یہوواہ کا کلام زندہ ہے
یوایل اور عاموس کی کتاب سے اہم نکات
یوایل اپنی بابت صرف یہ بتاتا ہے کہ وہ ”یوایلؔبِنفتوؔایل“ ہے۔ (یوایل ۱:۱) یوایل نبی نے اپنے نام کی حامل کتاب میں دیگر باتوں کی بجائے اپنے پیغام پر زور دیا ہے۔ یہاں تک کہ اُس کے نبوّت یا پیشینگوئی کرنے کے وقت کے بارے میں بھی اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے۔ یہ عزیاہ کے یہوداہ کا بادشاہ بننے کے تقریباً نو سال بعد، ۸۲۰ قبلازمسیح کا وقت ہے۔ یوایل نبی کیوں اپنے بارے میں زیادہ تفصیل بیان نہیں کرتا؟ اس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ وہ اپنی بجائے اپنے پیغام کو زیادہ نمایاں کرنا چاہتا ہے۔
عزیاہ کے دنوں میں یہوداہ میں رہنے والے عاموس کو بھی نبی کے طور پر خدمت انجام دینے کا حکم دیا جاتا ہے۔ وہ ایک ”چرواہا اور گولر کا پھل بٹورنے والا“ ہے۔ (عاموس ۷:۱۴) یوایل جو یہوداہ میں پیشینگوئی کرتا ہے اُس کے برعکس عاموس کو شمال کی جانب دس قبیلوں پر مشتمل اسرائیل کی سلطنت میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ کتاب عاموس کے یہوداہ واپس آنے کے بعد تقریباً ۸۰۴ قبلازمسیح میں مکمل ہوئی۔ عاموس کی کتاب سادہ مگر دلکش انداز میں لکھی گئی ہے۔
”اُس روز پر افسوس!“ کیوں؟
(یوایل ۱:۱–۳:۲۱)
یوایل رویا میں ٹڈیوں کے ایک غول، دوسرے غول، تیسرے غول اور چوتھے غول کا حملہ دیکھتا ہے۔ اِن حملہآوروں کو ”ایک بڑی اور زبردست اُمت“ اور ”پہلوانوں“ کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ (یوایل ۱:۴؛ ۲:۲-۷) یوایل کہتا ہے: ”اُس روز پر افسوس! کیونکہ [یہوواہ] کا روز نزدیک ہے۔ وہ قادرِمطلق کی طرف سے بڑی ہلاکت کی مانند آئے گا۔“ (یوایل ۱:۱۵) یہوواہ خدا صیون کے لوگوں کو نصیحت کرتا ہے: ”پورے دل سے . . . میری طرف رجوع لاؤ۔“ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ خدا ”اپنے لوگوں پر رحم“ کرے گا اور ”شمالی لشکر“ یعنی ٹڈیوں کے حملے کو روک دے گا۔ یہوواہ خدا اپنے روزِعظیم کے آنے سے پہلے ”ہر فردِبشر پر اپنی رُوح نازل“ کرے گا اور ”زمینوآسمان میں عجائب ظاہر“ کرے گا۔—یوایل ۲:۱۲، ۱۸-۲۰، ۲۸-۳۱۔
قوموں کو جنگ کی تیاری کا حکم دیا جاتا ہے۔ اُن سے کہا جاتا ہے: ”اپنے ہل کی پھالوں کو پیٹ کر تلواریں بناؤ اور ہنسووں کو پیٹ کر بھالے۔“ ان قوموں کو ”یہوؔسفط کی وادی میں“ جمع ہونے کے لئے کہا جاتا ہے جہاں اُن کی عدالت کی جائے گی اور انہیں تباہوبرباد کِیا جائے گا۔ لیکن ”یہوؔداہ ہمیشہ آباد . . . رہے گا۔“—یوایل ۳:۱۰، ۱۲، ۲۰۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۱۵؛ ۲:۱، ۱۱، ۳۱؛ ۳:۱۴—”[یہوواہ] کا روز“ کیا ہے؟ یہ روز یا دن اُس وقت کی طرف اشارہ کرتا ہے جب یہوواہ خدا اپنے دشمنوں کی عدالت کرے گا۔ یہ دن ان کے لئے ہلاکت کا جبکہ خدا کے سچے پرستاروں کے لئے نجات کا دن ہوگا۔ سن ۵۳۹ قبلازمسیح میں ایک ایسا ہی دن قدیم بابل پر آیا تھا جب مادیوں اور فارسیوں نے اُسے فتح کر لیا تھا۔ (یسعیاہ ۱۳:۱، ۶) اب بھی ”[یہوواہ] کا روز“ آنے والا ہے جب وہ ’بڑے بابل‘ یعنی تمام جھوٹے مذاہب کی عدالت کرے گا۔—مکاشفہ ۱۸:۱-۴، ۲۱۔
