”مسیحی زندگی اور خدمت—اِجلاس کا قاعدہ“ کے حوالے
4-10 نومبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 105
””وہ اپنے عہد کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے““
نئی دُنیا کے حوالے سے یہوواہ کے وعدے پر اپنا بھروسا مضبوط کریں
11 ذرا یہوواہ کے کچھ ایسے وعدوں پر غور کریں جو اُس نے پُرانے زمانے میں اپنے بندوں سے کیے تھے اور جن کا پورا ہونا لوگوں کو ناممکن دِکھائی دے رہا تھا۔ یہوواہ نے ابراہام اور سارہ کو یقین دِلایا کہ بڑھاپے میں اُن کے ہاں ایک بیٹا ہوگا۔ (پید 17:15-17) اُس نے ابراہام سے یہ بھی کہا کہ اُن کی نسل ملک کنعان کی وارث ہوگی۔ کئی سالوں تک ابراہام کی نسل یعنی بنیاِسرائیل ملک مصر میں غلام رہے اور اِس وجہ سے لوگوں کو لگ رہا تھا کہ یہوواہ کا وعدہ پورا نہیں ہوگا۔ لیکن یہ وعدہ پورا ہوا۔ بعد میں یہوواہ نے الیشبع کو بتایا کہ اُن کے ہاں ایک بیٹا ہوگا حالانکہ اُس وقت وہ بوڑھی ہو چُکی تھیں۔ یہوواہ نے مریم کو بھی بتایا کہ اُن کے ہاں ایک بیٹا ہو گا جو خدا کا بیٹا کہلائے گا۔ اِس سے وہ وعدہ بھی پورا ہو جانا تھا جو یہوواہ نے ہزاروں سال پہلے باغِعدن میں کِیا تھا۔—پید 3:15۔
12 جب ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہوواہ نے کون سے وعدے کیے اور اِنہیں کیسے پورا کِیا تو ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ اُس میں بہت طاقت ہے۔ اِس وجہ سے نئی دُنیا کے بارے میں یہوواہ کے وعدے پر ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔ (یشوع 23:14؛ یسعیاہ 55:10، 11 کو پڑھیں۔) اِس طرح ہم دوسروں کی بھی یہ سمجھنے میں مدد کر پاتے ہیں کہ نئی دُنیا کے بارے میں یہوواہ کا وعدہ کوئی خواب نہیں ہے۔ نئے آسمان اور نئی زمین کے بارے میں یہوواہ نے خود یہ بتایا ہے کہ یہ باتیں ”قابلِبھروسا اور سچی ہیں۔“—مکا 21:1، 5۔
آئیٹی-2 ص. 1201 پ. 2
کلام
خدا کی بنائی ہوئی ہر چیز اُس کے تابع ہے اور خدا اِنہیں اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے بھی اِستعمال کر سکتا ہے۔ (زبو 103:20؛ 148:8) ہم خدا کی باتوں پر بھروسا کر سکتے ہیں اور وہ اپنے وعدوں کو کبھی نہیں بھولتا۔ (اِس 9:5؛ زبو 105:42-45) خدا نے خود کہا ہے کہ اُس کا کلام ”ابد تک قائم ہے“ اور اُس کی کہی ہر بات ضرور پوری ہوتی ہے۔—یس 40:8؛ 55:10، 11؛ 1پط 1:25۔
سنہری باتوں کی تلاش
ڈبلیو86 1/11 ص. 19 پ. 15
نوجوانو! ایک خوشحال اور متحد گھرانے میں آپ کا کردار
15 ”[یوسف] کے پیروں کو اُس وقت تک بیڑیوں میں جکڑا گیا اور اُن کی گردن پر لوہے کی زنجیریں باندھی گئیں جب تک خدا کی بات سچی ثابت نہیں ہوئی۔ یہوواہ کے کلام نے اُنہیں خالص بنایا۔“ (زبور 105:17-19) جب تک یہوواہ کا وعدہ پورا نہیں ہوا، یوسف نے ایک غلام اور قیدی کے طور پر زندگی گزاری۔ اِس سارے عرصے کے دوران اُنہیں خالص بنایا گیا یعنی اُن کی خوبیاں بہت زیادہ نکھر گئیں۔یہوواہ یوسف پر مصیبتیں نہیں لایا تھا لیکن اُس نے اُنہیں مصیبتوں سے گزرنے دیا کیونکہ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا یوسف شدید مشکلوں کے باوجود بھی اُس وعدے پر بھروسا رکھ پائیں گے جو یہوواہ نے اُن سے کِیا تھا؟ کیا یوسف اپنے اندر صبر، خاکساری اور ثابتقدمی جیسی خوبیاں نکھاریں گے تاکہ وہ ایک بھاری ذمےداری کو پورا کر سکیں؟ اور کیا وہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط رکھیں گے؟ جیسے سونا آگ سے نکلنے کے بعد بالکل خالص ہو جاتا ہے ویسے ہی یوسف بھی مشکلوں سے گزرنے کے بعد یہوواہ کی نظر میں اَور زیادہ خالص اور قیمتی ہو گئے۔ اِس کے بعد خدا نے اُن کے ذریعے بہت سے شاندار کام کیے۔—پیدائش 41:14، 38-41، 46؛ 42:6، 9۔
11-17 نومبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 106
””وہ اپنے خدا کو بھول گئے جو اُن کا نجاتدہندہ تھا““
کون ’یہوواہ کی طرف ہے‘؟
