بٹی ہوئی دُنیا میں غیرجانبدار رہیں
”جو چیزیں خدا کی ہیں، خدا کو دو۔“—متی 22:21۔
گیت: 33، 17
1. ہم حکومت کا کہنا ماننے کے ساتھ ساتھ خدا کا کہنا کیسے مان سکتے ہیں؟
خدا کے کلام میں ہمیں اِنسانی حکومتوں کی فرمانبرداری کرنے کو کہا گیا ہے لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ خدا کا کہنا ماننا اِنسانوں کا کہنا ماننے سے زیادہ ضروری ہے۔ (اعما 5:29؛ طط 3:1) اِن دونوں حکموں پر عمل کرنا کیسے ممکن ہے؟ یسوع مسیح نے اِس سلسلے میں ایک اصول دیا۔ اُنہوں نے کہا: ”جو چیزیں قیصر کی ہیں، قیصر کو دو اور جو چیزیں خدا کی ہیں، خدا کو دو۔“[1] (متی 22:21) جب ہم حکومت کے قوانین پر عمل کرتے ہیں، سرکاری افسروں کی عزت کرتے ہیں اور ٹیکس ادا کرتے ہیں تو ہم قیصر کی چیزیں قیصر کو دے رہے ہوتے ہیں۔ (روم 13:7) لیکن اگر حکومت ہمیں کوئی ایسا کام کرنے کو کہے جو خدا کے حکموں کے خلاف ہے تو ہم بڑے احترام سے حکومت کا کہنا ماننے سے اِنکار کریں گے۔
2. ہم کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم سیاسی معاملوں میں غیرجانبدار ہیں؟
2 خدا کی چیزیں خدا کو دینے میں یہ شامل ہے کہ ہم سیاسی معاملوں میں غیرجانبدار رہیں یعنی کسی کی طرفداری نہ کریں۔ (یسع 2:4) یہوواہ خدا نے اِنسانی حکومتوں کو حکمرانی کرنے کی اِجازت دی ہے اِس لیے ہم اِن کی مخالفت نہیں کرتے۔ لیکن ہم ایسے کاموں میں حصہ بھی نہیں لیتے جن سے وطنپرستی یا قومپرستی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ (روم 13:1، 2) ہم حکومت کا تخت اُلٹنے کی کوشش نہیں کرتے، قوانین کو بدلنے کے لیے مہم نہیں چلاتے، کسی پارٹی کے لیے ووٹ نہیں ڈالتے اور سیاسی عہدوں پر فائز ہونے کی کوشش نہیں کرتے۔
3. ہمیں غیرجانبدار کیوں رہنا چاہیے؟
3 پاک کلام میں غیرجانبدار رہنے کی بہت سی وجوہات بتائی گئی ہیں۔ ایک وجہ یہ ہے کہ ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں جو ”دُنیا کا حصہ نہیں“ تھے۔ اُنہوں نے کبھی سیاست یا جنگوں میں حصہ نہیں لیا۔ (یوح 6:15؛ 17:16) ایک اَور وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں اور اُس کے وفادار رہنا چاہتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ اگر ہم سیاسی معاملوں میں اُلجھیں گے تو ہم خوشخبری سناتے وقت کس مُنہ سے کہہ سکیں گے کہ صرف خدا کی بادشاہت اِنسانوں کے مسئلوں کو حل کر سکتی ہے؟ اِس کے علاوہ دُنیا کے معاملوں میں غیرجانبدار رہنے سے ہم دُنیا بھر میں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ متحد رہتے ہیں۔ یوں ہم جھوٹے مذاہب سے بالکل فرق ہیں جن کے ماننے والے سیاسی معاملوں کی وجہ سے آپس میں بٹے ہوئے ہیں۔—1-پطر 2:17۔
4. (الف) ہم یہ توقع کیوں کر سکتے ہیں کہ ہماری غیرجانبداری کا اِمتحان لیا جائے گا؟ (ب) یہ اہم کیوں ہے کہ ہم ابھی سے ہی غیرجانبدار رہنے کے عزم کو مضبوط کریں؟