۲:۱-۱۰، ۲۸—ٹڈیوں کے حملے کی بابت پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟ پاک صحائف میں کنعان کے مُلک پر ٹڈیوں کے اتنے بڑے حملے کا ذکر نہیں ملتا جس کے بارے میں یوایل کی کتاب میں بیان کِیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جس حملے کا ذکر یوایل نبی نے کِیا وہ ۳۳ عیسوی کے اُس وقت کی طرف اشارہ کرتا ہے جب یہوواہ خدا نے مسیح کے ابتدائی پیروکاروں پر اپنی رُوح نازل کرنا شروع کی۔ اس کے نتیجے میں وہ اُس پیغام کی منادی کرنے لگے جس نے جھوٹے مذہبی پیشواؤں کو پریشان کر دیا۔ (اعمال ۲:۱، ۱۴-۲۱؛ ۵:۲۷-۳۳) آجکل ہمیں بھی اُن ہی کی طرح منادی کرنے کا شرف حاصل ہے۔
۲:۳۲—’یہوواہ کا نام لینے‘ کا کیا مطلب ہے؟ یہوواہ کا نام لینے کا مطلب اس نام کو جاننا، اس کا گہرا احترام کرنا اور اُس ہستی پر توکل کرنا ہے جس کا یہ نام ہے۔—رومیوں ۱۰:۱۳، ۱۴۔
۳:۱۴—”اِنفصال کی وادی“ کیا ہے؟ یہ وادی خدا کے عدالت کرنے کا علامتی مقام ہے۔ یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے نام کا مطلب ہے، ”یہوواہ منصف ہے۔“ پس اُس کے دنوں میں خدا نے یہوداہ کو اس کے اردگرد کی قوموں سے بچانے کے لئے ان کی فوجوں کو تتربتر کر دیا۔ اس لئے اس مقام کو ”یہوؔسفط کی وادی“ بھی کہا گیا ہے۔ (یوایل ۳:۲، ۱۲) ہمارے زمانے میں یہ اُس علامتی جگہ کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں قوموں کو مے کے حوض میں انگوروں کی طرح روندا جائے گا۔—مکاشفہ ۱۹:۱۵۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۱۳، ۱۴۔ نجات حاصل کرنے کے لئے یہوواہ کو سچے خدا کے طور پر جاننا اور حقیقی توبہ کرنا بہت ضروری ہے۔
۲:۱۲، ۱۳۔ حقیقی توبہ دل سے ہوتی ہے۔ اس میں ظاہری طور پر اپنے ’کپڑوں کو چاک کرنے‘ کی بجائے باطنی طور پر ’اپنے دلوں کو چاک کرنا‘ شامل ہے۔
۲:۲۸-۳۲۔ ”جو کوئی [یہوواہ] کا نام لے گا“ وہی اُس کے ”خوفناک روزِعظیم“ سے ’بچنے‘ کے قابل ہوگا۔ ہم کس قدر شکرگزار ہو سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہر شخص پر اپنی رُوح نازل کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں جوان، بوڑھے، مرد، عورتیں سب نبوّت کے کام میں حصہ لیتے یعنی ”خدا کے بڑے بڑے کاموں کا بیان“ کرتے ہیں! (اعمال ۲:۱۱) یہوواہ خدا کے دن کے نزدیک ہونے کے پیشِنظر، کیا ہمیں ”پاک چالچلن اور دینداری“ میں روزبروز ترقی نہیں کرنی چاہئے؟—۲-پطرس ۳:۱۰-۱۲۔