13 خدا کی طاقت کے حیرتانگیز مظاہرے کو دیکھ کر بنیاِسرائیل خوفزدہ ہو گئے۔ اِس لیے موسیٰ کوہِسینا پر گئے اور بنیاِسرائیل کی جگہ یہوواہ سے بات کی۔ (خروج 20:18-21) وقت گزرتا گیا مگر موسیٰ پہاڑ سے واپس نہیں آئے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ بنیاِسرائیل اپنے رہنما کے بغیر ویرانے میں پھنس گئے ہیں۔ شاید موسیٰ کی غیرموجودگی میں بنیاِسرائیل اپنے آپ کو بالکل بےسہارا محسوس کر رہے تھے۔ وہ بہت پریشان ہو گئے اور ہارون سے کہنے لگے: ”ہمارے لئے دیوتا بنا دے جو ہمارے آگے آگے چلے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ اِس مرد موسیٰؔ کو جو ہم کو ملکِمصر سے نکال کر لایا کیا ہو گیا۔“—خروج 32:1، 2۔
سنہری باتوں کی تلاش
م06 1/8 ص. 21 پ. 9
زبور کی تیسری اور چوتھی کتاب سے اہم نکات
106:36، 37۔ یہ آیات بیان کرتی ہیں کہ بُتوں کی پوجا شیاطین کے لئے قربانیاں چڑھانے کے برابر ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو شخص بُتوں کا استعمال کرتا ہے وہ شیاطین کے زیرِاثر آ سکتا ہے۔ پس بائبل تاکید کرتی ہے: ”اپنےآپ کو بُتوں سے بچائے رکھو۔“—1-یوحنا 5:21۔
18-24 نومبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 107-108
””یہوواہ کا شکر کرو کیونکہ وہ اچھا ہے““
م07 1/5 ص. 8 پ. 2
کلیسیا یہوواہ کی حمد کرے
2 کلیسیا کوئی ایسا ادارہ نہیں جہاں ایک ہی طرح کے پسمنظر یا دلچسپیاں رکھنے والے لوگ سماجی میلجول کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، کلیسیائی انتظام بنیادی طور پر یہوواہ خدا کی حمدوتمجید کرنے کے لئے ہے۔ جیسےکہ زبور کی کتاب ظاہر کرتی ہے یہ بندوبست بہت پہلے سے قائم ہے۔ زبور 35:18 میں ہم پڑھتے ہیں: ”مَیں بڑے مجمع [کلیسیا] میں تیری شکرگذاری کروں گا۔ مَیں بہت سے لوگوں میں تیری ستایش کروں گا۔“ اسی طرح زبور 107:31، 32 میں ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے: ”کاشکہ لوگ [یہوواہ] کی شفقت کی خاطر اور بنیآدم کے لئے اُس کے عجائب کی خاطر اُس کی ستایش کرتے! وہ لوگوں کے مجمع [کلیسیا] میں اُس کی بڑائی کریں۔“
م15 15/1 ص. 9 پ. 4
یہوواہ خدا کا شکر ادا کریں اور برکتیں پائیں
4 اگر ہم اپنے دل میں یہوواہ خدا کے لیے شکرگزاری کا جذبہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں غور کرنا چاہیے کہ اُس نے ہمیں ذاتی طور پر کون سی برکتیں دی ہیں اور اِن کے ذریعے اُس نے ہمارے لیے محبت کیسے دِکھائی ہے۔ جب زبور نویس نے ایسا کِیا تو وہ حیران رہ گیا کہ یہوواہ خدا نے اُس کے لیے کتنے بڑے بڑے کام کیے ہیں۔—زبور 40:5؛ 107:43 کو پڑھیں۔
سنہری باتوں کی تلاش
آئیٹی-2 ص. 420 پ. 4
موآب
داؤد کے بادشاہ بننے کے بعد بنیاِسرائیل اور موآبیوں کے بیچ لڑائی ہوئی اور داؤد نے اُنہیں مکمل طور پر شکست دے دی۔ (2سم 8:2) داؤد کو جو فتح حاصل ہوئی، وہ اُس پیشگوئی کے مطابق تھی جو بلعام نے 400 سال پہلے کی تھی۔ اُس نے کہا: ”یعقوب میں سے ایک ستارہ نکلے گا اور اِسرائیل میں سے ایک عصا اُٹھے گا اور موآب کی نواحی کو مار مار کر صاف کر دے گا اور سب ہنگامہ کرنے والوں کو ہلاک کر ڈالے گا۔“ (گن 24:17) زبور لکھنے والے نے اِسی جیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موآب خدا کا ”مُنہ ہاتھ دھونے کا برتن ہے۔“—زبو 60:8؛ 108:9۔
25 نومبر–1 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 109-112
”بادشاہ یسوع کی حمایت کریں!“
م06 1/9 ص. 19 پ. 1
زبور کی پانچویں کتاب سے اہم نکات
110:1، 2—”[داؤد کے] خداوند“ یسوع مسیح نے خدا کے دہنے ہاتھ بیٹھ کر کیا کِیا تھا؟ مُردوں میں سے زندہ ہونے اور آسمان پر جانے کے بعد، یسوع خدا کے دہنے ہاتھ 1914 تک اپنے بادشاہ بننے کا انتظار کرتا رہا۔ اس عرصہ کے دوران، یسوع اپنے ممسوح ساتھیوں پر حکمرانی کرتا رہا، منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں اُن کی راہنمائی کرتا رہا اور اُنہیں اپنے ساتھ حکمرانی کرنے کے لئے تیار کرتا رہا۔—متی 24:14؛ 28:18-20؛ لوقا 22:28-30۔
م00 1/4 ص. 17 پ. 3
خدا کے خلاف لڑنے والے غالب نہ آئینگے!
