نواں باب
کیا ہم ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں؟
خدا کے کلام میں ہمارے زمانے کے بارے میں کونسی پیشینگوئیاں درج ہیں؟
پاک صحائف کے مطابق ”اخیر زمانہ“ میں زیادہتر لوگوں کی سوچ اور روِش کیسی ہوگی؟
پاک صحائف کے مطابق ”اخیر زمانہ“ میں کونسی خوشکُن باتیں واقع ہوں گی؟
۱. ہم مستقبل کے بارے میں کیسے جان سکتے ہیں؟
خبریں سنتے وقت کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ”دُنیا کے حالات اتنے خراب ہیں، نہ جانے مستقبل میں کیا ہوگا؟“ یہ بات صحیح ہے کہ آفتوں کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ کب اور کس پر آئیں گی۔ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ کل کیا ہوگا۔ (یعقوب ۴:۱۴) لیکن یہوواہ خدا مستقبل کے بارے میں پورا علم رکھتا ہے۔ (یسعیاہ ۴۶:۱۰) اُس نے بہت عرصہ پہلے ہی پاک صحائف کے ذریعے بتا دیا تھا کہ ہمارے زمانے میں دُنیا کے حالات کس حد تک بگڑ جائیں گے۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ اُس نے یہ بھی بتایا ہے کہ زمین پر خوشحالی کا دَور آئے گا۔
۲، ۳. یسوع کے شاگردوں نے اُس سے کیا سوال کِیا اور یسوع نے اُن کو کیا جواب دیا؟
۲ یسوع مسیح نے اکثر خدا کی بادشاہت کا ذکر کِیا تھا جس کے ذریعے بُرائی مِٹ جائے گی اور زمین فردوس میں تبدیل ہو جائے گی۔ (لوقا ۴:۴۳) لوگ یہ جاننا چاہتے تھے کہ یہ بادشاہت کب آئے گی۔ یسوع کے شاگردوں نے اس سلسلے میں اُس سے یہ سوال کِیا: ”تیرے آنے اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہوگا؟“ (متی ۲۴:۳) جواب میں یسوع نے اُنہیں بتایا کہ خدا ہی اُس دن اور گھڑی کے بارے میں جانتا ہے جب خاتمہ ہوگا۔ (متی ۲۴:۳۶) پھر یسوع نے اپنے شاگردوں کو کچھ ایسے نشان یا واقعات کے بارے میں بتایا جو امن اور سلامتی کے دَور کے آنے سے پہلے زمین پر دیکھنے میں آئیں گے۔ جن واقعات کا ذکر یسوع مسیح نے کِیا تھا یہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہے ہیں۔
۳ اس بات کا ثبوت پیش کرنے سے پہلے کہ ہم واقعی ’دُنیا کے آخری زمانے‘ میں رہ رہے ہیں ہم ایک خاص جنگ پر غور کریں گے۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو آسمان پر لڑی گئی تھی، اس لئے انسان اسے نہیں دیکھ پائے۔ لیکن اس جنگ کا ہم سب پر اثر ہو رہا ہے۔
آسمان پر جنگ
۴، ۵. (ا) جب یسوع مسیح نے حکمرانی شروع کی تو آسمان پر کیا واقع ہوا؟ (ب) مکاشفہ ۱۲:۱۲ کے مطابق آسمان پر لڑی گئی جنگ کا کیا نتیجہ نکلنا تھا؟
۴ آٹھویں باب میں ہم نے سیکھا کہ یسوع مسیح نے ۱۹۱۴ عیسوی سے بادشاہ کے طور پر آسمان پر حکمرانی شروع کر دی ہے۔ (دانیایل ۷:۱۳، ۱۴) بادشاہی اختیار حاصل کرنے کے بعد یسوع مسیح نے شیطان کے خلاف کارروائی کی۔ اس کے بارے میں پاک صحائف میں یوں لکھا ہے: ”پھر آسمان پر لڑائی ہوئی۔ میکاؔئیل [آسمان پر یسوع کا نام] اور اُس کے فرشتے اژدہا [شیطان] سے لڑنے کو نکلے اور اژدہا اور اُس کے فرشتے اُن سے لڑے۔“a اس جنگ میں شیطان اور اُس کا ساتھ دینے والے فرشتے شکست کھا گئے اور اُن کو زمین پر گِرا دیا گیا۔ اِس پر خدا کے وفادار فرشتوں نے آسمان پر خوشی منائی۔ لیکن زمین پر انسانوں کے لئے ایک کٹھن دَور شروع ہو گیا۔ اس کے بارے میں پاک صحائف میں یوں پیشینگوئی کی گئی: ”اَے خشکی اور تری تُم پر افسوس! کیونکہ ابلیس بڑے قہر میں تمہارے پاس اُتر کر آیا ہے۔ اِس لئے کہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔“—مکاشفہ ۱۲:۷، ۹، ۱۲۔
