مطالعے کا مضمون نمبر 45
ایک دوسرے سے اٹوٹ محبت کرتے رہیں
’ہر شخص اپنے بھائی پر کرم [”سے اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] کرے۔‘—زک 7:9۔
گیت نمبر 107: محبت کی راہ
مضمون پر ایک نظرa
1-2. ہمارے پاس ایک دوسرے کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرنے کی کون سی وجوہات ہیں؟
ہمارے پاس ایک دوسرے سے اٹوٹ محبت کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ اِن میں سے کچھ وجوہات کیا ہیں؟ غور کریں کہ امثال کی کتاب میں اِس سوال کا کیا جواب دیا گیا ہے۔ ”شفقت [”اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] اور سچائی تجھ سے جُدا نہ ہوں۔ . . . یوں تُو خدا اور اِنسان کی نظر میں مقبولیت اور عقلمندی حاصل کرے گا۔“ (امثا 3:3، 4) ”شفیق [”اٹوٹ محبت ظاہر کرنے والے،“ ترجمہ نئی دُنیا] کا اچھا سلوک اُسی کے لئے فائدہمند ہے۔“ (امثا 11:17، اُردو جیو ورشن) ”جو صداقت اور شفقت [”اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] کی پیروی کرتا ہے زندگی . . . پاتا ہے۔“—امثا 21:21۔
2 اِن آیتوں میں تین ایسی وجوہات بتائی گئی ہیں جن کی بِنا پر ہمیں ایک دوسرے کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرنی چاہیے۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ اٹوٹ محبت ظاہر کرنے سے ہم یہوواہ کی نظر میں بیشقیمت بن جاتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اٹوٹ محبت ظاہر کرنے سے ہمیں ہی فائدہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر دوسروں کے ساتھ ہماری دوستی گہری ہو جاتی ہے۔ اور تیسری وجہ یہ ہے کہ اٹوٹ محبت ظاہر کرنے سے ہمیں مستقبل میں بہت سی برکتیں ملیں گی جن میں ہمیشہ کی زندگی بھی شامل ہے۔ سچ میں، ہمارے پاس یہوواہ کی اِس ہدایت پر عمل کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں: ’ہر شخص اپنے بھائی پر کرم [”سے اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] کرے۔‘—زک 7:9۔
3. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
3 اِس مضمون میں ہم اِن چار سوالوں پر غور کریں گے: ہمیں کن سے اٹوٹ محبت کرنی چاہیے؟ ہم اٹوٹ محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں رُوت کی کتاب سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ہم اٹوٹ محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ اور جو لوگ اٹوٹ محبت ظاہر کرتے ہیں، اُنہیں کیا فائدے ہوتے ہیں؟
ہمیں کن سے اٹوٹ محبت کرنی چاہیے؟
4. ہم اٹوٹ محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ (مرقس 10:29، 30)
4 جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا تھا، یہوواہ کی اٹوٹ محبت صرف اُن لوگوں کے لیے ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں اور اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ (دان 9:4) ہم ”پیارے بچوں کی طرح خدا کی مثال پر عمل“ کرنا چاہتے ہیں۔ (اِفس 5:1) اِس لیے ہمیں کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے اپنے دل میں اٹوٹ محبت پیدا کرنی چاہیے۔—مرقس 10:29، 30 کو پڑھیں۔
5-6. سب اِنسانوں سے محبت کرنے اور اٹوٹ محبت کرنے میں کیا فرق ہے؟
5 آپ یقیناً اِس بات سے اِتفاق کریں گے کہ اگر ہم اٹوٹ محبت کے مطلب کو بہتر طور پر سمجھ جائیں گے تو ہم اچھی طرح سے یہ خوبی اپنے بہن بھائیوں کے لیے ظاہر کر پائیں گے۔ اٹوٹ محبت کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے آئیں، دیکھیں کہ یہ سب اِنسانوں سے محبت کرنے سے کیسے فرق ہے۔ اِس سلسلے میں ذرا ایک واقعے پر غور کریں جس سے پتہ چلتا ہے کہ سب اِنسانوں سے محبت کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔
6 یہ وہ واقعہ ہے جب ایک بار پولُس رسول ایک بحری جہاز کا سفر کر رہے تھے اور جہاز تباہ ہو گیا تھا۔ اِس جہاز کے مسافر تیر کر مالٹا نامی جزیرے پر پہنچے۔ اِس جزیرے کے لوگوں نے اِن مصیبتزدہ مسافروں کے ساتھ نہ تو پہلے سے کوئی معاہدہ کِیا ہوا تھا اور نہ ہی اُن کی اِن سے کوئی جان پہچان تھی۔ لیکن پھر بھی اُنہوں نے اِن اجنبیوں کی بڑی مہماننوازی کی اور اُن کے ساتھ بہت محبت سے پیش آئے۔ (اعما 28:2، 7) سچ ہے کہ اُنہوں نے اِن مسافروں کے لیے بڑی محبت دِکھائی۔ لیکن یہ اٹوٹ محبت نہیں تھی بلکہ ایسی محبت تھی جو سب اِنسانوں کے لیے ظاہر کی جا سکتی ہے۔
7-8. (الف) ایک شخص کس وجہ سے اٹوٹ محبت ظاہر کرتا ہے؟ (ب) ہم رُوت کی کتاب سے کچھ واقعات پر کیوں غور کریں گے؟
7 لہٰذا سب اِنسانوں سے کی جانے والی محبت اور اٹوٹ محبت میں یہ فرق ہے کہ ایک شخص کس وجہ سے محبت ظاہر کر رہا ہے۔ بائبل میں ذکرکردہ خدا کے بندوں نے ایک دوسرے کے لیے اٹوٹ محبت کیوں ظاہر کی؟ اُنہوں نے ایسا فرض سمجھ کر نہیں کِیا بلکہ اُن کے دل نے اُنہیں ایسا کرنے کو کہا۔ اِس سلسلے میں ذرا داؤد کی مثال پر غور کریں۔ داؤد کے دل نے اُن سے کہا کہ وہ اپنے عزیز دوست یونتن کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کریں حالانکہ یونتن کے والد داؤد کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ داؤد تو یونتن کی موت کے کئی سالوں بعد بھی اُن کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرتے رہے۔ وہ کیسے؟ اُنہوں نے یونتن کے بیٹے مفیبوست کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کی۔—1-سمو 20:9، 14، 15؛ 2-سمو 4:4؛ 8:15؛ 9:1، 6، 7۔
8 ہم رُوت کی کتاب میں سے کچھ واقعات پر غور کرنے سے اٹوٹ محبت کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ اِس کتاب میں جن لوگوں کا ذکر کِیا گیا ہے، اُن سے ہم اٹوٹ محبت کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں۔ اور جو کچھ ہم سیکھتے ہیں، اُس پر عمل کرتے ہوئے ہم کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے اٹوٹ محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔b
ہم اٹوٹ محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں رُوت کی کتاب سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
9. نعومی کو یہ کیوں لگا کہ یہوواہ اُن کے خلاف ہو گیا ہے؟
9 رُوت کی کتاب میں ہم نعومی، اُن کی بہو رُوت اور بوعز کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ بوعز نعومی کے شوہر کے رشتےدار تھے اور یہوواہ خدا سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے۔ ملک اِسرائیل میں قحط کی وجہ سے نعومی، اُن کے شوہر اور اُن کے دونوں بیٹے موآب جا کر رہنے لگے۔ وہاں نعومی کے شوہر فوت ہو گئے۔ اُن کے دونوں بیٹوں نے وہاں شادی کر لی اور بڑے دُکھ کی بات ہے کہ وہ دونوں بھی فوت ہو گئے۔ (رُوت 1:3-5؛ 2:1) اِن صدموں کی وجہ سے نعومی بالکل ٹوٹ گئیں۔ وہ اِتنی بےحوصلہ ہو گئیں کہ اُنہیں لگا کہ خدا اُن کے خلاف ہو گیا ہے۔ ذرا غور کریں کہ اُنہوں نے خدا کے بارے میں اپنے احساسات کن الفاظ میں بیان کیے۔ اُنہوں نے کہا: ”[یہوواہ] کا ہاتھ میرے خلاف بڑھا ہوا ہے۔“ ”قادرِمطلق میرے ساتھ نہایت تلخی سے پیش آیا ہے۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”[یہوواہ] میرے خلاف مُدعی ہوا اور قادرِمطلق نے مجھے دُکھ دیا۔“—رُوت 1:13، 20، 21۔
