باب نمبر ۱۸
کیا آپ دوسروں کو شکریہ کہتے ہیں؟
کیا آپ نے آج کھانا کھایا ہے؟ ...... کیا آپ جانتے ہیں کہ کھانا کس نے بنایا تھا؟ ...... شاید آپ کی امی نے یا کسی اَور نے کھانا بنایا تھا۔ آپ نے ضرور اُن کا شکریہ ادا کِیا ہوگا۔ لیکن کھانے کے لئے آپ کو خدا کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ آپ کے خیال میں ہمیں خدا کا شکریہ کیوں ادا کرنا چاہئے؟ ...... خدا نے پودے بنائے ہیں جن سے ہمیں خوراک ملتی ہے۔
جب کوئی ہمارے لئے کچھ کرتا ہے تو کبھیکبھی ہم شکریہ کہنا بھول جاتے ہیں۔ جب عظیم اُستاد یسوع مسیح زمین پر تھے تو کچھ کوڑھی اُن کو شکریہ کہنا بھول گئے۔
کیا آپ کو پتہ ہے کہ کوڑھی کس کو کہتے ہیں؟ ...... کوڑھی ایک ایسے شخص کو کہتے ہیں جسے کوڑھ کی بیماری ہو۔ کوڑھ کی بیماری سے ایک شخص کے جسم کے اعضا سڑنے لگتے ہیں۔ یہ بیماری ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو کوڑھی دوسرے لوگوں سے دُور رہتے تھے۔ اگر ایک کوڑھی یہ دیکھتا تھا کہ کوئی اُس کی طرف آ رہا ہے تو وہ اُونچی آواز میں چلّاتا تھا: ”مجھ سے دُور رہو۔“ کوڑھی کو ایسا کرنا پڑتا تھا کیونکہ اگر کوئی اُس کے قریب جاتا تو اُسے بھی کوڑھ کی بیماری لگ سکتی تھی۔
ایک دن یسوع مسیح یروشلیم جا رہے تھے۔ راستے میں ایک گاؤں تھا۔ جب یسوع مسیح اُس گاؤں کے قریب پہنچے تو دس کوڑھی اُن سے ملنے کے لئے نکلے۔ اُنہوں نے سنا تھا کہ خدا نے یسوع مسیح کو قوت دی ہے تاکہ وہ لوگوں کی بیماریوں کو دُور کریں۔
کوڑھی یسوع مسیح کے قریب نہیں آئے۔ وہ اُن سے دُور کھڑے رہے۔ اُنہیں یقین تھا کہ یسوع مسیح اُنہیں ٹھیک کر دیں گے۔ اِس لئے جب اُنہوں نے یسوع مسیح کو دیکھا تو اُنہوں نے کہا: ”ہماری مدد کریں۔“
کیا آپ کو ایسے لوگوں پر ترس آتا ہے جو بیمار ہیں؟ ...... یسوع مسیح کو بیمار لوگوں پر ترس آتا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ ایک کوڑھی کو بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ اِس لئے اُنہوں نے کوڑھیوں سے کہا: ”جاؤ، اپنے آپ کو کاہنوں کو دکھاؤ۔“ یہودیوں کے کچھ مذہبی رہنماؤں کو کاہن کہتے تھے۔—لوقا ۱۷:۱۱-۱۴۔
یسوع مسیح نے کوڑھیوں سے یہ کیوں کہا کہ وہ کاہنوں کے پاس جائیں؟ خدا نے اپنی قوم کو جو شریعت دی تھی، اِس میں کوڑھیوں کے بارے میں بھی کچھ قانون تھے۔ شریعت کے مطابق اگر ایک کوڑھی سمجھتا تھا کہ وہ ٹھیک ہو رہا ہے تو اُسے کاہن کے پاس جا کر اپنے جسم کا وہ حصہ دکھانا تھا جس پر کوڑھ تھا۔ کاہن اُس کے جسم کو دیکھ کر اُسے بتاتا کہ وہ ٹھیک ہو گیا ہے یا نہیں۔ جو کوڑھی ٹھیک ہو جاتے، اُنہیں پھر سے دوسرے لوگوں کے ساتھ رہنے کی اجازت مل جاتی۔—احبار ۱۳:۱۶، ۱۷۔
لیکن اُن دس کوڑھیوں کی بیماری تو ابھی ٹھیک نہیں ہوئی تھی۔ تو کیا وہ یسوع مسیح کے کہنے پر کاہنوں کے پاس گئے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ...... وہ فوراً کاہنوں کے پاس جانے کے لئے روانہ ہوئے۔ اِن آدمیوں کو پکا یقین تھا کہ یسوع مسیح اُن کی بیماری کو دُور کر سکتے ہیں۔ پھر کیا ہوا؟
ابھی کوڑھی راستے ہی میں تھے کہ اُن کی بیماری دُور ہو گئی۔ اُن کا جسم بالکل ٹھیک ہو گیا۔ وہ صحتمند ہو گئے۔ یسوع مسیح پر ایمان رکھنے سے اُن کو بڑا فائدہ ہوا۔ وہ صحتمند ہو کر بہت خوش ہوئے ہوں گے۔ لیکن اب اُن کو کیا کرنا چاہئے تھا؟ اگر آپ اُن کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟ ......