3 یہوواہ کے لوگ 20ویں صدی کے اوائل سے حملے کا نشانہ رہے ہیں۔ بہتیرے ممالک میں بُری نیت رکھنے والے لوگوں نے خدا کی بادشاہت کی بابت خوشخبری کے اعلان کو روکنے—جیہاں، خاموش کرانے—کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے ہمارے سب سے بڑے دشمن ابلیس کی اکساہٹ پر ایسا کِیا ہے جو ”شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“ (1-پطرس 5:8) خدا نے 1914 میں ”غیرقوموں کی میعاد“ کے ختم ہو جانے کے بعد، اپنے بیٹے کو زمین کا نیا بادشاہ مقرر کِیا اور اُسے حکم دیا: ”اپنے دشمنوں میں حکمرانی کر۔“ (لوقا 21:24؛ زبور 110:2) اپنے بادشاہتی اختیار کو عمل میں لاتے ہوئے مسیح نے ابلیس کو آسمان سے نیچے گرا دیا اور اسے زمین کے گردونواح تک محدود کر دیا۔ ابلیس یہ جانتے ہوئے کہ اُسکا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے، ممسوح اشخاص اور انکے ساتھیوں کے خلاف قہرآلودہ ہے۔ (مکاشفہ 12:9، 17) خدا کے خلاف لڑنے والوں کی طرف سے بار بار کئے جانے والے حملوں کا نتیجہ کیا رہا ہے؟
بیای ص. 76 پ. 2
یہوواہ کی خدمت میں آگے بڑھتے جائیں
کیا آپ دوسروں کے ساتھ مل کر مُنادی کرنے کے لیے پہل کرتے ہیں؟ کیا آپ کلیسیا میں نوجوانوں، بوڑھے بہن بھائیوں اور نئے آنے والے لوگوں کی مدد کرنے کے موقعے ڈھونڈتے ہیں؟ کیا آپ عبادتگاہ کی صفائی کے کام کے لیے یا حلقے کے اِجتماعوں یا علاقائی اِجتماعوں پر ہونے والے فرق فرق کاموں کے لیے خود کو پیش کرتے ہیں؟ جب آپ کو موقع ملتا ہے تو کیا آپ مددگار پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟ کیا آپ پہلکار کے طور پر خدمت کر سکتے ہیں یا کسی ایسی کلیسیا کی مدد کر سکتے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے؟ اگر آپ ایک بھائی ہیں تو کیا آپ اُن شرائط پر پورا اُترنے کی کوشش کرتے ہیں جو پاک کلام میں خادموں اور بزرگوں کے لیے دی گئی ہیں؟ جب آپ خود کو خوشی خوشی پیش کرتے ہیں اور ذمےداریوں کو قبول کرتے ہیں تو اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ یہوواہ کی خدمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔—زبو 110:3۔
سنہری باتوں کی تلاش
خدا کی بادشاہت پر مضبوط ایمان رکھیں
ابرہام اور داؤد کے ساتھ کیے گئے عہد سے یہ ضمانت ملی کہ عورت کی نسل حکمرانی کرے گی۔ لیکن سب قوموں کے لوگوں کو برکت دینے کے لیے صرف یہ کافی نہیں تھا۔ اُنہیں گُناہ کی قید سے آزاد کرنے اور یہوواہ خدا کے خاندان کا حصہ بنانے کے لیے ایک کاہن کی ضرورت تھی۔ اِس مقصد کو انجام دینے کے لیے ضروری تھا کہ عورت کی نسل کاہن کا کردار بھی ادا کرے۔ اِس سلسلے میں ہمارے خالق نے ایک اَور عہد باندھا جسے ملکِصدق جیسا کاہن ہونے کا عہد کہا گیا ہے۔
یہوواہ خدا نے داؤد کے ذریعے ظاہر کِیا کہ وہ یسوع مسیح کے ساتھ ایک عہد باندھے گا۔ اِس عہد کے دو مقصد تھے۔ ایک تو یہ کہ یسوع مسیح اُس وقت تک خدا کے ”دہنے ہاتھ“ بیٹھیں جب تک وہ اپنے سب دُشمنوں کو ختم نہ کر دیں۔ دوسرا یہ کہ وہ ”ملکِصدؔق کے طور پر ابد تک کاہن“ ہوں۔ (زبور 110:1، 2، 4 کو پڑھیں۔) لیکن یسوع مسیح کو ’ملکِصدق کے طور پر کاہن‘ کیوں ہونا تھا؟ غور کریں کہ ابرہام کی اولاد کے ملک کنعان میں جانے سے پہلے ملکِصدق سالم کے بادشاہ تھے اور ’خدا تعالیٰ کے کاہن‘ کے طور پر خدمت کر رہے تھے۔ (عبر 7:1-3) یہوواہ خدا نے اُنہیں براہِراست اِس کام کے لیے مقرر کِیا تھا۔ عبرانی صحیفوں میں صرف ملکِصدق کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اُنہوں نے بادشاہ اور کاہن دونوں کے طور پر خدمت کی تھی۔ اِس کے علاوہ اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ملکِصدق کو کسی کی جگہ پر مقرر کِیا گیا تھا یا اُن کی جگہ پر کوئی اَور مقرر ہوا تھا۔ اِس لیے کہا جا سکتا ہے کہ ملکِصدق ہمیشہ کے لیے کاہن ہیں۔
یسوع مسیح کے ساتھ یہ عہد باندھنے سے یہوواہ خدا نے براہِراست اُنہیں کاہن کے طور پر مقرر کِیا۔ اِس عہد کی وجہ سے یسوع مسیح ”ملکِصدق کے طور پر ابد تک کاہن“ رہیں گے۔ (عبر 5:4-6) اِس عہد کے ذریعے یہوواہ خدا نے اپنے آپ کو اِس بات کا پابند کِیا ہے کہ وہ مسیح کی بادشاہت کے ذریعے اِنسانوں کے لیے اپنے مقصد کو پورا کرے گا۔
2-8 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 113-118
”ہم یہوواہ کو اُس کی اچھائیوں کے بدلے میں کیا دے سکتے ہیں؟“
م01 1/1 ص. 10 پ. 13
محبت سے تقویت پائیں
