ہر وقت یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں
”اَے لوگو! ہر وقت اُس پر توکل کرو۔“—زبور 62:8۔
1-3. خدا پر پولسُ رسول کا بھروسا کیسے مضبوط ہو گیا؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
پہلی صدی عیسوی کا زمانہ روم میں رہنے والے مسیحیوں کے لیے بہت خطرناک تھا۔ 64ء میں اُن پر شہر کو آگ لگانے کا اِلزام لگایا گیا۔ اُن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ دوسرے لوگوں سے نفرت کرتے ہیں اور اُنہیں ہر طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر آپ اُس وقت روم میں رہتے تو آپ کو ہر روز اِس ڈر کے ساتھ جینا پڑتا کہ آپ کو گِرفتار کر لیا جائے گا اور ظلم کا نشانہ بنایا جائے گا۔ اُس وقت کچھ مسیحیوں کو جنگلی جانوروں کے آگے ڈالا گیا جبکہ دوسروں کو سُولی پر لٹکایا گیا اور رات کو مشعلوں کے طور پر زندہ جلا دیا گیا۔
2 اُس نازک وقت میں پولسُ رسول کو روم میں دوسری بار قید کِیا گیا۔ اُن کے ذہن میں شاید یہ سوال اُٹھا ہو کہ ”کیا میرے مسیحی بہن بھائی میری مدد کے لیے آئیں گے؟“ اُنہیں شاید اِس بات پر شک تھا کیونکہ اُنہوں نے تیمُتھیُس کو لکھا: ”میری پہلی جوابدہی کے وقت کسی نے میرا ساتھ نہ دیا بلکہ سب نے مجھے چھوڑ دیا۔ کاشکہ اُنہیں اِس کا حساب دینا نہ پڑے۔“ لیکن پولسُ نے بتایا کہ اُس وقت کس نے اُن کی مدد کی۔ اُنہوں نے لکھا: ”مگر خداوند میرا مددگار تھا اور اُس نے مجھے طاقت بخشی۔“ جی ہاں، خداوند یسوع نے اِس مشکل وقت میں اُن کا ساتھ دیا۔ اِس سے پولسُ کو کتنا فائدہ ہوا؟ اُنہوں نے بتایا: ”مَیں شیر کے مُنہ سے چھڑایا گیا۔“—2-تیم 4:16، 17۔a
3 رومی قید میں پولسُ رسول نے اُس واقعے کو یاد کِیا ہوگا جب خدا نے اُن کو بچایا تھا۔ یوں اُن کا یہ بھروسا مضبوط ہوا ہوگا کہ یہوواہ خدا نہ صرف اب بلکہ مستقبل میں بھی اُن کی مدد کرے گا۔ اِس لیے اُنہوں نے لکھا: ”خداوند مجھے ہر ایک بُرے کام سے چھڑائے گا۔“ (2-تیم 4:18) پولسُ نے تجربے سے سیکھ لیا تھا کہ اگر اِنسان اُن کی مدد نہ بھی کر پائے تو بھی یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ضرور اُن کی مدد کو آئیں گے۔
’یہوواہ پر توکل کرنے‘ کے موقعے
4، 5. (الف) کون ہمیشہ آپ کی مدد کرنے کو تیار ہے؟ (ب) آپ یہوواہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو زیادہ مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟
4 کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ کسی مشکل صورتحال میں تھے اور کوئی آپ کی مدد کو نہیں آیا؟ شاید آپ بےروزگار ہو گئے، بیمار ہو گئے یا پھر آپ پر سکول میں دباؤ ڈالا گیا۔ ہو سکتا ہے کہ آپ نے دوسروں سے مدد مانگی لیکن اُنہوں نے آپ کو مایوس کر دیا۔ کچھ مسئلے ایسے بھی ہوتے ہیں جو اِنسان حل نہیں کر سکتے۔ ایسی صورت میں کیا آپ واقعی بائبل کی اِس ہدایت پر عمل کر سکتے ہیں کہ ”[یہوواہ] پر توکل کر“؟ (امثا 3:5، 6) جی بالکل۔ بائبل میں درج مختلف واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں کو کبھی نہیں چھوڑتا۔
