محتاجوں کو کون چھڑائے گا؟
”اَے خدا! بادشاہ کو اپنے احکام . . . عطا فرما۔ کیونکہ وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے . . . چھڑائے گا۔“—زبور ۷۲:۱، ۱۲۔
۱. داؤد کی مثال سے ہم یہوواہ خدا کے رحم کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟
یہ تسلیبخش الفاظ قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے لکھے تھے۔ یہ الفاظ لکھنے سے کئی سال پہلے داؤد نے بتسبع کے ساتھ زناکاری کی تھی جس پر وہ بہت پشیمان تھا۔ اُس وقت داؤد نے یہوواہ سے یہ التجا کی: ”اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔ . . . میرا گُناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔ . . . دیکھ! مَیں نے بدی میں صورت پکڑی اور مَیں گُناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔“ (زبور ۵۱:۱-۵) ہمارے لئے یہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارا رحیم خدا یہوواہ ہمیشہ یہ یاد رکھتا ہے کہ ہم نے گُناہ کا ورثہ پایا ہے۔
۲. زبور ۷۲ پر غور کرنے سے ہم کیا سمجھنے کے قابل ہوں گے؟
۲ یہوواہ خدا یہ جانتا ہے کہ ہماری حالت قابلِرحم ہے۔ اِس لئے پاک کلام میں لکھا ہے کہ خدا نے جس بادشاہ کو مقرر کِیا ہے ”وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے۔ اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا۔ وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا۔ اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔“ (زبور ۷۲:۱۲، ۱۳) محتاجوں کو کیسے بچایا جائے گا؟ اِس سوال کے جواب کے لئے آئیں ہم زبور ۷۲ پر غور کریں۔ یہ زبور داؤد کے بیٹے سلیمان کی بادشاہت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ سلیمان کی حکمرانی یسوع مسیح کی حکمرانی کا عکس تھی۔ لہٰذا، اِس زبور کا مطالعہ کرنے سے ہم سمجھ جائیں گے کہ خدا کے بیٹے یسوع مسیح کی حکمرانی لوگوں کو مصیبت سے کیسے بچائے گی۔
سلیمان کی حکمرانی یسوع کی حکمرانی کا عکس
۳. سلیمان نے یہوواہ سے کیا درخواست کی اور یہوواہ نے اِس کا جواب کیسے دیا؟
۳ بادشاہ داؤد نے مرنے سے پہلے یہ ہدایت کی کہ اُس کا بیٹا سلیمان بادشاہ بنے گا۔ اِس کے بعد داؤد نے سلیمان کو کچھ خاص ہدایات دیں جن کی سلیمان نے پابندی کی۔ (۱-سلا ۱:۳۲-۳۵؛ ۲:۱-۳) پھر یہوواہ خدا نے سلیمان کو خواب میں دکھائی دے کر یہ کہا: ”مانگ مَیں تجھے کیا دُوں۔“ سلیمان نے یہوواہ خدا سے یہ درخواست کی: ”تُو اپنے خادم کو اپنی قوم کا انصاف کرنے کے لئے سمجھنے والا دل عنایت کر تاکہ مَیں بُرے اور بھلے میں امتیاز کر سکوں۔“ اِس درخواست کے جواب میں یہوواہ نے سلیمان کو نہ صرف حکمت دی بلکہ اُسے دولت اور عزت بھی بخشی۔—۱-سلا ۳:۵، ۹-۱۳۔
۴. سبا کی ملکہ نے سلیمان کی حکومت کے متعلق کیا کہا تھا؟