13 یسوع کے الفاظ سے یہ بات واضح ہے کہ ہمیں سب سے پہلے اور سب سے بڑھکر یہوواہ سے محبت رکھنی چاہئے۔ تاہم، ہم پورے طور پر یہوواہ کیلئے محبت کیساتھ پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ یہ ہمیں پیدا کرنی چاہئے۔ جب ہم نے پہلی مرتبہ اس کی بابت سنا تھا تو ہم اس کے گرویدہ ہو گئے تھے۔ ہم نے رفتہرفتہ سیکھا کہ کیسے اُس نے نوعِانسان کیلئے زمین تیار کی۔ (پیدایش 2:5-23) پھر ہم نے نوعِانسان کیساتھ اُسکے برتاؤ کی بابت سیکھا اور جب گناہ انسانی خاندان پر پہلی بار حملہآور ہوا تو اس نے ہمیں رد کر دینے کی بجائے ہمارے چھٹکارے کیلئے اقدام اُٹھائے۔ (پیدایش 3:1-5، 15) وہ وفاداروں کیساتھ نہایت مروّت سے پیش آیا اور انجامکار اس نے ہمارے گناہوں کی معافی کیلئے اپنے اکلوتے بیٹے کو بخش دیا۔ (یوحنا 3:16، 36) اس اضافی علم نے یہوواہ کیلئے ہماری قدردانی میں اضافہ کِیا۔ (یسعیاہ 25:1) بادشاہ داؤد یہوواہ سے اس کی پُرمحبت نگہداشت کی وجہ سے محبت رکھتا تھا۔ (زبور 116:1-9) آجکل، یہوواہ ہماری فکر رکھتا، ہماری راہنمائی کرتا، ہمیں طاقت بخشتا اور ہماری حوصلہافزائی کرتا ہے۔ جتنا زیادہ ہم اس کی بابت سیکھتے ہیں اتنی زیادہ ہماری محبت اس کیلئے گہری ہوتی جاتی ہے۔—زبور 31:23؛ صفنیاہ 3:17؛ رومیوں 8:28۔
م09 1/7 ص. 30 پ. 4-5
خوشی سے دیں اور شکرگزاری سے قبول کریں
زبور نویس نے کہا: ”[یہوواہ] کی سب نعمتیں جو مجھے ملیں مَیں اُن کے عوض میں اُسے کیا دوں؟“ (زبور 116:12) اُسے کونسی نعمتیں حاصل ہوئی تھیں؟ یہوواہ خدا نے اُسے ”دُکھ اور غم“ میں سنبھالا تھا۔ اِس کے علاوہ، یہوواہ خدا نے اُس کی ”جان کو موت سے . . . بچایا“ تھا۔ اب وہ اِس کے ”عوض“ میں یہوواہ خدا کو کچھ دینا چاہتا تھا۔ زبورنویس خدا کو کیا دے سکتا تھا؟ اُس نے کہا: ”مَیں [یہوواہ] کے حضور اپنی منتیں . . . پوری کروں گا۔“ (زبور 116:3، 4، 8، 10-14) اُس نے عزم کِیا کہ وہ یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے تمام وعدوں اور اُس کی خدمت میں اپنی تمام ذمہداریوں کو پورا کرے گا۔
آپ بھی خدا کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، یہوواہ خدا کی عبادت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں اور اُس کی پاک رُوح سے راہنمائی حاصل کریں۔ (واعظ 12:13؛ گل 5:16-18) دراصل یہوواہ خدا نے ہمارے لئے جوکچھ کِیا ہے ہم اِس کے عوض میں اُتنا کچھ نہیں کر سکتے۔ مگر جب ہم پورے دل سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو اِس سے ’اُس کا دل شاد‘ ہوتا ہے۔ (امثا 27:11) واقعی، یہوواہ خدا کے دل کو شاد کرنا ایک شاندار شرف ہے!
احبار کی کتاب میں ہمارے لیے کون سے سبق پائے جاتے ہیں؟
9 دوسرا سبق: ہم یہوواہ کی خدمت اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم اُس کے شکرگزار ہیں۔ اِس سلسلے میں ذرا سلامتی کی قربانیوں پر غور کریں جو کہ قدیم اِسرائیل میں یہوواہ کی عبادت کا ایک اہم حصہ ہوتی تھیں۔ احبار کی کتاب سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک اِسرائیلی ”شکرانہ کے طور پر“ سلامتی کی قربانی چڑھا سکتا تھا۔ (احبا 7:11-13، 16-18) اِسرائیلیوں کو یہ قربانی چڑھانے کا حکم نہیں دیا گیا تھا بلکہ وہ یہ قربانی اپنی خوشی سے چڑھاتے تھے۔ اِس کا مطلب ہے کہ جو شخص یہ قربانی چڑھاتا تھا، وہ یہوواہ سے محبت کی بِنا پر ایسا کرتا تھا۔ قربانی چڑھانے والا شخص، اُس کے گھر والے اور کاہن قربانی کے جانور کا گوشت کھاتے تھے۔ لیکن اُس جانور کے کچھ حصے یہوواہ کے لیے مخصوص ہوتے تھے اور اُس کے حضور پیش کیے جاتے تھے۔ یہ کون سے حصے تھے؟
10 تیسرا سبق: ہم محبت کی بِنا پر یہوواہ کو اپنا بہترین دیتے ہیں۔ یہوواہ کی نظر میں چربی جانور کا بہترین حصہ ہوتی تھی۔ یہوواہ نے یہ بھی کہا تھا کہ جانور کے کچھ اعضا مثلاً گُردے خاص ہیں۔ (احبار 3:6، 12، 14-16 کو پڑھیں۔) اِس لیے جب کوئی اِسرائیلی اپنی خوشی سے جانور کے اہم اعضا اور چربی یہوواہ کے حضور پیش کرتا تھا تو یہوواہ بہت خوش ہوتا تھا۔ جو اِسرائیلی ایسی قربانی چڑھاتا تھا، وہ یہ ظاہر کرتا تھا کہ وہ یہوواہ کو بہترین چیز دینا چاہتا ہے۔ یسوع نے بھی خوشی سے یہوواہ کو اپنا بہترین دیا۔ اُنہوں نے ایسا تب کِیا جب اُنہوں نے یہوواہ سے محبت کی بِنا پر دلوجان سے اُس کی خدمت کی۔ (یوح 14:31) یسوع کو یہوواہ کی مرضی پر عمل کرنے سے خوشی ملتی تھی اور وہ اُس کی شریعت سے گہری محبت کرتے تھے۔ (زبور 40:8) ذرا سوچیں کہ جب یہوواہ یہ دیکھتا ہوگا کہ اُس کا بیٹا اِتنے دل سے اُس کی خدمت کر رہا ہے تو وہ کتنا خوش ہوتا ہوگا!