5 لہٰذا جب اِنسان آپ کی مدد نہیں کرتے تو تلخ نہ ہوں بلکہ پولسُ رسول کی طرح یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں۔ ایسی صورتحال میں آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں گے کہ خدا آپ کی مدد کیسے کرتا ہے۔ یوں اُس پر آپ کا بھروسا اَور بھی مضبوط ہو جائے گا اور آپ اُس کے زیادہ قریب بھی ہو جائیں گے۔
خدا پر بھروسا رکھنے سے اُس کے قریب ہو جائیں
6. کسی مسئلے کا سامنا کرتے وقت یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟
6 فرض کریں کہ آپ کو ایک ایسے مسئلے کا سامنا ہے جس کی وجہ سے آپ کافی پریشان ہیں۔ آپ نے اپنی طرف سے اِسے حل کرنے کی کوشش کی اور یہوواہ خدا سے اِس کے بارے میں دُعا بھی کی۔ کیا اب آپ فکر کیے بغیر اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ خدا آپ کی مدد کرے گا؟ جی بالکل! (زبور 62:8؛ 1-پطرس 5:7 کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کرنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اُس پر بھروسا رکھنا سیکھیں۔ لیکن ہر حال میں خدا پر بھروسا رکھنا آسان نہیں۔ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہماری ہر دُعا کا فوراً جواب نہیں دیتا۔—زبور 13:1، 2؛ 74:10؛ 89:46؛ 90:13؛ حبق 1:2۔
7. یہوواہ خدا کبھی کبھار ہماری درخواست کو فوراً کیوں نہیں پورا کرتا؟
7 یہوواہ خدا ہماری ہر ایک درخواست کو فوراً پورا کیوں نہیں کرتا؟ یاد رکھیں کہ بائبل میں خدا کے ساتھ ہمارے رشتے کو باپ اور بیٹے کے رشتے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ (زبور 103:13) بچے یہ توقع نہیں کر سکتے کہ ماں باپ اُن کی ہر خواہش کو پورا کریں۔ والدین جانتے ہیں کہ بچے اکثر ایک چیز کو شدت سے چاہتے ہیں لیکن کچھ لمحوں کے بعد اِسے بھول جاتے ہیں۔ والدین یہ بھی جانتے ہیں کہ بچے کی خواہش پوری کرنے کا بہترین وقت کون سا ہے۔ اور بچوں کی کچھ فرمائشیں یا تو اُن کے لیے یا دوسروں کے لیے نقصاندہ ہو سکتی ہیں۔ اِس کے علاوہ اگر والدین اپنے بچے کی ہر مانگ فوراً پوری کریں گے تو وہ دراصل اِس کے غلام بن جائیں گے۔ اِسی طرح یہوواہ خدا بھی جانتا ہے کہ ہمیں کن چیزوں کی واقعی ضرورت ہے اور ہماری درخواست پوری کرنے کا بہترین وقت کون سا ہے۔ وہ ہمارا آسمانی باپ اور مالک ہے۔ اِس لیے ہم پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ اگر وہ ہماری دُعا کا فوراً جواب نہیں دیتا تو اِس میں ہماری بھلائی ہے۔—یسعیاہ 29:16؛ 45:9 پر غور کریں۔
8. آزمائش کے وقت ہمیں یہوواہ خدا کا کون سا وعدہ یاد رکھنا چاہیے؟