۴ یہوواہ کی برکت سے سلیمان کی حکومت میں ایسی خوشحالی اور سلامتی تھی جو کسی اَور حکومت کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ (۱-سلا ۴:۲۵) سلیمان کی شہرت سُن کر بہت سے لوگ اُسے دیکھنے آتے تھے۔ اِن میں سے ایک سبا کی ملکہ تھی جو بہت سارے مشیروں اور ملازموں کے ساتھ بڑی دُور سے سفر کرکے سلیمان کی شانوشوکت دیکھنے آئی تھی۔ اُس نے سلیمان سے کہا: ”وہ سچی خبر تھی جو مَیں نے . . . اپنے مُلک میں سنی تھی۔ توبھی . . . مجھے تو آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا کیونکہ تیری حکمت اور اقبالمندی اُس شہرت سے جو مَیں نے سنی بہت زیادہ ہے۔“ (۱-سلا ۱۰:۱، ۶، ۷) لیکن یسوع مسیح میں سلیمان سے کہیں زیادہ حکمت تھی۔ اِسی لئے یسوع نے یہ بالکل ٹھیک کہا تھا کہ ”دیکھو یہاں وہ ہے جو سلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔“—متی ۱۲:۴۲۔
یسوع مسیح کی حکمرانی میں دُکھتکلیف کا خاتمہ
۵. زبور ۷۲ کیا واضح کرتا ہے اور یہ کس دَور کا عکس پیش کرتا ہے؟
۵ جیساکہ پہلے بتایا گیا ہے، سلیمان کی حکمرانی یسوع مسیح کی حکمرانی کا عکس تھی۔ لہٰذا، آئیں زبور ۷۲ پر غور کریں تاکہ ہم یسوع مسیح کی حکمرانی میں حاصل ہونے والی برکات کے متعلق سیکھ سکیں۔ (زبور ۷۲:۱-۴ کو پڑھیں۔) یہ زبور واضح کرتا ہے کہ ”سلامتی کا شہزادہ“ یسوع مسیح اپنے باپ یہوواہ کے انصاف اور صداقت کے مطابق ”سلطنت“ کرے گا۔ (یسع ۹:۶، ۷) خدا کی رہنمائی کے تحت یسوع مسیح غریبوں کے حق کی حفاظت کرے گا اور محتاجوں کی اولاد کو بچائے گا۔ اُس کی حکمرانی میں سلامتی اور صداقت ہوگی۔ یسوع مسیح نے زمین پر جو کام کئے اُن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اُس کی ہزارسالہ حکمرانی میں لوگوں کو کونسی برکات حاصل ہوں گی۔—مکا ۲۰:۴۔
۶. یسوع مسیح نے ہزار سالہ حکمرانی میں حاصل ہونے والی برکات کا عکس کیسے پیش کِیا؟
۶ آئیں یسوع مسیح کے چند ایسے کاموں پر غور کریں جن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ زبور ۷۲ کے مطابق انسانوں کے لئے کیا کرے گا۔ مثال کے طور پر، جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو وہ مصیبتزدہ لوگوں کے ساتھ بہت رحم سے پیش آتا تھا۔ (متی ۹:۳۵، ۳۶؛ ۱۵:۲۹-۳۱) ایک مرتبہ ایک کوڑھی نے یسوع مسیح کے پاس آکر یہ درخواست کی: ”اگر تُو چاہے تو مجھے پاکصاف کر سکتا ہے۔“ یسوع نے اُس سے کہا: ”مَیں چاہتا ہوں۔ تُو پاک صاف ہو جا۔“ وہ شخص فوراً پاکصاف ہو گیا۔ (مر ۱:۴۰-۴۲) پھر ایک دن یسوع مسیح نے ایک جنازے کے آگے ایک بوڑھی عورت کو روتے ہوئے دیکھا۔ وہ بیوہ تھی جس کا اکلوتا بیٹا مر گیا تھا۔ یسوع کو اُس پر بہت ”ترس آیا۔“ یسوع نے جنازے کے پاس جا کر کہا ”اَے جوان مَیں تجھ سے کہتا ہوں اُٹھ۔“ اُس بیوہ کا بیٹا پھر سے زندہ ہو گیا۔—لو ۷:۱۱-۱۵۔
۷، ۸. یسوع مسیح نے بعض کونسے معجزے کئے؟
۷ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو معجزے کرنے کی طاقت دی۔ اِس سلسلے میں اُس عورت کی مثال پر غور کریں ”جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا۔“ وہ ”کئی طبیبوں سے بڑی تکلیف اُٹھا چکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کرکے بھی اُسے کچھ فائدہ نہ ہوا تھا بلکہ زیادہ بیمار ہو گئی تھی۔“ اُس عورت نے بِھیڑ میں آکر چپکے سے یسوع کی پوشاک کو چھؤا۔ اُسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ شریعت کے مطابق وہ ناپاک تھی۔ (احبا ۱۵:۱۹، ۲۵) یسوع کو محسوس ہوا کہ اُس میں سے قوت نکلی ہے۔ اِس لئے اُس نے پوچھا کہ مجھے کس نے چھؤا ہے۔ وہ عورت ”ڈرتی اور کانپتی ہوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دیا۔“ یسوع مسیح نے یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ خدا نے اُس عورت کو شفا دی ہے اُس سے کہا: ”بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔ سلامت جا اور اپنی اُس بیماری سے بچی رہ۔“—مر ۵:۲۵-۲۷، ۳۰، ۳۳، ۳۴۔
