کیا آپ کی ”زبان پر شفقت کی تعلیم ہے“؟
”اُس کے مُنہ سے حکمت کی باتیں نکلتی ہیں۔ اُس کی زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔“—امثا ۳۱:۲۶۔
۱، ۲. (ا) یہوواہ کے خادموں کو اپنے اندر کونسی خوبی پیدا کرنی چاہئے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
ہزاروں سال پہلے لموایل بادشاہ کی ماں نے اُسے کچھ اہم باتیں سکھائیں۔ اِن میں سے ایک بات یہ تھی کہ اچھی بیوی میں کیا خوبیاں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اُس نے بادشاہ کو بتایا کہ ایک اچھی بیوی کے ”مُنہ سے حکمت کی باتیں نکلتی ہیں۔ اُس کی زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔“ (امثا ۳۱:۱، ۱۰، ۲۶) شفقت صرف ایک دانا عورت کی زبان پر ہی نہیں بلکہ اُن تمام لوگوں کی زبان پر ہونی چاہئے جو یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”انسان کی شفقت اُس کی زینت ہے۔“ (امثا ۱۹:۲۲، کیتھولک ترجمہ) لہٰذا، خدا کے تمام خادموں کو اپنی باتچیت سے شفقت کا اظہار کرنا چاہئے۔
۲ شفقت سے کیا مُراد ہے؟ ہمیں کن کے ساتھ شفقت سے پیش آنا چاہئے؟ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زبان پر ”شفقت کی تعلیم“ ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ”شفقت کی تعلیم“ خاندان کے افراد اور مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ ہماری گفتگو پر کیا اثر کرے گی؟
شفقت کا مطلب کیا ہے؟
۳، ۴. (ا) شفقت کا مطلب کیا ہے؟ (ب) شفقت اور مہربانی میں کیا فرق ہے؟
۳ شفقت میں مہربانی کی خوبی شامل ہے۔ ایک شفیق شخص مہربان ہوتا ہے یعنی وہ دوسروں کے لئے فکر رکھتا ہے اور اپنے کاموں اور باتوں سے اِس فکر کا اظہار کرتا ہے۔ اِس کے علاوہ شفقت کا تعلق محبت سے بھی ہے۔ ایک شفیق شخص محبت کی وجہ سے دوسروں کی بھلائی میں دلچسپی لیتا ہے۔ تاہم، شفقت کے لئے بائبل کی اصل زبان میں جو لفظ استعمال ہوا ہے اُس سے واضح ہوتا ہے کہ شفقت اور مہربانی میں کچھ فرق ہے۔ اِس لفظ میں وفاداری کا عنصر بھی پایا جاتا ہے جس کی بِنا پر ہم کسی کے لئے کوئی کام اُس وقت تک کرتے رہتے ہیں جب تک یہ پورا نہیں ہو جاتا۔
۴ شفقت اور مہربانی میں ایک اَور فرق بھی ہے۔ مہربانی ہم ایسے لوگوں کے لئے بھی دکھاتے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے۔ مثال کے طور پر، جب پولس رسول اور ۲۷۵ دیگر مسافر ایک ڈوبتے ہوئے جہاز سے بچ کر ملتے کے جزیرے پر پہنچے تو وہاں کے باشندوں نے اُن پر خاص مہربانی کی۔ حالانکہ وہ اُن سے پہلے کبھی نہیں ملے تھے۔ (اعما ۲۷:۳۷–۲۸:۲) اِس کے برعکس، شفقت کا تعلق لوگوں کے درمیان پائے جانے والے گہرے لگاؤ اور وفاداری سے ہے۔ لہٰذا، شفقت ایسے لوگوں کے لئے ظاہر کی جاتی ہے جنہیں آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔a مثلاً، قینیوں کا قبیلہ ”سب اِسرائیلیوں سے جب وہ مصرؔ سے نکل آئے مہر [”شفقت،“ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن] کے ساتھ پیش“ آیا۔—۱-سمو ۱۵:۶۔
سوچبچار اور دُعا کی اہمیت
۵. ہم اپنی زبان کو قابو میں کیسے رکھ سکتے ہیں؟