اُن دس آدمیوں میں سے ایک یسوع مسیح کے پاس واپس آیا۔ وہ بہت ہی شکرگزار تھا کہ یسوع مسیح نے اُس کی بیماری کو دُور کِیا ہے۔ وہ خدا کی تمجید کرنے لگا یعنی وہ خدا کی تعریف کرنے لگا۔ اُس آدمی نے ایسا اِس لئے کِیا کیونکہ خدا ہی نے یسوع مسیح کو بیماریوں کو دُور کرنے کی قوت دی تھی۔ پھر وہ آدمی یسوع مسیح کے پاؤں میں گِر گیا اور اُن کا شکریہ ادا کرنے لگا۔
لیکن باقی نو آدمیوں نے کیا کِیا؟ یسوع مسیح نے کہا: ”مَیں نے تو دس کوڑھیوں کی بیماری کو دُور کِیا ہے۔ باقی نو آدمی کہاں ہیں؟ صرف ایک آدمی خدا کی تمجید کیوں کر رہا ہے؟“
اور واقعی اُن دس آدمیوں میں سے صرف ایک نے خدا کی تمجید کی اور یسوع مسیح کا شکریہ ادا کِیا۔ یہ آدمی یہودی نہیں تھا بلکہ سامری تھا۔ باقی نو آدمیوں نے خدا کا شکریہ ادا نہیں کِیا۔ اُنہوں نے یسوع مسیح کا بھی شکریہ ادا نہیں کِیا۔—لوقا ۱۷:۱۵-۱۹۔
ذرا سوچیں، کیا آپ اُن نو آدمیوں کی طرح ہیں جنہوں نے یسوع مسیح کا شکریہ ادا نہیں کِیا؟ یا پھر کیا آپ اُس سامری آدمی کی طرح ہیں جس نے شکریہ ادا کِیا؟ ...... جب کوئی ہمارے لئے کچھ کرتا ہے تو ہمیں کیا کہنا چاہئے؟ ...... ہمیں شکریہ کہنا چاہئے۔ لوگ اکثر دوسروں کا شکریہ ادا کرنا بھول جاتے ہیں۔ لیکن شکریہ کہنا اچھی بات ہے۔ جب ہم دوسروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو یہوواہ خدا اور یسوع مسیح خوش ہوتے ہیں۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ لوگ آپ کے لئے بہت کچھ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کیا آپ کبھی بیمار ہوئے ہیں؟ ...... شاید آپ کو زکام ہوا ہو یا پھر آپ کا پیٹ خراب ہوا ہو۔ کیا کسی نے آپ کی دیکھبھال کی تھی؟ ...... شاید اُنہوں نے آپ کو دوائی دی ہو اور آپ کے لئے اَور بھی بہت سے کام کئے ہوں۔ کیا آپ خوش تھے کہ دوسروں نے آپ کی اِتنی دیکھبھال کی؟ ......
جب سامری آدمی کی بیماری دُور ہو گئی تو اُس نے جا کر یسوع مسیح کا شکریہ ادا کِیا۔ اِس سے یسوع مسیح بہت خوش ہوئے۔ آپ کے امیابو آپ کے لئے بہت سے کام کرتے ہیں۔ اگر آپ اُن کا شکریہ ادا کریں گے تو وہ بھی خوش ہوں گے، ہے نا؟ ......
کچھ لوگ آپ کے لئے ہر روز یا ہر ہفتے کوئی نہ کوئی کام کرتے ہیں۔ شاید اُن کو اِس کے لئے پیسے ملتے ہوں۔ شاید اُن کو یہ کام اچھا بھی لگتا ہو۔ کبھیکبھار ہم ایسے لوگوں کو شکریہ کہنا بھول جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کی اُستانی بڑی محنت سے آپ کو پڑھاتی ہیں۔ یہ سچ ہے کہ اُن کو اِس کام کے لئے پیسے ملتے ہیں لیکن اگر آپ اُن کا شکریہ ادا کریں گے تو وہ بہت خوش ہوں گی۔
کبھیکبھی لوگ آپ کے لئے چھوٹےموٹے کام کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کیا کسی نے آپ کو کبھی راستہ دیا ہے تاکہ آپ گزر سکیں؟ کیا کھانا کھاتے وقت کسی نے آپ کی پلیٹ میں سالن ڈالا ہے یا آپ کو روٹی پکڑائی ہے؟ ہمیں اِن چھوٹےموٹے کاموں کے لئے بھی دوسروں کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔
اگر ہم دوسروں کا شکریہ ادا کرنے کی عادت ڈالیں گے تو ہمیں یہوواہ خدا کا شکریہ ادا کرنا بھی یاد رہے گا۔ ہم بہت سی چیزوں کے لئے یہوواہ خدا کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں۔ اُس نے ہمیں زندگی اور بہت سی اچھیاچھی چیزیں دی ہیں۔ اِس لئے ہمیں خدا کی تمجید کرنی چاہئے اور روزانہ دوسروں کے سامنے اُس کی تعریف کرنی چاہئے۔
شکریہ ادا کرنا بہت اہم ہے۔ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: زبور ۹۲:۱ (زبور ۹۱:۲، کیتھولک ترجمہ)؛ افسیوں ۵:۲۰؛ کلسیوں ۳:۱۷؛ اور ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۸۔