پاک صحائف کی روشنی میں
بُرے فرشتے کیسے وجود میں آئے؟
مختلف مذاہب کے لوگ جِنّات، بھوتپریت، چڑیلوں، بدروحوں اور شیاطین کے وجود پر ایمان رکھتے ہیں۔ اُن کے خیال میں یہ ہستیاں انسانوں کو فائدہ یا نقصان پہنچاتی ہیں۔ اِس کے برعکس کئی لوگوں کا خیال ہے کہ ایسی ہستیوں کا کوئی وجود نہیں بلکہ یہ محض لوگوں کا وہم ہیں۔ پاک صحیفوں میں اِس موضوع پر کیا روشنی ڈالی گئی ہے؟
پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ ”خدا رُوح ہے“ اور اُس نے باقی سب چیزوں کو خلق کرنے سے پہلے روحانی ہستیوں یعنی فرشتوں کو خلق کِیا تھا۔ (یوحنا ۴:۲۴؛ عبرانیوں ۱:۱۳، ۱۴) اِس کے علاوہ پاک صحیفوں میں بُرے فرشتوں کا بھی ذکر کِیا گیا ہے اور بعض آیتوں میں اِن کو شیاطین کا لقب دیا گیا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۰، ۲۱؛ یعقوب ۲:۱۹) لیکن پاک صحیفوں میں یہ نہیں کہا گیا کہ خدا نے کچھ فرشتوں کو اچھا بنایا تھا اور کچھ کو بُرا۔ تو پھر سوال یہ اُٹھتا ہے کہ بُرے فرشتے کہاں سے آئے؟
’گُناہ کرنے والے فرشتے‘
خدا نے فرشتوں کو اِس صلاحیت کے ساتھ خلق کِیا کہ وہ اپنی مرضی سے اچھی یا بُری راہ اختیار کر سکیں۔ فرشتوں کو خلق کرنے کے بعد خدا نے زمین اور انسانوں کو خلق کِیا۔ افسوس کی بات ہے کہ اِس کے کچھ عرصے بعد کئی فرشتوں نے بُری راہ اختیار کرنے کا فیصلہ کِیا۔ یوں اُنہوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی۔
جس فرشتے نے خدا کے خلاف بغاوت کرنے میں پہل کی، وہ شیطان بن گیا۔ شیطان کا لفظی مطلب ”مخالف“ ہے۔ یسوع مسیح نے شیطان کے بارے میں کہا کہ ”وہ . . . سچائی پر قائم نہیں رہا۔“ (یوحنا ۸:۴۴) اِس فرشتے نے خدا کے خلاف بغاوت کیوں کی؟ اُس کے دل میں یہ خواہش اُبھری کہ اُس کی عبادت کی جائے حالانکہ صرف خدا عبادت کے لائق ہے۔ جب اُس نے اپنی خواہش پوری کرنے کے لئے قدم اُٹھائے تو اُس نے خود کو شیطان یعنی خدا کا مخالف ثابت کِیا۔ اِس واقعے کے کچھ صدیوں بعد اَور بھی فرشتوں نے خدا کے خلاف بغاوت کرنے میں شیطان کا ساتھ دیا۔ اُنہوں نے آسمان پر اپنے اعلیٰ مرتبے کو چھوڑ دیا اور انسانی روپ اختیار کر کے زمین پر رہنے لگے۔ یہ طوفانِنوح سے پہلے کی بات ہے۔ (پیدایش ۶:۱-۴؛ یعقوب ۱:۱۳-۱۵) پھر جب نوح نبی کے زمانے میں طوفان آیا تو اِن ”گُناہ کرنے والے فرشتوں“ نے انسانی روپ ترک کر دیا اور دوبارہ سے روحانی ہستیوں کے طور پر رہنے لگے۔ (۲-پطرس ۲:۴؛ پیدایش ۷:۱۷-۲۴) وقت گزرنے کے ساتھساتھ اِن بُرے فرشتوں کو جِنّات، بدروحیں اور شیاطین کہا جانے لگا۔—استثنا ۳۲:۱۷؛ مرقس ۱:۳۴۔
البتہ طوفانِنوح کے بعد اُن بُرے فرشتوں کو دوبارہ سے وہ مرتبہ حاصل نہ ہوا جو اُنہیں خدا کے خلاف بغاوت کرنے سے پہلے حاصل تھا۔ پاک صحیفوں میں لکھا ہے: ”جن فرشتوں نے اپنے اعلیٰ مرتبہ کا خیال نہ کِیا بلکہ اپنے مقررہ مقام کو چھوڑ دیا، اُنہیں بھی خدا نے زنجیروں میں جکڑ کر روزِعظیم یعنی عدالت کے دن تک کے لئے تاریکی میں قید رکھا ہے۔“ (یہوداہ ۶، نیو اُردو بائبل ورشن) جیہاں، خدا نے شیاطین کو دوبارہ سے اپنی قربت میں نہیں آنے دیا بلکہ اُنہیں ”تاریکی میں قید رکھا ہے۔“ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہیں خدا کے کلام کی سچائیوں کی سمجھ حاصل نہیں ہے۔
’وہ سارے جہان کو گمراہ کر رہے ہیں‘
حالانکہ بُرے فرشتے اب انسانی روپ اختیار نہیں کر سکتے ہیں لیکن پھر بھی وہ انسانوں کی سوچ اور زندگی پر بڑا اثر ڈال سکتے ہیں۔ دراصل شیطان اور شیاطین ’سارے جہان کو گمراہ کر رہے ہیں۔‘ (مکاشفہ ۱۲:۹؛ ۱۶:۱۴) اکثر وہ ”شیاطین کی تعلیم“ کے ذریعے ایسا کرتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱) شیاطین کی تعلیم میں جھوٹے مذہبی عقیدوں کے علاوہ اَور بھی بہت سی باتیں شامل ہیں۔ اِس تعلیم کے ذریعے شیاطین نے لاکھوں انسانوں کی عقلوں کو اندھا کر دیا ہے تاکہ وہ خدا کے کلام کی سچائیوں کو نہ سمجھیں۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۴) آئیں، شیاطین کی تعلیم کی چند مثالوں پر غور کریں۔
