موسیٰ نبی—ایمان کی مثال
ایمان کیا ہے؟
پاک کلام سے ہم سیکھتے ہیں کہ ایمان کا مطلب ہے: ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر کسی چیز پر پکا یقین رکھنا۔ جو شخص خدا پر ایمان رکھتا ہے، اُس کو اِس بات پر پکا یقین ہوتا ہے کہ خدا اپنے سب وعدوں کو پورا کرے گا۔
موسیٰ نبی نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُن کا ایمان مضبوط ہے؟
موسیٰ کے فیصلوں سے ظاہر ہوا کہ وہ خدا کے وعدوں پر یقین رکھتے تھے۔ (پیدایش ۲۲:۱۵-۱۸) اُن کے پاس مصر میں پُرآسائش زندگی گزارنے کا موقع تھا لیکن اُنہوں نے یہ موقع ٹھکرا دیا۔ اُنہوں نے ”گُناہ کا چند روزہ لطف اُٹھانے کی نسبت خدا کی اُمت کے ساتھ بدسلوکی برداشت کرنا زیادہ پسند کِیا۔“ (عبرانیوں ۱۱:۲۵) کیا اُنہوں نے یہ فیصلہ جلدبازی میں کِیا تھا جس کی وجہ سے وہ بعد میں پچھتائے؟ نہیں، کیونکہ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”[موسیٰ] اَندیکھے کو گویا دیکھ کر ثابتقدم رہا۔“ (عبرانیوں ۱۱:۲۷) موسیٰ نے اپنے ایمان کی بِنا پر جو فیصلے کئے، اُن پر وہ کبھی نہیں پچھتائے۔
موسیٰ نے دوسروں کے ایمان کو بھی مضبوط کِیا۔ مثال کے طور پر ذرا سوچیں کہ اُس وقت بنیاسرائیل کی کیا حالت تھی جب اُن کی ایک طرف فرعون کی فوج تھی اور دوسری طرف بحرِقلزم تھا؟ وہ بہت خوفزدہ تھے کیونکہ اُن کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ وہ یہوواہ خدا سے مدد مانگنے لگے اور موسیٰ پر چلّانے لگے۔ اِس صورتحال میں موسیٰ نے کیا کِیا؟
موسیٰ کو نہیں پتہ تھا کہ خدا بحرِقلزم کے دو حصے کرکے بنیاسرائیل کے لئے راستہ بنانے والا ہے۔ لیکن اُن کو پورا یقین تھا کہ خدا اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کرے گا۔ اور وہ چاہتے تھے کہ بنیاسرائیل بھی اُن طرح خدا پر بھروسا رکھیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”موسیٰؔ نے لوگوں سے کہا ڈرو مت۔ چپچاپ کھڑے ہو کر [یہوواہ] کی نجات کے کام کو دیکھو جو وہ آج تمہارے لئے کرے گا۔“ (خروج ۱۴:۱۳) کیا موسیٰ، بنیاسرائیل کا ایمان مضبوط کرنے میں کامیاب ہوئے؟ جیہاں۔ پاک کلام میں موسیٰ اور بنیاسرائیل دونوں کے بارے میں لکھا ہے کہ ”ایمان ہی سے وہ بحرِقلزؔم سے اِس طرح گذر گئے جیسے خشک زمین پر سے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۲۹) موسیٰ کو مضبوط ایمان رکھنے کی وجہ سے نہ صرف خود فائدہ ہوا بلکہ اِس سے اُن لوگوں کو بھی فائدہ ہوا جنہوں نے موسیٰ کی مثال پر عمل کِیا۔
ہم موسیٰ نبی سے کیا سیکھتے ہیں؟
موسیٰ کی طرح ہم بھی ایسے فیصلے کر سکتے ہیں جن سے ظاہر ہو کہ ہم خدا کے وعدوں پر یقین رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ اگر ہم اُس کی عبادت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ ہماری ضرورتوں کو پورا کرے گا۔ (متی ۶:۳۳) بےشک مالودولت کو صحیح مقام پر رکھنا آسان نہیں ہے کیونکہ آجکل زیادہتر لوگ اِس کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ لیکن ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم سادہ زندگی گزارنے کی کوشش کریں گے اور خدا کی عبادت کرنے پر پوری توجہ دیں گے تو یہوواہ خدا ہماری ہر ضرورت کو پورا کرے گا۔ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”مَیں تجھ سے ہرگز دستبردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔“—عبرانیوں ۱۳:۵۔
موسیٰ کی طرح ہم بھی دوسروں کے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر سمجھدار والدین اپنے بچوں کے دل میں ایمان کا بیج بوتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی سکھاتے ہیں کہ خدا موجود ہے اور اُس نے ہمیں بتایا ہے کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ بچوں کو اِس بات پر پکا یقین ہونا چاہئے کہ خدا کے معیاروں پر چلنے میں ہی اُن کی بھلائی ہے۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷، ۱۸) جب والدین اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ ”خدا موجود ہے اور وہ اپنے طالبوں کو اجر دیتا ہے“ تو وہ اپنے بچوں کو بیشقیمت تحفہ دیتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۱:۶، نیو اُردو بائبل ورشن۔