۸ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی طاقت سے جو معجزے کئے اُنہیں دیکھ کر لوگوں پر گہرا اثر ہوا ہوگا۔ مثلاً، یسوع نے پہاڑی وعظ پیش کرنے سے پہلے بہت سے بیماروں کو شفا دی۔ اِس موقع پر جتنے بھی لوگ حاضر تھے وہ اِن معجزوں کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے ہوں گے۔ (لو ۶:۱۷-۱۹) یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اپنے دو شاگرد یسوع کے پاس یہ جاننے کے لئے بھیجے کہ آیا وہی مسیحا ہے۔ جب وہ شاگرد یسوع کے پاس آئے تو یسوع نے اُن کے سامنے ’بہت سے لوگوں کو بیماریوں اور آفتوں اور بُری رُوحوں سے نجات بخشی اور بہت سے اندھوں کو بینائی عطا کی۔‘ پھر یسوع نے اُن سے کہا کہ ”جو کچھ تُم نے دیکھا اور سنا ہے جا کر یوؔحنا سے بیان کر دو کہ اندھے دیکھتے ہیں۔ لنگڑے چلتے پھرتے ہیں۔ کوڑھی پاک صاف کئے جاتے ہیں۔ بہرے سنتے ہیں۔ مُردے زندہ کئے جاتے ہیں۔ غریبوں کو خوشخبری سنائی جاتی ہے۔“ (لو ۷:۱۹-۲۲) یہ خبر سُن کر یوحنا کو واقعی بہت حوصلہ ملا ہوگا!
۹. یسوع مسیح کے معجزوں نے کس وقت کا عکس پیش کِیا تھا؟
۹ یہ سچ ہے کہ یسوع مسیح نے زمین پر جن لوگوں کو شفا دی یا جن مُردوں کو زندہ کِیا وہ بعد میں پھر مر گئے تھے۔ لیکن یسوع مسیح کے معجزوں نے اُس وقت کا عکس پیش کِیا جب انسانوں کو اُس کی حکمرانی میں مکمل طور پر دُکھتکلیف سے چھٹکارا مل جائے گا۔
ساری زمین فردوس بن جائے گی
۱۰، ۱۱. (ا) یسوع کی حکمرانی کیسی ہوگی اور ہم اُس کی حکمرانی سے کب تک فائدہ حاصل کرتے رہیں گے؟ (ب) یسوع مسیح کے ساتھ فردوس میں کون ہوگا اور وہ ہمیشہ تک زندہ رہنے کے قابل کیسے ہوگا؟
۱۰ ذرا تصور کریں کہ جب زمین فردوس بن جائے گی تو زندگی کیسی ہوگی۔ (زبور ۷۲:۵-۹ کو پڑھیں۔) جس طرح سورج اور چاند ہمیشہ قائم رہیں گے اُسی طرح خدا کے خادم بھی ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔ یسوع مسیح کی حکمرانی ”کٹی ہوئی گھاس پر مینہ کی مانند اور زمین کو سیراب کرنے والی بارش کی طرح“ انسان کو تازگی بخشے گی۔
۱۱ جب ہم اِس زبور کی تکمیل کا تصور کرتے ہیں تو ہمارے دل فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید سے کس قدر خوش ہوتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ جب یسوع مسیح نے اپنے ساتھ سولی دئے جانے والے ڈاکو سے کہا کہ ”تُو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا“ تو وہ کتنا خوش ہوا ہوگا۔ (لو ۲۳:۴۳) یسوع مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت میں اِس ڈاکو کو زندہ کِیا جائے گا۔ اگر وہ یسوع مسیح کی فرمانبرداری کرے گا تو وہ زمین پر ہمیشہ تک خوشی سے زندگی گزارے گا۔
۱۲. یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی میں مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے ناراستوں کو کیا موقع دیا جائے گا؟