10. یہوواہ نے نعومی کی کڑوی باتوں کے بارے میں کیسا محسوس کِیا اور اُس نے اُن کے لیے کیا کِیا؟
10 نعومی نے دُکھ کی گھڑی میں بہت کڑوی باتیں کہہ دی تھیں۔ لیکن یہوواہ غم سے نڈھال اپنی اِس بندی پر غصہ نہیں ہوا۔ اِس کی بجائے اُس نے نعومی کے درد کو سمجھا۔ اُسے پتہ ہے کہ ”ظلم دانشور آدمی کو دیوانہ بنا دیتا ہے۔“ (واعظ 7:7) نعومی یہ نہیں دیکھ پا رہی تھیں کہ یہوواہ اُن کے ساتھ کھڑا ہے۔ ایسے وقت میں یہوواہ نے اُن کی مدد کیسے کی؟ (1-سمو 2:8) اُس نے رُوت کے دل میں ڈالا کہ وہ نعومی کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کریں۔ رُوت نے بڑے پیار سے نعومی کی مدد کی تاکہ وہ اپنے غم کے اندھیرے سے نکل سکیں اور یہ دیکھ سکیں کہ یہوواہ اب بھی اُن سے بہت پیار کرتا ہے۔ ہم رُوت سے کیا سیکھتے ہیں؟
11. بہت سے بہن بھائی غم سے نڈھال اور بےحوصلہ بہن بھائیوں کی مدد کرنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟
11 اٹوٹ محبت کی وجہ سے ہم اُن بہن بھائیوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو غم سے نڈھال اور بےحوصلہ ہیں۔ جس طرح رُوت نے نعومی کا ساتھ نہیں چھوڑا اُسی طرح آج بہت سے بہن بھائی کلیسیا میں اپنے اُن بہن بھائیوں کا ساتھ نہیں چھوڑتے جو غم سے نڈھال اور بےحوصلہ ہیں۔ (امثا 12:25؛ 24:10) وہ اِن بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتے ہیں اور اُن کی مدد کے لیے جو کر سکتے ہیں، کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ پولُس کی اِس ہدایت پر عمل کر رہے ہوتے ہیں: ”بےحوصلہ لوگوں کو تسلی دیں، کمزوروں کی مدد کریں اور سب کے ساتھ تحمل سے پیش آئیں۔“—1-تھس 5:14۔
12. کسی بےحوصلہ بھائی یا بہن کی مدد کرنے کا سب سے بہترین طریقہ کیا ہے؟
12 کسی بےحوصلہ بھائی یا بہن کی مدد کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم دھیان سے اُس کی بات سنیں اور اُسے اِس بات کا یقین دِلائیں کہ ہم اُس سے بہت پیار کرتے ہیں۔ جب آپ یہوواہ کی کسی بیشقیمت بھیڑ کو توجہ دیتے اور اُس کی مدد کرتے ہیں تو یہوواہ اِس کی بہت قدر کرتا ہے۔ (زبور 41:1) امثال 19:17 میں لکھا ہے: ”جو مسکینوں پر رحم کرتا ہے [یہوواہ] کو قرض دیتا ہے اور وہ اپنی نیکی کا بدلہ پائے گا۔“
13. (الف) رُوت اور عرفہ کے فیصلے میں کیا فرق تھا؟ (ب) ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ رُوت کے فیصلے سے اٹوٹ محبت ظاہر ہوئی؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
13 جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ نعومی کے شوہر اور اُن کے بیٹوں کی موت کے بعد اُن کے ساتھ کیا ہوا تو ہم اٹوٹ محبت کو اَور اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں۔ جب نعومی کو پتہ چلا کہ یہوواہ ”اپنی قوم پر رحم کر کے اُسے دوبارہ اچھی فصلیں دے رہا ہے“ تو اُنہوں نے اپنے ملک لوٹنے کا فیصلہ کِیا۔ (رُوت 1:6، اُردو جیو ورشن) اُن کی دونوں بہوئیں بھی اُن کے ساتھ سفر پر روانہ ہوئیں۔ لیکن راستے میں تین بار نعومی نے اپنی بہوؤں کو زور دے کر کہا کہ وہ موآب واپس چلی جائیں۔ پھر کیا ہوا؟ بائبل میں لکھا ہے: ”عرفہؔ نے اپنی ساس کو چُوما پر رؔوت اُس سے لپٹی رہی۔“ (رُوت 1:7-14) عرفہ نے وہی کِیا جو نعومی چاہتی تھیں اور وہ واپس چلی گئیں۔ لیکن رُوت نے نعومی کے لیے اُس سے بھی بڑھ کر کِیا جو نعومی چاہتی تھیں۔ اگر رُوت چاہتیں تو وہ موآب واپس جا سکتی تھیں لیکن اپنی ساس سے اٹوٹ محبت کی وجہ سے اُنہوں نے اُس کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کِیا کیونکہ اُسے سہارے کی ضرورت تھی۔ (رُوت 1:16، 17) رُوت نے اِس لیے نعومی کا ساتھ دینے کا فیصلہ نہیں کِیا کیونکہ وہ اِسے اپنا فرض سمجھتی تھیں بلکہ اُنہوں نے اِس لیے ایسا کِیا کیونکہ وہ دل سے ایسا کرنا چاہتی تھیں۔ رُوت کا فیصلہ اٹوٹ محبت کا ثبوت تھا۔ رُوت نے جو کچھ کِیا، اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
14. (الف) آج بہت سے بہن بھائی کیا کرتے ہیں؟ (ب) عبرانیوں 13:16 کے مطابق خدا کس طرح کی قربانیوں کو پسند کرتا ہے؟
14 اٹوٹ محبت کی وجہ سے ہم اپنے بہن بھائیوں کی توقع سے بڑھ کر اُن کی مدد کرتے ہیں۔ قدیم زمانے کے خدا کے بندوں کی طرح آج بھی خدا کے بہت سے بندے اپنے ہمایمانوں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرتے ہیں، اپنے اُن ہمایمانوں کے لیے بھی جن سے وہ کبھی نہیں ملے۔ مثال کے طور پر جب اُنہیں پتہ چلتا ہے کہ کسی علاقے میں کوئی قدرتی آفت آئی ہے تو وہ فوراً یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ وہاں کے بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ اگر کلیسیا میں کسی پر کوئی مشکل آتی ہے تو وہ اُن کی مدد کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ پہلی صدی عیسوی میں رہنے والے مقدونیہ کے مسیحیوں کی طرح وہ اپنے بہن بھائیوں کی توقع سے بڑھ کر اُن کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اِن مسیحیوں کی طرح وہ بھی ’جتنا اصل میں دے سکتے ہیں، اُس سے زیادہ دیتے ہیں۔‘ (2-کُر 8:3) ذرا سوچیں کہ اُن کی اٹوٹ محبت کو دیکھ کر یہوواہ کو کتنی خوشی ہوتی ہے!—عبرانیوں 13:16 کو پڑھیں۔
ہم اٹوٹ محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
15-16. ہمیں کیسا پتہ چلتا ہے کہ رُوت نے نعومی کی مدد کرنے میں ہمت نہیں ہاری؟
15 رُوت نے نعومی کی مدد کرنے کے لیے جو کچھ کِیا، اُس سے ہم بہت سی باتیں سیکھ سکتے ہیں۔ آئیں، اِن میں سے کچھ باتوں پر غور کریں۔
16 ہمت نہ ہاریں۔ جب رُوت نے نعومی سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ یہوداہ جائیں گی تو شروع شروع میں نعومی نے اُنہیں ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ لیکن رُوت نے ہمت نہیں ہاری۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ ”جب [نعومی]نے دیکھا کہ [رُوت]نے اُس کے ساتھ چلنے کی ٹھان لی ہے تو اُس سے اَور کچھ نہ کہا۔“—رُوت 1:15-18۔
17. کیا چیز ہماری مدد کرے گی تاکہ ہم اِتنی جلدی ہمت نہ ہاریں؟
17 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ کسی بےحوصلہ شخص کی مدد کرنے کے لیے صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس لیے ہمیں ہمت ہارے بغیر اُس کی مدد کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ شروع شروع میں کوئی بہن ہماری مدد کو قبول نہ کرے۔c لیکن اٹوٹ محبت کی وجہ سے ہم پھر بھی اُس بہن کا ساتھ دینے کی پوری کوشش کریں گے۔ (گل 6:2) ہم یہ اُمید نہیں چھوڑیں گے کہ ایک نہ ایک دن وہ ہمارا مدد کا ہاتھ تھام لے گی تاکہ ہم اُسے اُس کی مشکل سے باہر نکال لیں۔
18. رُوت کو کس بات کی وجہ سے تکلیف پہنچی ہوگی؟