4 ہو سکتا ہے کہ جس ملک میں ہم رہ رہے ہیں، وہاں ہم پر سیاسی معاملوں میں حصہ لینے کے لیے دباؤ نہ ڈالا جائے اور حکومت ہمارے عقیدوں کا لحاظ کرے۔ لیکن جوںجوں شیطان کی دُنیا کا خاتمہ قریب آ رہا ہے، ہم اِس بات کی توقع کر سکتے ہیں کہ ہمارے لیے غیرجانبدار رہنا زیادہ مشکل ہو جائے گا۔ اِس آخری زمانے میں لوگ بہت ہی ”ضدی“ اور ”ہٹدھرم“ ہیں اور اِس وجہ سے بحثوتکرار اور لڑائیوں میں اِضافہ ہوتا جائے گا۔ (2-تیم 3:3، 4) حال ہی میں کچھ ملکوں کی سیاسی صورتحال میں اچانک تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ سے ہمارے بہن بھائیوں پر اِمتحان کی گھڑی آئی۔ اِس لیے ہم توقع کر سکتے ہیں کہ ہماری غیرجانبداری کا بھی اِمتحان لیا جائے گا۔ اگر خدا کے وفادار رہنے کا ہمارا عزم مضبوط نہیں ہے تو ہو سکتا ہے کہ ہم اُس وقت سمجھوتا کر لیں۔ ہم ابھی کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اِمتحان کی گھڑی میں خدا کے وفادار رہیں؟ آئیں، اِس سلسلے میں چار مشوروں پر غور کریں۔
حکومتوں کے متعلق یہوواہ کا نظریہ اپنائیں
5. اِنسانی حکومتوں کے بارے میں یہوواہ کا نظریہ کیا ہے؟
5 اِمتحان کی گھڑی میں غیرجانبدار رہنے کے سلسلے میں پہلا مشورہ یہ ہے کہ ہم اِنسانی حکومتوں کے بارے میں یہوواہ کا نظریہ اپنائیں۔ یہ کبھی خدا کی مرضی نہیں تھی کہ اِنسان ایک دوسرے پر حکومت کریں۔ (یرم 10:23) اُس کی نظر میں تمام اِنسان برابر ہیں۔ لیکن اِنسانی حکومتیں وطنپرستی کو فروغ دیتی ہیں جس کی وجہ سے لوگ آپس میں بٹے ہوئے ہیں۔ اچھی سے اچھی حکومتیں بھی تمام مسئلوں کو حل نہیں کر سکتیں۔ 1914ء میں جب خدا کی بادشاہت قائم ہوئی تو اِس میں اور اِنسانی حکومتوں میں دُشمنی شروع ہو گئی۔ دراصل خدا کی بادشاہت جلد ہی اِن سب حکومتوں کو ختم کر دے گی۔—زبور 2:2، 7-9 کو پڑھیں۔
6. ہمیں حکمرانوں اور عہدےداروں کے ساتھ کیسا رویہ اپنانا چاہیے؟
6 خدا نے اِنسانوں کو حکومت کرنے کی اِجازت دی تاکہ زمین پر کسی حد تک قاعدے قانون اور امن ہو۔ اِس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ایسے حالات میں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانا زیادہ آسان ہے۔ (روم 13:3، 4) خدا کے کلام میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ہم حکمرانوں کے لیے دُعا کریں تاکہ ہم آزادی سے خدا کی عبادت کر سکیں۔ (1-تیم 2:1، 2) جب ہمارے ساتھ نااِنصافی ہوتی ہے تو ہم حکمرانوں سے مدد مانگ سکتے ہیں، بالکل جیسے پولُس رسول نے کِیا تھا۔ (اعما 25:11) حالانکہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ تمام حکومتیں شیطان کے اِختیار میں ہیں لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت کا ہر ایک عہدےدار شیطان کی مٹھی میں ہے۔ (لُو 4:5، 6) اِس لیے ہمیں کبھی یہ نہیں کہنا چاہیے کہ فلاں حکمران یا افسر شیطان کے اِشاروں پر چلتا ہے۔ بائبل میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ”کسی کی بُرائی نہ کریں۔“—طط 3:1، 2۔