۵ ذرا غور کریں کہ اس جنگ کا کیا نتیجہ نکلا۔ شیطان کو اپنی شکست پر سخت غصہ آیا اور وہ زمین پر مصیبتوں کی بوچھاڑ کرنے لگا۔ جیسا کہ آپ دیکھیں گے ہم اسی افسوسناک دَور میں رہ رہے ہیں جب شیطان زمین پر اپنا قہر ظاہر کر رہا ہے۔ لیکن یہ دَور جلد ختم ہو جائے گا کیونکہ شیطان کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اُس کا ”تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔“ شیطان کو بھی اس حقیقت کا علم ہے۔ پاک صحائف میں اس دَور کو ”اخیر زمانہ“ کا نام دیا گیا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱) ہم کتنے خوش ہو سکتے ہیں کہ خدا زمین پر سے بھی شیطان کے اثر کو ختم کر دے گا۔ خدا کی بادشاہت جلد ہی اُن لوگوں کے لئے خوشحالی کا دَور لائے گی جو خدا سے محبت رکھتے ہیں۔ یسوع مسیح نے ایسے واقعات کی پیشینگوئی کی جن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم اخیر زمانے میں رہ رہے ہیں۔ آئیے ہم ان میں سے چار واقعات پر غور کرتے ہیں۔
اخیر زمانے میں ہونے والے واقعات
۶، ۷. جنگ اور کال کے بارے میں یسوع نے جو پیشینگوئی کی تھی یہ کیسے پوری ہو رہی ہے؟
۶ ”قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔“ (متی ۲۴:۷) پچھلی صدی کی جنگوں میں لاکھوں جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ برطانیہ کے ایک تاریخدان کا کہنا ہے کہ ”اگر انسانی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو دوسری صدیوں کی نسبت ۲۰ ویں صدی کی جنگوں میں بہت ہی خون بہایا گیا ہے۔ . . . اس صدی میں کم ہی ایسے دن تھے جب دُنیا میں کہیں بھی جنگ نہیں ہو رہی تھی۔“ دُنیا پر ہونے والے واقعات کی تحقیق کرنے والے ایک ادارے (ورلڈ واچ انسٹیٹیوٹ) کی رپورٹ میں یوں لکھا تھا: ”پہلی صدی عیسوی سے لے کر سن ۱۸۹۹ تک کی جنگوں میں جتنے لوگ مارے گئے ان سے تین گُنا زیادہ لوگ ۲۰ ویں صدی کی جنگوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔“ یہ بات قابلِغور ہے کہ سن ۱۹۱۴ عیسوی سے لے کر آج تک ۱۰ کروڑ سے زیادہ لوگ جنگوں میں مارے گئے ہیں۔ ان لوگوں کے عزیز جس صدمے اور دُکھ سے گزر رہے ہیں اس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ بھی اسی قسم کے صدمے سے دوچار ہیں۔
۷ ”جگہ جگہ کال پڑیں گے۔“ (متی ۲۴:۷) تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پچھلے ۳۰ سال کے دوران خوراک کی پیداوار میں بڑی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس کے باوجود لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ اُن کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ وہ خوراک خرید سکیں یا پھر زمین خرید کر اس پر فصلیں اُگا سکیں۔ ترقیپذیر ممالک میں ایک ارب سے زیادہ لوگوں کی روزانہ کی آمدنی ایک ڈالر یعنی ۶۰ روپے سے بھی کم ہے۔ ان میں سے زیادہتر بھوکے پیٹ سونے کے عادی ہو گئے ہیں۔ عالمی ادارۂصحت کا کہنا ہے کہ ہر سال ۵۰ لاکھ سے زیادہ بچے مر رہے ہیں اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اُنہیں اچھی خوراک میسر نہیں ہے۔
۸، ۹. ہم کیسے جانتے ہیں کہ زلزلوں اور وباؤں کے بارے میں یسوع کی پیشینگوئی پوری ہو رہی ہے؟
