یہوواہ کی روح اسکے لوگوں کی راہنمائی کرتی ہے
”تیری نیک روح مجھے راستی کے ملک میں لے چلے۔“—زبور ۱۴۳:۱۰۔
۱، ۲. یہوواہ کے وفادار خادموں کیلئے کیا چیز تکلیف کا باعث ہو سکتی ہے؟
”میں بہت افسردہ محسوس کرتا ہوں! مجھے کہاں کچھ تسلی مل سکتی ہے؟ کیا خدا نے مجھے ترک کر دیا ہے؟“ کیا آپ نے کبھی اسطرح محسوس کیا ہے؟ اگر آپ کرتے ہیں تو آپ اکیلے نہیں۔ اگرچہ یہوواہ کے وفادار خادم پھلتی پھولتی روحانی فردوس میں رہتے ہیں تو بھی بعض اوقات انہیں بنیآدم کو درپیش پریشانکن مسائل، مشکلات، اور آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے۔—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳۔
۲ شاید آپ کسی طویل آزمائش سے یا کسی بڑے دباؤ کے سبب سے گھرے ہوئے ہیں۔ شاید آپ کسی عزیز کی موت پر رنجیدہ ہوں اور یوں ہو سکتا ہے کہ خود کو بہت تنہا محسوس کر رہے ہوں۔ یا شاید آپکا دل کسی قریبی دوست کی بیماری کی وجہ سے پریشان ہو۔ ایسے حالات شاید آپکی خوشی اور اطمینان کو چھین رہے ہوں اور شاید آپکے ایمان کیلئے بھی خطرہ ہوں۔ آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
خدا سے اسکی روح کیلئے درخواست کریں
۳. اگر کوئی چیز آپ سے اطمینان اور خوشی جیسی خوبیوں کو چھین رہی ہے تو کیا کرنا دانشمندی کی بات ہو گی؟
۳ اگر کوئی چیز آپکے اطمینان، خوشی، یا دوسری کسی بھی خدائی صفت کو چھین رہی ہے تو یہ دانشمندی ہوگی کہ خدا سے اسکی پاک روح، یا سرگرم قوت کیلئے دعا کی جائے۔ کیوں؟ کیونکہ یہوواہ کی روح ایسے اچھے پھل پیدا کرتی ہے جو ایک مسیحی کو مشکلات، تکالیف اور آزمائشوں کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ”جسم کے کاموں“ سے آگاہ کرنے کے بعد، رسول پولس نے لکھا: ”مگر روح کا پھل محبت۔ خوشی۔ اطمینان۔ تحمل۔ مہربانی۔ نیکی۔ ایمانداری۔ حلم۔ پرہیزگاری ہے۔ ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں۔“—گلتیوں ۵:۱۹-۲۳۔
۴. جب کسی آزمائش یا اکساہٹ کا سامنا ہو تو ایک شخص کا اپنی دعاؤں میں خصوصی بات کہنا کیوں مناسب ہے؟
۴ جس قسم کی تکلیف کا سامنا آپ کر رہے ہیں اس کی وجہ سے، شاید آپ محسوس کریں کہ آپ اپنے حلم یا نرممزاجی کو کھو دینے کے خطرے میں ہیں۔ تو پھر خاص طور پر یہوواہ خدا سے اسکی روح کے پھل حلم کیلئے دعا کریں۔ اگر آپ کو کسی آزمائش کا سامنا ہے تو آپکو بالخصوص ضبطنفس کے پھل کی ضرورت ہے۔ بلاشُبہ، یہ بھی موزوں ہوگا کہ آزمائش کا مقابلہ کرنے، شیطان سے بچنے اور مشکل کو برداشت کرنے کیلئے درکار حکمت کی خاطر بھی الہٰی مدد کیلئے دعا کی جائے۔—متی ۶:۱۳، یعقوب ۱:۵، ۶۔
۵. اگر حالات اسقدر تکلیفدہ ہیں کہ آپ یہ نہیں جانتے کہ روح کے کس پھل کیلئے دعا کریں تو کیا کیا جا سکتا ہے؟