8 یہ بھی یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا خوب جانتا ہے کہ ہم کیا کچھ برداشت کر سکتے ہیں اور کون سی آزمائشیں ہماری برداشت سے باہر ہیں۔ (زبور 103:14) اِس لیے وہ ہم سے یہ توقع نہیں کرتا کہ ہم آزمائشوں کو اپنی طاقت سے برداشت کریں بلکہ وہ ہمیں طاقت بخشتا ہے۔ کبھی کبھی تو ہمیں لگتا ہے کہ ہم میں مشکل کو برداشت کرنے کی ہمت نہیں رہی۔ لیکن یہوواہ خدا ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کو کبھی کسی ایسی مشکل میں نہیں پڑنے دے گا جو اُن کی برداشت سے باہر ہو بلکہ وہ ”نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا۔“ (1-کرنتھیوں 10:13 کو پڑھیں۔) اِس لیے ہم اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ اگر یہوواہ ہماری مشکل کو ختم نہیں کرتا تو وہ سمجھتا ہے کہ ہم اِسے برداشت کرنے کے قابل ہیں۔
9. جب ہمیں اپنی دُعاؤں کا فوراً جواب نہیں ملتا تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
9 جب یہوواہ خدا ہماری دُعاؤں کا فوراً جواب نہیں دیتا تو ہمیں صبر سے اِنتظار کرنا چاہیے۔ یاد رکھیں کہ وہ ہماری مدد کرنے کی دلی آرزو رکھتا ہے۔ لہٰذا جب وہ ہماری درخواست پوری کرنے کے بہترین وقت کا اِنتظار کرتا ہے تو دراصل وہ بھی صبر سے کام لے رہا ہوتا ہے۔ یسعیاہ نبی نے لکھا: ”[یہوواہ] تُم پر مہربانی کرنے کے لئے اِنتظار کرے گا اور تُم پر رحم کرنے کے لئے بلند ہوگا کیونکہ [یہوواہ] عادل خدا ہے۔ مبارک ہیں وہ سب جو اُس کا اِنتظار کرتے ہیں۔“—یسع 30:18۔
”شیر کے مُنہ“ میں
10-12. (الف) بیمار رشتےداروں کی دیکھبھال کرنا اکثر مشکل کیوں ہوتا ہے؟ (ب) جب ہم مشکل وقت میں خدا پر بھروسا رکھتے ہیں تو اُس کے ساتھ ہماری دوستی پر کیا اثر پڑتا ہے؟ مثال دے کر بتائیں۔
10 شدید مشکلات کا سامنا کرتے وقت شاید آپ کو لگے کہ آپ پولسُ رسول کی طرح ”شیر کے مُنہ“ میں ہیں۔ ایسے موقعوں پر یہ اَور بھی ضروری ہے کہ آپ یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ کے گھر والوں میں سے ایک سخت بیمار ہے اور آپ اُس کی دیکھبھال کرتے ہیں۔ آپ نے خدا سے دانشمندی اور ہمت مانگی ہے۔b جو کچھ آپ کے اِختیار میں ہے، آپ نے کِیا ہے۔ کیا آپ کو یہ جان کر سکون نہیں ملتا کہ خدا کی نظر آپ پر ہے اور وہ آپ کو اِس مشکل دَور میں ضرور سنبھالے گا؟—زبور 32:8۔
11 لیکن کسی وجہ سے شاید آپ کو لگے کہ یہوواہ خدا آپ کی مدد نہیں کر رہا۔ ہو سکتا ہے کہ ایک ڈاکٹر آپ کو کچھ مشورے دے اور دوسرا ڈاکٹر آپ کو کچھ اَور بتائے۔ یا پھر کچھ رشتےدار آپ کی مدد کرنے کی بجائے آپ کے لیے اَور مشکلات پیدا کر دیں۔ ایسے مشکل وقت میں اِس بات پر بھروسا رکھیں کہ یہوواہ آپ کو طاقت بخشے گا۔ اُس کے زیادہ نزدیک جائیں۔ (1-سموئیل 30:3، 6 کو پڑھیں۔) بعد میں جب آپ دیکھیں گے کہ یہوواہ خدا نے آپ کی مدد کیسے کی تو اُس کے ساتھ آپ کی دوستی اَور مضبوط ہو جائے گی۔