۸ ”بڑے بڑے بھونچال آئیں گے۔“ (لوقا ۲۱:۱۱) سائنسدانوں کے ایک گروہ (امریکی جیولوجیکل سروے) کے مطابق آئندہ ہر سال تقریباً ۱۹ ایسے زلزلے آئیں گے جو اِتنے زوردار ہوں گے کہ عمارتوں کو نقصان پہنچے گا اور زمین میں شگاف پڑیں گے؛ اور سال میں کم سے کم ایک ایسا زوردار زلزلہ آئے گا جس میں عمارتیں بالکل ہی تباہ ہو جائیں گی۔ اعدادوشمار سے پتہ چلا ہے کہ سن ۱۹۰۰ سے آج تک زلزلوں میں ۲۰ لاکھ سے زیادہ جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ ایک ادارے نے کہا: ”حالانکہ ٹیکنالوجی میں ترقی ہوئی ہے لیکن اِس سے زلزلوں میں مرنے والوں کی تعداد پر کم ہی فرق پڑا ہے۔“
۹ ”جابجا وبائیں۔“ (لوقا ۲۱:۱۱، کیتھولک ترجمہ) حالانکہ طبّی میدان میں بہت ترقی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود لوگ بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے کئی سالوں میں ۲۰ ایسی بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگی ہیں جن کے بارے میں انسان بہت عرصے سے جانتا ہے، مثلاً تپدِق (ٹی بی)، ملیریا اور ہیضہ۔ ایک اَور مشکل یہ ہے کہ ایسی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہونے والی بہت سی دواؤں کا اثر ختم ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں کم سے کم ۳۰ نئی بیماریاں منظرِعام پر آئی ہیں۔ ان میں سے چند بیماریاں جانلیوا ہیں اور ابھی تک ان کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔
اخیر زمانے میں لوگوں کی سوچ اور روِش
۱۰. جن باتوں کی پیشینگوئی ۲-تیمتھیس ۳:۱-۵ میں کی گئی ہے ان میں سے آپ کے خیال میں آجکل کونسی پوری ہو رہی ہیں؟
۱۰ پاک صحائف میں اخیر زمانے کی ایک اَور نشانی یہ بتائی گئی ہے کہ معاشرہ بگڑ جائے گا۔ پولس رسول نے اخیر زمانے کے لوگوں کی سوچ اور اُن کی روِش کے بارے میں پیشینگوئی کی۔ پہلے تو اُس نے آگاہی دی کہ ”اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) پھر اُس نے بتایا کہ اخیر زمانے میں لوگ عام طور پر ایسے ہوں گے:
▪ خودغرض
▪ زردوست
▪ ماںباپ کے نافرمان
▪ ناشکر
▪ محبت سے خالی
▪ بےضبط
▪ تُندمزاج
▪ خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے
▪ وہ دینداری کی وضع تو رکھیں گے مگر اس کے اثر کو قبول نہ کریں گے
۱۱. زبور ۹۲:۷ میں بُرے لوگوں کے انجام کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟
۱۱ کیا آپ کے علاقے میں بھی زیادہتر لوگوں کی سوچ اور روِش ایسی ہی ہے؟ سچ تو یہ ہے کہ ہمارے زمانے میں لوگوں میں بُرائی وبا کی طرح پھیل رہی ہے۔ لیکن یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا جلد ہی خاتمہ لانے والا ہے۔ پاک صحائف میں لکھا ہے کہ ”جب شریر گھاس کی طرح اُگتے ہیں اور سب بدکردار پھولتے پھلتے ہیں تو یہ اِسی لئے ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوں۔“—زبور ۹۲:۷۔
خوشکُن واقعات
۱۲، ۱۳. ”آخری زمانہ“ میں پاک صحائف کی سچائیوں کے بارے میں علم کیسے بڑھ گیا ہے؟
۱۲ پاک صحائف کی پیشینگوئی کے عین مطابق اخیر زمانہ واقعی ہم سب کے لئے ایک افسوسناک دَور ثابت ہو رہا ہے۔ البتہ اس دَور میں بھی یہوواہ خدا کے خادموں کے پاس خوش ہونے کی وجوہات ہیں۔
