اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط اور خوشگوار بنائیں
”اگر [یہوواہ] ہی گھر نہ بنائے تو بنانے والوں کی محنت عبث ہے۔“—زبور 127:1۔
1-3. میاں بیوی کو کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
”جب آپ اپنی شادی کو کامیاب بنانے کی دل سے کوشش کرتے ہیں تو آپ کو یہوواہ خدا کی برکتیں ضرور ملتی ہیں۔“ یہ بات ایک ایسے شخص نے کہی جو 38 سال سے خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہا ہے۔ شادی ایک ایسا بندھن ہے جس میں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ خوشگوار لمحے گزار سکتے ہیں اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کا سہارا بن سکتے ہیں۔—امثا 18:22۔
2 لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ سچ ہے کہ میاں بیوی کو اکثر ”جسمانی تکلیف“ سے گزرنا پڑتا ہے۔ (1-کر 7:28) اِس کی کیا وجہ ہے؟ اِس کی وجہ روزمرہ کے مسائل ہو سکتے ہیں جو اکثر ازدواجی بندھن کو کمزور کر دیتے ہیں۔ اِس کے علاوہ میاں بیوی ایک دوسرے سے کبھی کبھار ایسی باتیں کہہ دیتے ہیں جن کی وجہ سے اُن کے جیون ساتھی کا دل دُکھ سکتا ہے اور غلطفہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ (یعقو 3:2، 5، 8) کئی میاں بیوی کو ملازمت پر بہت سا وقت صرف کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی دیکھبھال بھی کرنی پڑتی ہے۔ کچھ میاں بیوی مصروفیت اور تھکاوٹ کی وجہ سے ایک دوسرے کے لیے وقت نہیں نکال پاتے۔ مالی مشکلوں، صحت کے مسائل یا کسی اَور مشکل کی وجہ سے اُن پر اِتنا دباؤ ہو سکتا ہے کہ شاید ایک دوسرے کے لیے اُن کی محبت اور احترام کم ہو جائے۔ اِس کے علاوہ شادی کا بندھن ’جسم کے کاموں‘ جیسے کہ حرامکاری، شہوتپرستی، عداوتوں، جھگڑوں، حسد اور غصے کی وجہ سے بھی کمزور پڑ سکتا ہے۔—گل 5:19-21۔
3 صرف یہی نہیں، اِس ’آخری زمانے‘ میں ہم خودغرض لوگوں سے گِھرے ہوئے ہیں اور اگر میاں بیوی اِن لوگوں جیسی سوچ اپنا لیں تو اُن کی شادی پر بہت بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ (2-تیم 3:1-4) اِس کے علاوہ ایک خطرناک دُشمن بھی شادی کے بندھن کو توڑنا چاہتا ہے۔ پطرس رسول نے ہمیں آگاہ کِیا کہ ”تمہارا مخالف اِبلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“—1-پطر 5:8؛ مکا 12:12۔
4. شادی کے بندھن کو مضبوط اور خوشگوار کیسے بنایا جا سکتا ہے؟
4 جاپان میں رہنے والا ایک بھائی کہتا ہے: ”مالی مشکل کی وجہ سے مَیں بہت زیادہ پریشان رہنے لگا۔ میری بیوی بھی کافی پریشان رہتی تھی کیونکہ مَیں اُس سے زیادہ باتچیت نہیں کرتا تھا۔ اُس کی صحت بھی بہت خراب ہو گئی۔ اِن سب پریشانیوں کی وجہ سے کبھی کبھار ہم دونوں کا جھگڑا ہو جاتا تھا۔“ بِلاشُبہ میاں بیوی کو کچھ نہ کچھ مسئلوں کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ اِن مسائل کو حل نہیں کِیا جا سکتا۔ وہ یہوواہ خدا کی مدد سے اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط اور خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ (زبور 127:1 کو پڑھیں۔) شادی کا بندھن ایک گھر کی طرح ہے جو بہت سی اینٹوں سے بنتا ہے۔ آئیں، پانچ ایسی اینٹوں پر غور کریں جن سے ایک گھرانہ تعمیر ہوتا ہے اور دیکھیں کہ اِنہیں مضبوطی سے جوڑنے کے لیے محبت سیمنٹ کا کام کیسے انجام دے سکتی ہے۔
یہوواہ خدا کو اپنے ازدواجی بندھن میں شامل کریں