12 ایک بہن کو ایسا ہی تجربہ ہوا جس کا نام لنڈاc ہے۔ اُنہوں نے اپنے شوہر اور اپنے بھائی کے ساتھ مل کر کئی سالوں تک اپنے بیمار والدین کی دیکھبھال کی۔ وہ بتاتی ہیں: ”اُس وقت ہمیں اکثر سمجھ نہیں آتی تھی کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ کبھی کبھار ہم خود کو بےبس محسوس کرتے تھے۔ لیکن آج ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے اُس سارے عرصے کے دوران ہمارا ساتھ دیا تھا۔ اُس نے ہماری ہمت بڑھائی اور اُس وقت بھی ہماری مدد کی جب ہمیں لگا کہ اب کوئی راستہ نہیں بچا۔“
13. بہن رونڈا ایک کے بعد ایک مصیبت کا سامنا کرنے کے قابل کیسے ہوئیں؟
13 خدا پر بھروسا رکھنا اُس وقت بھی بہت اہم ہے جب ہمیں کسی مصیبت کا سامنا ہوتا ہے۔ بہن رونڈا کی مثال پر غور کریں۔ اُن کا شوہر جو یہوواہ کا گواہ نہیں تھا، اُنہیں طلاق دینے والا تھا کہ رونڈا کا بھائی ایک دم سے سخت بیمار پڑ گیا۔ کچھ مہینے بعد اُن کی بھابی فوت ہو گئی۔ جب رونڈا کو لگا کہ وہ اِن صدموں سے نکل آئی ہیں تو اُنہوں نے پہلکار کے طور پر خدمت شروع کر دی۔ لیکن پھر اُن کی امی فوت ہو گئی۔ رونڈا اِن سب مصیبتوں سے کیسے نپٹ پائیں؟ وہ کہتی ہیں: ”مَیں ہر روز یہوواہ خدا سے بات کرتی تھی یہاں تک کہ چھوٹے سے چھوٹے معاملوں کے بارے میں بھی۔ اِس طرح مَیں یہوواہ خدا کے بہت قریب ہو گئی۔ مَیں نے خود پر یا دوسروں پر بھروسا رکھنے کی بجائے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنا سیکھا۔ اور اُس نے ہر طرح سے میری مدد کی اور میری ہر ضرورت پوری کی۔ مَیں نے دیکھا کہ یہوواہ نے مجھے ہر قدم پر سہارا دیا۔“
14. ایک ایسا مسیحی جس کے رشتےدار کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا ہو، وہ کس بات پر بھروسا رکھ سکتا ہے؟
14 ایک اَور مشکل صورتحال تب بھی پیدا ہوتی ہے جب کسی عزیز رشتےدار کو کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ بائبل میں ہمیں خارجشُدہ لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (1-کر 5:11؛ 2-یوح 10) لیکن شاید آپ کو لگے کہ اِس حکم پر عمل کرنا بہت ہی مشکل ہے۔d کیا آپ اِس بات پر بھروسا رکھیں گے کہ آپ کا آسمانی باپ آپ کو بائبل کے حکم پر عمل کرنے کی طاقت عطا کرے گا؟ کیا آپ اِس صورتحال کو یہوواہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی اَور بھی مضبوط کرنے کا موقع خیال کریں گے؟
15. آدم نے خدا کی نافرمانی کیوں کی؟
15 اِس سلسلے میں ذرا اُس وقت کے بارے میں سوچیں جب حوا نے آدم کو ممنوع پھل کھانے کے لیے کہا۔ کیا آدم نے یہ سوچا تھا کہ وہ خدا کی نافرمانی کرنے کے باوجود زندہ رہ پائیں گے؟ نہیں کیونکہ بائبل میں لکھا ہے کہ ”آؔدم نے فریب نہیں کھایا۔“ (1-تیم 2:14) تو پھر اُنہوں نے خدا کی نافرمانی کیوں کی؟ وہ خدا کی نسبت اپنی بیوی سے زیادہ محبت رکھتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے خدا کی بات سننے کی بجائے حوا کی بات مانی۔—پید 3:6، 17۔
16. ہمیں کس سے سب سے زیادہ محبت رکھنی چاہیے اور کیوں؟