11 جس طرح ایک اِسرائیلی اپنی خوشی سے سلامتی کی قربانی چڑھاتا تھا، اُسی طرح ہم بھی خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ ہم یہوواہ کو اپنا بہترین دیتے ہیں یعنی ہم دلوجان سے اُس کے لیے وہ سب کچھ کرتے ہیں جو ہم کر سکتے ہیں۔ اور ہم ایسا اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہمارے دل اُس کے لیے محبت سے بھرے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ جب یہوواہ یہ دیکھتا ہوگا کہ اُس کے لاکھوں بندے اُس سے گہری محبت کی بِنا پر اُس کی خدمت کر رہے ہیں تو وہ کتنا خوش ہوتا ہوگا! ہم اِس بات سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نہ صرف اُن کاموں کو دیکھ کر خوش ہوتا ہے جو ہم اُس کے لیے کرتے ہیں بلکہ وہ ہماری نیت کو دیکھ کر بھی خوش ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ عمررسیدہ ہیں اور یہوواہ کی اُتنی خدمت نہیں کر سکتے جتنی آپ کرنا چاہتے ہیں تو یقین رکھیں کہ یہوواہ آپ کی صورتحال کو سمجھتا ہے۔ شاید آپ کو لگے کہ آپ یہوواہ کے لیے بہت تھوڑا کر رہے ہیں۔ لیکن یہوواہ آپ کی نیت کو دیکھتا ہے یعنی وہ یہ دیکھتا ہے کہ آپ کے دل میں اُس کے لیے گہری محبت ہے اور اِس محبت کی بِنا پر آپ وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو آپ کر سکتے ہیں۔ آپ یہوواہ کو اپنا بہترین دے رہے ہیں اور وہ اِس بات سے بہت خوش ہے۔
سنہری باتوں کی تلاش
ڈبلیو12 15/5 ص. 22 پ. 1-2
قارئین کے سوال
ایک زبور لکھنے والے نے کہا: ”[یہوواہ] کی نگاہ میں اُس کے مُقدسوں کی موت گراںقدر ہے۔“ (زبو 116:15) یہوواہ کی نظر میں اُس کے ہر بندے کی زندگی بہت انمول ہے۔ لیکن زبور 116 میں لکھی بات خدا کے کسی ایک بندے کی موت پر لاگو نہیں ہوتی۔
بےشک مرنے والا یہوواہ کا وفادار ہی کیوں نہ ہو لیکن جنازے کی تقریر کرتے وقت زبور 116:15 کو اِستعمال کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ یہ آیت خدا کے بندوں کی ساری جماعت پر لاگو ہوتی ہے نہ کہ صرف ایک بندے پر۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اگر خدا کے سارے بندے فوت ہو جائیں تو یہ اُس کے لیے ایک بھاری نقصان ہوگا۔ اِس لیے وہ ایسا کبھی نہیں ہونے دے گا۔—زبور 72:14؛ 116:8 کو دیکھیں۔
9-15 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 119:1-56
””ایک جوان آدمی کس طرح پاک صاف زندگی گزار سکتا ہے؟““
م88 1/3 ص. 28 پ. 10
کیا آپ ہر لحاظ سے پاک صاف رہ رہے ہیں؟
10 افسیوں 5:5 میں پولس نے آگاہ کیا تھا: ”کیونکہ تم یہ خوب جانتے ہو کہ کسی حرامکار یا ناپاک یا لالچی کی جو بت پرست کے برابر ہے مسیح اور خدا کی بادشاہی میں کچھ میراث نہیں۔“ تو بھی ہزاروں کو ہر سال جنسی بدکاری کی وجہ سے ملامت کی جاتی ہے یا خارج کر دیا جاتا ہے جو کہ ’بدن کا گناہ ہے‘ (1-کرنتھیوں 6:18) اکثر یہ ’[خدا کے] کلام کے مطابق خبردار نہ رہنے‘ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ (زبور 119:9) مثال کے طور پر بہتیرے بھائی تعطیل کے اوقات کے دوران اپنی اخلاقی حفاظت بند کر دیتے ہیں۔ وُہ تھیوکریٹک رفاقت کو [نظر]انداز کر کے تعطیل پر جانے والے دُنیاوی لوگوں کے ساتھ دوستی گانٹھ لیتے ہیں۔ دلیل دیتے ہوُئے کہ’وُہ واقعی اچھے لوگ‘ ہیں بعض مسیحی اُن کے ساتھ قابلِاِعتراض کاموں میں شریک ہو گئے ہیں۔اِسطرح سے دیگر اپنے ساتھی کارندوں کے ساتھ حد سے زیادہ دوستانہ تعلقات رکھنے لگے ہیں۔ ایک مسیحی بزرگ ایک خاتون ملازم کے ساتھ اس قدر الجھ گیا کہ اُس نے اپنے خاندان کو ترک کر دیا اور جا کر اُس کے ساتھ رہنے لگا! نتیجتاً اُسے خارج کر دیا گیا۔ بایئبل کے الفاظ کسقدر سچے ہیں کہ ”بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں“!—1-کرنتھیوں 15:33
م06 1/7 ص. 13 پ. 1
’تیری شہادتیں مجھے مرغوب ہیں‘
یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو ان مشکل دنوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے یاددہانیاں فراہم کرتا ہے۔ بعض یاددہانیاں ذاتی بائبل پڑھائی سے حاصل ہوتی ہیں جبکہ دیگر مسیحی اجلاسوں میں پیش کئے جانے والے تبصروں اور معلومات کی صورت میں فراہم کی جاتی ہیں۔ مسیحی اجلاسوں پر ہم جوکچھ سنتے یا پڑھتے ہیں اُس میں سے زیادہتر باتوں سے ہم پہلے ہی واقف ہوتے ہیں۔ غالباً ہم نے پہلے بھی اسی طرح کے مواد پر غور کِیا ہوتا ہے۔ کیونکہ ہم بھولنے کی طرف مائل ہیں اس لئے ہمیں باربار یہوواہ کے مقاصد، قوانین اور ہدایات کو دہرانے یا ان کا جائزہ لینے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہمیں خدا کی طرف سے ایسی یاددہانیوں کی قدر کرنی چاہئے۔ یہ ہمیں اُن وجوہات کو یاد رکھنے میں مدد دیتی ہیں جن سے تحریک پاکر ہم نے خدائی طرزِزندگی اختیار کِیا تھا۔ اسی وجہ سے، زبورنویس نے یہوواہ کی مدحسرائی کرتے ہوئے کہا: ”تیری شہادتیں [یاددہانیاں] مجھے مرغوب . . . ہیں۔“—زبور 119:24۔