18 دل پر نہ لیں۔ جب نعومی اور رُوت بیتلحم پہنچیں تو نعومی اپنے پُرانے پڑوسیوں سے ملیں۔ نعومی نے اُن سے کہا: ”مَیں بھری پوری گئی اور [یہوواہ] مجھ کو خالی پھیر لایا۔“ (رُوت 1:21) ذرا سوچیں کہ نعومی کے یہ الفاظ سُن کر رُوت پر کیا بیتی ہوگی! وہ نعومی کی مدد کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتی تھیں، اُنہوں نے کِیا۔ وہ نعومی کے ساتھ روئیں، اُنہیں تسلی دی اور اُن کے ساتھ کئی دنوں کا سفر طے کر کے بیتلحم آئیں۔ اِس سب کے باوجود نعومی نے کہا: ”[یہوواہ] مجھ کو خالی پھیر لایا۔“ حالانکہ رُوت نعومی کے ساتھ کھڑی تھیں لیکن نعومی کی بات سے ایسا لگ رہا تھا جیسے اُن کی نظر میں وہ سب کچھ بھی نہیں تھا جو رُوت نے اُن کے لیے کِیا تھا۔ اِس سے رُوت کو کتنی تکلیف پہنچی ہوگی! لیکن پھر بھی اُنہوں نے نعومی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔
19. کیا چیز ہماری مدد کرے گی تاکہ ہم اپنے کسی بےحوصلہ بھائی یا بہن کا ساتھ نہ چھوڑیں؟
19 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ ہم کسی بےحوصلہ بہن کی مدد کرنے کی پوری کوشش کریں۔ لیکن اِس کے باوجود وہ ہم سے کچھ ایسا کہہ دے جس سے ہمیں بہت تکلیف پہنچے۔ لیکن ہمیں اُس کی بات کو دل پر نہیں لینا چاہیے۔ ہمیں اُس کا ساتھ دیتے رہنا چاہیے اور یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے تاکہ ہم کوئی ایسا طریقہ دیکھ سکیں جس سے ہم اُسے تسلی اور حوصلہ دے سکیں۔—امثا 17:17۔
20. کس بات سے رُوت کو ہمت ملی تاکہ وہ نعومی کی مدد کرتی رہیں؟
20 اُس وقت دوسروں کا حوصلہ بڑھائیں جب اُنہیں اِس کی ضرورت ہو۔ رُوت نے نعومی کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کی تھی۔ لیکن اب رُوت کو خود بھی حوصلے کی ضرورت تھی۔ اِس لیے یہوواہ نے بوعز کے ذریعے رُوت کا حوصلہ بڑھایا۔ بوعز نے رُوت سے کہا: ”[یہوواہ] تیرے کام کا بدلہ دے بلکہ [یہوواہ] اِؔسرائیل کے خدا کی طرف سے جس کے پَروں کے نیچے تُو پناہ کے لئے آئی ہے تجھ کو پورا اجر ملے۔“ اِن الفاظ سے رُوت کو بہت حوصلہ ملا اور اُنہوں نے بوعز سے کہا: ”تُو نے مجھے دِلاسا دیا اور مہر کے ساتھ اپنی لونڈی سے باتیں کیں۔“ (رُوت 2:12، 13) بوعز نے ایسے وقت میں رُوت کا حوصلہ بڑھایا جب اُنہیں اِس کی بہت زیادہ ضرورت تھی۔ اِس سے رُوت کو ہمت ملی کہ وہ نعومی کی مدد کرتی رہیں۔
21. یسعیاہ 32:1، 2 کے مطابق بزرگ کیا کرتے ہیں؟
21 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ جو لوگ دوسروں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرتے ہیں، کبھی کبھار اُنہیں بھی حوصلہافزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب بوعز نے دیکھا کہ رُوت نے نعومی سے کتنی اچھائی کی ہے تو اُنہوں نے رُوت کی تعریف کی۔ جب کلیسیا کے بزرگ ایسے بہن بھائیوں کو دیکھتے ہیں جو دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو وہ بھی اُن کی تعریف کرتے ہیں۔ اِس طرح اِن بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھتا ہے کہ وہ دوسروں کی مدد کرتے رہیں۔—یسعیاہ 32:1، 2 کو پڑھیں۔
جو لوگ اٹوٹ محبت ظاہر کرتے ہیں، اُنہیں کیا فائدے ہوتے ہیں؟
22-23. نعومی کی سوچ کیسے بدل گئی اور کیوں؟ (زبور 136:23، 26)
22 تھوڑے عرصے بعد بوعز نے رُوت اور نعومی کو ڈھیر سارا اناج دیا۔ (رُوت 2:14-18) بوعز کی فراخدلی دیکھ کر نعومی نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے کہا: ”وہ [یہوواہ] کی طرف سے برکت پائے جس نے زندوں اور مُردوں سے اپنی مہربانی [”اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] باز نہ رکھی۔“ (رُوت 2:20) نعومی کی سوچ کتنی بدل گئی! ایک وقت تھا کہ وہ اِتنی دُکھی تھیں کہ اُنہوں نے کہا: ”[یہوواہ] کا ہاتھ میرے خلاف بڑھا ہوا ہے۔“ لیکن اب وہ اِتنی خوش تھیں کہ اُنہوں نے کہا: ’یہوواہ نے اپنی مہربانی [”اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] باز نہ رکھی۔‘ لیکن نعومی کی سوچ کس وجہ سے بدل گئی؟