16 کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے رشتےداروں سے محبت رکھنا غلط ہے؟ جی نہیں۔ لیکن ہمیں یہوواہ خدا سے سب سے زیادہ محبت رکھنی چاہیے۔ (متی 22:37، 38 کو پڑھیں۔) اِس سے ہمارے رشتےداروں کو بھی فائدہ ہوگا، چاہے وہ فیالحال یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہوں یا نہیں۔ اِس لیے خدا کے لیے اپنی محبت اور بھروسے کو مضبوط کرتے رہیں۔ اور اگر آپ اپنے خارجشُدہ رشتےدار کی وجہ سے دُکھی ہوتے ہیں تو دُعا میں یہوواہ خدا کو اپنے احساسات کے بارے میں بتائیں۔e (روم 12:12؛ فل 4:6، 7) اِس دردناک صورتحال کو ایک ایسا موقع خیال کریں جس میں آپ خدا کے اَور قریب آ سکتے ہیں۔ یوں اِس بات پر آپ کا بھروسا مضبوط ہوگا کہ خدا کے اِس حکم پر عمل کرنے میں سب کی بھلائی ہے۔
اِنتظار کے وقت کا بہترین اِستعمال
17. مُنادی کے کام میں مصروف رہنے سے ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کیسے ظاہر کرتے ہیں؟
17 پولسُ رسول کو کس مقصد کے لیے ”شیر کے مُنہ سے چھڑایا گیا“؟ اُنہوں نے بتایا: ”تاکہ میری معرفت پیغام کی پوری مُنادی ہو جائے اور سب غیرقومیں سُن لیں۔“ (2-تیم 4:17) اگر ہم پولسُ رسول کی طرح مُنادی کے کام میں مشغول رہتے ہیں تو ہم پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں وہ ”سب چیزیں بھی“ دے گا جن کی ہمیں ضرورت ہے۔ (متی 6:33) خدا نے ”خوشخبری ہمارے سپرد کی“ اور ہم ”خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔“ (1-تھس 2:4؛ 1-کر 3:9) اگر ہم خدا کے کام میں مصروف رہتے ہیں تو ہمیں اپنی مشکلات ختم ہونے کا اِنتظار کرنا زیادہ آسان لگے گا۔
18. ہم کن طریقوں سے یہوواہ خدا پر اپنا بھروسا مضبوط کر سکتے ہیں اور اُس کے زیادہ قریب جا سکتے ہیں؟
18 لہٰذا ہر روز خدا کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط بنانے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کسی مشکل صورتحال میں ہیں تو اِسے یہوواہ خدا کے اَور قریب جانے کا موقع خیال کریں۔ بائبل کا مطالعہ کرنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے کے لیے وقت نکالیں، باقاعدگی سے خدا سے دُعا کریں اور اُس کے کام میں مصروف رہیں۔ اِس طرح آپ پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا آپ کو نہ صرف حالیہ بلکہ آنے والی مشکلات میں بھی سنبھالے گا۔
a ہو سکتا ہے کہ پولسُ رسول کو اصلی شیروں کے مُنہ سے یا پھر کسی اَور خطرناک صورتحال سے بچایا گیا ہو۔
b ہمارے رسالوں میں کچھ ایسے مضامین شائع ہوئے ہیں جن میں بیماروں اور اُن کی دیکھبھال کرنے والوں کو مشورے دیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر جاگو! 8 جولائی 2000ء کو دیکھیں۔
c فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔
d اِس شمارے میں مضمون ”توبہ نہ کرنے والوں کو کلیسیا سے خارج کرنا—ایک پُرمحبت بندوبست“ کو دیکھیں۔
e یہ جاننے کے لیے کہ جب آپ کا کوئی عزیز کلیسیا سے خارج ہوتا ہے تو آپ اپنے دُکھ پر کیسے قابو پا سکتے ہیں، مینارِنگہبانی 15 جنوری 2013ء، صفحہ 15، 16، پیراگراف 16-20 کو دیکھیں۔