۱۳ ”دانش افزون ہوگی۔“ دانیایل نبی کی اس پیشینگوئی کے مطابق ایک ایسا زمانہ آنا تھا جس میں پاک صحائف کی سچائیوں کے بارے میں علم بڑھ جائے گا۔ یہ بھی ”آخری زمانہ“ یعنی ہمارے زمانے میں واقع ہونا تھا۔ (دانیایل ۱۲:۴) خاص طور پر ۱۹۱۴ عیسوی کے بعد یہوواہ خدا نے اُن لوگوں کو بائبل کی سچائیوں کی سمجھ عطا کی ہے جو دل سے اُس کی عبادت کرنا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے خدا کے نام اور اُس کی مرضی، یسوع مسیح کی جان کی قربانی، مُردوں کی حالت اور اُن کے جی اُٹھنے کے بارے میں سچائی جان لی ہے۔ اس کے علاوہ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والوں نے اپنا چالچلن اُس کے احکام کے مطابق ڈھالنے کی پوری کوشش کی ہے جس کی وجہ سے یہوواہ خدا کی ستائش ہوتی ہے اور اُن کی زندگی بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ وہ یہ بھی سمجھ گئے ہیں کہ خدا کی بادشاہت کیا ہے اور یہ زمین پر اچھے حالات کیسے لائے گی۔ اِن تمام سچائیوں کو جان کر وہ ایک ایسا کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے اخیر زمانے کے بارے میں ایک اَور پیشینگوئی پوری ہوتی ہے۔
۱۴. آجکل خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان کس پیمانے پر ہو رہا ہے اور کون لوگ اس کا اعلان کر رہے ہیں؟
۱۴ ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی۔“ یسوع مسیح نے ”دُنیا کے آخر ہونے“ کے سلسلے میں اس بات کی بھی پیشینگوئی کی تھی۔ (متی ۲۴:۳، ۱۴) اور واقعی آجکل پوری دُنیا میں خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں کو سکھایا جا رہا ہے۔ اُنہیں بتایا جا رہا ہے کہ یہ بادشاہت کیا ہے، یہ کیا کرے گی اور ہم اس بادشاہت کی برکتیں کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ لاکھوں یہوواہ کے گواہ بڑے جوشوخروش سے یہ کام ۲۳۰ ممالک میں اور ۴۰۰ سے زیادہ زبانوں میں کر رہے ہیں۔ وہ ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان“ سے تعلق رکھتے ہیں۔ (مکاشفہ ۷:۹) جو لوگ پاک صحائف کی تعلیم میں دلچسپی رکھتے ہیں یہوواہ کے گواہ اُن کو یہ تعلیم مُفت میں دیتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ یسوع مسیح نے سچے مسیحیوں کے بارے میں کہا تھا کہ ”میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھیں گے۔“ (لوقا ۲۱:۱۷) اس عداوت کے باوجود بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان ساری دُنیا میں ہو رہا ہے۔ واقعی یہ یسوع کی پیشینگوئی کی شاندار تکمیل ہے۔
آپ کیا کریں گے؟
۱۵. (ا) کیا آپ کو اس بات پر یقین ہے کہ ہم اخیر زمانہ میں رہ رہے ہیں؟ اور آپ ایسا جواب کیوں دیتے ہیں؟ (ب) جب ”خاتمہ“ آئے گا تو اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جنہوں نے خدا کی خلافورزی کی؟ اور اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جنہوں نے خدا کی بادشاہت کی حمایت کی ہے؟
۱۵ پاک صحائف کی بہت سی پیشینگوئیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے دیکھ کر کیا آپ کو بھی اس بات پر یقین ہو گیا ہے کہ ہم اخیر زمانے میں رہ رہے ہیں؟ جب یہوواہ خدا کے نزدیک بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی مناسب حد تک ہو چکی ہوگی ”تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۱۴) ”خاتمہ“ سے مُراد وہ وقت ہے جب خدا دُنیا پر سے تمام بُرائی کو ہٹا دے گا۔ یسوع مسیح اور فرشتوں کے ذریعے یہوواہ خدا اُن تمام اشخاص کو تباہ کرے گا جو اُس کی خلافورزی کرتے ہیں۔ (۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۹) پھر شیطان اور اُس کے فرشتے انسانوں کو گمراہ نہ کر سکیں گے۔ اس کے بعد یہوواہ خدا اُن لوگوں کو لاتعداد برکتوں سے نوازے گا جنہوں نے اُس کی بادشاہت کی حمایت کی ہے۔—مکاشفہ ۲۰:۱-۳؛ ۲۱:۳-۵۔