۵ تاہم، بعض اوقات حالات اسقدر تکلیفدہ یا پریشانکن ہو سکتے ہیں کہ آپ کو معلوم ہی نہ ہو کہ آپ کو روح کے کس پھل کی ضرورت ہے۔ درحقیقت، خوشی، اطمینان، حلم اور دیگر خدائی صفات سب کی سب خطرے میں ہو سکتی ہیں۔ پھر کیا ہو؟ کیوں نہ خدا سے روحالقدس کیلئے ہی درخواست کی جائے اور پھر اسے اپنے معاملے میں درکار پھلوں کو ترقی دینے دیا جائے؟ ضروری پھل محبت یا خوشی یا اطمینان یا روح کے پھلوں کا ایک مجموعہ ہی کیوں نہ ہوں۔ اس کیلئے بھی دعا کریں کہ خدا آپ کو اپنی روح کی ہدایت میں چلنے کیلئے مدد دے کیونکہ وہ اسے اپنے لوگوں کی راہنمائی کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔
یہوواہ مدد کرنے کو تیار ہے
۶. یسوع نے کسطرح اپنے شاگردوں کو بلاناغہ دعا کرنے کی ضرورت ذہن نشین کرائی؟
۶ جب یسوع مسیح کے شاگرد دعا کی بابت ہدایات کے طلبگار ہوئے تو اس نے انہیں کسی حد تک خدا کی روح کیلئے دعا کرنے کی بھی تاکید کی۔ یسوع نے پہلے ایک تمثیل استعمال کی جو انکو تحریک دینے کے لئے ترتیب دی گئی کہ بلاناغہ دعا کریں۔ اس نے کہا: ”تم میں سے کون ہے جسکا ایک دوست ہو اور وہ آدھی رات کو اسکے پاس جا کر اس سے کہے اے دوست مجھے تین روٹیاں دے۔ کیونکہ میرا ایک دوست سفر کرکے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس کچھ نہیں کہ اسکے آگے رکھوں۔ اور وہ اندر سے جواب میں کہے مجھے تکلیف نہ دے۔ اب دروازہ بند ہے اور میرے لڑکے میرے پاس بچھونے پر ہیں۔ میں اٹھ کر تجھے دے نہیں سکتا۔ میں تم سے کہتا ہوں کہ اگرچہ وہ اس سبب سے کہ اسکا دوست ہے اٹھ کر اسے نہ دے تو بھی اسکی [دلیرانہ مستقل مزاجی، NW] کے سبب سے اٹھ کر جتنی درکار ہیں اسے دیگا۔“—لوقا ۱۱:۵-۸۔
۷. لوقا ۱۱:۱۱-۱۳ میں درج یسوع کے الفاظ کا جوہر کیا ہے اور یہ خدا اور اسکی روح کی بابت ہمیں کیا یقیندہانی کراتے ہیں؟
۷ یہوواہ اپنے وفادار مخصوصشدہ خادموں میں سے ہر ایک کی مدد کرنے کو تیار ہے اور وہ انکی التجاؤں کو سنتا ہے۔ لیکن جیسے کہ یسوع نے تاکید کی اگر ایسا شخص ”مانگتا رہتا ہے“ تو یہ دلی خواہش کو ظاہر کرتا ہے اور یہ ایمان کا اظہار ہے۔ (لوقا ۱۱:۹، ۱۰) مسیح نے مزید کہا: ”تم میں سے ایسا کونسا باپ ہے کہ جب اسکا بیٹا روٹی مانگے تو اسے پتھر دے؟ یا مچھلی مانگے تو مچھلی کے بدلے اسے سانپ دے؟ یا انڈا مانگے تو اسکو بچھو دے؟ پس جب تم برے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روحالقدس کیوں نہ دیگا؟“ (لوقا ۱۱:۱۱-۱۳) اگر ایک زمینی باپ، اگرچہ موروثی گناہ کی وجہ سے کم یا زیادہ برا ہوتے ہوئے اپنے بچے کو اچھی چیزیں دیتا ہے تو یقیناً ہمارا آسمانی باپ اپنے وفادار خادموں میں سے ہر ایک کو اپنی روحالقدس دیتا رہے گا جو فروتنی سے اسکے لئے درخواست کرتا ہے۔
۸. زبور ۱۴۳:۱۰ داؤد، یسوع، اور خدا کے زمانہجدید کے خادموں پر کیسے عائد ہوتی ہے؟