● مرنے پر انسان کسی اَور روپ میں زندہ رہتا ہے۔ شیاطین کی کوشش ہے کہ لوگ اِس بات کو مانیں کہ انسان مُردوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اِس لئے وہ کسی مُردے کی شکل میں لوگوں کے سامنے ظاہر ہوتے ہیں یا پھر اُس کی آواز میں بولتے ہیں۔ اِس طرح وہ اِس عقیدے کو فروغ دیتے ہیں کہ انسان کے مرنے کے بعد اُس کی روح زندہ رہتی ہے۔ لیکن پاک صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔“ (واعظ ۹:۵، ۶) وہ تو خدا کی ستائش تک نہیں کر سکتے کیونکہ ’وہ خاموشی کے عالم میں اُتر جاتے ہیں۔‘—زبور ۱۱۵:۱۷۔a
● جو جی میں آتا ہے، کرو۔ پاک صحیفوں میں شیطان کے بارے میں لکھا ہے کہ ”ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“ (۱-یوحنا ۵:۱۹) شیطان اور شیاطین ٹیوی اور انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے اِس سوچ کو فروغ دیتے ہیں کہ ہر شخص بِلاروکٹوک اپنی خواہشیں پوری کر سکتا ہے۔ (افسیوں ۲:۱-۳) لہٰذا آجکل ہر طرح کی بُرائی عام ہو گئی ہے، یہاں تک کہ غیرفطری جنسی عمل کو بھی غلط خیال نہیں کِیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اِس جدید زمانے میں پاک صحیفوں کے حکموں پر عمل کرنا دقیانوسی ہے۔
● علمِنجوم، فالگیری، جادوٹونا وغیرہ۔ ایک بار پولس رسول کو ایک ایسی لڑکی ملی ”جس میں ایک غیبدان رُوح تھی۔“ یہ لڑکی ”آئندہ کا حال بتا کر اپنے مالکوں کے لئے بہت کچھ کماتی تھی۔“ (اعمال ۱۶:۱۶، نیو اُردو بائبل ورشن) پولس رسول جانتا تھا کہ شیاطین ہی اِس لڑکی کو آئندہ کا حال بتانے کی قوت دے رہے ہیں۔ اِس لئے اُس نے اُس لڑکی کی بات سننے سے انکار کر دیا۔ وہ خدا کو ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ خدا کو ہر ایسے کام سے نفرت ہے جس کا تعلق شیاطین سے ہے، مثلاً علمِنجوم، فالگیری، پیرفقیروں سے منت مانگنا وغیرہ۔—استثنا ۱۸:۱۰-۱۲۔
شیاطین کے جال میں نہ پھنسیں
آپ شیاطین کے جال میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ پاک صحیفوں میں لکھا ہے: ”خدا کے تابع ہو جاؤ اور ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔“ (یعقوب ۴:۷) لہٰذا شیطان اور شیاطین کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں بائبل میں پائی جانے والی سچائیوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس الہامی کتاب میں شیطان، شیاطین اور اُن کے حیلوں کو بےنقاب کِیا گیا ہے۔ (افسیوں ۶:۱۱؛ ۲-کرنتھیوں ۲:۱۱) اِس کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ وقت بہت جلد آنے والا ہے جب تمام بُرے فرشتوں کے ساتھساتھ اُن لوگوں کو بھی تباہ کر دیا جائے گا جو خدا کی مخالفت کرتے ہیں۔ (رومیوں ۱۶:۲۰) اُس وقت ”راستباز مُلک میں بسیں گے اور کامل اُس میں آباد رہیں گے۔“—امثال ۲:۲۱۔
[فٹنوٹ]
a پاک صحیفوں میں یہ بتایا گیا ہے کہ مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے اور انسان موت کی گرفت سے کیسے آزاد ہوگا۔ اِس کے بارے میں تفصیل سے جاننے کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے چھٹے اور ساتویں باب کو دیکھیں۔
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ . . .
● بُرے فرشتے کہاں سے آئے؟—۲-پطرس ۲:۴۔
● کیا مُردوں سے رابطہ کرنا ممکن ہے؟—واعظ ۹:۵، ۶۔
● آپ شیطان کے جال میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟—یعقوب ۴:۷۔
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
شیاطین مختلف طریقوں سے لوگوں پر اثر ڈالتے ہیں