۳:۴-۸، ۱۹۔ یوایل نبی نے پیشینگوئی کی کہ یہوداہ کے اردگرد کی قومیں خدا کے چنے ہوئے لوگوں سے بُرا سلوک کرنے کی وجہ سے سزا پائیں گی۔ ان نبوّتی الفاظ کے مطابق بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے صور کے اہم شہر کو تباہوبرباد کر دیا۔ بعدازاں، جب سکندرِاعظم نے اس جزیرے پر قبضہ کِیا تو اس کے ہزاروں فوجی اور بڑے بڑے لوگ مارے گئے۔ نیز، اس کے ۳۰،۰۰۰ لوگ غلامی میں چلے گئے۔ سکندر اور اس کے بعد آنے والوں نے بھی فلستیوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کِیا۔ چوتھی صدی قبلازمسیح تک ادوم تباہوبرباد ہو گیا۔ (ملاکی ۱:۳) یہ تکمیلشُدہ پیشینگوئیاں یہوواہ خدا پر ہمارے ایمان کو مضبوط کرتی ہیں کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔ ان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اُن قوموں کے ساتھ کیسا سلوک کرے گا جو آجکل اس کے پرستاروں کو اذیت دیتی ہیں۔
۳:۱۶-۲۱۔ ”آسمانوزمین کانپیں گے“ اور قومیں یہوواہ خدا کی طرف سے سخت سزا پائیں گی۔ ”لیکن [یہوواہ] اپنے لوگوں کی پناہگاہ“ ثابت ہوگا اور انہیں فردوسی زمین پر زندگی دے گا۔ خدا کے اُس دن کے نزدیک ہونے کے پیشِنظر جب وہ شریر دُنیا کو سزا دے گا کیا ہمیں اس کی قربت میں رہنے کا عزم نہیں کرنا چاہئے؟
”اپنے خدا سے ملاقات کی تیاری کر“
(عاموس ۱:۱–۹:۱۵)
عاموس کے پاس اسرائیل، اس کے اردگرد کی دشمن قوموں اور یہوداہ کے لئے پیغام ہے۔ خدا کے لوگوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرنے کی وجہ سے ارام، فلستین، صور، ادوم اور موآب پر تباہی آئے گی۔ جبکہ یہوداہ کے لوگوں کو اس لئے تباہوبرباد کِیا جائے گا کہ ”انہوں نے [یہوواہ] کی شریعت کو رد کِیا۔“ (عاموس ۲:۴) دس قبیلوں پر مشتمل اسرائیل کی سلطنت کے بارے میں کیا ہے؟ اس کے گُناہوں میں غریبوں پر ظلموستم ڈھانا، بداخلاقی کرنا اور خدا کے نبیوں کے ساتھ بدسلوکی کرنا شامل ہے۔ اس لئے عاموس آگاہ کرتا ہے کہ یہوواہ خدا ”بیتؔایل کے مذبحوں کو بھی دیکھ“ لے گا اور ”زمستانی اور تابستانی گھروں کو برباد“ کرے گا۔—عاموس ۳:۱۴، ۱۵۔
بُتپرست اسرائیلی مختلف سزاؤں کا سامنا کرنے کے باوجود سرکش ہی رہتے ہیں۔ لہٰذا، عاموس انہیں بتاتا ہے: ”تُو اپنے خدا سے ملاقات کی تیاری کر۔“ (عاموس ۴:۱۲) اسرائیلیوں کے لئے یہوواہ کے دن کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ ”دمشق سے بھی آگے“ یعنی اُسور کی اسیری میں جائیں گے۔ (عاموس ۵:۲۷) عاموس کو بیتایل کے ایک کاہن کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر وہ خوفزدہ نہیں ہوتا۔ یہوواہ خدا عاموس کو بتاتا ہے: ”میری قوم اؔسرائیل کا وقت آ پہنچا ہے۔ اب مَیں اس سے درگذر نہ کروں گا۔“ (عاموس ۸:۲) انہیں خدا کی عدالت سے نہ تو پاتال بچا سکتی ہے اور نہ ہی اُونچے مقامات۔ (عاموس ۹:۲، ۳) تاہم، بحالی کا وعدہ بھی کِیا جاتا ہے۔ یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”مَیں بنیاسرائیل اپنے لوگوں کو اسیری سے واپس لاؤں گا۔ وہ اُجڑے شہروں کو تعمیر کرکے اُن میں بودوباش کریں گے اور تاکستان لگا کر اُن کی مے پئیں گے۔ وہ باغ لگائیں گے اور اُن کے پھل کھائیں گے۔“—عاموس ۹:۱۴۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۴:۱—’بسن کی گائیاں‘ کن کی تصویرکشی کرتی ہیں؟ بسن کا اُونچا خطہ گلیل کی جھیل کا مشرقی علاقہ تھا۔ اس علاقے میں سرسبزوشاداب چراگاہیں تھیں اس لئے یہ اچھی نسل کی گائیوں اور دیگر جانوروں کے لئے مشہور تھا۔ عاموس نے سامریہ کی عیشپرست عورتوں کو بسن کی گائیوں سے تشبِیہ دی۔ یہ عورتیں دولت کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر ”اپنے مالکوں“ یعنی شوہروں پر غریبوں کو دغا دینے کے لئے دباؤ ڈالتی تھیں۔
۴:۶—”دانتوں کی صفائی“ سے کیا مُراد ہے؟ اس اظہار کو ”روٹی کی کمی“ کے مترادف کے طور پر استعمال کِیا گیا ہے۔ یہ کال کے وقت کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے جب خوراک کی کمی کے باعث دانت صاف ہی رہتے ہیں۔
۵:۵—اسرائیلیوں کو کس طرح ”بیتؔایل کے طالب“ نہیں ہونا تھا؟ جب سے یربعام اوّل نے بیتایل میں بچھڑے کی پرستش رائج کی اُس وقت سے یہ شہر جھوٹی پرستش کا مرکز بن گیا تھا۔ جلجال اور بیرسبع بھی برگشتہ پرستش کے مقام بن چکے تھے۔ جس تباہی کی پیشینگوئی کی گئی تھی اس سے بچنے کے لئے اسرائیلیوں کو ان مقامات کی زیارت کے لئے جانے سے باز رہنے اور یہوواہ خدا کے طالب ہونے کی ضرورت تھی۔
۷:۱—”شاہی کٹائی“ کس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے؟ یہ غالباً بادشاہ کی طرف سے اپنے گُھڑسواروں اور جانوروں کی دیکھبھال کے لئے مقررکردہ ٹیکس کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ یہ ٹیکس ”زراعت کی آخری روئیدگی کی ابتدا“ پر دیا جاتا تھا۔ اس کے بعد لوگ اپنی فصل کاٹ سکتے تھے۔ تاہم، اُن کے ایسا کرنے سے پہلے ہی ٹڈیوں کا ایک غول پیدا ہوا اور دیگر نباتات کے ساتھ ساتھ اُن کی فصلیں بھی چٹ کر گیا۔
۸:۱، ۲—”تابستانی میووں کی ٹوکری“ کس چیز کی علامت تھی؟ اس ٹوکری نے ظاہر کِیا کہ یہوواہ خدا کا دن نزدیک ہے۔ تابستانی میووں کو کٹائی کے موسم کے آخر یعنی زرعی سال کے اختتام پر اکٹھا کِیا جاتا تھا۔ جب یہوواہ خدا نے عاموس کو ”تابستانی میووں کی ٹوکری“ دکھائی تو اس کا مطلب یہ تھا کہ اسرائیل کا خاتمہ نزدیک ہے۔ لہٰذا، خدا نے عاموس کو بتایا: ”میری قوم اؔسرائیل کا وقت آ پہنچا ہے۔ اب مَیں اُس سے درگذر نہ کروں گا۔“
ہمارے لئے سبق:
۱:۳، ۶، ۹، ۱۱، ۱۳؛ ۲:۱، ۴، ۶۔ اسرائیل، یہوداہ اور ان کے اردگرد کی چھ قوموں کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے یہوواہ خدا نے فرمایا: ”مَیں اُس کو بےسزا نہ چھوڑوں گا۔“ واقعی، یہوواہ خدا کی عدالت سے بچنا ناممکن ہے۔—عاموس ۹:۲-۵۔
۲:۱۲۔ ہمیں محنت سے کام کرنے والے پائنیروں، سفری نگہبانوں، مشنریوں یا بیتایل خاندان کے ارکان کو نہ تو بےحوصلہ کرنا چاہئے اور نہ ہی اُنہیں عام لوگوں کی طرح زندگی گزرانے کے لئے کُلوقتی خدمت کو چھوڑنے کا مشورہ دینا چاہئے۔ اس کے برعکس، ہمیں اُن کی حوصلہافزائی کرنی چاہئے کہ نیک کام کرنا جاری رکھیں۔