۸ خدا کی روح سے مستفید ہونے کی غرض سے ہمیں اسکی راہنمائی کو قبول کرنے کیلئے اسی طرح رضامند ہونا چاہیے جیسے کہ داؤد تھا۔ اس نے دعا کی: ”مجھے سکھا کہ تیری مرضی پر چلوں اسلئے کہ تو میرا خدا ہے۔ تیری نیک روح مجھے راستی کے ملک میں لے چلے۔“ (زبور ۱۴۳:۱۰) داؤد، جسے اسرائیلی بادشاہ ساؤل نے جلاوطن کر دیا تھا، چاہتا تھا کہ خدا کی روح اسکی راہنمائی کرے تاکہ اسے یہ یقین ہو کہ اسکی روش راست تھی۔ وقت آنے پر ابییاتر، کاہن والے افود کیساتھ آیا جو خدا کی مرضی کی یقیندہانی کرانے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ خدا کے کہانتی نمائندے کے طور پر، ابییاتر نے داؤد کو ہدایت دی کہ کیسے وہ اس راہ کو اختیار کر سکتا ہے جس سے یہوواہ خوش ہوگا۔ (۱-سموئیل ۲۲:۱۷--۲۳:۱۲، ۳۰:۶-۸) داؤد کی طرح، یہوواہ کی روح یسوع کی راہنمائی کرتی تھی اور یہ بطور جماعت مسیح کے ممسوح پیروکاروں کے معاملے میں بھی سچ ثابت ہوا ہے۔ ۱۹۱۸-۱۹۱۹ میں، انسانی معاشرے کے سامنے یہ ایک بیگانہ حیثیت میں تھے اور انکے مذہبی دشمنوں نے سوچا کہ وہ انہیں تباہ کر دینگے۔ ممسوحوں نے اپنی اس بےعمل حالت سے باہر نکلنے کیلئے دعا کی اور ۱۹۱۹ میں، خدا نے انکی دعاؤں کا جواب دیا، انہیں چھٹکارا دلایا اور انہیں اپنی خدمت میں پھر سے مستعد کر دیا۔ (زبور ۱۴۳:۷-۹) یقیناً، اس وقت یہوواہ کی روح اپنے لوگوں کی مدد اور راہنمائی کر رہی تھی جیسے کہ یہ آج کے دن تک کرتی ہے۔
روح جس طرح مدد کرتی ہے
۹. (ا)روحالقدس کیسے ایک ”مددگار“ کے طور پر کام کرتی ہے؟ (ب) ہم کیسے جانتے ہیں کہ روحالقدس ایک شخص نہیں؟ (فٹنوٹ کو دیکھیں۔)
۹ یسوع مسیح نے روحالقدس کو ایک ”مددگار“ کہا۔ مثال کے طور پر، اس نے اپنے پیروکاروں کو بتایا: ”میں باپ سے درخواست کرونگا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشیگا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔ یعنی روححق جسے دنیا حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اسے دیکھتی اور نہ جانتی ہے۔ تم اسے جانتے ہو کیونکہ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہوگا۔“ دوسری چیزوں کیساتھ ساتھ وہ ”مددگار“ ایک استاد ہوگا کیونکہ یسوع نے وعدہ کیا تھا: ”مددگار یعنی روحالقدس جسے باپ میرے نام سے بھیجیگا وہی تمہیں سب باتیں سکھائیگا اور جو کچھ میں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائیگا۔“ روح مسیح کی بابت گواہی بھی دیگا اور اس نے اپنے شاگردوں کو یقین دلایا: ”میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہمند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں تو وہ مددگار تمہارے پاس نہ آئیگا لیکن اگر جاؤں گا تو اسے تمہارے پاس بھیج دونگا۔“—یوحنا ۱۴:۱۶، ۱۷، ۲۶، ۱۵:۲۶، ۱۶:۷۔a
۱۰. کن طریقوں سے روحالقدس ایک مددگار ثابت ہوئی ہے؟