م10 1/4 ص. 21 پ. 2
بیہودہ چیزوں پر نظر کرنے سے باز رہیں
2 بعضاوقات ہماری آنکھوں کے سامنے ایسی چیزیں بھی آتی ہیں جو ہمارے لئے نقصاندہ ہوتی ہیں۔ ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھتی ہیں اُس کا ہمارے دماغ پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ یہ ہمارے اندر ہوس اور خواہشات کو اُبھارتی ہیں۔ ہم بُرائی سے بھری دُنیا میں رہتے ہیں جس کا سردار شیطان ہے۔ اِس دُنیا میں غلط نظریات اور گندی تصاویر کی بھرمار ہے۔ اِن پر سرسری نگاہ ڈالنا بھی خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔ یہ ہمیں گمراہی کے گڑھے میں غرق کر سکتا ہے۔ (1-یوحنا 5:19) اِسی لئے زبور نویس نے خدا سے التجا کی: ”میری آنکھوں کو بطلان پر نظر کرنے سے باز رکھ اور مجھے اپنی راہوں میں زندہ کر۔“—زبور 119:37۔
سنہری باتوں کی تلاش
م05 15/4 ص. 10 پ. 2
یہوواہ کے کلام پر بھروسا رکھیں
2 زبور 119 میں بارہا مرتبہ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ خدا کا کلام ہمارے لئے بہت ہی قیمتی ہے۔ عبرانی زبان میں اس زبور کے 22 بند ہیں۔ ہر بند 8 مصرعوں پر مشتمل ہے اور ہر بند کے تمام مصرعے عبرانی زبان کے ایک ہی حرف سے شروع ہوتے ہیں۔ اس زبور کی 176 آیتوں کو عبرانی حروف کی ترتیب کے مطابق ڈھالا گیا تھا، شاید اسلئے تاکہ اسے آسانی سے زبانی یاد کِیا جا سکے۔ اس زبور میں خدا کے کلام اور اُسکی راہ کے علاوہ اُسکی شریعت، شہادتیں، باتیں اور اُسکے قوانین، آئین، فرمان اور احکام کا بھی ذکر کِیا گیا ہے۔ اس مضمون میں اور اگلے مضمون میں ہم زبور 119 پر غور کرینگے۔ ہم یہ دیکھینگے کہ یہوواہ کے خادموں کی زندگی میں زبور 119 کے الفاظ کیسے سچ ثابت ہوئے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہمارے دل میں خدا کے کلام کیلئے قدر بڑھ جائیگی۔
16-22 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 119:57-120
”ہم مشکلوں کے باوجود ثابتقدم کیسے رہ سکتے ہیں؟“
م06 1/7 ص. 8 پ. 2
”مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں“
2 پس ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں، ”خدا کی شریعت زبورنویس کے لئے اطمینان اور تسلی کا باعث کیسے بنی؟“ دراصل زبورنویس کے اس اعتماد نے اُسے تقویت بخشی کہ یہوواہ کو اُس کی فکر ہے۔ اس کے علاوہ شریعت کے پُرمحبت بندوبست سے واقفیت نے بھی زبورنویس کو خوشی بخشی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ اُس کے ساتھ مہربانی سے پیش آیا ہے۔ علاوہازیں، خدا کی شریعت سے حاصل ہونے والی راہنمائی کی بدولت نہ صرف زبورنویس کی زندگی محفوظ رہی بلکہ اُسے اپنے دُشمنوں سے زیادہ عقلودانش بھی حاصل ہوئی۔ شریعت کی فرمانبرداری نے اُسے اطمینان اور نیک ضمیر عطا کِیا۔—زبور 119:1، 9، 65، 93، 98، 165۔
م00 1/12 ص. 14 پ. 3
کیا یہوواہ کی شہادتیں آپکو نہایت عزیز ہیں؟
3 خدا کی شہادتیں زبورنویس کو عزیز تھیں جس نے گیت گایا: ”مَیں نے تیرے فرمان ماننے میں جلدی کی اور دیر نہ لگائی۔ شریروں کی رسیوں نے مجھے جکڑ لیا۔ پر مَیں تیری شریعت کو نہ بھولا۔“ (زبور 119:60، 61) یہوواہ کی شہادتیں اذیت برداشت کرنے میں ہماری مدد کرتی ہیں کیونکہ ہمیں اعتماد ہے کہ ہمارا آسمانی باپ رسیوں کے بندھن کو کاٹ سکتا ہے جن سے ہمارے دُشمن ہمیں باندھتے ہیں۔ وہ وقت آنے پر، ہمیں ایسی رکاوٹوں سے آزاد کرتا ہے تاکہ ہم بادشاہتی منادی کا کام جاری رکھ سکیں۔—مرقس 13:10۔
م06 1/9 ص. 19 پ. 5
زبور کی پانچویں کتاب سے اہم نکات
119:71—مصیبت اُٹھانے سے کیا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے؟ تکلیف ہمیں یہوواہ خدا پر مکمل بھروسا کرنا، دُعا میں اَور زیادہ اُسکے طالب ہونا، زیادہ سے زیادہ بائبل مطالعہ کرنا اور اُسکی باتوں پر عمل کرنا سکھاتی ہے۔ علاوہازیں، مصیبت کے وقت ہمارا ردِعمل ہمیں اپنی کمزوریوں کو دُرست کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اگر ہم مشکلات کو اپنے اندر بہتری لانے دیتے ہیں تو یہ ہمیں تلخ نہیں بنائینگی۔
”اُن کے ساتھ روئیں جو رو رہے ہیں“
3 ہمارا شفیق باپ یہوواہ تسلی کا سرچشمہ ہے۔ (2-کُرنتھیوں 1:3، 4 کو پڑھیں۔) وہ ہمدردی کی اعلیٰ مثال ہے۔ اُس نے اپنے بندوں کو یقین دِلایا ہے: ”تُم کو تسلی دینے والا مَیں ہی ہوں۔“—یسعیاہ 51:12؛ زبور 119:50، 52، 76۔
5 ہم اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری مدد ضرور کرے گا۔ لہٰذا ہمیں دل کھول کر اُسے اپنے احساسات کے بارے میں بتانا چاہیے۔ ہمیں یہ جان کر بڑا حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ ہمارے احساسات کو سمجھتا ہے اور ضرورت کے وقت ہمیں تسلی دیتا ہے۔ لیکن وہ ایسا کیسے کرتا ہے؟
سنہری باتوں کی تلاش
م06 1/9 ص. 19 پ. 6
زبور کی پانچویں کتاب سے اہم نکات