۱۲ یسوع مسیح کی حکمرانی میں ”صادق برومند ہوں گے“ یعنی وہ ہر لحاظ سے ترقی کریں گے۔ (زبور ۷۲:۷) جس طرح یسوع مسیح نے زمین پر لوگوں سے محبت کی ویسے ہی وہ اپنی ہزار سالہ حکمرانی میں بھی انسانوں سے بہت زیادہ محبت کرے گا۔ خدا کی نئی دُنیا میں مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے ”ناراستوں“ کو بھی خدا کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے گا۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔ (اعما ۲۴:۱۵) بِلاشُبہ، جو لوگ خدا کے اصولوں کی پابندی نہیں کریں گے اُنہیں نئی دُنیا کے امن اور سلامتی میں خلل نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔ اِس کی بجائے اُنہیں ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے گا۔
۱۳. یسوع مسیح کی حکمرانی کتنی وسیع ہوگی اور اِس حکمرانی میں امن کبھی ختم کیوں نہیں ہوگا؟
۱۳ یسوع مسیح کی حکمرانی کے متعلق لکھا گیا ہے: ”اُس کی سلطنت سمندر سے سمندر تک اور دریایِفرؔات سے زمین کی انتہا تک ہوگی۔ بیابان کے رہنے والے اُس کے آگے جھکیں گے اور اُس کے دشمن خاک چاٹیں گے۔“ (زبور ۷۲:۸، ۹) جیہاں، یسوع مسیح ساری زمین پر حکمرانی کرے گا۔ (زک ۹:۹، ۱۰) ایسے لوگ جو یسوع مسیح کی حکمرانی کے فائدوں کو سمجھتے ہیں وہ ”اُس کے آگے جھکیں گے“ یعنی وہ اُس کی حکمرانی کو دل سے قبول کریں گے۔ لیکن اُس وقت جو لوگ خدا کی رہنمائی کو رد کریں گے وہ ”خاک چاٹیں گے۔“ وہ گویا کہ ”سو برس“ کی عمر میں ہلاک کر دئے جائیں گے جو ہمیشہ کی زندگی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔—یسع ۶۵:۲۰۔
انسانوں کے لئے ہمدردی
۱۴، ۱۵. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح انسانوں کا ہمدرد ہے اور وہ اُنہیں مصیبتوں سے چھٹکارا دے گا؟
۱۴ ہم سب کو گُناہ کا ورثہ ملا ہے لیکن ہم نااُمید نہیں ہیں۔ (زبور ۷۲:۱۲-۱۴ کو پڑھیں۔) یسوع مسیح جانتا ہے کہ ہم خطاکار ہیں اِس لئے وہ ہمارا ہمدرد ہے۔ اِس کے علاوہ یسوع مسیح نے خود راستبازی کی خاطر دُکھ اُٹھایا۔ یہوواہ خدا نے یسوع کی حفاظت کرنا چھوڑ دیا تاکہ اُس کی وفاداری کی پوری آزمائش ہو سکے۔ ایک موقع پر یسوع نے اِس قدر جذباتی دباؤ کا سامنا کِیا کہ ”اُس کا پسینہ گویا خون کی بڑیبڑی بوندیں ہو کر زمین“ پر ٹپکنے لگا۔ (لو ۲۲:۴۴) اِس کے بعد یسوع مسیح نے سولی پر اپنے باپ کو پکار کر کہا: ”اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“ (متی ۲۷:۴۵، ۴۶) شیطان نے پوری کوشش کی کہ یسوع مسیح خدا کا وفادار نہ رہے۔ لیکن یسوع تمام تکلیف کے باوجود یہوواہ خدا کا وفادار رہا۔
۱۵ یسوع ہماری تکلیفوں سے واقف ہے۔ وہ ”محتاج کو جب وہ فریاد کرے۔ اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا۔“ اپنے باپ کی طرح یسوع مسیح بھی بڑی محبت سے ’محتاجوں کی سنے گا اور شکستہدلوں کو شفا دے گا اور اُن کے زخم باندھے گا۔‘ (زبور ۶۹:۳۳؛ ۱۴۷:۳) یسوع اِس لئے”ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد“ ہے کیونکہ ”وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا۔“ (عبر ۴:۱۵) ہمیں یہ جان کر کتنی خوشی ہوتی ہے کہ یسوع مسیح اب آسمان پر بادشاہ بن چکا ہے اور بہت ہی جلد انسانوں کو تمام مصیبتوں سے چھٹکارا دے گا۔