5، 6. میاں بیوی یہوواہ خدا کو اپنے ازدواجی بندھن میں کیسے شامل کر سکتے ہیں؟
5 ایک مضبوط شادی کی بنیاد یہ ہے کہ میاں بیوی شادی کے بانی یہوواہ خدا کے وفادار اور تابع رہیں۔ (واعظ 4:12 کو پڑھیں۔) میاں بیوی یہوواہ خدا کی رہنمائی میں چلنے سے اُسے اپنے ازدواجی بندھن میں شامل کر سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل سے کہا: ”جب تُو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اِس پر چل۔“ (یسع 3:20، 21) آجکل میاں بیوی مل کر یہوواہ خدا کا کلام پڑھنے سے اُس کی ’آواز سُن‘ سکتے ہیں۔ (زبور 1:1-3) وہ خاندانی عبادت کرنے سے بھی اپنے رشتے کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ خاندانی عبادت ایک ایسا بندوبست ہے جس سے خوشی ملتی ہے اور جو روحانی طور پر تازہدم کر دیتا ہے۔ میاں بیوی کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ روزانہ مل کر دُعا بھی کریں کیونکہ اِس طرح وہ شیطان کی دُنیا کے حملوں کا مل کر مقابلہ کر سکتے ہیں۔
6 جرمنی میں رہنے والے گرہارٹ کہتے ہیں: ”جب کبھی مشکلوں یا غلطفہمیوں کی وجہ سے ہماری خوشی ماند پڑنے لگتی ہے تو خدا کے کلام میں لکھی نصیحتوں پر عمل کرنے سے ہم صبر سے کام لینے کے قابل اور ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ ایک کامیاب شادی کے لیے یہ خوبیاں لازمی ہیں۔“ جب میاں بیوی مل کر یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں تو وہ خدا اور ایک دوسرے کے قریب آ جاتے ہیں اور اُن کا رشتہ خوشگوار ہو جاتا ہے۔
شوہر پیار سے اپنے گھرانے کی سربراہی کرے
7. شوہروں کو اپنے گھرانے کی سربراہی کیسے کرنی چاہیے؟
7 ایک شوہر جس طرح سے اپنے گھرانے کی سربراہی کرتا ہے، اُس سے بہت حد تک شادی مضبوط اور خوشگوار ہو سکتی ہے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”ہر مرد کا سر مسیح اور عورت کا سر مرد . . . ہے۔“ (1-کر 11:3) اِس آیت کے سیاقوسباق سے پتہ چلتا ہے کہ شوہروں کو اپنے گھرانے کی سربراہی بالکل اُسی طرح کرنی چاہیے جس طرح یسوع مسیح اُن کی سربراہی کرتے ہیں۔ یسوع مسیح کبھی بھی دوسروں پر حکم نہیں چلاتے تھے یا اُن پر سختی نہیں کرتے تھے۔ اِس کی بجائے وہ حلیم اور فروتن تھے۔ وہ ہمیشہ دوسروں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آتے تھے اور اُن کا لحاظ رکھتے تھے۔—متی 11:28-30۔
8. شوہر کو کیا کرنا چاہیے تاکہ اُس کی بیوی دل سے اُس سے محبت اور اُس کی عزت کرے؟
8 شوہر کو اپنی بیوی سے کہہ کر اپنی عزت نہیں کروانی چاہیے۔ اِس کی بجائے اُسے اپنی ’بیوی کے ساتھ عقلمندی سے بسر‘ کرنا چاہیے یعنی اُس کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ اُسے اپنی بیوی کو ”نازک ظرف جان کر اُس کی عزت“ کرنی چاہیے۔ (1-پطر 3:7) اُسے اکیلے میں اور دوسروں کے سامنے بھی اپنی باتوں اور کاموں سے ظاہر کرنا چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی بہت قدر کرتا ہے۔ (امثا 31:28) جب وہ بڑے پیار سے اپنی بیوی کی سربراہی کرتا ہے تو بیوی دل سے اُس سے محبت اور اُس کی عزت کرتی ہے اور اُنہیں یہوواہ خدا کی برکتیں ملتی ہیں۔
بیوی دل سے تابعداری کرے
9. ایک بیوی تابعداری کیسے ظاہر کر سکتی ہے؟