7. ہمیں کس طرح کی سوچ سے کنارہ کرنا چاہیے؟
7 خدا کا کہنا ماننے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اُس وقت بھی کسی سیاسی اُمیدوار یا پارٹی کے حق میں نہ ہوں جب ہمیں اُس سے فائدہ ہو۔ کبھی کبھار ایسا کرنا ہمارے لیے مشکل ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر تصور کریں کہ لوگ ایک ظالم حکومت کے خلاف احتجاج کرنے لگیں جس نے یہوواہ کے گواہوں کو بھی بہت تکلیف پہنچائی ہے۔ ظاہر ہے کہ ہم احتجاجیوں کے جلوس میں شریک نہیں ہوں گے لیکن کیا ہم دل ہی دل میں اُن کی حمایت کریں گے اور چاہیں گے کہ وہ کامیاب ہوں؟ (اِفس 2:2) اگر ہم واقعی غیرجانبدار ہیں تو ہم یہ نہیں سوچیں گے کہ ایک پارٹی یا سیاستدان دوسرے سے بہتر ہے اور یہ ہماری باتوں اور ہمارے کاموں سے بھی ظاہر ہوگا۔
سانپوں کی طرح ہوشیار اور کبوتروں کی طرح بھولے بنیں
8. جہاں تک غیرجانبدار رہنے کا تعلق ہے، ہم ہوشیار ہونے کے ساتھ ساتھ بھولے کیسے رہ سکتے ہیں؟
8 غیرجانبداری کے سلسلے میں دوسرا مشورہ یہ ہے کہ ہم ”سانپوں کی طرح ہوشیار ہوں لیکن اِس کے ساتھ ساتھ کبوتروں کی طرح بھولے ہوں۔“ (متی 10:16، 17 کو پڑھیں۔) ہوشیار شخص خطرہ آنے سے پہلے ہی اِسے بھانپ لیتا ہے۔ بھولا شخص پاکدل ہوتا ہے یعنی وہ اپنے عقیدوں پر سمجھوتا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ آئیں، کچھ ایسے پھندوں پر غور کریں جن سے ہم کسی کی طرفداری کرنے یا سمجھوتا کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
9. لوگوں کے ساتھ باتچیت کرتے وقت ہمیں کیا احتیاط برتنی چاہیے؟
9 باتچیت۔ جب لوگ سیاسی معاملوں کے بارے میں بات کرنے لگتے ہیں تو ہمیں احتیاط برتنی چاہیے۔ مثال کے طور پر کسی کو گواہی دیتے وقت ہم یہ تاثر نہیں دیں گے کہ ہم کسی سیاستدان یا پارٹی کے نظریے کے حق میں ہیں یا اِس کے خلاف ہیں۔ اِس پر باتچیت کرنے کی بجائے کہ اِنسان مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا کرنا چاہتے ہیں، ہمیں لوگوں کو بائبل سے دِکھانا چاہیے کہ خدا اِنہیں کیسے حل کرے گا۔ اگر لوگ کسی سماجی مسئلے پر بحث کرنا چاہتے ہیں تو ہم اُنہیں بتا سکتے ہیں کہ خدا کے کلام میں اِس مسئلے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے اور ہمیں بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے کیا فائدہ ہوا ہے۔ اگر کوئی کہے کہ فلاں قانون میں تبدیلی لائی جانی چاہیے تو ہم نہ تو اُس کی ہاں میں ہاں ملائیں گے اور نہ ہی اُس کے ساتھ بحث کرنے لگیں گے۔
10. ہم اپنی سوچ کو میڈیا کے رنگ میں رنگنے سے کیسے بچا سکتے ہیں؟