23 اب نعومی سمجھ گئیں کہ یہوواہ نے کبھی بھی اُنہیں اکیلا نہیں چھوڑا تھا۔ نعومی نے دیکھا کہ یہوواہ نے اُس وقت رُوت کے ذریعے اُن کا ساتھ دیا جب وہ یہوداہ واپس آ رہی تھیں۔ (رُوت 1:16) نعومی نے اُس وقت بھی یہوواہ کے ساتھ کو محسوس کِیا جب یہوواہ نے بوعز کے ذریعے اُن کی اور رُوت کی مدد کی جو اُن کے ”نزدیک کے قرابتیوں میں سے ایک تھے۔“d (رُوت 2:19، 20) نعومی نے یقیناً خود سے یہ کہا ہوگا: ”اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ یہوواہ نے دُکھ کی گھڑی میں مجھے کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑا تھا۔“ (زبور 136:23، 26 کو پڑھیں۔) نعومی اِس بات پر کتنی شکرگزار ہوئی ہوں گی کہ رُوت اور بوعز نے اُن کی مدد کرنے میں ہمت نہیں ہاری۔ وہ تینوں اِس بات سے بہت خوش ہوئے ہوں گے کہ نعومی ایک بار پھر سے خوش رہنے لگی ہیں اور اُن میں یہوواہ کی عبادت کرنے کی طاقت لوٹ آئی ہے۔
24. ہمیں اپنے ہمایمانوں کے لیے اٹوٹ محبت کیوں ظاہر کرتے رہنا چاہیے؟
24 ہم نے رُوت کی کتاب سے اٹوٹ محبت کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟ اٹوٹ محبت کی وجہ سے ہم اپنے بےحوصلہ بہن بھائیوں کی مدد کرنے میں اِتنی جلدی ہمت نہیں ہاریں گے اور اُن کی توقع سے بڑھ کر اُن کی مدد کریں گے۔ بزرگوں کو اُن بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کرنی چاہیے جو دوسروں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کر رہے ہیں کیونکہ اِن بہن بھائیوں کو بھی کبھی کبھار حوصلے کی ضرورت پڑتی ہے۔ جب ہمارے بےحوصلہ بہن بھائی پھر سے خوش رہنے لگتے ہیں اور اُن میں یہوواہ کی عبادت کرنے کی طاقت لوٹ آتی ہے تو یہ دیکھ کر ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔ (اعما 20:35) لیکن اٹوٹ محبت ظاہر کرتے رہنے کی سب سے خاص وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور اُس کی مثال پر عمل کرنا چاہتے ہیں جو کہ ’شفقت میں غنی‘ ہے یعنی اُس کی اٹوٹ محبت کی کوئی اِنتہا نہیں۔—خر 34:6؛ زبور 33:22۔
گیت نمبر 130: دل سے معاف کریں
a یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم کلیسیا میں اپنے بہن بھائیوں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کریں۔ ہم اٹوٹ محبت کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے خدا کے کچھ ایسے بندوں کی مثال پر غور کر سکتے ہیں جنہوں نے یہ خوبی ظاہر کی۔ اِس مضمون میں ہم رُوت، نعومی اور بوعز کی مثال پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ ہم اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
b ہم آپ کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ اِس مضمون سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے کے لیے رُوت کی کتاب کے پہلے اور دوسرے باب کو پڑھیں۔
c چونکہ ہم نعومی کی مثال پر غور کر رہے ہیں۔ اِس لیے فرضی صورتحال میں ہم نے بہنوں کا حوالہ دیا ہے۔ لیکن یہ ساری باتیں بھائیوں پر بھی لاگو ہوتی ہیں۔
d بوعز نے نزدیک کے قرابتی کے طور پر جو کردار ادا کِیا، اُس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے کتاب ”اِن جیسا ایمان ظاہر کریں“ میں صفحہ نمبر 44 اور 45 کو دیکھیں۔