9 یہوواہ خدا سے محبت رکھنے کی وجہ سے ہم اُس کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ (1-پطر 5:6) بیویاں یہوواہ خدا کے اِختیار کے لیے احترام کیسے دِکھا سکتی ہیں؟ ایسا کرنے کا ایک خاص طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ تعاون کریں اور اُس کی حمایت کریں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”اَے بیویو! جیسا خداوند میں مناسب ہے اپنے شوہروں کے تابع رہو۔“ (کل 3:18) یہ بات سچ ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے ہر فیصلے سے متفق نہیں ہوگی لیکن اگر شوہر کوئی ایسا فیصلہ کرتا ہے جو خدا کے حکموں سے نہیں ٹکراتا تو تابعدار بیوی اپنے شوہر کا ساتھ دے گی۔—1-پطر 3:1، 2۔
10. یہ کیوں اہم ہے کہ بیوی اپنے شوہر کی تابع رہے؟
10 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کی ”رفیق“ یعنی ساتھی ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے بیویوں کو ازدواجی زندگی میں ایک اہم درجہ دیا ہے۔ (ملا 2:14) جب شوہر کو کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو تابعدار بیوی بڑے پیار اور احترام سے اُسے اِس سلسلے میں اپنے خیالات اور احساسات بتاتی ہے۔ ایک سمجھدار شوہر فیصلہ کرنے سے پہلے اپنی بیوی کی بات پر غور کرتا ہے۔ (امثا 31:10-31) جب بیوی اپنے شوہر کی تابعدار رہتی ہے تو گھر میں خوشی اور امن کی فضا قائم ہوتی ہے۔ اور اُن دونوں کو اِس بات سے خوشی ملتی ہے کہ وہ یہوواہ خدا کو خوش کر رہے ہیں۔—افس 5:22۔
ایک دوسرے کو معاف کریں
11. معاف کرنا ضروری کیوں ہے؟
11 ایک مضبوط گھرانے کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو معاف کریں۔ جب میاں بیوی ’ایک دوسرے کی برداشت کرتے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرتے ہیں‘ تو اُن کا بندھن مضبوط ہو جاتا ہے۔ (کل 3:13) لیکن اگر وہ اپنے جیون ساتھی کی پُرانی غلطیوں کو بھولتے نہیں اور اکثر اُس کو اِن کا طعنہ دیتے ہیں تو اُن کا بندھن پہلے جیسا مضبوط نہیں رہتا۔ جس طرح دراڑیں پڑنے سے ایک گھر کمزور ہو جاتا ہے اُسی طرح جب میاں بیوی ناراضگی اور تلخی کی وجہ سے ایک دوسرے کو معاف نہیں کرتے تو اُن کا رشتہ کمزور ہو جاتا ہے۔ اِس کے برعکس جب وہ یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ایک دوسرے کو معاف کرتے ہیں تو اُن کا بندھن اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔—میک 7:18، 19۔
12. محبت کیسے ”بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے“؟
12 سچی محبت ”بدگمانی نہیں کرتی“ بلکہ یہ ”بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔“ (1-کر 13:4، 5؛ 1-پطرس 4:8 کو پڑھیں۔) دوسرے لفظوں میں کہیں تو محبت اِس بات کی حد مقرر نہیں کرتی کہ ہمیں کتنی بار دوسروں کو معاف کرنا چاہیے۔ جب پطرس رسول نے یسوع مسیح سے پوچھا کہ اُنہیں کتنی بار دوسروں کو معاف کرنا چاہیے تو یسوع مسیح نے کہا: ”سات دفعہ کے ستر بار تک۔“ (متی 18:21، 22) یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ اِس بات کا کوئی حساب نہیں کہ ایک مسیحی کو کتنی بار دوسروں کو معاف کرنا چاہیے۔—امثا 10:12۔a
13. اگر ہمیں اپنے جیون ساتھی کو معاف کرنا مشکل لگتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟
13 اینیٹ نامی بہن کہتی ہیں: ”اگر میاں بیوی ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہوتے تو اُن کے دل میں ناراضگی پلتی رہتی ہے اور اُن کا بھروسا ایک دوسرے سے اُٹھ جاتا ہے۔ یہ بات شادی کے بندھن میں زہر گھول دیتی ہے۔ لیکن اگر وہ ایک دوسرے کو معاف کرتے ہیں تو اُن کا بندھن پہلے سے مضبوط ہو جاتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔“ اگر آپ کو اپنے جیون ساتھی کو معاف کرنا مشکل لگتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اُس کے اچھے کاموں کے لیے اُس کے شکرگزار ہوں، اُس کی خوبیوں کی قدر کریں اور دل سے اُس کی تعریف کریں۔ (کل 3:15) اگر آپ اپنے جیون ساتھی کو معاف کریں گے تو آپ کو ذہنی سکون ملے گا، آپ دونوں کا اِتحاد مضبوط ہوگا اور آپ کو یہوواہ خدا کی برکتیں ملیں گی۔—روم 14:19۔
یسوع مسیح کے سنہری اصول پر عمل کریں
14، 15. (الف) یسوع مسیح نے کون سا سنہری اصول بتایا؟ (ب) اِس اصول پر عمل کرنے سے میاں بیوی کو کیا فائدہ ہوگا؟
14 بِلاشُبہ ہم سب چاہتے ہیں کہ دوسرے ہمارے ساتھ عزتواحترام سے پیش آئیں۔ جب دوسرے ہمارے خیالات اور احساسات کا لحاظ رکھتے ہیں تو ہمیں اچھا لگتا ہے۔ لیکن شاید آپ نے کبھی کسی کو یہ کہتے سنا ہو: ”جیسا سلوک اُس نے میرے ساتھ کِیا ہے، مَیں بھی اُس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کروں گا۔“ شاید کبھی کبھار ایسا کہنے کی وجہ جائز لگے۔ لیکن غور کریں کہ بائبل میں لکھا ہے: ”یوں نہ کہہ مَیں اُس سے ویسا ہی کروں گا جیسا اُس نے مجھ سے کِیا۔“ (امثا 24:29) یسوع مسیح نے دوسروں کے ساتھ اپنے مسئلے حل کرنے کا سب سے بہترین طریقہ بتایا۔ اِس سلسلے میں اُنہوں نے جو اصول بتایا، اُسے اکثر سنہری اصول کہا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”جیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو۔“ (لو 6:31) یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ ہمیں دوسروں کے ساتھ اُسی طرح سے پیش آنا چاہیے جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ پیش آئیں اور بُرے سلوک کے بدلے بُرا سلوک نہیں کرنا چاہیے۔ لہٰذا ہمیں اپنے جیون ساتھی کے ساتھ ویسے ہی پیش آنا چاہیے جیسا ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ پیش آئے۔
15 جب میاں بیوی ایک دوسرے کے احساسات کا لحاظ رکھتے ہیں تو وہ اپنے بندھن کو مضبوط کرتے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں رہنے والا ایک شادیشُدہ بھائی کہتا ہے: ”مَیں اور میری بیوی یسوع مسیح کے سنہری اصول پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ کبھی کبھار ہم میں اَنبن ہو جاتی ہے۔ لیکن ایسی صورت میں بھی ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ عزتواحترام سے پیش آنے کی پوری کوشش کرتے ہیں کیونکہ ہم ایک دوسرے سے اِسی کی توقع کرتے ہیں۔“
16. میاں بیوی کو کیا نہیں کرنا چاہیے؟
16 اپنے جیون ساتھی کی کمزوریوں کا ڈھنڈورا نہ پیٹیں اور نہ ہی اِن کی وجہ سے اُس کا مذاق اُڑائیں۔ یاد رکھیں کہ شادی کوئی مقابلے کا میدان نہیں ہے جس میں میاں بیوی کو یہ ثابت کرنا ہے کہ کس کا رُعب دبدبہ زیادہ ہے، کون زیادہ اُونچی آواز میں بات کر سکتا ہے یا کون زیادہ جلیکٹی سنا سکتا ہے۔ ہم سب میں خامیاں ہیں اور ہم کبھی کبھار دوسروں کو ناراض کر دیتے ہیں۔ لیکن اِس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ شوہر یا بیوی کو چُھوٹ مل گئی ہے کہ وہ اپنے جیون ساتھی کو طنز کرے، نیچا دِکھائے یا پھر اُسے مارے پیٹے۔—امثال 17:27؛ 31:26 کو پڑھیں۔
17. شوہر سنہری اصول پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