119:96—”ہر کمال کی انتہا“ کا کیا مطلب ہے؟ زبورنویس کمال کی بابت انسانی نقطۂنظر سے بات کر رہا ہے۔ اُس کے ذہن میں غالباً یہ بات تھی کہ کمال کی بابت انسانی سوچ محدود ہے۔ اس کے برعکس، خدا کے احکام کی کوئی حد نہیں۔ اس مشورت کا اطلاق زندگی کے تمام حلقوں پر ہوتا ہے۔ نیو انٹرنیشنل ورشن بیان کرتی ہے، ”ہر کمال کی کوئی نہ کوئی حد ہوتی ہے۔ لیکن تیرے احکام لامحدود ہیں۔“
23-29 دسمبر
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 119:121-176
”آپ حد سے زیادہ دُکھی ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟“
کیا آپ کا ضمیر آپ کی صحیح رہنمائی کرتا ہے؟
5 اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا کے حکموں سے ہمیں واقعی فائدہ ہو تو اِن حکموں کو محض پڑھ لینا یا اِن کے بارے میں جان لینا کافی نہیں ہے۔ ہمیں خدا کے حکموں سے محبت کرنی چاہیے اور اِن کا احترام کرنا چاہیے۔ بائبل میں کہا گیا ہے: ”بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت رکھو۔“ (عاموس 5:15) لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ہمیں مختلف معاملات کے بارے میں یہوواہ کی سوچ اپنانی ہوگی۔ اِس حوالے سے ایک مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ آپ صحیح طرح سو نہیں پاتے اور اِس مسئلے کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ ڈاکٹر آپ کو مشورہ دیتا ہے کہ آپ صحتبخش کھانے کھائیں، باقاعدگی سے ورزش کریں اور اپنے روزمرہ کے معمول میں کچھ تبدیلیاں کریں۔ آپ ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرتے ہیں اور اِس کا آپ کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ بِلاشُبہ آپ اُس ڈاکٹر کے مشورے کے لیے اُس کے بہت شکرگزار ہوں گے۔
6 اِسی طرح ہمارے خالق نے ہمیں ایسے حکم دیے ہیں جن پر عمل کرنے سے ہم گُناہ اور اِس کے تکلیفدہ نتائج سے بچ سکتے ہیں اور یوں اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر بائبل میں یہ حکم دیے گئے ہیں کہ ہمیں جھوٹ نہیں بولنا چاہیے؛ دوسروں کو دھوکا نہیں دینا چاہیے؛ چوری نہیں کرنی چاہیے؛ حرامکاری سے بچنا چاہیے؛ تشدد سے باز رہنا چاہیے اور جادوٹونے سے دُور رہنا چاہیے۔ (امثال 6:16-19 کو پڑھیں؛ مکاشفہ 21:8) جب ہم اِس بات کا تجربہ کرتے ہیں کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے کے کتنے فائدے ہیں تو ہمارے دل میں خدا اور اُس کے حکموں کے لیے محبت بڑھ جاتی ہے۔
م93 1/7 ص. 22 پ. 12
نوجوانو—آپ کس چیز کے حصول میں لگے ہوئے ہیں؟
12 سب سے بڑھکر، آپکو بدی سے نفرت، کراہیت، گھن کرنی چاہیے۔ (زبور 97:10) آپ اس چیز سے کیسے نفرت کرتے ہیں جو پہلے پہل شاید ایک تفریح یا خوشی کا باعث ہو؟ نتائج کی بابت سوچنے سے! ”فریب نہ کھاؤ۔ خدا ٹھٹھوں میں نہیں اڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹیگا۔ جو کوئی اپنے جسم کیلئے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹیگا اور جو روح کیلئے بوتا ہے وہ روح سے ہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹیگا۔“ (گلتیوں 6:7، 8) جب جنسی جذبات سے مغلوب ہونے کی آزمائش میں ہوں تو جو چیز زیادہ اہمیت کی حامل ہے اسکی بابت سوچیں—یہ یہوواہ خدا کو کسقدر رنجیدہ کریگا۔ (مقابلہ کریں زبور 78:41۔) پھر ناخواستہ حمل یا ایڈز جیسی بیماری کے لگ جانے کے امکان کی بابت بھی سوچیں۔ جذباتی تباہی اور عزت نفس کے ختم ہونے کی بابت سوچیں جسکا آپ نقصان اٹھائینگے۔ پھر طویلالمدت نتائج بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک مسیحی عورت تسلیم کرتی ہے: ”شادی سے پہلے میرے اور میرے خاوند کے دیگر لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات تھے۔ اگرچہ ہم دونوں آج مسیحی ہیں تو بھی ماضی کی ہماری جنسی زندگی ہماری شادی میں حسد اور جھگڑے کا سبب ہے۔“ اپنے تھیوکریٹک استحقاقات کو کھونے یا مسیحی کلیسیا سے خارج کر دئے جانے کے امکان کو بھی نظرانداز نہ کیا جائے! (1-کرنتھیوں 5:9-13) کیا کوئی گھڑی بھر کی مسرت اتنی بھاری قیمت کے لائق ہے؟
سنہری باتوں کی تلاش
یقین رکھیں کہ خدا کا ’کلام سچائی ہے‘
2 یہوواہ کے سب بندوں کو اِس بات پر یقین ہے کہ وہ ’سچائی کا خدا‘ ہے اور وہ ہمیشہ اپنے بندوں کا بھلا چاہتا ہے۔ (زبور 31:5؛ یسع 48:17) ہم جو کچھ بائبل سے پڑھتے ہیں، ہم اُس پر بھروسا کر سکتے ہیں کیونکہ ”[خدا کے] کلام کا خلاصہ سچائی ہے۔“ (زبور 119:160 کو پڑھیں۔) ہم بھی وہ بات مانتے ہیں جو بائبل کے ایک عالم نے کہی۔ اُس نے کہا: ”یہ کہا ہی نہیں جا سکتا کہ خدا کی کہی کوئی بات جھوٹی ہے یا وہ پوری نہیں ہو سکتی۔ خدا کے بندے اپنے خدا پر بھروسا کرتے ہیں۔ اِس لیے وہ اُس کی کہی ہر بات پر آنکھیں بند کر کے بھروسا کر سکتے ہیں۔“
30 دسمبر–5 جنوری
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 120-126