۱۶. سلیمان اپنے لوگوں کے دُکھ درد کو سمجھنے کے قابل کیوں تھا؟
۱۶ سلیمان بھی ”غریب اور محتاج پر ترس“ کھاتا تھا۔ اِس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ دانا اور سمجھدار شخص تھا۔ اِس کے علاوہ سلیمان کی اپنی زندگی افسوسناک واقعات سے بھری تھی۔ سلیمان کے بھائی امنون نے اپنی بہن تمر کی عزت لوٹی تھی۔ اِس وجہ سے سلیمان کے بھائی ابیسلوم نے امنون کو قتل کر دیا۔ (۲-سمو ۱۳:۱، ۱۴، ۲۸، ۲۹) ابیسلوم نے داؤد کا تخت اُلٹنے کی کوشش کی مگر اُسے شکست ہوئی اور وہ یوآب کے ہاتھوں مارا گیا۔ (۲-سمو ۱۵:۱۰، ۱۴؛ ۱۸:۹، ۱۴) پھر سلیمان کے بھائی ادونیاہ نے بادشاہ بننے کی کوشش کی۔ اگر وہ اپنی کوشش میں کامیاب ہو جاتا تو سلیمان کو یقیناً قتل کر دیا جاتا۔ (۱-سلا ۱:۵) واقعی، سلیمان انسانوں کے دُکھ درد سے اچھی طرح واقف تھا۔ اِس بات کا ثبوت ہمیں اُن الفاظ سے ملتا ہے جو اُس نے ہیکل کی مخصوصیت کے موقع پر دُعا میں کہے تھے۔ بادشاہ سلیمان نے اپنے لوگوں کے متعلق کہا کہ جب ”ہر شخص اپنے دُکھ اور رنج کو جان کر اپنے ہاتھ اِس گھر کی طرف پھیلائے۔ تو تُو [یہوواہ] . . . سُن کر معاف کر دینا اور ہر شخص کو . . . اُس کی سب روِش کے مطابق بدلہ دینا۔“—۲-توا ۶:۲۹، ۳۰۔
۱۷، ۱۸. (ا) خدا کے کچھ خادموں کو بعضاوقات کس وجہ سے دُکھ درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ (ب) وہ ایسے احساسات سے نپٹنے کے قابل کیسے ہوئے ہیں؟
۱۷ بعضاوقات ہم اپنے ماضی کی وجہ سے دُکھ درد کا سامنا کرتے ہیں۔ اِس سلسلے میں آئیں ایک مسیحی بہن مریمa کی مثال پر غور کریں جس کی عمر ۳۰ سال ہے۔ اُس نے لکھا: ”میرے پاس زندگی کی ساری خوشیاں ہیں۔ مگر جب کبھی مجھے میرا ماضی یاد آتا ہے تو مجھے نہایت شرمندگی محسوس ہونے لگتی ہے۔ مَیں بہت اُداس ہو جاتی ہوں اور رونے لگتی ہوں۔ مجھے ایسے لگتا ہے کہ جیسے یہ سب کل ہی کی بات ہے۔ جب پُرانی یادیں تازہ ہوتی ہیں تو مَیں احساسِکمتری کا شکار ہو جاتی ہوں۔ مجھے لگتا ہے جیسے میرے جینے کا کوئی فائدہ نہیں۔“
۱۸ خدا کے بہت سے خادم بعضاوقات ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن وہ ایسے احساسات سے نپٹنے کے قابل کیسے ہوتے ہیں؟ اِس سلسلے میں مریم بیان کرتی ہیں: ”کلیسیا کے بہنبھائیوں کی رفاقت سے مجھے بہت خوشی ملتی ہے۔ مَیں مستقبل کے لئے یہوواہ کے وعدوں پر دھیان لگائے رکھنے کی بھی کوشش کرتی ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ اب وہ وقت دُور نہیں جب میرے غم کے آنسو خوشی کے آنسوؤں میں بدل جائیں گے۔“ (زبور ۱۲۶:۵) ہمیں اپنے بادشاہ یعنی یہوواہ خدا کے بیٹے یسوع مسیح پر بھروسا رکھنا چاہئے۔ اُس کے بارے میں پاک کلام میں لکھا ہے: ”وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا۔ اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔ وہ فدیہ دے کر اُن کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائے گا اور اُن کا خون اُس کی نظر میں بیشقیمت ہوگا۔“ (زبور ۷۲:۱۳، ۱۴) یہ الفاظ کتنے تسلیبخش ہیں!