۵ اپنی باتچیت میں شفقت کا اظہار کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ اِس سلسلے میں شاگرد یعقوب نے لکھا: ”زبان کو کوئی آدمی قابو میں نہیں کر سکتا۔ وہ ایک بلا ہے جو کبھی رُکتی ہی نہیں۔ زہرِقاتل سے بھری ہوئی ہے۔“ (یعقو ۳:۸) ہم اپنی زبان کو قابو میں کیسے رکھ سکتے ہیں؟ اِس سوال کا جواب ہمیں یسوع مسیح کی اُس بات سے ملتا ہے جو اُس نے اپنے زمانے کے مذہبی پیشواؤں سے کہی تھی۔ اُس نے کہا: ”جو دل میں بھرا ہے وہی مُنہ پر آتا ہے۔“ (متی ۱۲:۳۴) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زبان پر ہمیشہ شفقت کی تعلیم رہے تو ہمیں اپنے اندر شفقت کی خوبی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آئیں دیکھیں کہ دُعا کرنے اور یہوواہ خدا کی مثال پر غور کرنے سے ہم اِس خوبی کو کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
۶. ہمیں یہوواہ خدا کی شفقت پر سوچبچار کیوں کرنا چاہئے؟
۶ بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا ’شفقت میں غنی‘ ہے۔ (خر ۳۴:۶) زبورنویس نے لکھا: ”اَے [یہوواہ]! زمین تیری شفقت سے معمور ہے۔“ (زبور ۱۱۹:۶۴) بائبل میں ایسے بہت سے واقعات درج ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے خادموں کے ساتھ شفقت سے پیش آیا۔ جب ہم یہوواہ کے ”کاموں“ پر غور کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں تو ہمارے اندر اِس خوبی کو پیدا کرنے کی خواہش بڑھتی ہے۔—زبور ۷۷:۱۲ کو پڑھیں۔
۷، ۸. (ا) یہوواہ خدا نے لوط اور اُس کے خاندان کے لئے شفقت کا اظہار کیسے کِیا؟ (ب) داؤد نے یہوواہ خدا کی شفقت کے بارے میں کیسا محسوس کِیا؟
۷ ذرا اُس واقعے پر غور کریں جو ابرہام کے بھتیجے لوط کے ساتھ پیش آیا۔ لوط اور اُس کا خاندان سدوم کے شہر میں رہتے تھے۔ جب یہوواہ خدا نے اِس شہر کو تباہ کِیا تو اُس نے لوط اور اُس کے خاندان کو بچا لیا۔ یہوواہ خدا نے لوط اور اُس کے خاندان کو بچانے کے لئے فرشتوں کو بھیجا تھا۔ اُن فرشتوں نے لوط سے کہا کہ وہ اپنے خاندان کو لے کر جلدی سے اِس شہر سے نکل جائے۔ مگر بائبل میں لکھا ہے کہ جب ”[لوط] نے دیر لگائی تو اُن [فرشتوں] نے اُس کا اور اُس کی بیوی اور اُس کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ [یہوواہ] کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نکال کر شہر سے باہر کر دیا۔“ اِس واقعے پر غور کرنے سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے لوط اور اُس کے خاندان کو تباہی سے بچا کر واقعی اُن کے لئے بڑی شفقت کا اظہار کِیا تھا۔—پید ۱۹:۱۶، ۱۹۔b
۸ بادشاہ داؤد کی مثال پر بھی غور کریں۔ اُس نے لکھا: ”وہ تیری ساری بدکاری کو بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔“ داؤد اِس بات کے لئے بہت شکرگزار تھا کہ یہوواہ خدا نے بتسبع کے ساتھ اُس کے گُناہ کو معاف کر دیا تھا۔ اُس نے یہوواہ خدا کی ستائش میں کہا: ”جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اُسی قدر اُس کی شفقت اُن پر ہے جو اُس سے ڈرتے ہیں۔“ (زبور ۱۰۳:۳، ۱۱) جب ہم بائبل میں درج ایسے واقعات پر سوچبچار کرتے ہیں تو یہوواہ کی شفقت کے لئے ہمارے دل شکرگزاری سے بھر جاتے ہیں۔ نیز، ہمارے اندر یہوواہ کی ستائش کرنے اور اُس کی خوبیاں ظاہر کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔—افس ۵:۱۔
۹. یہوواہ خدا کے خادموں کو دوسروں کے ساتھ شفقت سے پیش کیوں آنا چاہئے؟