10 میڈیا۔ ہمیں میڈیا کے سلسلے میں بھی احتیاط برتنی چاہیے۔ کبھی کبھار ایک خبر کو ایک خاص زاویے سے پیش کِیا جاتا ہے تاکہ کسی سیاسی نظریے کو فروغ ملے۔ یہ خاص طور پر اُن ملکوں میں ہوتا ہے جہاں میڈیا، حکومت کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ اگر صحافی یا خبررساں اِدارے کسی سیاسی نظریے کی حمایت کریں تو ہمیں اُن کی سوچ اپنانے سے خبردار رہنا چاہیے۔ مثال کے طور پر خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں کسی صحافی کی رپورٹیں اِس لیے شوق سے سنتا ہوں کیونکہ مَیں اُس کے سیاسی نظریوں سے متفق ہوں؟“ جہاں تک ممکن ہو، ایسی رپورٹیں پڑھنے اور سننے سے کنارہ کریں جن میں کسی سیاسی نظریے کی حمایت کی جاتی ہے۔ اِس کی بجائے ایسی رپورٹیں تلاش کریں جن میں کسی کی طرفداری نہیں کی جاتی۔ اور آپ میڈیا میں جو کچھ بھی سنتے یا پڑھتے ہیں، اِسے ہمیشہ ”صحیح تعلیم کے معیار“ سے ناپیں جو خدا کے کلام میں پایا جاتا ہے۔—2-تیم 1:13۔
11. آرامدہ زندگی کی خواہش غیرجانبدار رہنے کی راہ میں رُکاوٹ کیسے بن سکتی ہے؟
11 آرامدہ زندگی کی خواہش۔ مالواسباب سے پیار بھی غیرجانبدار رہنے کی راہ میں رُکاوٹ بن سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ 1970ء کے بعد ملک ملاوی میں یہوواہ کے گواہوں پر ایک سیاسی پارٹی کے رُکن بننے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ بہت سے بہن بھائی اپنا سب کچھ چھوڑ کر ملک سے بھاگ گئے اور پناہگزین کیمپوں میں رہنے لگے۔ وہاں زندگی بہت ہی مشکل تھی اور یہی بات کچھ بہن بھائیوں کے لیے پھندا ثابت ہوئی۔ بہن رُوتھ بتاتی ہیں: ”اِن بہن بھائیوں کو اپنی آرامدہ زندگی اِتنی عزیز تھی کہ وہ اِس کی خاطر سیاسی پارٹی کے رُکن بن گئے اور گھر واپس لوٹ گئے۔“ لیکن خدا کے زیادہتر بندے ایسے نہیں ہیں۔ وہ غیرجانبدار رہتے ہیں، چاہے اِس وجہ سے اُنہیں مالی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو۔—عبر 10:34۔
12، 13. (الف) یہوواہ خدا اِنسانوں کو کیسا خیال کرتا ہے؟ (ب) ہم یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ ہم اپنے ملک یا قوم پر بےجا فخر کرنے لگے ہیں؟
12 بےجا فخر۔ لوگوں کو اپنی نسل، قبیلے، ثقافت، شہر یا ملک پر بڑا مان ہوتا ہے اور وہ سوچتے ہیں کہ اِس سے بہتر اَور کوئی نہیں۔ لیکن یہوواہ خدا کسی ایک شخص یا گروہ کو دوسرے سے افضل نہیں سمجھتا۔ سچ ہے کہ اُس نے ہمیں ایک دوسرے سے فرق بنایا ہے اور یہ اچھی بات ہے کیونکہ اِس وجہ سے دُنیا زیادہ رنگبرنگی ہے۔ خدا یہ تو نہیں چاہتا کہ ہم اپنی ثقافت سے مُنہ پھیر لیں لیکن وہ یہ بھی نہیں چاہتا کہ ہم خود کو دوسروں سے افضل خیال کریں۔—روم 10:12۔
13 ہمیں اپنے ملک یا قوم پر کبھی اِتنا فخر نہیں کرنا چاہیے کہ ہم اِسے سب سے بڑا سمجھنے لگیں۔ اگر ہم ایسی سوچ رکھتے ہیں تو ہمارے لیے غیرجانبدار رہنا بہت مشکل ہوگا۔ کچھ ایسا ہی پہلی صدی میں ہوا جب بعض عبرانی بولنے والے یہودیوں نے یونانی بولنے والی بیواؤں کے ساتھ اِمتیازی سلوک کِیا۔ (اعما 6:1) خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں بھی اپنے ملک یا قوم پر بےجا فخر محسوس کرتا ہوں؟“ اِس بات کا اندازہ لگانے کے لیے اپنے ردِعمل کو پرکھیں۔ مثال کے طور پر جب کسی اَور قوم کا مسیحی آپ کو کوئی مشورہ دیتا ہے تو کیا آپ یہ سوچ کر اُس کے مشورے کو فوراً رد کر دیتے ہیں کہ ”ہمارے ہاں ایسا نہیں کرتے“؟ اگر آپ کا ردِعمل ایسا ہے تو پھر اِس ہدایت پر عمل کریں: ”خاکسار ہوں اور دوسروں کو اپنے سے بڑا سمجھیں۔“—فل 2:3۔
یہوواہ خدا سے مدد مانگیں
14. دُعا کرنے سے ہمیں کون سے فائدے ہوتے ہیں اور یہ اعمال 4:27-31 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے؟
14 غیرجانبدار رہنے کے سلسلے میں تیسرا مشورہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ خدا سے مدد مانگیں۔ آپ پاک روح کے لیے دُعا کر سکتے ہیں جس کی مدد سے آپ میں صبر اور ضبطِنفس پیدا ہوگا۔ یہ خوبیاں خاص طور پر اُس وقت آپ کے کام آئیں گی جب حکومت نااِنصافی اور بددیانتی سے کام لے۔ یہوواہ خدا سے دانشمندی بھی مانگیں تاکہ جب آپ کی غیرجانبداری کا اِمتحان ہو تو آپ صورتحال کو بھانپ کر اِس سے نمٹ سکیں۔ (یعقو 1:5) شاید آپ کو قید میں بھیجا جائے یا کوئی اَور سزا دی جائے کیونکہ آپ یہوواہ کے وفادار ہیں اور سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہوواہ سے مدد مانگیں تاکہ آپ اذیت کے باوجود ثابتقدم رہ سکیں اور دلیری سے دوسروں کو سمجھا سکیں کہ آپ غیرجانبدار کیوں ہیں۔—اعمال 4:27-31 کو پڑھیں۔
15. غیرجانبدار رہنے کے سلسلے میں خدا کا کلام آپ کے کام کیسے آ سکتا ہے؟ (بکس ”خدا کے کلام سے اُنہیں طاقت ملی“ کو بھی دیکھیں۔)
15 یہوواہ خدا اپنے کلام کے ذریعے ہمیں طاقت بخشتا ہے۔ بائبل کی اُن آیتوں پر سوچ بچار کریں جو غیرجانبدار رہنے میں آپ کے کام آ سکتی ہیں۔ اِنہیں زبانی یاد کر لیں تاکہ یہ اُس وقت بھی آپ کو طاقت بخش سکیں جب مشکل صورتحال میں آپ کے پاس بائبل نہ ہو۔ خدا کے کلام کی مدد سے آپ میں نئی دُنیا میں برکتیں پانے کی اُمید زندہ رہے گی۔ اِس اُمید کی بدولت آپ ظلموتشدد سہتے وقت بھی ثابتقدم رہ سکیں گے۔ (روم 8:25) بائبل کی ایسی آیتیں پڑھیں جن میں نئی دُنیا کی اُن برکات کا ذکر ہے جن کا آپ بےتابی سے اِنتظار کر رہے ہیں۔ پھر تصور کریں کہ آپ نئی دُنیا میں ہیں اور اِن برکات سے لطف اُٹھا رہے ہیں۔
خدا کے وفادار بندوں سے سیکھیں
16، 17. ہم خدا کے اُن وفادار بندوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جو اِمتحان کی گھڑی میں بھی غیرجانبدار رہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
16 اِمتحان کی گھڑی میں غیرجانبدار رہنے کے سلسلے میں چوتھا مشورہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ خدا کے وفادار بندوں کی مثال پر غور کریں۔ بائبل میں بہت سے ایسے لوگوں کا ذکر ہوا ہے جنہوں نے غیرجانبدار رہنے کے لیے دلیری اور دانشمندی سے کام لیا۔ مثال کے طور پر سدرک، میسک اور عبدنجو نے اُس سونے کی مورت کے سامنے سجدہ کرنے سے اِنکار کر دیا جو بابل کی حکومت کی علامت تھی۔ (دانیایل 3:16-18 کو پڑھیں۔) بہت سے یہوواہ کے گواہوں نے اِس واقعے سے ہمت پائی اور دلیری سے اپنے ملک کے پرچم کی پرستش کرنے سے اِنکار کر دیا۔ یسوع مسیح بھی سیاسی معاملوں اور سماجی مسائل میں نہیں اُلجھے۔ وہ جانتے تھے کہ اُن کے پیروکاروں کو اُن کی مثال سے حوصلہ ملے گا۔ اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”حوصلہ رکھیں، مَیں دُنیا پر غالب آ گیا ہوں۔“—یوح 16:33۔