برکتوں سے بھری نئی دُنیا آنے والی ہے
۱۹، ۲۰. (ا) زبور ۷۲ کے مطابق مسیح کی حکمرانی کس مسئلے کو ختم کر دے گی؟ (ب) مسیح کی حکمرانی سے حاصل ہونے والی برکات کے لئے کس کی حمدوستائش ہونی چاہئے؟ (پ) آپ اِن برکات کے متعلق کیسا محسوس کرتے ہیں؟
۱۹ ذرا ایک بار پھر تصور کریں کہ یسوع مسیح کی حکمرانی میں راستباز انسانوں کی زندگی کس قدر خوشیوں اور برکتوں سے بھری ہوگی۔ ہم سے وعدہ کِیا گیا ہے کہ ”زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔“ (زبور ۷۲:۱۶) عموماً پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج نہیں اُگتا۔ اِس لئے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی نئی دُنیا میں زمین بہت زیادہ زرخیز ہو جائے گی۔ اُس وقت زمین کا ”پھل لبناؔن کے درختوں کی طرح جھومے گا۔“ سلیمان کے زمانے میں لبنان ایک بہت ہی پھلدار علاقہ تھا۔ ذرا سوچیں! مسیح کی حکمرانی میں کوئی بھی شخص بھوکے پیٹ نہیں سوئے گا۔ سب لوگ ایسی ضیافت سے لطف اُٹھائیں گے جس میں لذیذ کھانے ہوں گے۔—یسع ۲۵:۶-۸؛ ۳۵:۱، ۲۔
۲۰ مسیح کی حکمرانی میں حاصل ہونے والی برکات کے لئے کس کی حمدوستائش ہونی چاہئے؟ اِس کا حقدار صرف کائنات کا حکمران یہوواہ خدا ہے۔ نئی دُنیا میں ہم سب خوشی سے زبور ۷۲ کے اِن آخری دلکش الفاظ میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کا شکر ادا کریں گے: ”اُس کا نام [بادشاہ یسوع مسیح] ہمیشہ قائم رہے گا۔ جب تک سورج ہے اُس کا نام رہے گا اور لوگ اُس کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔ سب قومیں اُسے خوشنصیب کہیں گی۔ [یہوواہ] خدا اؔسرائیل کا خدا مبارک ہو۔ وہی عجیبوغریب کام کرتا ہے۔ اُس کا جلیل نام ہمیشہ کے لئے مبارک ہو اور ساری زمین اُس کے جلال سے معمور ہو۔ آمین ثم آمین!“—زبور ۷۲:۱۷-۱۹۔
[فٹنوٹ]
a نام بدل دیا گیا ہے۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• زبور ۷۲ میں کس کی حکمرانی کا عکس پیش کِیا گیا ہے؟
• زبور ۷۲:۸، ۹ کے مطابق یسوع مسیح کی حکمرانی کتنی وسیع ہوگی؟
• زبور ۷۲ میں جن برکات کی پیشینگوئی کی گئی ہے آپ اُن کے متعلق کیسا محسوس کرتے ہیں؟
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
سلیمان کی حکمرانی میں پائی جانے والی خوشحالی اور سلامتی نے کس کا عکس پیش کِیا؟
[صفحہ ۳۲ پر تصویر]
ہمیں یسوع کی حکمرانی میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے