اکثر خط لکھے اور ان میں اُن کیلئے اپنی پُرتپاک حقیقی محبت کا اظہار کِیا۔ اس کے نتیجے میں اُس کے دو بھائیوں نے بائبل مطالعہ شروع کِیا اور اب وہ مخصوصشُدہ مسیحی ہیں۔ اُس کی ماں اور چھوٹے بھائی نے بھی بائبل سچائی قبول کر لی۔ آخر میں اُس کے باپ کا دل بھی بدل گیا جو دراصل سب سے زیادہ مخالفت کِیا کرتا تھا۔ گواہ لڑکی بیان کرتی ہے: ”ہم تمام بہنبھائیوں نے مسیحی ساتھیوں سے شادی کی اور اب ہمارے خاندان میں کُل ۲۳ افراد ملکر پرستش کرتے ہیں۔“ محبت کی کتنی بڑی جیت!
کیا آپ حقیقی محبت پیدا کرنا چاہتے ہیں اور دوسروں کو بھی ایسی مدد دینے کے خواہاں ہیں؟ اگر ایسا ہے تو اس بیشقیمت خوبی کے ماخذ یہوواہ کی طرف رُجوع کریں۔ واقعی، اُسکے کلام پر دل لگائیں، روحالقدس کیلئے دُعا کریں اور مسیحی برادری سے باقاعدہ رفاقت رکھیں۔ (یسعیاہ ۱۱:۹؛ متی ۵:۵) یہ کتنی دل کو گرما دینے والی بات ہے کہ تمام بُرے لوگ ختم ہو جائینگے اور صرف سچی مسیحی محبت رکھنے والے ہی رہ جائینگے! واقعی، محبت ہی خوشی اور زندگی کی کُنجی ہے۔—زبور ۳۷:۱۰، ۱۱؛ ۱-یوحنا ۳:۱۴۔
[صفحہ ۶ پر تصویریں]
دُعا اور بائبل کا مطالعہ حقیقی محبت پیدا کرنے میں ہماری مدد کریگا