۱۰ آسمان سے، ۳۳ س۔ع۔ میں پنتِکُست کے دن پر یسوع نے اپنے پیروکاروں پر موعودہ روحالقدس نازل کر دی ۔ (اعمال ۱:۴، ۵، ۲:۱-۱۱) ایک مددگار کے طور پر، روح نے انہیں خدا کی مرضی اور مقصد کی اضافی سمجھ بخشی اور اس کے نبوتی کلام کو ان پر واضح کر دیا۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۰-۱۶، کلسیوں ۱:۹، ۱۰؛ عبرانیوں ۹:۸-۱۰) اس مددگار نے یسوع کے شاگردوں کو یہ قوت بھی بخشی کہ وہ تمام زمین پر گواہ ہوں۔ (لوقا ۲۴:۴۹، اعمال ۱:۸، افسیوں ۳:۵، ۶) آجکل بھی، روحالقدس علم میں ترقی کرنے کیلئے ایک مخصوصشدہ مسیحی کی مدد کر سکتی ہے اگر وہ خود کو ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے حاصل ہونے والی خدا کی روحانی فراہمیوں سے فیضیاب ہونے دیتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) خدا کی روح یہوواہ کے خادموں میں سے ایک کے طور پر گواہی دینے کے لئے درکار حوصلہ اور قوت بخشنے سے مدد فراہم کر سکتی ہے۔ (متی ۱۰:۱۹، ۲۰، اعمال ۴:۲۹-۳۱) تاہم، دوسرے طریقوں سے بھی روحالقدس خدا کے لوگوں کی مدد کرتی ہے۔
”ایسی آہیں بھربھر کر ... جنکا بیان نہیں“
۱۱. اگر ایک آزمائش حاوی ہوتی ہوئی دکھائی دے تو ایک مسیحی کو کیا کرنا چاہیے؟
۱۱ اگر ایک مسیحی ایسی آزمائش میں گھرا ہوا ہے جو حاوی ہوتی دکھائی دیتی ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ روحالقدس کیلئے دعا کرے اور پھر اسے اپنا کام کرنے دے! ”اسی طرح روح بھی ہماری کمزوری میں مدد کرتا ہے“ پولس نے کہا، ”کیونکہ جس طور سے ہم کو دعا کرنا چاہیے ہم نہیں جانتے مگر روح خود ایسی آہیں بھربھر کر ہماری شفاعت کرتا ہے جنکا بیان نہیں ہو سکتا۔ اور دلوں کا پرکھنے والا جانتا ہے کہ روح کی کیا نیت ہے کیونکہ وہ خدا کی مرضی کے موافق مقدسوں کی شفاعت کرتا ہے۔“—رومیوں ۸:۲۶، ۲۷۔
۱۲، ۱۳. (ا)رومیوں ۸:۲۶، ۲۷ بالخصوص صبر آزما صورتحالوں میں کی جانے والی دعاؤں پر کیسے عائد ہوتی ہیں؟ (ب) پولس اور اسکے ساتھیوں نے کیا کیا جب وہ آسیہ کے علاقہ میں انتہائی دباؤ کے تحت تھے؟
۱۲ وہ مقدس جن کے لئے خدا کا روح شفاعت کرتا ہے وہ آسمانی امید والے، یسوع کے ممسوح پیروکار ہیں۔ لیکن خواہ آپکو آسمانی بلاہٹ حاصل ہے یا زمینی امید، ایک مسیحی کے طور پر آپ خدا کی روحالقدس کی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ بعض اوقات یہوواہ کسی خاص دعا کا براہراست جواب دے دیتا ہے۔ تاہم، بعض اوقات، آپ اسقدر پریشان ہو سکتے ہیں کہ شاید آپ اپنے احساسات کو الفاظ میں ڈھالنے کے قابل نہ ہوں اور شاید صرف انکہی آہوں کیساتھ یہوواہ سے التجا کرنے کے قابل ہوں۔ درحقیقت، شاید آپ یہ نہیں جانتے کہ آپ کیلئے کیا بہتر ہے اور تاوقتیکہ آپ روحالقدس کیلئے دعا نہیں کرتے ہو سکتا ہے کہ آپ غلط چیزیں ہی مانگ لیں۔ خدا جانتا ہے کہ آپ چاہتے ہیں کہ اس کی مرضی پوری ہو، اور وہ اس سے بھی باخبر ہے کہ آپکو حقیقت میں کس چیزکی ضرورت ہے۔ علاوہازیں، اپنی روحالقدس کے ذریعے اس نے بہتیری دعاؤں کو اپنے کلام میں ریکارڈ کروا دیا ہے اور یہ دعائیں صبرآزما صورتحالوں کی بابت ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷؛ ۲-پطرس ۱:۲۱) لہذا، یہوواہ ایسی الہامی دعاؤں میں ظاہرکردہ خاص جذبات پر بطور ایسے اظہارات کے غور کر سکتا ہے جو آپ بحثیت اس کے خادموں میں سے ایک کے کرنا چاہیں گے اور وہ آپکی خاطر ان کا جواب دے سکتا ہے۔
۱۳ آسیہ کے علاقے میں تکلیف کا تجربہ کرتے ہوئے شاید پولس اور اسکے ساتھی یہ نہیں جانتے تھے کہ کس چیز کیلئے دعا کریں۔ ”اپنی طاقت سے باہر انتہائی دباؤ کے تحت، انہوں نے اپنے آپ میں محسوس کیا کہ ان پر موت کی سزا کا حکم ہو چکا ہے۔“ لیکن وہ دوسروں کی دعاؤں کے طلبگار ہوئے اور خدا پر بھروسہ کیا، جو مردوں کو جلا سکتا ہے اور بلاشُبہ اس نے انکو بھی چھڑایا۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۸-۱۱) یہ کتنا تسلیبخش ہے کہ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کی دعاؤں کو سنتا اور انکے مطابق کام کرتا ہے!
۱۴. اگر یہوواہ کسی آزمائش کو کچھ عرصہ کیلئے رہنے کی اجازت دیتا ہے تو کیا اچھے نتائج ہو سکتے ہیں؟
۱۴ خدا کے لوگ اکثر بطور تنظیم کے آزمائشوں سے گھر جاتے ہیں۔ جیسے کہ پہلے غور کیا گیا، پہلی عالمی جنگ کے دوران انہیں اذیت دی گئی۔ اگرچہ اس وقت وہ اپنی حالت کی بابت واضح سمجھ نہیں رکھتے تھے اور اسلئے صحیح طور پر یہ نہیں جانتے تھے کہ کس چیز کیلئے دعا کریں لیکن یہوواہ کے کلام میں نبوتی دعائیں موجود تھیں جنکا اس نے انکے حق میں جواب دیا۔ (زبور ۶۹، ۱۰۲، ۱۲۶، یسعیاہ باب ۱۲) لیکن اس وقت کیا ہو اگر یہوواہ کچھ وقت کیلئے آزمائش کو رہنے کی اجازت دے دیتا ہے؟ شاید یہ گواہی پر منتج ہو، شاید بعض کو سچائی کو قبول کرنے کی تحریک دے اور مسیحیوں کو دعا کرنے سے یا اس کے برعکس تکلیف میں مبتلا ساتھی ایمانداروں کی مدد کرنے سے برادرانہ الفت ظاہر کرنے کا موقع دے۔ (یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵، ۲-کرنتھیوں ۱:۱۱) یاد رکھیں کہ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے اپنے لوگوں کی راہنمائی کرتا ہے، جو کچھ انکے لئے بہترین ہے وہی کرتا ہے اور ہمیشہ معاملات کو اس طریقے سے حل کرتا ہے جو اسکے پاک نام کو جلال دیگا اور اسکی تقدیس کریگا۔—خروج ۹:۱۶، متی ۶:۹۔
روح کو کبھی رنجیدہ نہ کریں
۱۵. مسیحی اپنے حق میں کیا کرنے کے لئے یہوواہ کی روح پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟
۱۵ اسلئے اگر آپ یہوواہ کے ایک خادم ہیں تو آزمائشوں کے دوران اور دیگر اوقات پر پاک روح کیلئے دعا کریں۔ پھر اسکی راہنمائی پر ضرور چلتے رہیں، کیونکہ پولس نے لکھا: ”اور خدا کے پاک روح کو رنجیدہ نہ کرو جس سے تم پر مخلصی کے دن کیلئے مہر ہوئی۔“ (افسیوں ۴:۳۰) خدا کی روح وفادار مسیحیوں کے لئے آنے والی چیز---یعنی غیرفانی آسمانی زندگی---کی مہر یا بیعانہ تھی اور ہے بھی۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۲۲، رومیوں ۸:۱۵، ۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۰-۵۷، مکاشفہ ۲:۱۰) ممسوح مسیحی اور زمینی امید رکھنے والے دونوں اپنے حق میں بہت کچھ کرنے کے لئے یہوواہ کی روح پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ یہ وفادارانہ زندگی میں انکی راہنمائی کر سکتی اور انہیں ایسے گنہگارانہ کاموں سے گریز کرنے میں مدد دے سکتی ہے جو خدا کی ناپسندیدگی، اسکی پاک روح سے محرومی اور ابدی زندگی حاصل کرنے میں ناکامی کا باعث ہو سکتے ہیں۔—گلتیوں ۵:۱۹-۲۱۔
۱۶، ۱۷. کیسے ایک مسیحی روح کو رنجیدہ کر سکتا ہے؟
۱۶ ایک مسیحی جانبوجھ کر یا انجانے میں روح کو کیسے رنجیدہ کر سکتا ہے؟ یہوواہ اپنی روح کو کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دینے اور ذمہدار آدمیوں کو مقرر کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔ اسلئے، اگر کلیسیا کا ایک فرد مقررشدہ بزرگوں کے خلاف بڑبڑاتا، نقصاندہ فضولگوئی کو پھیلاتا اور اسی طرح کے دیگر کام کرتا ہے تو وہ امن اور اتحاد کو فروغ دینے والی خدا کی روح کی راہنمائی پر عملپیرا نہیں ہو رہا ہوگا۔ بالعموم، وہ روح کو رنجیدہ کر رہا ہوگا۔—۱-کرنتھیوں ۱:۱۰، ۳:۱-۴، ۱۶، ۱۷، ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۲، ۱۳، یہوداہ ۱۶۔
۱۷ افسس میں مسیحیوں کو لکھتے ہوئے پولس نے جھوٹ، طویلتر غصے، چوری، نامناسب کلام، حرامکاری میں بیجا دلچسپی، بےشرمی، اور ٹھٹھابازی کیخلاف آگاہ کیا۔ اگر ایک مسیحی خود کو ایسی چیزوں کی طرف مائل ہونے دیتا ہے تو وہ بائبل کی روح سے الہامشدہ مشورت کے خلاف جا رہا ہوگا۔ (افسیوں ۴:۱۷-۲۹؛ ۵:۱-۵) جیہاں، اور اسطرح سے وہ کسی حد تک خدا کی روح کو رنجیدہ کر رہا ہوگا۔
۱۸. کوئی بھی مسیحی جو خدا کی روح سے الہامشدہ کلام کی مشورت کو نظرانداز کرنا شروع کر دیتا ہے اس کیساتھ کیا واقع ہو سکتا ہے؟
۱۸ دراصل، کوئی بھی مسیحی جو یہوواہ کے روح سے الہامشدہ کلام کی مشورت کو نظرانداز کرنا شروع کر دیتا ہے شاید ایسے رجحانات یا خصائل کو فروغ دے سکتا ہے جو دانستہ گناہ کرنے اور الہٰی پسندیدگی کو کھو دینے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت تک تو شاید وہ گناہ نہ کر رہا ہو لیکن شاید وہ اس طرف بڑھ رہا ہو۔ ایسا مسیحی جو روح کی راہنمائی کے خلاف جا رہا ہے اسے رنجیدہ کر رہا ہوگا۔ یوں وہ روحالقدس کے منبع، یہوواہ کا بھی مقابلہ کر رہا ہوگا اور اسے رنجیدہ کر رہا ہوگا۔ ایک خدا سے محبت کرنے والا شخص کبھی بھی ایسا کرنا نہیں چاہے گا!