۱۶. یہ جان کر کہ خاتمہ نزدیک ہے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۶ جیہاں، شیطان کی اس دُنیا کا خاتمہ بہت نزدیک ہے۔ یہ جان کر ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”مجھے کیا کرنا چاہئے؟“ دانشمندی کی بات یہی ہوگی کہ آپ یہوواہ خدا اور اُس کی مرضی کے بارے میں مزید سیکھیں۔ (یوحنا ۱۷:۳) دل لگا کر پاک صحائف کا مطالعہ کریں۔ باقاعدگی سے اُن لوگوں کے ساتھ جمع ہوں جو یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) یہوواہ خدا آپ کو پاک صحائف کی سچائیوں کے بارے میں علم حاصل کرنے کا موقع دے رہا ہے۔ اس موقعے کا بھرپور فائدہ اُٹھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنے چالچلن میں بھی تبدیلیاں لائیں۔—یعقوب ۴:۸۔
۱۷. بُرے لوگوں کا خاتمہ اچانک کیوں آ جائے گا؟
۱۷ یسوع نے آگاہ کِیا تھا کہ زیادہتر لوگ اس بات کو نہیں مانیں گے کہ ہم اخیر زمانے میں رہ رہے ہیں۔ بُرے لوگوں کا خاتمہ اُن پر اچانک ہی آ جائے گا بالکل ایسے جیسے ایک چور رات کے وقت آتا ہے اور کسی کو اس کا گمان تک نہیں ہوتا۔ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۲) یسوع نے خبردار کِیا کہ ”جیسا نوؔح کے دنوں میں ہوا ویسا ہی اِبنِآدم کے آنے کے وقت ہوگا۔ کیونکہ جس طرح طوفان سے پہلے کے دنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دن تک کہ نوؔح کشتی میں داخل ہوا۔ اور جب تک طوفان آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہوئی [وہ ”بےفکر رہے،“ کیتھولک ترجمہ] اُسی طرح اِبنِآدم کا آنا ہوگا۔“—متی ۲۴:۳۷-۳۹۔
۱۸. ہمیں یسوع کی کس تاکید پر کان لگانا چاہئے؟
۱۸ یسوع مسیح نے تاکید کی کہ ”خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہ بازی اور اِس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔ کیونکہ جتنے لوگ تمام رویِزمین پر موجود ہوں گے اُن سب پر وہ اِسی طرح آ پڑے گا۔ پس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تُم کو اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور اِبنِآدم کے حضور کھڑے ہونے [یعنی اُس کی خوشنودی حاصل کرنے] کا مقدور ہو۔“ (لوقا ۲۱:۳۴-۳۶) دانشمند لوگ یسوع کی اِس تاکید پر کان لگاتے ہیں۔ ایسا کرنا ہمارے لئے اتنا اہم کیوں ہے؟ کیونکہ جن لوگوں کو یہوواہ خدا اور ”اِبنِآدم“ یعنی یسوع کی خوشنودی حاصل ہے اُنہیں شیطان کی دُنیا کے خاتمے کے وقت محفوظ رکھا جائے گا۔ اور انہی لوگوں کو خدا کی نئی دُنیا میں داخل ہونے اور ہمیشہ تک اس پر زندہ رہنے کا موقع دیا جائے گا۔—یوحنا ۳:۱۶؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
[فٹنوٹ]
a اس بات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے کہ آسمان پر یسوع کا نام میکائیل ہے، اس کتاب کے صفحہ ۲۱۸ اور ۲۱۹ کو دیکھیں۔
پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے
▪ اخیر زمانہ میں جگہ جگہ جنگیں اور خوراک کی کمی ہوگی، اور وبائیں اور زلزلے آئیں گے۔—متی ۲۴:۷؛ لوقا ۲۱:۱۱۔
▪ اخیر زمانے میں لوگ خودغرض اور پیسوں کے لالچی ہوں گے، اور خدا کی نسبت عیشوعشرت سے زیادہ محبت رکھیں گے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
▪ اخیر زمانے میں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی۔—متی ۲۴:۱۴۔
[صفحہ ۹۳ پر تصویریں]
”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی۔“—متی ۲۴:۱۴