۳:۸۔ جیسے کوئی شخص شیر کی دھاڑ سن کر خوفزدہ ہو جاتا ہے ایسے ہی عاموس یہوواہ خدا کی آواز سن کر منادی کرنے کی تحریک پاتا ہے: ”جا میری قوم اؔسرائیل سے نبوّت کر۔“ (عاموس ۷:۱۵) خدا کے خوف کو ہمیں بادشاہتی پیغام کے سرگرم مُناد بننے کی تحریک دینی چاہئے۔
۳:۱۳-۱۵؛ ۵:۱۱۔ یہوواہ خدا کی مدد سے ایک معمولی چرواہا عاموس دولتمند اور بےفکر لوگوں کو ”گواہی“ دینے کے قابل ہوا۔ کسی علاقے میں منادی کرنا خواہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہوں، یہوواہ خدا ہمیں بھی عاموس کی طرح بادشاہتی پیغام سنانے کے لئے درکار تربیت سے لیس کر سکتا ہے۔
۴:۶-۱۱؛ ۵:۴، ۶، ۱۴۔ اگرچہ اسرائیلی بار بار یہوواہ خدا کی طرف ”رجوع“ لانے میں ناکام رہے توبھی انہیں ’یہوواہ کے طالب ہونے اور زندہ رہنے‘ کی تاکید کی گئی۔ لہٰذا، جب تک یہوواہ خدا تحمل ظاہر کرتا اور اس شریر نظام کو قائم رہنے کی اجازت دیتا ہے ہمیں اُن لوگوں کو خدا کی طرف رجوع لانے کی ہدایت کرنی چاہئے جو اس نظام کا حصہ ہیں۔
۵:۱۸، ۱۹۔ پوری تیاری کے بغیر ”[یہوواہ] کے دن کی آرزو“ کرنا سراسر بیوقوفی ہوگی۔ ایسا کرنے والے شخص کی حالت اُس آدمی کی مانند ہوتی ہے جو شیر سے بھاگتا ہے اور اسے ریچھ ملتا ہے اور جب ریچھ سے بھاگتا ہے تو اسے سانپ کاٹ لیتا ہے۔ پس دانشمندی اسی میں ہے کہ ہم روحانی طور پر ”جاگتے“ اور تیار رہیں۔—لوقا ۲۱:۳۶۔
۷:۱۲-۱۷۔ ہمیں دلیری اور اعتماد کے ساتھ خدا کے پیغام کا اعلان کرنا چاہئے۔
۹:۷-۱۰۔ وفادار آبائی سرداروں اور مصر سے رہائی پانے والے خدا کے برگزیدہ لوگوں کی اولاد ہونے کے باوجود بےوفا اسرائیلی خدا کے حضور کوش کے ہٹدھرم لوگوں کی مانند بننے سے نہ بچ سکے۔ غیرجانبدار خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا انحصار کسی کے سلسلۂنسب کی بجائے ’خدا سے ڈرنے اور راستبازی کے کام کرنے‘ پر ہے۔—اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵۔
ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
شیطان کی دُنیا کو سزا دینے کا خدا کا عدالتی دن نزدیک ہے۔ خدا نے اپنے پرستاروں پر اپنی پاک رُوح نازل کی ہے جس کی مدد سے وہ لوگوں کو خدا کے روزِعظیم کے بارے میں آگاہ کرنے کے قابل ہیں۔ کیا ہمیں یہوواہ خدا کو جاننے اور ’اس کا نام لینے‘ میں دوسروں کی مدد کرنے کے کام میں بھرپور حصہ نہیں لینا چاہئے؟—یوایل ۲:۳۱، ۳۲۔
عاموس نصیحت کرتا ہے: ”بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت رکھو اور پھاٹک میں عدالت کو قائم کرو۔“ (عاموس ۵:۱۵) جوں جوں یہوواہ خدا کا دن نزدیک آتا ہے، خدا کے قریب جانا، خود کو شریر دُنیا اور اس کی بُری صحبتوں سے الگ رکھنا دانشمندانہ روش ہے۔ ایسا کرنے کے لئے ہم یوایل اور عاموس کی کتاب سے کس قدر شاندار اسباق سیکھ سکتے ہیں!—عبرانیوں ۴:۱۲۔
[صفحہ ۴ پر تصویر]
یوایل نبی نے پیشینگوئی کی: ”[یہوواہ] کا روز نزدیک ہے!“
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
عاموس کی طرح ہمیں بھی دلیری اور اعتماد کے ساتھ خدا کے پیغام کی منادی کرنی چاہئے