17 ہمارے زمانے میں بھی بہت سے یہوواہ کے گواہ غیرجانبداری کے اِمتحان میں کامیاب رہے ہیں۔ اِن میں سے کچھ پر ظلم کِیا گیا، اُنہیں قید کِیا گیا یہاں تک کہ اُنہیں مار ڈالا گیا لیکن اُنہوں نے سمجھوتا نہیں کِیا بلکہ یہوواہ خدا سے وفا نبھائی۔ اُن کی مثال سے ہم حوصلہ پاتے ہیں۔ تُرکی میں رہنے والے بھائی بارش نے کہا: ”بھائی فرینز رائٹر کی مثال نے مجھے بہت متاثر کِیا۔ وہ جوان ہی تھے جب اُنہیں سزائےموت دی گئی کیونکہ اُنہوں نے ہٹلر کی فوج میں بھرتی ہونے سے اِنکار کر دیا۔ اپنی موت سے ایک رات پہلے اُنہوں نے اپنی ماں کو جو خط لکھا، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ پر کتنا بھروسا کرتے تھے اور اُن کا ایمان کتنا مضبوط تھا۔ مَیں نے عزم کِیا کہ جب میری غیرجانبداری کا اِمتحان لیا جائے گا تو مَیں اُن کی مثال پر عمل کروں گا۔“[2]
18، 19. (الف) آپ کی کلیسیا کے بہن بھائی غیرجانبدار رہنے میں آپ کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ (ب) آپ نے کیا عزم کِیا ہے؟
18 آپ کی کلیسیا کے بہن بھائی بھی غیرجانبدار رہنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کی غیرجانبداری کا اِمتحان لیا جا رہا ہے تو کلیسیا کے بزرگوں کو اِس کے بارے میں بتائیں۔ وہ خدا کے کلام سے آپ کو اچھے مشورے دے سکتے ہیں۔ اگر کلیسیا کے بہن بھائی آپ کی صورتحال کے بارے میں جانتے ہیں تو وہ آپ کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔ اُن سے کہیں کہ وہ آپ کے لیے دُعا کریں۔ ظاہر ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بہن بھائی ہمارے لیے دُعا کریں تو ہمیں بھی اُن کے لیے دُعا کرنی چاہیے۔ (متی 7:12) ہماری ویبسائٹ اور مطبوعات میں بہت سے ایسے مسیحیوں کا ذکر ہے جو غیرجانبدار ہونے کی وجہ سے قید میں ہیں یا کسی اَور طرح کی اذیت سہہ رہے ہیں۔ اُن کے بارے میں پڑھیں اور دُعا کریں کہ یہوواہ خدا اُنہیں دلیری عطا کرے تاکہ وہ اُس کے وفادار رہ سکیں۔—اِفس 6:19، 20۔
19 جوںجوں اِس دُنیا کا خاتمہ قریب آ رہا ہے، حکومتیں ہم پر اَور زیادہ دباؤ ڈالیں گی کہ ہم اُن کی حمایت کریں۔ لیکن ہم یہوواہ خدا اور اُس کی بادشاہت کے وفادار رہیں گے۔ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم غیرجانبدار رہنے کا عزم مضبوط کریں اور اِس پر قائم رہیں۔
^ [1] (پیراگراف 1) جب یسوع مسیح نے قیصر کا حوالہ دیا تو وہ حکومت کی بات کر رہے تھے۔ اُس زمانے میں قیصر سب سے بڑے حکمران تھے۔
^ [2] (پیراگراف 17) مینارِنگہبانی، 1 مئی 2005ء، صفحہ 18، پیراگراف 3 کو دیکھیں۔