آپ صحتمندانہ تفریح حاصل کر سکتے ہیں
بائبل تفریح کی خوشیوں کی مذمت نہیں کرتی، نہ ہی یہ کھیلکود سے لطف اُٹھانے کو وقت کا ضیاع قرار دیتی ہے۔ اسکے برعکس، واعظ ۳:۴ بیان کرتی ہے کہ ”ہنسنے کا ایک وقت ہے“ اور ”ناچنے کا ایک وقت ہے۔“a قدیم اسرائیل میں خدا کے لوگ مختلف اقسام کی تفریح سے لطفاندوز ہوا کرتے تھے جس میں موسیقی، رقص اور کھیل شامل تھے۔ خود یسوع شادی کی ضیافت اور ایک دوسرے موقع پر ”بڑی ضیافت“ میں گیا تھا۔ (لوقا ۵:۲۹؛ یوحنا ۲:۱، ۲) لہٰذا بائبل خوشی کا وقت گزارنے کے خلاف نہیں ہے۔
تاہم، آجکل زیادہتر تفریح چونکہ ایسے چالچلن کی بڑائی کرتی ہے جو خدا کو ناپسند ہے اسلئے سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ تفریح کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں آپ کے معیار صحتمندانہ ہیں؟
انتخابپسند بنیں
اپنی تفریح کے انتخاب میں مسیحی بائبل اصولوں سے راہنمائی حاصل کرنا چاہینگے۔ مثال کے طور پر، زبورنویس داؤد نے لکھا: ”خداوند [”یہوؔواہ،“ اینڈبلیو] صادق کو پرکھتا ہے پر شریر اور ظلمدوست سے اُسکی روح کو نفرت ہے۔“ (زبور ۱۱:۵) اسی طرح پولس نے کلسیوں کو لکھا: ”پس اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ . . . لیکن اب تم بھی ان سب کو یعنی غصہ اور قہر اور بدخواہی اور بدگوئی اور مُنہ سے گالی بکنا چھوڑ دو۔“—کلسیوں ۳:۵، ۸۔
آجکل دستیاب زیادہتر تفریح اس الہامی مشورت کی واضح طور پر خلافورزی کرتی ہے۔ بعض شاید یہ عذر پیش کریں ’لیکن مَیں سکرین پر دکھائے جانیوالے کام کبھی نہیں کروں گا۔‘ ایسا ہو سکتا ہے۔ لیکن خواہ آپ کی تفریح اس بات کی نشاندہی کرے یا نہ کرے کہ آپ پہلے ہی کس قسم کے شخص بنیں گے، اس سے یہ ضرور ظاہر ہو جائے گا کہ آپ کس قسم کے شخص ہیں۔ مثال کے طور پر، اس سے یہ پتہ چل سکتا ہے کہ آیا آپ کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو ”ظلم دوست“ ہیں یا جو ’حرامکاری، شہوتپرستی، حرص اور فحشکلامی‘ میں مگن ہیں یا آیا آپ کا شمار ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جو واقعی ”بدی سے نفرت“ کرتے ہیں۔—زبور ۹۷:۱۰۔
پولس نے فلپیوں کو لکھا: ”جتنی باتیں سچ ہیں اور جتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جتنی باتیں واجب ہیں اور جتنی باتیں پاک ہیں اور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیں دلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں اُن پر غور کِیا کرو۔“—فلپیوں ۴:۸۔
لیکن کیا اس صحیفے کا یہ مطلب ہے کہ ہر فلم، کتاب، یا ٹیوی شو جسکی کہانی میں کسی طرح کی بُرائی، شاید جُرم ہے وہ ازخود بُری ہے؟ یا کیا تمام طنزومزاح کو اس وجہ سے مسترد کر دینا چاہئے کیونکہ وہ ”شرافت“ کی باتیں نہیں ہیں؟ ایسا نہیں ہے کیونکہ سیاقوسباق ظاہر کرتا ہے کہ پولس تفریح پر نہیں بلکہ دل کے خیالوں پر گفتگو کر رہا تھا جنہیں صرف ایسی باتوں پر مُرتکز ہونا چاہئے جو یہوواہ کو خوش کرتی ہیں۔ (زبور ۱۹:۱۴) تاہم، جوکچھ پولس نے کہا وہ تفریح کے انتخاب میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ فلپیوں ۴:۸ کے اصول کو استعمال کرتے ہوئے، ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں، ’کیا تفریح کے معاملے میں میرا انتخاب میرے لئے ایسی باتوں پر دھیان لگانے کا باعث بنتا ہے جو پاک نہیں ہیں؟‘ اگر ایسا ہے تو ہمیں ردوبدل کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم، تفریح کا جائزہ لیتے وقت مسیحیوں کو ’سب آدمیوں کے سامنے اپنی معقولپسندی کا اظہار‘ کرنا چاہئے۔ (فلپیوں ۴:۵) ظاہر ہے کہ تفریح میں ایسی انتہاپسندیاں بھی ہوتی ہیں جو سچے مسیحیوں کیلئے بالکل غیرموزوں ہیں۔ اسکے علاوہ، ہر فرد کو بڑی احتیاط سے معاملات کو پرکھنا چاہئے اور ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جو اُسے خدا اور انسان کے حضور صاف ضمیر رکھنے کے قابل بنائینگے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱-۳۳؛ ۱-پطرس ۳:۲۱) چھوٹےچھوٹے معاملات میں دوسروں کی عیبجوئی کرنا یا ایسے بےلوچ اصول وضع کرنا موزوں نہیں ہوگا جو دوسروں کو یہ ہدایت کریں کہ اُنہیں کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں۔b—رومیوں ۱۴:۴؛ ۱-کرنتھیوں ۴:۶۔
والدین کا کردار
تفریح کے معاملے میں والدین نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پولس نے لکھا: ”اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔“ (۱-تیمتھیس ۵:۸) لہٰذا، والدین کی ذمہداری ہے کہ خاندان کے افراد کی نہ صرف مادی بلکہ روحانی اور جذباتی ضروریات بھی پوری کریں۔ اس میں صحتمندانہ تفریح فراہم کرنا بھی شامل ہے۔—امثال ۲۴:۲۷۔
بعضاوقات خاندانی زندگی کا یہ پہلو نگاہِتغافل کا شکار ہو جاتا ہے۔ ”افسوس کی بات ہے کہ،“ نائجیریا میں ایک مشنری بیان کرتا ہے، ”بعض والدین کھیلکود کو وقت کا ضیاع خیال کرتے ہیں۔ نتیجتاً، بعض بچے خود ہی اسکی تلاش میں چل نکلتے ہیں اور وہ غلط قسم کے دوست بنا لیتے ہیں اور غلط قسم کی موجمستی میں پڑ جاتے ہیں۔“ اَے اولاد والو! اسکی نوبت نہ آنے دیں۔ اس بات کا یقین کر لیں کہ آپ کے بچے صحتمندانہ کھیلکود میں حصہ لیتے ہیں جو اُن کیلئے واقعی تازگیبخش ہے۔
لیکن احتیاط ضروری ہے۔ مسیحیوں کو آجکل کے بہت سے لوگوں کی طرح نہیں بننا چاہئے جو ”خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست“ رکھتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۴) جیہاں، تفریح کو اُسکے جائز مقام پر رکھنا چاہئے۔ اسے تازگیبخش ہونا چاہئے—کسی شخص کی زندگی پر مسلّط نہیں ہونا چاہئے۔ پس بچوں کیساتھ ساتھ بڑوں کو بھی نہ صرف تفریح کی مناسب قسم بلکہ مناسب مقدار کی ضرورت ہے۔—افسیوں ۵:۱۵، ۱۶۔
دیگر سرگرمیوں سے لطف اُٹھائیں
زیادہتر مقبولِعام تفریح لوگوں کو فعال کی بجائے انفعال بننا سکھاتی ہے۔ مثال کے طور پر، ٹیلیویژن پر غور کریں۔ کتاب وَٹ ٹو ڈو آفٹر یو ٹرن آف دی ٹیوی بیان کرتی ہے: ”درحقیقت [ٹیلیویژن] ہمیں انفعال بننا سکھاتا ہے: تفریح اور حتیٰکہ علم بھی ایک ایسی چیز بن جاتا ہے جسے ہم بغیر کسی کوشش کے حاصل کرتے ہیں، یہ ہماری فعال تخلیقی قوت کا نتیجہ نہیں ہوتے۔“ بِلاشُبہ، انفعال تفریح کا بھی اپنا ایک مقام ہے۔ لیکن اگر یہ کسی شخص کا بہت سا وقت کھا جاتی ہے تو یہ اُسے پُرجوش مواقع سے بھی محروم رکھتی ہے۔