17 بعض ثقافتوں میں مانا جاتا ہے کہ جو شوہر اپنی بیوی کو ڈرا دھمکا کر رکھتا ہے یا اُسے مارتا پیٹتا ہے، وہی اصل مرد ہے۔ لیکن غور کریں کہ بائبل میں لکھا ہے: ”جو قہر کرنے میں دھیما ہے پہلوان سے بہتر ہے اور وہ جو اپنی رُوح پر ضابط ہے اُس سے جو شہر کو لے لیتا ہے۔“ (امثا 16:32) اپنے غصے کو قابو میں رکھنے اور عظیمترین اِنسان یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے کے لیے واقعی ہمت چاہیے۔ اپنی بیوی کو گالیاں دینا یا اُسے مارنا مردانگی کی بات نہیں ہے۔ اور جو شخص ایسا کرتا ہے، وہ یہوواہ خدا کی خوشنودی کھو دیتا ہے۔ زبورنویس داؤد ایک بہت دلیر اور طاقتور شخص تھے۔ لیکن پھر بھی اُنہوں نے کہا: ”اپنے غصہ کے عالم میں گُناہ نہ کرو؛ اور جب تُم اپنے بستر پر لیٹتے ہو، تو اپنے دلوں کو ٹٹولو اور خاموش رہو۔“—زبور 4:4، نیو اُردو بائبل ورشن۔
’محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لیں‘
18. یہ کیوں ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے اپنی محبت مضبوط رکھیں؟
18 پہلا کرنتھیوں 13:4-7 کو پڑھیں۔ ازدواجی بندھن کو مضبوط رکھنے کے لیے محبت کی خوبی سب سے اہم ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔ اور اِن سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔“ (کل 3:12، 14) مسیح جیسی محبت سیمنٹ کی طرح ہے جو ازدواجی بندھن کی اینٹوں کو مضبوطی سے جوڑ دیتی ہے۔ محبت کی وجہ سے گھرانہ اُس صورت میں بھی نہیں ٹوٹتا جب میاں بیوی کو ایک دوسرے کی خامیوں، صحت کے مسائل، مالی مشکلوں اور سُسرالیوں کی طرف سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
19، 20. (الف) میاں بیوی اپنے بندھن کو مضبوط اور خوشگوار کیسے بنا سکتے ہیں؟ (ب) اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
19 بِلاشُبہ ایک کامیاب شادی کے لیے محبت، وفاداری اور سخت کوشش درکار ہے۔ جب مشکلیں آتی ہیں تو میاں بیوی کو شادی کا بندھن توڑنے کی بجائے اِسے مضبوط کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔ اُنہیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ بس جیسے تیسے کرکے اپنے رشتے کو نبھائیں گے۔ اِس کی بجائے اُنہیں اِسے خوشگوار بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایسے میاں بیوی جنہوں نے اپنی زندگی یہوواہ خدا اور اپنے جیون ساتھی کے نام کی ہے، وہ محبت کی بِنا پر ہر مشکل کو حل کرنے کی ٹھان لیتے ہیں کیونکہ ”محبت کو زوال نہیں۔“—1-کر 13:8؛ متی 19:5، 6؛ عبر 13:4۔
20 خاص طور پر اِن ’بُرے دنوں‘ میں شادی کے بندھن کو مضبوط اور خوشگوار رکھنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ (2-تیم 3:1) لیکن یہوواہ خدا کی مدد سے ایسا کرنا ممکن ہے۔ اگلے مضمون میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ میاں بیوی اِس بدکار دُنیا میں یہوواہ خدا کی مدد سے ایک دوسرے کے وفادار کیسے رکھ سکتے ہیں۔
a اگرچہ میاں بیوی ایک دوسرے کو معاف کرنے اور اپنے مسئلوں کا حل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اگر اُن میں سے کوئی زِناکاری کرتا ہے تو بائبل کے مطابق دوسرے جیون ساتھی کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ آیا وہ اُسے معاف کرے گا یا طلاق دے گا۔ (متی 19:9) اِس سلسلے میں کتاب خدا کی محبت، صفحہ 219-221 پر مضمون ”طلاق اور علیحدگی کے بارے میں خدا کا نظریہ“ کو دیکھیں۔