روحالقدس کیلئے دعا کرتے رہیں
۱۹. آج کل یہوواہ کے لوگوں کو خاص طور پر اسکی روح کی ضرورت کیوں ہے؟
۱۹ اگر آپ یہوواہ کے خادم ہیں تو اسکی پاک روح کیلئے دعاگو رہیں۔ بالخصوص ان ”اخیر زمانہ“ میں جب کہ دن برے ہیں مسیحیوں کو یقیناً خدا کی روح کی مدد درکار ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) آسمان سے گرا دئے گئے شیطان اور اسکے شیاطین جو اب زمین کے گردونواح میں ہیں، وہ یہوواہ کی تنظیم کے خلاف قہرآلودہ ہیں۔ لہذا، پہلے کی نسبت اب خدا کے لوگوں کو اسکی پاک روح کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ انکی راہنمائی یا ہدایتکاری کرے اور انہیں مشکلات اور اذیت کو برداشت کرنے کے قابل بنائے۔—مکاشفہ ۱۲:۷-۱۲۔
۲۰، ۲۱. یہوواہ کے کلام، روح، اور تنظیم کی ہدایت پر کیوں چلیں؟
۲۰ ہمیشہ اس مدد کیلئے قدردانی کا اظہار کریں جو یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔ اسکے روح سے الہامشدہ کلام، بائبل کی ہدایت پر عمل کریں۔ خدا کی روح کی راہنمائی میں چلنے والی زمینی تنظیم کیساتھ بھرپور تعاون کریں۔ خود کو کبھی ایسی غیرصحیفائی روش کی طرف رخ بدلنے کی اجازت نہ دیں جو کہ پاک روح کو رنجیدہ کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ یہ شاید بالآخر اس کے واپس لے لئے جانے اور یوں روحانی بربادی کا باعث ہو۔—زبور ۵۱:۱۱۔
۲۱ یہوواہ کی روح کی راہنمائی میں چلنا ہی اسے خوش کرنے اور ایک مطمئن، خوشحال زندگی حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ یسوع نے روحالقدس کو ایک ”مددگار،“ یا ”تسلی دینے والا“ کہا۔ (یوحنا ۱۴:۱۶، فتنوٹ، NW) اس کے ذریعے، خدا مسیحیوں کو اطمینان بخشتا اور انہیں اپنی آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مضبوط کرتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴) روح یہوواہ کے لوگوں کو خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے قوت دیتی اور انہیں عمدہ گواہی دینے کیلئے درکار صحیفائی نکات یاد دلانے میں مدد دیتی ہے۔ (لوقا ۱۲:۱۱، ۱۲، یوحنا ۱۴:۲۵، ۲۶، اعمال ۱:۴-۸، ۵:۳۲) دعا اور روح کی ہدایت کے ذریعے، مسیحی آسمانی حکمت کیساتھ ایمان کی آزمائشوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اسلئے، زندگی کے تمام حالات میں، وہ خدا کی پاک روح کیلئے دعاگو رہتے ہیں۔ نتیجہ کے طور پر، یہوواہ کی روح اسکے لوگوں کی راہنمائی کرتی ہے۔ (۱۳ ۹/۱۵ W۹۲)
[فٹنوٹ]
a اگرچہ اسے بطور ”مددگار“ ایک شخص کے طور پر بیان کیا گیا ہے، روحالقدس ایک شخص نہیں ہے کیونکہ روح کیلئے ایک یونانی بےصنف اسماشارہ (جسکا ترجمہ ”یہ“ ہے) استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح عبرانی مونث اسمائےاشارہ بطور شخص حکمت کیلئے استعمال کئے گئے ہیں۔ (امثال ۱:۲۰-۳۳، ۸:۱-۳۶) علاوہازیں، روحالقدس ”نازل کی گئی“ جو کہ ایک شخص کیساتھ نہیں کیا جا سکتا۔—اعمال ۲:۳۳۔
آپ کے جوابات کیا ہیں؟
▫ یہوواہ کی پاک روح کیلئے دعا کیوں کریں؟
▫ کیسے روحالقدس ایک مددگار ہے؟
▫ روح کو رنجیدہ کرنے کا کیا مطلب ہے اور ہم ایسا کرنے سے کیسے گریز کر سکتے ہیں؟
▫ کیوں پاک روح اور اسکی راہنمائی میں چلتے رہنے کیلئے دعاگو رہیں؟
[تصویر]
جیسے ایک شفیق باپ اپنے بیٹے کو اچھی چیزیں دیتا ہے اسی طرح یہوواہ اپنے خادموں کو روحالقدس دیتا ہے جو اسکے لئے دعا کرتے ہیں
[تصویر]
کیا آپ جانتے ہیں کہ کیسے خدا کی روح دعاگو مسیحیوں کی شفاعت کرتی ہے؟