۹ بائبل کی اِن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کے ساتھ شفقت سے پیش آتا ہے جنہیں اُس کی قربت حاصل ہے۔ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ اُس کی قربت سے محروم ہیں یہوواہ اُن کے ساتھ سختی سے پیش آتا ہے؟ جینہیں۔ لوقا ۶:۳۵ میں لکھا ہے کہ ”[خدا] ناشکروں اور بدوں پر بھی مہربان ہے۔“ وہ ”اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔“ (متی ۵:۴۵) یہوواہ کے خادم بننے سے پہلے ہم دوسرے لوگوں کی طرح خدا کی مہربانی سے فائدہ حاصل کرتے تھے۔ لیکن اُس کے خادم بننے کے بعد ہم یہوواہ خدا کی شفقت سے لطفاندوز ہوتے ہیں۔ (یسعیاہ ۵۴:۱۰ کو پڑھیں۔) ہم اِس کے لئے یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں۔ پس، ہمیں نہ صرف اپنی باتچیت میں بلکہ تمام معاملات میں دوسروں کے لئے شفقت کا اظہار کرنا چاہئے۔
۱۰. دُعا شفقت کی خوبی پیدا کرنے کا اہم ذریعہ کیوں ہے؟
۱۰ دُعا بھی شفقت کی خوبی پیدا کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ شفقت میں محبت اور مہربانی کی خوبیاں شامل ہیں جو خدا کی پاک رُوح کے پھل کا حصہ ہیں۔ (گل ۵:۲۲) ہم دُعا کے ذریعے خدا کی پاک رُوح حاصل کرنے سے شفقت کی خوبی پیدا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ (لو ۱۱:۱۳) لہٰذا، ہمیں خدا کی پاک رُوح کے لئے دُعا کرتے رہنا چاہئے اور اِس کی راہنمائی کے مطابق چلنا چاہئے۔ واقعی، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زبان پر شفقت کی تعلیم ہو تو خدا کی مثال پر غور کرنا اور پاک رُوح کے لئے دُعا کرنا بہت ضروری ہے۔
اپنے جیونساتھی کے لئے شفقت کا اظہار کریں
۱۱. (ا) ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ کے نزدیک یہ بہت اہم ہے کہ شوہر اپنی بیویوں کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں؟ (ب) ایک شوہر کے لئے اپنی بیوی کے ساتھ شفقت سے پیش آنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۱ پولس رسول نے شوہروں کو نصیحت کی تھی کہ ”اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔“ (افس ۵:۲۵) پولس نے شوہروں کو وہ بات بھی یاد دلائی جو یہوواہ خدا نے آدم اور حوا سے کہی تھی۔ یہوواہ نے اُن کہا تھا کہ ”آدمی باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے۔“ (افس ۵:۳۱) پس، یہوواہ یہ چاہتا ہے کہ شوہر ہمیشہ اپنی بیوی کے ساتھ رہے اور اُس کے ساتھ شفقت سے پیش آئے۔ شفقت سے پیش آنے میں یہ شامل ہے کہ شوہر دوسروں کے سامنے اپنی بیوی کی غلطیوں کے متعلق بات نہ کرے اور نہ ہی اُسے شرمندہ کرے۔ اِس کے برعکس وہ اپنی بیوی کی تعریف کرے۔ (امثا ۳۱:۲۸) اگر اُن کے درمیان کوئی مسئلہ پیدا ہو بھی جائے تو شفقت کی خوبی کی وجہ سے شوہر کبھی بھی اپنی بیوی کی بےعزتی نہیں کرے گا۔
۱۲. ایک بیوی کے لئے اپنے شوہر کے ساتھ شفقت سے پیش آنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۲ بیوی کو بھی اپنی باتچیت سے شوہر کے لئے شفقت کا اظہار کرنا چاہئے۔ اپنے شوہر کے ساتھ اُس کی باتچیت سے دُنیا کی سوچ کا عکس نظر نہیں آنا چاہئے۔ ایک بیوی کو اپنے شوہر کی عزت کرتے ہوئے دوسروں کے سامنے اُس کے متعلق ایسے انداز سے گفتگو کرنی چاہئے کہ اُن کی نظر میں بھی اُس کے شوہر کی عزت بڑھے۔ (افس ۵:۳۳) اُسے بچوں کے سامنے اپنے شوہر کی بات سے اختلاف نہیں کرنا چاہئے تاکہ بچوں کے دل میں باپ کے لئے عزت کم نہ ہو۔ اِس کی بجائے اُسے اختلافات کو تنہائی میں حل کرنا چاہئے۔ اِس سلسلے میں بائبل میں لکھا ہے: ”دانا عورت اپنا گھر بناتی ہے۔“ (امثا ۱۴:۱) دانا عورت کے گھر میں خاندان کے تمام افراد کو خوشی اور سکون ملتا ہے۔