مصنف جیری مینڈر، جو بیان کرتا ہے کہ وہ ”ٹیوی کے دور سے پہلے کی پُشت کا فرد ہے،“ بوریت کے ایسے لمحات کا ذکر کرتا ہے جنہوں نے اُس کے بچپن کے دنوں کو بوجھل بنا دیا تھا: ”بوریت کے ساتھ ساتھ پریشانی بھی رہتی تھی،“ وہ کہتا ہے۔ ”یہ نہایت ناخوشگوار تھا، اتنا ناخوشگوار کہ مَیں نے بالآخر اس کی بابت کچھ کرنے—کوئی قدم اُٹھانے—کا فیصلہ کِیا۔ مَیں کسی دوست کو فون کر لیتا، باہر چلا جاتا۔ مَیں گیند سے کھیلتا۔ کبھی مَیں پڑھائی کرتا۔ مَیں کچھنہکچھ ضرور کرتا تھا۔ جب مَیں ماضی میں جھانک کر دیکھتا ہوں تو مَیں بوریت، ’کوئی کام نہ کرنے‘ کے وقت کو ایک ایسی بیکار حالت خیال کرتا ہوں جس میں تخلیقی کام کئے جا سکتے تھے۔“ آجکل، مینڈو بیان کرتا ہے، بچوں کے پاس بوریت کا حل ٹیوی کی صورت میں موجود ہے۔ ”ٹیوی پریشانی اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی قوتِتخلیق دونوں کو ختم کر دیتا ہے،“ وہ مزید کہتا ہے۔
لہٰذا، بہتیرے لوگوں نے یہ جان لیا ہے کہ انفعالیت کی بجائے فعال شرکت کی متقاضی کارگزاریاں اُن کے تصور سے بھی بڑھکر اطمینانبخش ہوتی ہیں۔ بعض نے یہ محسوس کِیا ہے کہ دوسروں کے ساتھ مِل کر پڑھنا باعثِمسرت ہے۔ دیگر کوئی ساز بجانے یا مُصوّری جیسے مشاغل اپناتے ہیں۔ پھر صحتمندانہ اجتماعات کا اہتمام کرنے کے مواقع بھی ہیں۔c (لوقا ۱۴:۱۲-۱۴) کھیلکود کے لئے گھر سے باہر جانا بھی مفید ہے۔ سویڈن میں جاگو! کا ایک مراسلہنگار رپورٹ دیتا ہے: ”بعض خاندان خیمہبدوشانہ سیروسیاحت یا مچھلیاں پکڑنے کے لئے جاتے ہیں یا پھر جنگل کے سفر، کشتی کی سیر، پہاڑوں پر گھومنےپھرنے وغیرہ کے لئے جاتے ہیں۔ نوجوان اس سے بہت خوش ہوتے ہیں۔“
تفریح میں خرابی پیدا کرنے والے عناصر کی موجودگی سے ہمیں حیران نہیں ہونا چاہئے۔ پولس رسول نے لکھا تھا کہ قوموں کے لوگ ”اپنے بیہودہ خیالات کے موافق“ چلتے ہیں۔ (افسیوں ۴:۱۷) اسلئے، توقع اسی بات کی ہے کہ جسے وہ تفریح سمجھتے ہیں درحقیقت وہ ”جسم کے کام“ کا سازوسامان ہوگی۔ (گلتیوں ۵:۱۹-۲۱) تاہم، مسیحی اپنی تفریح کے معیار اور مقدار کے سلسلے میں دانشمندانہ فیصلے کرنے کیلئے اپنی تربیت کر سکتے ہیں۔ وہ کھیلکود کو خاندان کیلئے قابلِغور معاملہ بنا سکتے ہیں اور ایسی نئی سرگرمیوں کو بھی آزما سکتے ہیں جو تازگیبخش ہونگی اور آئندہ سالوں کیلئے حسین یادوں کو محفوظ کر لینگی۔ جیہاں، آپ صحتمندانہ تفریح حاصل کر سکتے ہیں!
[فٹنوٹ]
a ”ہنسنے“ کیلئے عبرانی لفظ کی دیگر اقسام کا ترجمہ ”کھیلنے،“ ”جیبہلانے،“ ”جشن منانے،“ یا ”موجمستی کرنے“ کے طور پر کِیا جا سکتا ہے۔
b مزید معلومات کیلئے، اویک! مارچ ۲۲، ۱۹۷۸، صفحات ۱۶-۲۱ اور دسمبر ۸، ۱۹۹۵، صفحات ۶-۸ کے شماروں کو دیکھیں۔
c تفریحی اجتماعات کی بابت صحیفائی رہبر اصولوں کے لئے اگست ۱۵، ۱۹۹۲، صفحات ۱۵-۲۰ اور اکتوبر ۱، ۱۹۹۶، صفحات ۱۸-۱۹ کے دی واچٹاور کو دیکھیں۔
[صفحہ 9 پر تصویریں]
صحتمندانہ کھیلکود بااجر ہو سکتا ہے