”اُنہوں نے آنسوؤں کے بیج بوئے لیکن خوشی کی فصل کاٹی“
م04 1/6 ص. 16 پ. 10
مبارک ہیں وہ جو خدا کی تمجید کرتے ہیں
10 جب ہم یسوع کی شاگردی کا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لیتے ہیں تو ہم دراصل ایسا کرنے سے شیطان کا مقابلہ کرتے ہیں۔ یعقوب 4:8 میں ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ ”ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائیگا۔“ یہ آسان کام نہیں ہے۔ خدا کی خدمت میں دِلوجان سے کوشش کرنی پڑتی ہے۔ (لوقا 13:24) لیکن زبور 126:5 میں ہم پڑھتے ہیں کہ ”جو آنسوؤں کیساتھ بوتے ہیں وہ خوشی سے کاٹینگے۔“ جیہاں، خدا ہماری خدمت سے بہت خوش ہوتا ہے اور وہ ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ اسکا مطلب ہے کہ جو اُسکی تمجید کرتے ہیں اُنکو یہوواہ برکتوں سے نوازتا ہے۔—عبرانیوں 11:6۔
آپ کا ایمان کتنا مضبوط ہوگا؟
17 کیا آپ اپنے کسی عزیز کی موت کی وجہ سے غمگین ہیں؟ تو پھر بائبل میں ایسے واقعات کو پڑھیں جن میں خدا نے مُردوں کو زندہ کر دیا۔ اِس طرح اِس اُمید پر آپ کا ایمان مضبوط ہوگا کہ مُردوں کو زندہ کر دیا جائے گا۔ کیا آپ اِس وجہ سے غمزدہ ہیں کہ آپ کے کسی رشتےدار کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا ہے؟ تو پھر اِس بات پر اپنے یقین کو مضبوط کرنے کے لیے پاک کلام کا مطالعہ کریں کہ یہوواہ خدا ہمیشہ صحیح طریقے سے اِصلاح کرتا ہے۔ چاہے آپ کسی بھی طرح کی مشکل سے گزر رہے ہوں، اِسے ایک ایسا موقع خیال کریں جس میں آپ اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ یہوواہ کو کُھل کر اپنے دل کا حال بتائیں۔ خود کو اپنے بہن بھائیوں سے الگ کر لینے کی بجائے اُن کے قریب رہیں۔ (امثا 18:1) ایسے کام کرتے رہیں جن کی وجہ سے آپ ثابتقدم رہ سکتے ہیں پھر چاہے پُرانی یادوں کی وجہ سے آپ کی آنکھوں میں آنسو آ جائیں۔ (زبور 126:5، 6) باقاعدگی سے اِجلاسوں پر جاتے رہیں، مُنادی کرتے رہیں اور بائبل کو پڑھتے رہیں۔ اپنا پورا دھیان اُن شاندار برکتوں پر رکھیں جو یہوواہ خدا مستقبل میں آپ کو دے گا۔ جب آپ دیکھیں گے کہ یہوواہ کس طرح سے آپ کی مدد کر رہا ہے تو اُس پر آپ کا ایمان پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو جائے گا۔
م01 15/7 ص. 18-19 پ. 13-14
کٹائی کے کام میں مشغول رہیں!
13 خدا کی فصل کاٹنے والوں اور خاص طور پر اذیت برداشت کرنے والوں کیلئے زبور 126:5، 6 کے الفاظ تسلیبخش ہیں: ”جو آنسوؤں کے ساتھ بوتے ہیں وہ خوشی سے کاٹیں گے۔ جو روتا ہوا بیج بونے جاتا ہے وہ اپنے پولے لئے ہوئے شادمان لوٹیگا۔“ بیج بونے اور کاٹنے کی بابت زبورنویس کے مذکورہبالا الفاظ قدیم بابل کی اسیری سے لوٹنے والے بقیے کیلئے یہوواہ کی فکرمندی اور برکات کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ اپنی آزادی پر بہت خوش تھے مگر اُنہوں نے روتے ہوئے اُس زمین میں بیج بوئے ہونگے جو انکی 70 سالہ اسیری کے دوران بنجر ہو گئی تھی۔ تاہم، بیج بونے اور تعمیراتی کاموں میں سرگرم رہنے والے لوگوں نے اپنی محنت کے پھل سے تسکین حاصل کی تھی۔
14 ہم بھی ذاتی آزمائش کے تحت یا اپنے ساتھی ایمانداروں کو راستی برقرار رکھنے کی خاطر اذیت برداشت کرتے دیکھ کر آنسو بہا سکتے ہیں۔ (1-پطرس 3:14) کٹائی کے ہمارے کام میں ہمیں بھی شروع شروع میں مشکل پیش آ سکتی ہے کیونکہ ہم خدمتگزاری میں اپنی کاوشوں سے حاصل ہونے والی کامیابی کو بظاہر دیکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ تاہم اگر ہم بیج بونے اور پانی دینے کے کام کو جاری رکھتے ہیں تو خدا اسے ہماری توقع سے بھی زیادہ بڑھائے گا۔ (1-کرنتھیوں 3:6) اس کی ایک عمدہ مثال بائبل اور صحیفائی مطبوعات کی تقسیم کے نتائج سے ملتی ہے۔
سنہری باتوں کی تلاش
سیایل ص. 73 پ. 15
بچانے کی طاقت—”خدا ہماری پناہگاہ ہے“
15 یہوواہ کے خادموں کے طور پر ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ وہ ایک گروہ یا جماعت کے طور پر ہماری حفاظت کرے گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو شیطان آسانی سے ہمارا شکار کر سکتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ شیطان جو ’اِس دُنیا کا حاکم‘ ہے، اُس کی یہی خواہش ہے کہ سچی عبادت کا نامونشان مٹ جائے۔ (یوحنا 12:31؛ مُکاشفہ 12:17) دُنیا کی کچھ طاقتور حکومتوں نے مُنادی کے کام پر پابندی لگائی اور ہمیں پوری طرح سے ختم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن یہوواہ کے بندے ثابتقدم رہے اور رُکاوٹوں کے باوجود بھی مُنادی کرتے رہے۔ اگر دیکھا جائے تو ہم مسیحیوں کا ایک چھوٹا سا گروہ ہیں اور ہمیں نقصان پہنچانا بہت آسان ہے۔ لیکن پھر بھی بہت سی طاقتور حکومتیں ہمیں نہیں روک پائیں۔ ایسا اِس لیے ہے کیونکہ یہوواہ ہمیں اپنے پَروں کے نیچے چھپا لیتا ہے۔—زبور 17:7، 8۔