۱۳. شوہر اور بیوی کو خاص طور پر کس وقت ایک دوسرے کے ساتھ شفقت سے بات کرنی چاہئے اور اِس کا کیا فائدہ ہوگا؟
۱۳ شوہر اور بیوی کو اپنے گھر میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ شفقت اور عزت سے بات کرنی چاہئے۔ پولس رسول نے لکھا: ”اِن سب کو یعنی غصہ اور قہر اور بدخواہی اور بدگوئی اور مُنہ سے گالی بکنا چھوڑ دو۔“ پولس رسول نے یہ بھی لکھا کہ ”دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔ . . . اور اِن سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔“ (کل ۳:۸، ۱۲-۱۴) اگر والدین ایک دوسرے کے ساتھ شفقت سے بات کرتے ہیں تو اِس کا بچوں پر اچھا اثر ہوگا۔ یوں بچے بھی اپنی باتچیت سے دوسروں کے لئے شفقت کا اظہار کرنے کی طرف مائل ہوں گے۔
۱۴. شوہر اپنی باتوں سے خاندان کو تسلی کیسے دے سکتے ہیں؟
۱۴ زبورنویس نے یہوواہ سے التجا کی: ”تیری شفقت میری تسلی کا باعث ہو۔“ (زبور ۱۱۹:۷۶) یہوواہ ہمیں نصیحت اور رہنمائی فراہم کرنے سے تسلی دیتا ہے۔ (زبور ۱۱۹:۱۰۵) شوہر بھی آسمانی باپ یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اپنی باتوں سے خاندان کو تسلی دے سکتے ہیں۔ وہ اپنے خاندان کو حوصلہافزائی اور ہدایت فراہم کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔ شوہر خاص طور پر خاندانی عبادت کے ذریعے بائبل کا زندگیبخش علم حاصل کرنے میں خاندان کی مدد کر سکتے ہیں۔—امثا ۲۴:۴۔
مسیحی بہنبھائیوں کے لئے شفقت کا اظہار کریں
۱۵. بزرگ اور دیگر پُختہ مسیحی بہنبھائی کلیسیا کے لئے شفقت کیسے ظاہر کرتے ہیں؟
۱۵ بادشاہ داؤد نے دُعا کی: ”تیری شفقت اور سچائی برابر میری حفاظت کریں۔“ (زبور ۴۰:۱۱) کلیسیا کے بزرگ اور دیگر پُختہ مسیحی بہنبھائی اِس سلسلے میں یہوواہ خدا کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ وہ کلیسیا کے بہنبھائیوں کے ساتھ بائبل کے موضوعات پر بات کرنے سے اُن کے لئے شفقت ظاہر کر سکتے ہیں۔—امثا ۱۷:۱۷۔
۱۶، ۱۷. ہم کن طریقوں سے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہماری زبان پر شفقت کی تعلیم ہے؟
۱۶ اگر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کوئی مسیحی کسی غلط کام میں پڑ گیا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ بیشک یہ مہربانی اورشفقت ہوگی کہ ہم راستی کی راہ پر دوبارہ چلنے میں اُس کی مدد کریں۔ (زبور ۱۴۱:۵) اگر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کسی مسیحی بہن یا بھائی نے کوئی سنگین گُناہ کِیا ہے تو ہمیں محبت کی بِنا پر اُس کی حوصلہافزائی کرنی چاہئے کہ وہ ”کلیسیا کے بزرگوں کو بلائے۔“ کلیسیا کے بزرگ ”[یہوواہ] کے نام سے اُس کو تیل ملَ کر اُس کے لئے دُعا کریں“ گے۔ (یعقو ۵:۱۴) اگر وہ بہن یا بھائی بزرگوں کے پاس نہیں جاتا تو ہمیں بزرگوں کو بتانا چاہئے۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو یہ اُس بہن یا بھائی کے لئے شفقت کا اظہار نہیں ہوگا۔ بعض لوگ شاید بےحوصلہ اور تنہا ہوں جبکہ بعض شاید احساسِکمتری یا مایوسی کا شکار ہوں۔ ایسے ”کمہمتوں کو دلاسا“ دینے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہماری زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔—۱-تھس ۵:۱۴۔
۱۷ جب خدا کے دُشمن ہمارے مسیحی بہنبھائیوں کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلاتے ہیں تو اُس وقت ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ہمیں اپنے بہنبھائیوں کی راستی پر شک کرنے کی بجائے لوگوں کی باتوں کو نظرانداز کر دینا چاہئے۔ اگر الزام لگانے والوں کا مقصد نقصان پہنچانا نہیں تو ہمیں اُن سے پوچھنا چاہئے کہ کیا وہ تمام حقائق سے واقف ہیں۔ اگر خدا کے دُشمن ہمارے بہنبھائیوں کے متعلق کچھ معلومات حاصل کرنا چاہیں تو بہنبھائیوں سے محبت کی بِنا پر ہمیں اُنہیں کچھ نہیں بتانا چاہئے۔—امثا ۱۸:۲۴۔
’شفقت کی پیروی کرنے والا زندگی پاتا ہے‘
۱۸، ۱۹. ہمیں اپنی باتچیت سے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے شفقت کا اظہار کیوں کرنا چاہئے؟
۱۸ ہمیں ہر وقت اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ شفقت سے پیش آنا چاہئے۔ یہاں تک کہ کسی مشکل یا دباؤ کے تحت بھی ہمیں اپنی باتچیت سے اُن کے لئے شفقت کا اظہار کرنا چاہئے۔ جب اسرائیلیوں کی ’نیکی [”شفقت،“ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن] شبنم کی مانند جاتی رہی‘ تو یہوواہ خدا اُن سے ناراض ہوا۔ (ہوس ۶:۴، ۶) اِس کے برعکس، اگر ہم دوسروں کے ساتھ ہمیشہ شفقت سے پیش آتے ہیں تو یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے۔ غور کریں کہ یہوواہ شفقت کی پیروی کرنے والے کو کتنی برکت دیتا ہے۔
۱۹ اِس سلسلے میں امثال ۲۱:۲۱ میں بیان کِیا گیا ہے: ”جو صداقت اور شفقت کی پیروی کرتا ہے زندگی اور صداقتوعزت پاتا ہے۔“ شفقت کی پیروی کرنے والے شخص کو ایسی زندگی ملے گی جو کبھی ختم نہیں ہوگی۔ یہوواہ کی مدد سے وہ ”حقیقی زندگی پر قبضہ“ کرنے کے قابل ہوگا۔ (۱-تیم ۶:۱۲، ۱۹) پس، ہمیں تمام معاملات میں دوسروں کے لئے شفقت کا اظہار کرنا چاہئے۔
[فٹنوٹ]
a یہ جاننے کے لئے کہ شفقت کس لحاظ سے وفاداری، محبت اور مہربانی سے فرق ہے، مئی ۱۵، ۲۰۰۲ کے مینارِنگہبانی کے صفحہ ۱۲، ۱۳ اور۱۸، ۱۹ کو دیکھیں۔
b اُردو بائبل میں پیدایش ۱۹:۱۹ میں لفظ ”فضل“ استعمال ہوا ہے جبکہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں لفظ ”شفقت“ استعمال کِیا گیا ہے۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• شفقت سے کیا مُراد ہے؟
• اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زبان پر شفقت کی تعلیم ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
• شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لئے شفقت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟
• ہم مسیحی بہنبھائیوں کے لئے شفقت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
داؤد نے یہوواہ کی شفقت کے لئے اُس کی ستائش کی
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
کیا آپ باقاعدگی سے خاندانی عبادت کرتے ہیں؟